اہلسنت کی احادیث میں سفیانی کاخروج
خروج سفیانی کے بارے میں بہت سی احادیث کتب روائی میں نقل ہوئی ہیں ، کچھ کو یہاں ذکر کرتے ہیں۔
(۱)۔” عن امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام اذا ظہر السفیانی لاینبع من ذالک البلاءالاّ من صبر علی الحصار”[1]
علی بن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا: جب سفیانی کا مسئلہ ( خروج) ظاہر ہوجائے تو اس بلا سے کوئی بھی نجات حاصل نہیں کرسکتا مگروہ لوگ جو اپنے کو پناہ گاہوں میں محفوظ کریں ۔
(2)ترمذی ، حدثنا محمد بن المثنی ، ثنا معاذ بن ہشام ، حدثنی ابی ، عن قتادہ عن صالح ابی الخلیل ، عن صاحب لہ عن ام سلمہ ، عن النّبی صلی اللہ علیہ وآلہ قال: یکون اختلاف عند موت خلیفةٍ فیخرج رجل من اہل المدینة ہارباً الی ٰ مکة فیاتیہ ناس من اہل مکة فیخرجونہ وہو کارة فیبایعوہ بین الرکن والمقام ویبعث الیہ بعث من الشام ، فیخسف بہم باالبیداءبین المکة ومدینة ، فاذا رای الناس ذالک اتیٰ ابدال اہل الشام وعصائب اہل العراق فیباعونہ ثمّ ینشاءرجل من قریش اخوالہ بنی کلب ، فیبعث الیہم بعثاً فیظہرون علیہم وذالک بعث کلب والخیبة لمن لم یشہد غنیمة کلب قسّہم المال ویعمل فی الناس بسنّةِ نبیہم صلی اللّہ علیہ وسلم” [2]
” ترمذی ام المومنین حضر ت ام سلمہ نقل کرتی ہے کہ رسول خدا نے فرمایا: ایک خلیفہ کے مرنے کے وقت اختلاف پڑھ جائے گا پس مدینہ سے ایک شخص خروج کرے گا اورمکہ طرف بھاگ جائے گا ، پس کچھ لوگ اہل مکہ سے ائیں گے اوراس کو ڈھونڈ نکالیں گے در حالیکہ اس کو ناگوار ہوگا ، پس رکن ومقام کے درمیان اس کی بیعت کریں گے اوران کی طرف ایک لشکر شام سے بھیجا جائے گا اوروہ مکہ ومدینہ کے درمیان ” بیداء” کی سرزمین میں دھنس جائے گا ۔ اور جب لوگ یہ دیکھیں گے تو ابدال اہل شام اور اعصائب ( ایک جماعت ) آئیں گے اور اس کی بیعت کریں گے پھر ایک شخص اٹھے گا جو قریش سے ہوگا اور اس کا نانی ہال بنی کلب سے ہوگا پس ان کی طرف ایک لشکر بھیجے گا اوروہ لوگ اس پر غالب آئیں گے اوریہ لشکر بنی کلب کا ہوگا۔ اورمحروم ہے وہ شخص جو بنی کلب کے جنگ میں مسلمانوں کے ساتھ شریک نہ ہوں ۔ وہ لوگوں میں مال تقسیم کرے گا اورسنت نبی پر عمل کرے گا۔
(3)عن ابی ہریرہ قال : قال رسول اللہ : یخرج رجل یقال لہ السفیانی فی عمق وعانہ من یتبعہ من کلب فیقتل حتی یبقربطون النساءویقتل الصبیان فیجتمع لہم قیس فیقتلہا حتی لایمنع ذنب تلعہ ویخرج من اہل بیتی فی الحرہ ، فیبلغ السفیانی فیبعث الیہ جنداً من جندہ فیہز مہم ، فیسیر الیہ السفیانی بمن معہ حتی اذا صار بیداءمن الارض خُسِفَ بہم ، فلاینجو منہم الا المخبر عنہم ” ہذا حدیث صحیح الاسناد ”
