کیا امام زمانہ علیہ السلام نیادین اورنیا قرآن لے کر آئیں گے؟

153

الف: بعض احادیث کی بنا پر حالات سازگار نہ ہونے کی وجہ سے معصومین علیھم السلام نے بعض احکام کو بیان نہیں کیا ہے اوران کاعلم فقط اھل بیت علیھم السلام کے پاس ہے، جو ظہور کے زمانے میں بیان ہوں گے۔
ب: لوگوں کے حقائق دین سے دور ہونے کی وجہ سے بعض احکام فراموش ہوگئے ہیں کہ جو ظہور کے زمانے میں زندہ ہوں گے۔
ج: بعض مشکلات اوررکاوٹوں کی بناپر بعض احکام صحیح طور پر نافذ نہ ہوئے۔ لہذا ظہور کے زمانے میں ان کا صحیح اورمکمل طور نفاذہوگا۔
د:ظہور کے زمانے میں لوگوں کی فکری سطح بلند ہونے اور لوگوں میں دینی حقائق قبول کرنے کی زیادہ صلاحیت ہونے کی بنا بر وسیع پیمانے پر دینی حقائق کو لوگوں کے اختیار میں دیا جائے گا۔
ھ: حکومت کرنے میں جس طریقے اور اسلوب کو امام مہدی علیہ السلام پیش نظر رکھیں گے وہ طریقے اوراسلوب لوگوں کے لئے نئے ہوں گے۔
و:پوری تاریخ میں معصوم کی امامت کو قبول نہ کیا گیا اور نا اہل افراد نے لوگوں کی دینی اور فکری ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے اورحکومت پر قابض ہونے کی وجہ سے دین میں بدعات اورانحرافات پیداکیے کہ بعض مقامات پر انہیں دین کی ضروریات اورمسلمات میں سے شما ر کیا گیا،فقہائے شیعہ کی قلت اور مظلومیت کی بنا پر ان کی کوششیں بار آور اور ثابت نہ ہوسکیں۔لہذا عصر ظہور میں ان بدعتوں کا قلع قمع ہوگا۔
یہ سب عوامل باعث بنے ہیں کہ عصر ظہور میں دین ایک نئی صورت کے ساتھ لوگوں کے سامنے آئے نہ یہ کہ واقعاً ایک نیا دین اورنیا قرآن آئے گا،امام مہدی علیہ السلام ، خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جانشین ہیں، پیغمبر اوردین اسلام کی خاتمیت ایک مسلمہ دینی مسئلہ ہیں جو اپنے مقام پر ثابت شدہ ہے۔
آخر میں قرآن کریم میں کئی مرتبہ تکرار ہونے والی آیت شریفہ کہ جس کے مضمون کے ساتھ متعددآیات بھی موافق ہیں قابل غور ہے:”ھوالذی أرسل رسولہ بالھدی و دین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ و لوکرہ المشرکون”(سورہ توبہ ، آیہ۳۳.)
“وہ خدا وہ ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اوردین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اپنے دین کو تمام ادیان پر غالب بنائے چاہئے مشرکین کو کتنا ہی ناگوار کیوں نہ ہو۔”
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.