قرآن اور حسین
اگر قرآن سید الکلام ہے (١)تو امام حسین سید الشہداء ہیں(٢)
ہم قرآن کے سلسلے میں پڑھتے ہیں، ”میزان القسط”(٣)تو امام حسین فرماتے ہیں،”امرت بالقسط”(٤)
اگر قرآن پروردگار عالم کا موعظہ ہے،”موعظة من ربکم”(٥)تو امام حسین نے روز عاشورا فرمایا”لا تعجلوا حتیٰ اعظکم بالحق”(٦)(جلدی نہ کرو تاکہ تم کو حق کی نصیحت و موعظہ کروں)
اگر قرآن لوگوں کو رشد کی طرف ہدایت کرتا ہے، ”یھدی الی الرشد”(٧)تو امام حسین نے بھی فرمایا،”ادعوکم الی سبیل الرشاد”(٨)(میں تم کو راہ راست کی طرف ہدایت کرتاہوں)
اگر قرآن عظیم ہے، ”والقرآن العظیم”(٩) تو امام حسین بھی عظیم سابقہ رکھتے ہیں،”عظیم السوابق”(١٠)۔
اگر قرآن حق و یقین ہے،”وانہ لحق الیقین”(١١)تو امام حسین کی زیارت میں بھی ہم پڑھتے ہیں کہ :صدق و خلوص کے ساتھ آپ نے اتنی عبادت کی کہ یقین کے درجہ تک پہنچ گئے”حتیٰ اتاک الیقین”(١٢)
اگر قرآن مقام شفاعت رکھتا ہے ،”نعم الشفیع القرآن”(١٣)تو امام حسین بھی مقام شفاعت رکھتے ہیں”وارزقنی شفاعة الحسین”(١٤)
اگر صحیفہ سجادیہ کی بیالیسویں دعا میں ہم پڑھتے ہیں کہ قرآن نجات کا پرچم ہے ،”علم نجاة”تو امام حسین کی زیارت میں بھی ہم پڑھتے ہیں کہ آپ بھی ہدایت کا پرچم ہیں،”انہ راےة الھدیٰ”(١٥)
اگر قرآن شفا بخش ہے،”وننزل من القرآن ما ھو شفائ”(١٦)تو امام حسین کی خاک بھی شفا ہے ،”طین قبر الحسین شفائ”(١٧)۔
اگر قرآن منار حکمت ہے (١٨) تو امام حسین بھی حکمت الٰہی کا دروازہ ہیں ،”السلام علیک یا باب حکمة رب العالمین”(١٩)
اگر قرآن امر بالمعروف کرتا ہے ،”فالقرآن آمروا زاجراً”(٢٠)تو امام حسین نے بھی فرمایا،”میرا کربلا جانے کا مقصد امر بالمعروف ونھی عن المنکر ہے۔ارید ان آمر بالمعروف و انھیٰ عن المنکر”(٢١)
اگر قرآن نور ہے،”نوراً مبیناً”تو امام حسین بھی نور ہیں ،”کنت نوراً فی اصلاب الشامخة”(٢٢)
اگر قرآن ہر زمانے اور تمام افرادکے لئے ہے،”لم یجعل القرآن لزمان دون زمان ولا للناس دون ناس”(٢٣) تو اما م حسین کہ سلسلہ میں بھی پڑھتے ہیں کہ کربلا کے آثار کبھی مخفی نہیں ہوں گے،”لا یدرس آثارہ ولا یمحیٰ اسمہ”(٢٤)۔
اگر قرآن مبارک کتاب ہے،”کتاب انزلناہ الیک مبارک”(٢٥)تو امام حسین کی شہادت بھی اسلام کے لئے برکت و رشد کا سبب ہے،”اللہم فبارک لی فی قتلہ”(٢٦)
