امام مہدی(عج) رسول اکرم(ص) کی نگاہ میں
نوٹ :ہم یہاں پر بعض احادیث مذہب شیعہ خیرالبریہ اوربعض احادیث اہل سنت کی معتبر اورمایہ ناز کتب سے حوالہ جات کے ساتھ ذکرکریں گے
شخصیت حضرت امام مہدی عجحضرت ابی عبداللہ سے روایت ہے کہ :ایک دن پیغمبر گرامی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم بڑےمسکراتے ہوئے دکھائی دئیے جب اصحاب نے آپ کو اس حالت میں دیکھا تو عرض کرنے لگے کہ یا رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم خداکو آُ پ کو ہمیشہ اسی طرح خوش وشاداب فرمائے آج اس کی وجہ کیا ہے تو پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:انہ لیس من یوم والالیلۃ الاولی فیھما تحفۃ من اللہ الاوان ربی اتحفنی یومی ھذا بتحفۃ لم یتحفنی بمثلھا فیما معنی ان جبرائیل اتانی فاقرانی من ربی السلام فقال :یا محمد ! ان اللہ جل وعزاختار من بنی ھاشم سبعۃ لم یخلق مثلھم فیمن معنی ولایخلق مثلھم فیمن بقی ،انت یا رسول اللہ سید النبین وعلی بن ابیطالب وصیک سید الوصیین والحسن والحسین سبطاک سید الاسباط ،وحمزۃ عمک سید الشھداءوجعفر ابن عمک الطیار فی الجنۃ یطیر مع الملائکۃ حیث یشاءومنکم القائم یصلی عیسی ابن مریم خلفہ اذا اھبطہ اللہ الی الارض من ذریۃ علی وفاطمہ ومن ولد الحسین علیھم السلامکوئی شب وروز ایسا نہیں کہ جس میں خدا نے میرے لیے تحقہ نہ بھیجا ہو اور آج جو تحقہ میرے لیے آیاہے اس سے قبل ایسا تحفہ نہیں آیا جبرائیل آئے اورخدا کا سلام پہنچانے کے بعد کہا اے محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم خداوندمتعال نے بنی ہاشم میں سات آدمی ایسے خلق فرمائے ہیں کہ نہ ان سے پہلے اور نہ ان کے بعد ان جیسا پیدا کیا گیا ہےاے رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ سردار انبیاء ہیں ،علی بن ابیطالب علیہ السلام آپ کے وصی اور تمام اوصیا کے سردار ہیں آُ پ کے نواسے حسن وحسین علیھما السلام (جوانوں کے سردارہیں )آپ کے چچا سیدا لشہدا حمزہ علیہ السلام اور آپ کے چچازاد بھائی جعفر طیار جو جنت میں ملائکہ کے ساتھ پرواز کرتے ہیں اورآپ کا قائم (آل محمد)عج جب وہ ظہورفرمائیں گے تو حضرت عیسی بن مریم ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے اور یہ علی وفاطمہ علیھما السلام کی ذریت اورحسین علیہ السلام کی اولاد میں سے ہوگا ۔(مھدی در کلام پیامبر محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ص۱۲ ،انتشارات جمکران ،بحارالانوار ،ج ۵۱،ص۷۷ چاپ بیروت ،اصول کافی ص۴۹ ،ج۸)عن عبداللہ قال :قال رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم لاتذھب الدنیا حتی یملک العرب رجل من اھل بیتی یواطئی اسمہ اسمی ۔عبداللہ (بن مسعود)سے روایت ہے کہ رسول خدا نے فرمایا :دنیا کا خاتمہ اس وقت تک نہ ہوگا جب تک میرے اہل بیت میں سے ایک شخص عرب کا بادشاہ نہ بن جائے جس کا نام میرے نام کے مطابق ہوگاجامع الترمذی ،باب ماجاء فی المھدی ،ح ۲۰۵۲،چاپ دارالاشاعت ؛منھاج السنۃ ،ص۶۶۹چاپ منھاج القرآن پبلشرزاس مندرجہ بالاحدیث کو صاحب جامع ترمذی امام محمد بن عیسی ترمذی نے حسن قراردیا ہے یعنی اس کا کہنا ہے کہ واقعا یہ حدیث درست ہے
پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا شبیہہ ہوناجناب جابر بن عبداللہ انصاری سے روایت کی گئی ہے کہ قال رسول اللہ :المھدی من ولدی اسمہ اسمی وکنیتہ کنیتی اشبہ الناس بی خلقا وخلقا تکون لہ غیبۃ وحیرۃ تضل فیہ الامم ۔مھدی میری اولاد سے ہوں گے وہ میرے ہمنام اور ان کی کنیت میری کنیت پر ہوگی وہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ خلقت اوراخلاق میں میرے مشابہہ ہوں گے اور ان کے لیے غیبت ہوگی جس کہ وجہ سے میری امت میں سے بہت سے لوگ گمراہ ہوں گے ۔بحارالانوار ج ۱۱،ص ۱۴۰،چاپ محفوظ بک ایجنسی پاکستان
غیبت حضرت امام مہدی عجابن متوکل نے ایک سلسلہ روایت کے ساتھ امام رضا علیہ السلام سے اور امام نے اپنے آباء واجداد سے روایت کی ہے کہ رسول خدا نے فرمایا:والذی بعثنی بالحق بشیرا لیغیبن القائم من ولدی بعھد معھود الیہ منی ،حتی یقول اکثرالناس ما للہ فی آل محمد حاجۃ ویشک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وان للہ عزوجل جعل الشیاطین اولیاء للذین لایومنون ۔اس ذات کی قسم جس نے مجھے بشیربنا کر بھیجا ہے اس عھد کے مطابق جومجھ سے ہواکہ میری اولاد میں سے امام قائم (آل محمد)عج لازما غیبت اختیار کریں گے یہاں تکہ لوگ کہنے لگیں گے کہ اللہ تعالی کو آپ آل محمد کی ضرورت نہیں رہی بلکہ بعد میں آنے والے لوگ ان کی ولادت میں بھی شک کرنے لگیں گے جو شخص امام قائم کے زمانے میں ہوگا اس پر لازم ہے کہ ان کے دین ساے متمسک رہے اورشیطان کو شک پیداکرنے کا موقع نہ دے ورنہ وہ میری امت اور میرے دین سے خارج ہوجائے گا اسی لیے شیطان نے تمہارے باپ (حضرت آدم علیہ السلام )کو جنت سےپہلے نکلوایا ہے اورجو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کا ولی اللہ نے شیاطین کوقراردیدیا ہےبحارالانوار ،ج۱۱،ص۱۳۴،چاپ محفوظ بک ایجنسی پاکستان ،کمال الدین ،ج۱،ص۵۱،چاپ بیروتحضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے آباءواجداد سے روایت کی ہے کہ پیغمبرگرامی نے ارشاد فرمایا :من انکرا القائم من ولدی فی زمان غیبتہ مات میتۃ جاھلیۃجو میرے فرزند قائم کاان کے زمانہ غیبت میں انکار کرے گا گویا وہ جاہلیت کی موت مرا ہےبحارالانوار،ج۱۱،ص۱۴۴
حکومت حضرت امام مہدی عجابن عباس سے روایت ہے کہ رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :علی بن ابی طالب امام امتی وخلیفتی علیھم بعدی ومن ولدہ القائم المنتظر الذی یملاء اللہ عزوجل بہ الارض عدلا وقسطا کما ملئت جوارا وظلما والذی بعثنی بالحق بشیرا ان الثابتین علی القول بہ فی زمان غیبتہ لاعز من الکبریت الاحمرمیرے بعد میری امت کے امام اور میرے خلیفہ علی بن ابی طالب ہیں اور ان ہی کی اولاد میں سے قائم (آل محمد)ہوں گے جن کا لوگ انتظارکریں گے جو زمین کو عدل وعدالت سے اس طرح بھردیں گے جس طرح کہ وہ ظلم وجور سے بھر چکی ہوگی مجھے اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے کہ ان کی غیبت کے زمانے میں ان کے قائل ہونے والے اوراس پر ثابت قدم رہنے والے کبریت احمر سے بھی زیادہ عزیز ہیںبحارالانوار ،ج۱۱،ص۱۴۲؛کمال الدین، چاپ جمکرانحضرت علی علیہ السلام رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت نقل کرتےہیں کہآپ نے فرمایا :لولم یبق من الدھر الایوم لبعث اللہ رجلا من اھل بیتی یملاھا عدلا کماملئت جوراکہ اگردنیاکاصرف ایک دن بھی باقی رہ جائے تو بھی اللہ تعالی میری اہل بیت سے ایک شخص کو مبعوث کرے گا جو دنیا کو قسط وعدل سےبھردے گا جس طرح کہ وہ ظلم سے بھر چکی ہوگیسنن ابوداود ،جلد سوم ،ص۲۸۳،ح۸۸۰،چاپ دارالاشاعت پاکستاناسی حدیث کو ابن بی شیبہ نے بھی نقل کیاہے اور عرفان السنہ کے مصنف نے اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد کہا ہے کہ اس سے مراد حضرت امام مہدی عج ہیں
