حضرت امام علی نقی علیہ السلام

129

متوکل نے اپنے ایک فوجی سپاھی یحیٰ بن ھرثمہ کے ذریعے ایک خط امام علیہ السلام کے نام لکھا اور یحیٰ سے کھا کہ مدینے جائے اور امام کے گھر کی تلاشی لے تاکہ کوئی ایسی چیز تلاش کر سکے جس سے امام علیہ السلام پر حکومت کا غدار ھونے کا الزام لگایا جا سکے اور لوگوں کے درمیان ان کی شخصیت کو داغدار کیا جاسکے۔ھرثمہ کھتا ھے: میں نے خود امام کے گھر کی تلاشی لی تھی لیکن مجھے قرآن اور دعاؤں کی کتابوں اور دوسری کتابوں کے علاوہ کوئی چیز نھیں مل سکی۔اس کے باوجود امام علیہ السلام کو سامرا بلا لیا گیا۔ در حقیقت امام کو سامرا بلانے کا ھدف اس کے علاوہ اور کچھ نھیں تھا کہ آپ حکومت کے زیر نظر رھیں اور شیعوں کے لئے کچھ نہ کرسکیں۔امام علیہ السلام کو اس بات کا بخوبی احساس تھا کہ روز بروز متوکل اور اس کی حکومت کی سیاست ان کے خلاف تیز ھوتی جا رھی ھے۔ آخر کار جب متوکل سے کچھ نہ ھو سکا تو اس نے امام علیہ السلام کو ایک چھوٹے سے قید خانہ میں قید کر دیا۔اس کے باوجود امام کی تمام تر کوشش یھی تھی کہ اپنے شیعوں کو قوی کرتے رھیں اور جھاں تک ھو سکے ان کے مسائل و مشکلات کو حل کرتے رھیں۔امام علیہ السلام کے پاس پوشیدہ طور پر دنیا بھرکے شیعہ خمس، زکات اور صدقہ وغیرہ کی رقمیں بھیجا کرتے تھے تاکہ امام علیہ السلام ان کے ذریعے رفاہ عام کے امور انجام دے سکیں اور اسلامی تحریکیں خاموش نہ ھو جائیں۔اور آخر کار گزشتہ اماموں کی طرح خلیفۂ عباسی معتز نے بھی آپ کو زھر دے کر ۴۲/ سال کی عمر میں ۳/رجب ۲۵۴ھء کو شھید کر دیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.