فضائل علی(ع)

212

ـ جابر بن عبداﷲ انصاری(رح) کہتے ہیں کہ رسول خدا(ص) نے فرمایا علی بن ابی طالب(ع) میری امت میں سے پہلے اسلام لانے والے ہیں دانش میں وہ سب سے پہلے ہیں ان کا دین تمام سے زیادہ درست ہے اور ان کا یقین سب سے بلند ہے اور حلم میں طاقتور ہیں ان کا ہاتھ تمام سے زیادہ کھلا ہے (سخی ہیں) اور سب سے زیادہ بہادر و شجاع ہیں اور وہ میرے بعد امام و خلیفہ ہیں۔
جناب رسول خدا(ص) نے فرمایا علی(ع) آسمان ہفتم میں خورشید (سورج) کی طرح جیسا کہ وہ دن کو روشن ہوتا ہے روشن ہیں اور دنیا میں ایسے ہیں جیسے چاند رات کو اس دنیا میں روشن ہوتا ہے خدا نے علی(ع) کو فضیلت کا وہ حصہ عطاء کیا ہے کہ اگر اہل زمین میں تقسیم ہوتو یہ ان تمام کو گھیرے ہوگا اور خدا نے انہیں فہم سے وہ حصہ دیا کہ اگر تمام اہل زمین میں تقسیم کیا جائے تو تمام کو گھیرے ہوگا یہ لوط(ع) کی نرمی رکھتے ہیں اور خلق یحیی(ع) و زہد ایوب(ع) اور سخاوت میں ابراہیم(ع) کی مانند ہیں ان کی خوشی سلیمان(ع) بن داؤد(ع) کی خوشی کی طرح ہے ان کی طاقت داؤد(ع) کی طاقت کی طرح ہے ان کا نام تمام پرزہ ہائے بہشت پر آویزاں ہے اور میرے پروردگار نے مجھے اس کے وجود کی خوشخبری دی ہے۔ یہ خوشخبری اس سے تھی جو میرے اور علی(ع) کے درمیان اﷲ تعالی کے نزدیک قائم ہے اور فرشتوں کے نزدیک جو تزکیہ شدہ ہے وہ خاص میرا ہے اور میرا اعلان میرا چراغ ہے اور میری جنت اور میرا رفیق ہے۔ میرے رب نے مجھے ان سے مانوس کیا میں نے اس (خدا) سے درخواست کی کہ مجھ سے پہلے ان کی جان قبض نہ کرنا اور میں نے درخواست کی کہ میرے بعد فیض شہادت سے ان کی جان قبض کرنا اور جب میں بہشت میں داخل ہوا تو میں نے دیکھا کہ حوریانِ علی(ع) درختوں کے پتوں پر تکیہ کیے ہیں( یعنی درختوں کے پتوں کی طرح بے شمار ہیں) قصور علی(ع) ( قصر کی جمع محلات۔ رہنے کے بہترین مقامات) تعداد انسان کے برابر ہیں علی(ع) مجھ سے ہیں۔ اور میں علی(ع) سے ہوں۔ جو کوئی ان کو دوست رکھتا ہے مجھے دوست رکھتا ہے۔ علی(ع) سے دوستی(محبت) اور انکی پیروی نعمت ہے یہ جان لو کہ فرشتے ان کے معتقد ہیں اور صالح جنات ان کے نزدیک ہیں۔ اور میرے بعد کوئی بھی اس زمین پر علی(ع) سے بہتر زندگی نہیں گزار رہا۔وہ (علی(ع)) نہ سخت ہیں نہ آسان اور نہ جلد بازان کی فضیلت کا انکار اور ان سے بغض و عناد تباہی ہے۔ زر اور زمین ان کو اٹھائے ہوئے اور عزیز رکھے ہوئے ہیں۔ خدا کے نزدیک میرے بعد ان سے زیادہ عزیز ترین کوئی پیدا نہیں ہوا۔ وہ جس جگہ اس زمین پر آئے ہیں( خانہ کعبہ) خدا نے اس جگہ کو جائے امن قرار دیا۔ خدا نے ان پر حکمت کا نازل کیا اور اس کے فہم کو مکمل کیا۔ فرشتےان کے ہم نشین ہوئے جنہیں وہ دیکھتا ہے اگر میرے بعد کسی آدمی کو وحی ہوئی تو وہ وحی ان تک پہنچی ہے خدا نے ان کے وجود کو زینت بخشی اور انہیں کی وجہ سے محفلوںکو۔ خدا نے ان کے عساکر کو گرامی رکھا اور ملک کو ارزانی عطا کی۔ ان کی مثال خانہ خدا( بیت الحرام) کی ہے۔ جس کی زیارت کے لیے جایا جاتا ہے اور کسی اور کی زیارت کو نہیں جایا جاتا۔ ان کی مثال چاند کی سی ہے کہ جب بھی طلوع ہوتا ہے ہر تاریکی پر چھاجاتا ہے جیسا کہ سورج جب طلوع ہوتا ہے تو ہر چیز کو روشن کردیتا ہے خدا نے اپنی کتاب میں انکا ذکر کیا اور اپنی آیات میں انکی مدح کی اور ان کے وصف کو بیان کیا اور ان کی منازل کو جاری رکھا وہ جب تک زندہ ہیں گرامی ہیں اور ان کا مرنا شہادت کے ساتھ ہے اور وہ سعادت ہے۔
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.