زمانہ امام مہدی عج میںخدا کی نعمتیںابوسعید خدری سے روایت ہے کہ رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:یکون فی امتی المھدی ان قصرفسبع والافتسع تنعم امتی فیہ نعمۃ لم ینعموا مثلھاقط توتی الارض اکلھا لاتدخر عنھم شیا والمال یومئذ کدوس یقوم الرجل یا مھدی اعطنی فیقول خذ ۔کہ میری امت میں سے مہدی عج ہوں گے جوکم از کم سات سال یا نوسال حکومت کریں گے ان کے زمانہ میں میری امت کو اتنی نعمتیں ملیں گے کہ اس سے پہلے اتنی نہیں ملی ہوں گی زمین اپنے تمام خزانے ان کے لیے پیش کردے گی اور کسی چیز کو پوشیدہ نہیں رکھے گی اورمال کھلیان میں اناج کی طرح پڑا ہوگا اورکہے گا یا مہدی مجھے کچھ عطا کیجیے تو وہ فرمائیں گے (جتنا چاہیے )اٹھا لیجیے ۔عرفان السنۃ ،ص۴۶۹،چاپ منھاج القرآن اور ابن ماجہ نے بھی اسی حدیث کو اپنی سنن میں نقل کیا ہے ۔ کتاب الفتن ،باب خروج المھدی(اس قسم کی بہت سی روایات شیعہ اوراہل سنت کی کتابوں میں وارد ہوئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ زمین اپنے تمام خزانے امام کی خدمت میں پیش کردے گی کیونکہ زمین بھی خدا کی مخلوقات میں سے ہے اورعدل ایسی چیز ہے کہ اگر زمین پر عدل برقرار ہوجائے تو زمین کی نعمتوں میں بھی اضافہ ہوجائے گا اورپھر امام مہدی عج کا زمانہ ایسا زمانہ ہوگا کہ عدل اپنی پوری قوت کے ساتھ برقرار ہوگا پس اس صورت میں زمین بھی اپنے تمام خزانے باہر نکال دے گی )
امام مہدی عج کے ظہور کا انکاررسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہمن انکر خروج المھدی فقد انکربما انزل علی محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلمکہ جس نے بھی امام مہدی عج کے ظہور کاانکار کیا گویا اس نے ہر اس چیز کا انکا ر کیاہے جوپیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کی گئی ہےلسان المیزان ،ج۵،ص۱۳۰،ابن حجرعسقلانی ؛ القول المعتبر فی علامات المھدی المنتظر ،ص۵۶،ابن حجر مکی ۔امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت نقل ہے کہ پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :خوش نصیبہے وہ شخص جو قائم (آل محمد )عج کو درک کرے گا اور قیامت سے پہلے ان کی اقتداءکرے گا ان کی اور ان سے پہلے اماموں کی پیروی کرے گا اور ان کے دشمنوں سے برات کا اظہارکرےگاایسےہی افراد میری امت کے بہترین لوگ ہیںکمال الدین وتمام النعمۃ ،شیخ صدوق ،ج۱،ص۵۳۵
بہترین عبادتعن امیرالمومنین قال :قال رسول اللہ ،افضل العبادۃ انتظارالفرجامیرالمومنین علی علیہ السلام سے منقول ہے کہ رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : افضل ترین عبادت انتظارفرج (امام کے ظہورکاانتظار)ہےکمال الدین وتمام النعمۃ ،ج۱،ص۵۳۵اگرچہ سینکڑوں احادیث موجودہیں کہ جو شیعہ اوراہل سنت کی معتبر کتابوں میں نقل کی گئی ہیں اوربہت سی ایسی کتابیں ہیں جومستقل طورپر امام عج کے بارے میں لکھی گئی ہیں اتنی واضح اور روشن احادیث کے بعد بھی بعض یہ کہتےہیں کہ یہ عقیدہ صرف شیعوں کے ساتھ مخصوص ہے درحالانکہ اہل سنت کے بہت بڑے علما نے اس بات کو رد کیاہے اور اس عقیدے کواہل سنت کے عقاید میں سے شمار کیا ہے لیکن ان میں ابن خلدون جیسے افراد بھی ہیں جو اس عقیدے کی نفی کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں اس امت کا مہدی وہی عیسی مسیح ہے جو آخری زمانے میں نازل ہوں گے لیکن خود اہل سنت کے علماء نے بھی اس پربہت اعتراض کیےہیں کہ جو ہماری بحث سےخارج ہے