امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف احادیث کی روشنی میں

128

یہاں مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہر معصوم سے ایک ایک حدیث نقل کی جائے:
١۔پیغمبر اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
‘خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو مہدی عليہ السلام کی زیارت کریں گے اور خوش نصیب ہے وہ شخص جو اُن سے محبت کرتا ہوگا اور خوش نصیب ہے وہ شخص جو اُن کی امامت پر ایمان رکھتا ہے’۔ (بحار الانوار ،ج٥٢،ص٣٠٩.)
٢ ۔ حضرت امام علی عليہ السلام نے فر مایا:
‘قائم (آل محمدصلي اللہ عليہ وآلہ وسلم) کے گشائش و ظہور کے منتظر رہو اور خدا کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، کہ بے شک خداوندعالم کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کام ‘ظہور امام کا انتظار’ ہے۔ (بحارالانوار، ج٥٢، ص١٢٣.)
٣ ۔لوح فاطمہ زہراسلام اللہ عليھا میں بیان ہوا ہے:
‘… اس کے بعد میں اپنی رحمت کی وجہ سے اوصیاء کا سلسلہ امام حسن عسکری عليہ السلام کے فرزند ارجمند پر مکمل کروں گا؛ جو موسیٰ کا کمال، عیسیٰ کی عظمت اور جناب ایوب کا صبر رکھتا ہوگا…۔’ ( کمال الدین ،ج١،باب ٣٠،ح٣،ص٥٦٩.)
٤۔امام حسن مجتبیٰ عليہ السلام ایک روایت کے ضمن میں رسول خدا صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے بعد پیش آنے والے بعض حوادث کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
‘خداوندعالم آخری زمانہ میں ایک شخص کو مبعوث کرے گا…اور اپنے فرشتوں کے ذریعہ اس کی مدد کرے گا اور ان کے مددگاروں کی حفاظت کرے گا… اور اس کو تمام اہل زمین پرغلبہ عطا کرے گا… وہ زمین کو عدالت ،نورا ورواضح دلیلوں سے بھر دے گا…خوش نصیب ہے وہ شخص جو اس زمانہ کو درک کرے اور ان کی بات کو سمجھے ان کی اطاعت کرے ۔’ (احتجاج ،ج٢ص٧٠.)
٥۔حضرت امام حسین عليہ السلام نے فرمایا:
‘…خداوندعالم اس (امام مہدی عليہ السلام کے ذریعہ مردہ زمین کو زندہ اور آباد کردے گا اور اس کے ذریعہ دین حق کو تمام ادیان پر غلبہ عطا کرے گا؛ہر چند کہ یہ بات مشرکین کو اچھی نہ لگے گی۔ وہ غیبت اختیار کرے گا جس میں ایک گروہ دین سے گمراہ ہوجائے گا اور ایک گروہ دین (حق) پر قائم رہے گا… بے شک جو شخص ان کی غیبت کے زمانہ میں تکالیف اور تکذیب (یعنی جھٹلائے جانے )پر صبر کرے گا وہ اس شخص کی مانند ہے جس نے رسول خدا صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تلوار سے جہاد کیا ہو’۔ (کمال الدین ،ج١،باب٣٠،ح٣،ص٥٨٤.)
٦۔حضرت امام سجاد عليہ السلام نے فرمایا:
‘جو شخص قائم آل محمد کی غیبت کے زمانہ میں ہماری مودّت اور دوستی پر ثابت قدم رہے خداوندعالم اس کو شہدائے بدر و اْحد کے ہزار شہیدوں کے برابر ثواب عنایت فرمائے گا’۔ (کمال الدین،ج١،باب٣١،ص٥٩٢.)
٧۔حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمایا:
‘ایک زمانہ وہ آئے گا کہ جب لوگوں کا امام غائب ہوگا، پس خوش نصیب ہے وہ شخص جو اس زمانہ میں ہماری ولایت پر ثابت قدم رہے…۔’ (کمال الدین،ج١،باب٣٢،ح١٥،ص٦٠٢.)
٨۔حضرت امام صادق عليہ السلام نے فرمایا:
‘قائم آل محمدصلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے لئے دو غیبتیں ہوں گی ایک مختصرمدت کی غیبت( غیبت صغریٰ) اور دوسری طولانی مدت کی( غیبت کبریٰ) ہوگی’۔ (غیبت نعمانی،باب٣٤،ح٦،ص٥٧)
٩۔حضرت امام موسیٰ کاظم عليہ السلام نے فرمایا:
‘امام مہدی عليہ السلام لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ رہیں گے لیکن مومنین کے دلوں میں ان کی یاد تازہ رہے گی’۔ (غیبت نعمانی ،باب٣٥،ح٦٥،ص٦٠.)
١٠۔حضرت امام رضا عليہ السلام نے فرمایا:
‘جس وقت (امام مہدی عليہ السلام ) قیام کریں گے تو ان کے (وجود کے) نور سے زمین روشن ہوجائے گی اور وہ لوگوں کے درمیان حق و عدالت کی ترازو قرار دیں گے اور( اس موقع پر) کوئی کسی پر ظلم و ستم نہیں کرے گا’۔ (غیبت نعمانی ،باب٣٥،ح٦٥،ص٦٠.)
١١۔امام محمد تقی عليہ السلام نے فرمایا:
‘قائم آل محمد کی غیبت کے زمانہ میں (مومنین کو) ان کے ظہور کا انتظار کرنا چاہئے اور جب وہ ظہور اور قیام کریں تو ان کی اطاعت کرنا چاہئے’۔ (غیبت نعمانی،باب٣٦،ح١،ص٧٠.)
١٢۔حضرت امام علی نقی عليہ السلام نے فرمایا:
‘میرے بعد میرا فرزند حسن (عسکری) امام ہوگا اور ان کے بعد ان کا فرزند ‘قائم’ امام ہوگا، وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسا کہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی’۔ (غیبت نعمانی،باب٣٧،ح١٠،ص٧٩.)
١٣۔حضرت امام حسن عسکری عليہ السلام نے فرمایا:
‘اس خدائے وحدہ لاشریک کا شکر ہے جس نے مجھے اس وقت تک دنیا سے نہ اٹھایا حتٰی کہ میرا جانشین مجھے دکھایا کہ وہ خلقت اور اخلاق کے لحاظ سے رسول صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم سے سب لوگوں سے زیادہ مشاہبت رکھتا ہے’۔ (غیبت نعمانی،باب٣٧،ح٧ص١١٨)
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.