کیا ظہور کے وقت اسلام اور قرآن کا فقط نام باقی ہوگا ؟

121

 لیکن قرآن کے معنی کو سمجھنے کی کوشش نہیں کریں گے۔ ( بحار، ج۵۲، ص۱۹۰.)
۲):۔قرآن کے اس قدر مختلف اورغیرمعقول معانی ذکر ہوں گے اورقرائتوں میں اس قدر اختلاف بیان ہوگا کہ قرآن کا حقیقی معنی اور پروردگار کی مراد و مقصودگم ہوجائے گی اورکسی شخص کو معلوم نہیں ہوگا کہ اللہ تعالی کی فلاں سورہ اور فلاں آیت یاپورے قرآن کے نازل کرنے سے مراد کیا تھی۔ اس صورت میں بھی قرآن اوراسلام کا فقط نام رہ جائے گا، کیونکہ جو کوئی بھی بات کرے گا وہ اسے قرآن اور اسلام کی بات کا عنوان دے گا۔ ( تفسیر فرات کوفی،ص۱۳۹.)
اس کے علاوہ یہ تعبیر ایک قسم کے مبالغہ کو بیان کررہی ہے،اکثر مسلمان ، اسلام اور قرآن کی حقیقت سے دور ہوں لیکن انہی حالات میں ایسے لوگ بھی ہوں گے کہ جواپنی زندگی میں قرآنی تعلیمات اوراسلام کے احکام کو نافذ کریں گے بالخصوص اہل بیت علیھم السلام کی تعلیمات پر عمل کرنے والےحقیقی مومنین موجود ہوں گے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.