امام زمان عج اللہ کے بارے میں پیامبر و ائمہ (علیہم السلام ) کی روایات

223

رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اكرم كى وفات كے بعد بھى مہدويت كا عقيدہ اصحاب اور ائمہ اطہار (علیہ السلام) كے درميان مشہور اور موضوع بحث تھا _ پيغمبر كى احاديث و اخبار كو سب سے بہتر سمجھنے والے اہل بيت (علیہ السلام) رسول اور علوم و اسرار نبوت كے حامل مہدى كے بارے ميں گفتگو كرتے تھے اور لوگوں كے سوالات كے جوابات ديتے تھے از باب مثال :حضرت على بن ابيطالب (علیہ السلام) نے فرمايا : مہدى موعود ہم ميں سے ہوگا اور آخرى زمانہ ميں ظہور كرے گا اس كے علاوہ كسى قوم ميں مہدى منتظر نہيں ہے _ (اثبات الہداة ج 7 ص 148)اس سلسلے ميں حضرت على (علیہ السلام) سے اور پچاس حديثيں ہيں _
(يہ تعداد منتخب الاثر ميں تحقيق كے بعد درج ہوئي ہے ، ظاہر ہے اگراس سے زيادہ كوئي تفصيل كتاب لكھى جاتى اور تحقيق كو مزيد وسعت دى جاتى تو اس سے كہيں زيادہ حديثيں فراہم ہوجاتيں)حضرت فاطمہ زہرا (علیہ السلام) نے مہدى (عج) كى خبر ديحضرت فاطمہ زہرا (علیہ السلام) نے امام حسين (علیہ السلام) سے فرمايا: تمہارى ولادت كے بعد رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خدا ميرے پاس تشريف لائے _ تمہيں گودميں ليا _ اور فرمايا : اپنے حسين كولے لو اور جان لو كہ يہ نو ائمہ كے باپ ہيں اور ان كى نسل سے صالح امام پيدا ہوں گے اور ان ميں كانواں مہدى ہے … تين حديثيں او رہيں _ (اثبات الہداة ج 2 ص 552)حضرت حسن (علیہ السلام) بن على (علیہ السلام) نے مہدي(عج) كى خبر ديحضرت امام حسن بن على نے فرمايا: رسول كے بعد امام بارہ ہيں _ ان ميں سے نو(9) ميرے بھائي حسين كى نسل سے ہوں گے اور اس امت كا مہدى ان ہى كى نسل سے ہے … چار حديثيں اور ہيں _ (اثبات الہداة ج 2 ص 555_)امام حسين (علیہ السلام) نے مہدى (عج) كى خبر ديحضرت امام حسين (علیہ السلام) نے فرمايا: بارہ اما م ہم ميں سے ہيں _ ان ميں سے پہلے على بن ابى طالب ہيں اور نويں ميرے بيٹے قائم برحق ہيں _ خداان كے وجود كى بركت سے مردہ زمين كو زندہ اور غيرآباد كو آباد كرے گا اور دين حق كوتمام اديان پر كاميابى عطا كرے گا خواہ مشركين كو يہ بات ناگوار ہى كيوں نہ ہو _ مہدى ايك زمانہ تك غيبت ميں رہيں گے _ غيبت كے زمانہ ميں كچھ لوگ دين سے خارج ہوجائيں گے ليكن كچھ لوگ ثابت قدم رہيں گے اور اس راہ ميں مصيبتيں اٹھائيں گے سرزنش كے طور پر ان سے كہا جائے گا ، اگر تمہارا عقيدہ صحيح ہے تو تمہارا امام موعود كب انقلاب برپا كرے گا؟ ليكن جان لو كہ جوان كى غيبت كے زمانہ ميں دشمنوں كے طعن و تشنيع كو برداشت كرے گا اس كى مثال اس شخص كى ہے جس نے رسول خدا كے ہمراہ تلوار سے جنگ كى … (بحارالانوار ج 51 ص 133 اثبات الہداة ج 2 ص 333 ، ص 399_) اس سلسلے ميں آپ كى تيرہ حديثيں اورہيں _امام زين العابدين (علیہ السلام) نے مہدى (عج) كى خبرديامام زين العابدين (علیہ السلام) نے فرمايا: لوگوں پر ہمارے قائم كى ولادت آشكار نہيں ہوگى يہاں تك وہ يہ كہنے لگيں گے كہ ابھى پيدا ہى نہيں ہوئے ہيں _ ان كے مخفى ہونے كى وجہ يہ ہے كہ جب وہ اپنى تحريك كا آغاز كريں اس وقت كسى كى بيعت ميں نہ ہوں … (بحار الانوار ج 51 ص 135_) دس حديثيں اورہيں _حضرت امام باقر (علیہ السلام) نے مہدى (عج) كى خبر ديحضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) نے ابان بن تغلب سے فرمايا: خدا كى قسم امامت وہ عہدہ ہے جو رسول خدا سے ہميں ملا ہے _ پيغمبر كے بارہ امام ہيں ان ميں سے نو امام حسين (علیہ السلام)كے اولاد سے ہوں گے _ مہدى بھى ہم ہى ميں سے ہوگا اور آخرى زمانہ ميں دين كى حفاظت كرے گا (اثبات الہداة ج 2 ص559_) 62 حديثيں اور ہيں_امام صادق (علیہ السلام) نے مہدى (عج) كى خبر ديامام صادق (علیہ السلام) نے فرمايا : جو شخص وجود مہدى كے علاوہ تمام ائمہ كا اقرار كرتا ہے اس كى مثال اس شخص كى سى ہے جو كہ تمام انبياء كا معتقد ہے ليكن رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خدا كى نبوت كا انكار كرتا ہے _ عرض كيا گيا : فرزند رسول (علیہ السلام) مہدى كس كى اولاد سے ہوں گے ؟ فرمايا : ساتويں امام موسى بن جعفر كى پانچويں پشت ميں ہوں گے ، ليكن غائب ہوجائيں گے اور تمہارے لئے ان كا نام لينا جائز نہيں ہے ( بحارالانوار ج51 ص 143 اثبات الہداة ج 6 ص 304) 123 حديثيں اور ہيں _امام موسى كاظم (علیہ السلام) نے مہدى (عج) كى خبر ديامام موسى كاظم (علیہ السلام) سے يونس بن عبدالرحمن نے سوال كيا : كيا آپ مہدى بر حق ہيں ؟ آپ (علیہ السلام) نے فرمايا: ميں قائم برحق ہوں ليكن جو قائم زمين كو خدا كے دشمنوں سے پاك كرے گا اور اس عدل و انصاف سے بھرے گا وہ ميرى پانچويں پشت ميں ہے _ وہ دشمنوں كے خوف سے مدت دراز تك غيبت ميں رہے گا _ زمانہ غيبت ميں كچھ لوگ دين سے خارج ہوجائيں گے ليكن ايك جماعت اپنے عقيدہ پر ثابت و قائم رہے _ اس كے بعد فرمايا : خوش نصيب ہيں وہ شيعہ جو امام زمانہ كى غيبت كے زمانہ ميں ہمارى ولايت سے وابستہ اور ہمار ى محبت اور ہمارے دشمنوں سے بيزارى ميں ثابت قدم رہيں گے وہ ہم سے ہيں اور ہم ان سے ہيں وہ ہمارى امامت سے راضى اور ہم ا ن كے شيعہ ہونے سے راضى ہيں يقينا خوش نصيب ہيں وہ لوگ ، خدا كى قسم وہ جنت ميں ہمارے ساتھ ہوں گے … (بحارالانوار ج 51 ص 151 اثبات الہداة ج 6 ص 417) پانچ حديثيں اورہيں _امام رضا(علیہ السلام) نے مہدى (عج) كى خبر ديحضرت اما م رضا (علیہ السلام) سے ريان بن صلت نے دريافت كيا تھا : كيا آپ (علیہ السلام) ہى صاحب الامر ہيں ؟ فرمايا : ميں صاحب الامر ہوں ليكن ميں وہ صاحب الامر نہيں ہوں جو زمين كو عدل و انصاف سے پر كرے گا _ ميرى اس ناتوانى كے باوجود جسے تم مشاہدہ كررہے ہو كيسے ممكن ہے كہ ميں وہى صاحب الامر ہوں ؟ قائم وہ ہے جو بڑھاپے كى منزل ميں ہے ليكن جوان كى صورت ميں ظاہر ہوگا وہ اتنا طاقتور اور قوى ہے كہ اگر روئے زمين كے بڑے سے بڑے درخت كو ہاتھ لگا دے تو اكھڑجائے _ اور اگر پہاڑوں كے درميان نعرہ بلند كرے تو بڑے بڑے پتھر چورچور ہوكر بكھر جائيں ، اس كے پاس موسى كا عصا اورجناب سليمان كى انگوٹھى ہے ، وہ ميرى چوتھى پشت ميں ہے ،جب تك خدا چاہے گا اسے غيبت ميں ركھے گا _ اس كے بعد ظہور كا حكم دے گا اور اس كے ذريعہ زمين كو عدل و انصاف سے پر كرے گا جيسا كہ وہ ظلم و جور سے بھر چكى ہوگى (بحارالانوار ج 52 ص 322 اثبات الہداة ج 6 ص 419) … 18 حديثيں اورہيں _امام محمد تقى (علیہ السلام) نے مہدى (عج) كى خبر ديامام محمد تقى (علیہ السلام) نے عبدالعظيم حسنى سے فرمايا : قائم ہى مہدى موعود ہے كہ غيبت كے زمانہ ميں ان كا انتظار اور ظہور كے زمانہ ميں ان كى اطاعت كرنى چاہئے اور وہ ميرى تيسرى پشت ميں ہے _ قسم اس خدا كى جس نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) كو رسالت او رہميں امامت سے سرفراز كيا ہے _ اگر دنيا كى عمر كا ايك ہى دن باقى بچے گا تو بھى خدا اس دن كو اتنا طويل بنادے گا كہ جس ميں مہدى ظاہر ہوگا اور زمين كو اسى طرح عدل و انصاف سے پر كرے گاجيسا كہ ظلم و جور سے بھرى ہوگى _ خداوند عالم ايك رات ميں ان كى كاميابى كے اسباب فراہم كريگا جيسا كہ اپنے كليم موسى كى كاميابى كے اسباب ايك ہى رات ميں فراہم كئے تھے_ موسى (علیہ السلام) بيوى كے لئے آگ لينے گئے تھے ليكن منصب رسالت ليكر پلٹے _ اس كے بعد امام نے فرمايا: فرج كا انتظار ہمارے شيعوں كا بہترين عمل ہے … (بحار الانوار ج 51 ص 156 اثبات الہداة ج 6 ص 420) پانچ حديثيں اور ہيں _امام على نقى (علیہ السلام) نے مہدى (عج) كى خبر ديامام على نقى نے فرمايا : ميرے بعد ميرا بيٹا حسن (علیہ السلام) امام ہے اور حسن (علیہ السلام) كے بعد ان كے بيٹے قائم ہيں جو كہ روئے زمين پر عدل و انصاف پھيلائيں گے (بحارالانوار ج 51 ص 160 اثبات الہداة ج6 ص 427) … پانچ حديثيں اورہيں _اما م حسن عسكرى (علیہ السلام) نے مہدى (عج) كى خبر ديامام حسن عسكرى نے موسى بن جعفر بغدادى سے فرمايا: گويا ميںديكھ رہا ہوں كہ تم لوگ ميرے جانشين كے بارے ميں اختلاف كررہے ہو ليكن يادرہے جو شخص پيغمبر كے بعد تمام ائمہ پر ايمان و اعتقاد ركھتا ہے اور صرف ميرے بيٹے كى امامت كا انكار كرتا ہے تو وہ ايسا ہى ہے جيسے كوئي تمام انبياء پر ايمان و اعتقاد ركھتا