ابی ہریرہ نقل کرتے ہیں کہ رسول خدا نے فرمایا: عمق کے اطراف سے سفیانی نامی ایک شخص خروج کرے گا جس کے عام پیرو کار قبیلہ کلب کے لوگ ہوں گے ، یہ جنگ کرے گا یہاں تک کہ عورتوں کے پیٹ چاک کرے گا اوربچوں تک کو قتل کرے گا ، اس کے مقابلے کے لئے قبیلہ قیس کے لوگ جمع ہوں گے سفیانی ان سے بھی جنگ کرے گا اورکثرت سے لوگوں کو قتل کرے گا کہ مقتولین سے کوئی وادی خالی نہ بچے گی [اس دوران] میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کا ظہور ہو حرم الہیٰ مکہ مکرمہ میں ہوگا ، سفیانی کو اس کی اطلاع پہنچے گی تو اپنا لشکر ان سے جنگ کے لئے بیجھے گا یہاں تک کہ جب مقام بیداء[مکہ ومدینہ کے درمیان]میں پہنچے گا تو ان سب کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا اور جز ایک کے کوئی نہ بچے گا۔ [3]
(4)”حاکم نیشابوری ، عن امیر المومنین علی بن ابی طالب – قال: السفیانی من ولد خالد بن یزید بن ابی سفیانی ، یخرج من ناحیة مدینة دمشق عآمة من تبعہ من کلب، فیقتل حتّٰی یبقر بطون النساءویقتل الصبیان فیجمع لہ قیس اذا جازوا بیداءمن الارض خسف بہم فلا ینجومنہم الا ّ المخبر عنہم ۔”
علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا: سفیانی ابو سفیان کے بیٹے خالدبن یزید کے بیٹے ولید کے نسل سے ہے ، دمشق کے اطراف سے خروج کرے گا ، جس کے عام پیرو کار قبیلہ بنی کلب کے لوگ ہوں گے وہ جنگ کرے گا یہاں تک کہ عورتوں کے پیٹ چاک کرے گا اوربچوں تک کو قتل کرے گا اس کے مقابلے کے لئے قبیلہ بنی قیس کے لوگ جمع ہوں گے سفیانی ان سے بھی جنگ کرے گا اورکثرت سے لوگ قتل کرے گا کہ مقتولین سے کوئی وادی خالی نہ بچے گی [اس دوران] میرے اہل بیت علیہم السلام میں سے ایک شخص کاظہو رحرم الہٰی میں ہوگا ، سفیانی کو اس کی اطلاع ، پہنچے گی تو اپنا لشکر ان سےجنگ کے لئے بیجھے گا اس کا لشکر شکست کھا جائے گا تو خود سفیانی اپنے ہمراہیوں کو لے کر چلے گا ۔ یہاں تک کہ جب مقام بیداءمیں پہنچے گا وہ سب زمین میں دھنس جائیں گے،ایک کے علاوہ کوئی نہ بچے گا۔[4]
(5)”عن ابی عبداللہ الحسین علیہ السلام قال: للمہدی خمس علامات : السفیانی والصیحة فی السماءوالخسف باالبیداءوقتل نفس الزکیہ۔”
امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں ظہور حضرت مہدی علیہ السلام کی پانچ علامتیں ہیں سفیانی کا خروج ، آسمانی آواز ، بیداءکا زمین میں دھنس جانا اور نفس زکیہ کا قتل۔[5]
“عن عمر وبن العاص قال علامة خروج المہدی ، اذا خسف بحبیش فی البیداءفہو علامات خروج المہدی ۔”
عمربن عاص نے کہا: حضرت مہدی علیہ السلام کے ظہور کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ جب ایک لشکر بیداءنامی زمین ، میں دھنس جائے گا یہی حضرت مہدی علیہ السلام کے ظہور کی علامتوں میں سے ہے۔ [6]