اگر قرآن میں کسی طرح کا انحراف و کجی نہیں ہے،”غیر ذی عوج”(٢٧)تو امام حسین کے سلسلے میں بھی ہم پڑھتے ہیں کہ آپ ایک لمحہ کے لئے بھی باطل کی طرف مائل نہیں ہوئے،”لم تمل من حق الی الباطل”(٢٨)
اگر قرآن ،کریم ہے ،”انہ لقرآن کریم”(٢٩)تو امام حسین بھی اخلاق کریم کے مالک ہیں،”وکریم الاخلاق”(٣٠)
اگر قرآن ،عزیز ہے،”انہ لکتاب عزیز”(٣١)تو امام حسین نے بھی فرمایا:کبھی بھی ذلت کو برداشت نہیں کرسکتا،”ھیھات من الذلة”(٣٢)۔
اگر قرآن مضبوط رسی ہے،”ان ھٰذا القرآن والعروة الوثقیٰ”(٣٣)تو امام حسین بھی کشتی نجات اور مضبوط رسی ہیں،”ان الحسین سفینة النجاة والعروة الوثقیٰ”(٣٤)
اگر قرآن بین اور روشن دلیل ہے ،”جائکم بینة من ربکم”(٣٥)تو امام حسین بھی اس طرح ہیں،”اشھد انک علیٰ بینة من ربکم”(٣٦)
اگر قرآن آرام سے ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا چاہئے ،”ورتل القرآن ترتیلا”(٣٧)تو امام حسین کی قبر کی زیارت کو بھی آہستہ قدموں سے انجام دینا چاہئے،”وامش یمشی العبید الذلیل”(٣٨)
اگر قرآن کی تلاوت حزن کے ساتھ ہونا چاہیئے ،”فاقروا بالحزن”(٣٩)تو امام حسین کی زیارت کو بھی حزن کے ساتھ ہونا چاہیئے ،”وزرہ وانت کشیب شعث”(٤٠)۔ہاں! کیوں نہ ہو حسین قرآن ناطق اور کلام الٰہی کا نمونہ ہیں۔
حوالہ جات:(١)مجمع البیان،ج٢،ص٣٦١۔ (٢)کامل الزیارات۔(٣)جامع الاحادیث الشیعہ،ج١٢،ص٤٨١۔ (٤)سورہ یونس/٥٧۔(٥)لواعج الاشجان،ص٢٦۔ (٦) سورہ جن/٢۔(٧)لواعج الاشجان،ص١٢٨۔ (٨)سورہ حجر/٨٧۔(٩)بحار،ج٩٨،ص٢٣٩۔ (١٠)سورہ الحاقہ/٥١۔(١١)کامل الزیارات،ص٢٠٢۔ (١٢)نھج الفصاحة،جملہ،ص٦٦٢۔(١٣)زیارات عاشورا۔ (١٤)کامل الزیارات،ص٧٠۔(١٥)سورہ اسرائ/٨٢۔ (١٦)من لا یحضر ہ الفقیہ،ج٢،ص٤٤٦۔(١٧)الحیاة،ج٢،ص١٨٨۔ (١٨)مفاتیح الجنان۔(١٩)نھج البلاغہ،ح١٨٢۔ (٢٠)مقتل خوارزمی،ج١،ص١٨٨۔(٢١)سورہ نسائ/١٧٤۔ (٢٢)کامل الزیارات،ص٢٠٠۔(٢٣)سفینة البحار،ج٢،ص١١٣۔ (٢٤)مقتل مقرم۔(٢٥)سورہ ص/٢٩۔ (٢٦)مقتل خوارزمی یہ پیغمبر کا جملہ ہے۔(٢٧)سورہ زمر/٢٨۔ (٢٨)فروع کافی،ج٤،ص٥٦١۔(٢٩)سورہ واقعہ /٧٧۔ (٣٠)نفس المہموم،ص٧۔(٣١)فصلت/٤١۔ (٣٢)لہوف،ص٥٤۔(٣٣)بحار،ج٢،ص٣١۔ (٣٤)پرتوی از عظمت امام حسین ،ص٦۔(٣٥)سورہ انعام/١٥٧۔ ( ٣٦)فروع کافی،ج٢،ص٥٦٥۔(٣٧)سورہ مزمل/٤۔ (٣٨)کامل الزیارات۔(٣٩)وسائل،ج٢،ص٨٥٧۔ (٤٠)کامل الزیارات۔