ہے ليكن محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) كى رسالت كا منكرہے كيونكہ ہم سے آخرى امام كى اطاعت ايسى ہى ہے جيسے اولى كى _ پس جو شخص ہمارے آخرى امام كا انكار كريگا گويا اس نے پہلے كا بھى انكار كرديا _ جان لو ميرے بيٹے كى غيبت اتنى طولانى ہوگى كہ لوگ شك ميں پڑجائيں گے مگر يہ كہ خدا ان كے ايمان كو محفوظ ركھے … (بحارالانوار ج 51 ص 160اثبات الہداة ج 6 ص 427_)21 حديثيں اورہيں _ہم يہ دعوى نہيں كرتے كہ مہدى سے متعلق تمام حديثيں صحيح اور ان كے تمام راوى ثقہ و عادل ہيں _ ليكن اچھى خاصى تعداد صحيح احاديث كى ہے _ البتہ تمام احاديث كى طرح ان ميں بھى بعض صحيح ، كچھ حسن ، موثق اور چند ضعيف ہيں _ ان ميں سے ہر ايك كى تحقيق اور ان كے راويوں كے حالات كى چھان بين كى ضرورت نہيں ہے كيونكہ آپ ملاحظہ فرما چكے ہيں كہ ان كى تعداد اتنى زيادہ ہے كہ جو بھى غير جانب دارانہ اور انصاف كيساتھ ان سے رجوع كرے گا اسے اس بات كا يقين حاصل ہوجائے گا كہ ان سب كى دلالت اس بات پر ہے كہ وجود مہدى اسلام كے ان مسلّم عقائد و موضوعات ميں سے ہے كہ جن كا بيج خودسرور كائنات نے بويا اور ائمہ نے اس كى آبيارى كى ہے _ يقين كے ساتھ كہا جا سكتا ہے كہ وجود مہدى كے بارے ميں اسلام ميں جتنى حديثيں وارد ہوئي ہيں اتنى كسى اور موضوع كے لئے وارد نہيں ہوئي ہوں گى _واضح رہے كہ ابتدائے بعثت سے حجة الوداع تك پيغمبر اكرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سيكڑوں بارمہدى كے بارے ميں گفتگو كى ہے _ على بن ابى طالب نے ان كى خبر دى ، فاطمہ زہراء نے خبر دى ہے اور رسول كے اہل بيت اور نبوت كے رازداروں نے امام حسن (علیہ السلام) ، اما م حسين (علیہ السلام) ، امام زين العابدين (علیہ السلام) ، امام محمد باقر ، امام جعفر صادق (علیہ السلام) ، امام موسى كاظم (علیہ السلام) ، امام رضا (علیہ السلام) ، امام محمد تقى (علیہ السلام) ، امام على نقى اور امام حسن عسكرى نے ان كى خبر دى ہے _ عہد رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) كے لوگ ان كے انتظار ميں دن گنتے تھے يہاں تك كہ كبھى تو بعض لوگ كسى كو اس كا حقيقى سمجھ بيٹھے تھے_ ان سے متعلق شيعہ اور اہل سنت نے احاديث نقل كى ہيں 7اشعرى اور معتزليہ نے قلم بند كى ہيں _ ان كے راويوں ميں عرب ، عجم ، مكّى ،مدنى ، كوفى ، بغدادى ، بصري، قمي، كرخى ، خراسانى نيشاپورى و غيرہ شامل ہيں _ كيا ان ہزاروں سے زائد احاديث كے باوجود كوئي منصف مزاج وجود مہدى كے بارے ميں شك كرے گا اور يہ كہے گا كہ يہ احاديث متعصب شيعوں نے جعل كركے پيغمبر كى طرف منسوب كردى ہيں؟
(انتخاب از آفتاب عدالت از علامہ امینی رہ)
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.