حافظ ابن ماجہ ، حدثنا ہشام بن عمار ثنا سفیانی بن عنیہ، عن امیّة بن صفوان ،یقول : اخبرنی حفصة انّہا سمعتُ رسول اللّہ یقول لیومنّ ہذا البیت جیش لیغزونہ حتی اذا کانوا بیداءمن الارض حسف باوسطہم ویتنادیٰ اولہم آخرہم ، فیخسف بہم فلایبقیٰ منہم الا الشرید الذی یخبرہم ۔” [7]
ابن ماجہ فرماتے ہیں ، ہم سے ہشام بن عمار نے حدیث بیان کی ، ان سے سفیان ابن عنیہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے امیہ بن صفوان کو یہ کہتے سنا کہ ہم سے امّ المومنین حفصہ نے خبردی کہ انہوں نے رسول اللہ کو یہ کہتے سنا: یہ گھر [خانہ کعبہ امن امان میں رہے گا اس لشکر سے جو اس پر حملہ آور ہوںگے یہاں تک کہ جب یہ لوگ بیداءنامی سرزمین پر پہنچے گے اس قافلے کے درمیانی حصہ میں جو ہوں گے وہ آگے چلنے والے اورآخر میں میں جو ہیں ایک دوسرے کو آواز دیں گے پس اس وقت یہ سب کے سب زمین میں دھنس جائیں گے ان میں سے ” شرید” کے سوا کوئی نہیں بچے گا ، شرید وہ ہے جو سفیانی اوراس کے دوسرے لشکر کو اس واقعہ کی خبر دے گا۔
خروج سفیانی کے بارے میں شیعہ وسنی کتابوں میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہے اورا س پر مستقل مفصل کتابیں بھی لکھی گئی ہیں لیکن ہم انہی چند روایات پراکتفا کرتے ہیں کیونکہ ہمارے ادعاءکے اثبات کے لئے یہی کافی ہیں ۔
بحث کا خلاصہ
گذشتہ احادیث سے یہ بات واضح ہوگئی کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور سے پہلے ابو سفیان کی نسل سے ایک شخص خروج کرے گا جس کا نام سفیانی ہوگا یہ شام کے علاقے سے خروج کرے گا اوردنیا مین فتنہ وفساد پھیلائے گا بے شمار شیعہ مسلمانوں کو قتل کرے گا تواس کے بعد حضر ت امام مہدی علیہ السلام کا ظہور ہوگا ، سفیانی امام زمانہ علیہ السلام سے جنگ کے لئے اپنا لشکر بیجھے گا ۔ لیکن مکہ ومدینہ کے درمیان چٹیل میدان میں پہنچے گا تو ان سب کو زمین میں دھنسایاجائے گا اورجز ایک کے کوئی نہ بچے گا۔
[1] : کنز العمال ، ( متقی ہندی) ، ج۱۱، ص حدیث ۵۶۱۱۔
[2] : سنن ترمذی ، ج۱، ص۳۰۸ باب ماجاءفی المہدی ، تاریخ الخلفاء( سیوطی ) ص ۵۱۱؛ الصواعق المحرقہ ( ابن حجر ھیثمی) الایة الثانیہ عشر، ص ۵۶۱۔
[3] : عقدرالدرفصل دوم باب خسف بیداءوحدیث اسفیانی، ص ۷۰۱۔
[4] : مستدرک الحاکم ، ج۴، ص ۵۶۵۔ وعقد الدرر ، فصل دوم باب خسف بیداء، وحدیث السفیانی ، ص ۸۰۱۔
[5] : البرہان فی علامات المہدی آخرالزمان ، ہندی، باب الرابع ، فصل الثانی، ص ۴۱۱۔
[6] : البرہان فی علامات المہدی آخرالزمان ، ہندی، باب الرابع ، فصل الثانی، ص۹۱۱۔
[7] : سنن ابن ماجہ ، ابواب الفتن ، باب جیش البیداء، ص ۵۳۱ ، ج۲۔