منتظِر اور منتظَر

144

امام مہدی علیہ السلام اللہ کے اذن کا انتظار کررہے ہیں تا کہ پردہ غیبت سے باہر نکلیں اور کسی بھی حجاب و نقاب کے بغیر ظلمتوں سے بھرپور دنیا کے باسیوں کو اپنے جمال کے خورشید مہر فرما کی زیارت کرادیں۔
ایسا ہرگز نہیں ہے کہ دنیا کی اتنی بڑی آبادی امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی منتظر اور چشم براہ اور آپ (ع) کے ہاتھوں خدا کے وعدوں کے عملی شکل اختیار کرنے کے لئے بے چین ہو لیکن امام علیہ السلام خود اتنے سارے شوق و اشتیاق سے بے خبر، ہر قسم کے اندیشوں سے آزاد کسی گوشۂ عافیت میں بیٹھے ہوں اور اپنے پیروکاروں پر گذرنے والے دکھ درد اور آزار و اذیت سے بے اعتنا اور بے احساس ہوکر غیبت کے دور سے گذر رہے ہوں! وہ نہ صرف اپنے منتظرین کے احوال سے با خبر ہیں [1] اور ان کے حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور انہیں ہرگز فراموش نہیں کرتے [2] بلکہ خود بھی انتظار کررہے ہیں؛ خود بھی منتظر ہیں۔آپ (ع) اللہ کے اذن کا انتظار کررہے ہیں [3] تا کہ پردہ غیبت سے باہر نکلیں اور کسی بھی حجاب و نقاب کے بغیر ظلمتوں سے بھرپور دنیا کے باسیوں کو اپنے جمال کے خورشید مہر فرما کی زیارت کرادیں۔آپ (ع) اللہ کے فرمان کے منتظر ہیں [4] تا کہ نہ صرف شمشیر و سناں بلکہ عقل، علم اور مہربانی کا ہتھیار اٹھا کر تمام دلوں کو مسخر کردیں اوردین و عدل کو تمام سرزمینوں پر حاکم کردیں۔آپ (ع) خدا کے دوستوں کی آسائش و سکون کے منتظر ہیں [5] تا کہ وہ آپ (ع) کی توحیدی حکومت کے سائے تلی انتظار کی سختی سے آسودہ خاطر ہوجائیں اور عصرغیبت کے فتنوں سے رہائی حاصل کریں اور آپ (ع) کے علم و عدل کی مدد سے کمال و ارتقاء کی چوثیاں یکے بعد دیگرے فتح کرلیں۔امام زمانہ علیہ السلام کے انتظارات ہی ہیں جو راتوں کی تاریکیوں میں آپ (ع) کی نیند کو غارت کرتے ہیں اور آپ کا اشک سوزاں آپ کے رخسار مبارک پر جاری کردیتے ہیں اور آپ (ع) کی آہ ونالہ اور ندبہ و دعا کا سبب بنتے ہیں۔«اللّهمَّ طال الانتظار، و شَمُتَ بنا الفجّار، وصَعُبَ علینا الانتصار۔» [6] «بار خدایا ! انتظار طویل ہوگیا؛ کافروں کی ملامت کا سامنا کرنا پڑا اور فتح و کامرانی دشوار ہوگئی»۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مآخذ :[1] ـ « انّا یحیط علمنا بأنبائکم ولایعزُبَ عنّا شىٌ من اخبارکم»۔ بحار، ج ۵۳، ص ۱۷۵۔ ہمارا علم تمہاری خبروں کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور تمہاری کوئی خبر ہم سے مخفی نہیں رہتی۔[2] ـ وہی مأخذ۔[3] ـ بارخدایا! درود بھیج مہدی (علیہ السلام) پر جو تیرے حکم پر قیام کرنے والے، تیری مخلوقات کے بیچ غائب ہونے والے اور تیرے اذن کا انتظار کرنے والے ہیں۔ بحار، ج ۹۹، ص ۱۰۲۔[4] ـ «اللّهم صلّ على ولیک المنتظر أمرَکَ» بارخدایا! درود بھیج اپنے ولی پر جو تیرے فرمان کا انتظار کررہے ہیں۔ بحار، ج۹۱، ص ۱۷۔[5] ـ خدایا! اپنے ولی امام زمانہ (علیہ السلام) پر درود بھیج جو تیرے اولیاء اور دوستوں کی آسائش و سکون کے منتظر ہیں۔ (وہی مأخذ)۔[6] ـ بحارالأنوار، ج ۱۰۲، ص ۱۰۳۔
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.