قرآن اورنماز کا باہمي رابطہ
عملي تمرين نہ فقط تجربي مہارت کو حاصل کرنے کے لئے مہم ہے، بلکہ علوم نظري ، اخلاقي رفتار و کردار ، فضائل معاشرتي اقدار اور داب کے سيکھنے ميں بھي اہم کردار ادا کرتي ہے ۔اس لئے کہ انسان اگر سيکھنا چاہے تو ضروري ہے کہ اس کو عملي طور پر انجام دے ،جب تک عمل کے سانچے ميں وہ تھيوري نہيں ڈھلے گي ذہن ميں محفوظ نہيں ہو گي۔ايک تجربي تحقيق کے نتائج نے اس مسئلہ کو واضح کيا ہے کہ جو لوگ کتاب کو سامنے رکھ کر مطالب کو حل کرنے اور ذہن نشين کرنے کي کوشش کرتے ہيں، وہ ان لوگوں کي بنسبت جلدي ياد کرتے ہيں نيز ان کے ياد کيئے گئے مطالب دير پا ہوتے ہيں ، جو لوگ اپني يادداشت کو استاد کے حوالے کر ديتے ہيں تاکہ جو مطالب استاد بورڈ پر لکھے گا وہ اس کو ياد کريں گے ، استاد کے حل کيئے گئے مطالب جلدي ذہن سے نکل جاتے ہيں اس زمائش اور تجربہ کا نتيجہ ‘ حفظ کرنے ميں فعالانہ شرکت‘‘ کي اہميت کو واضح کرتاہے ۔قرن کريم ميں بھي فعالانہ شرکت کے اساسي قانون کو مد نظر رکھا گيا ہے۔ يہ مسئلہ قرن کے اس طريقہ کار سے ماخوذ ہے جو اس نے نفساني ، اخلاقي اور اجتماعي ميدانوں ميں پسنديدہ عادات کو تعليم دينے کے لئے اپنا يا ہے ۔ واضح ہے کہ يہ طورطريقہ در حقيقت وہي عملي تمرين ہے جو قرن کے نور ہدايت ہونے کي مظہرہے، اور قرني تہذيب کو انسان کي روح اور جان کي گہرائي تک لے جاتي ہے۔ اس مقالہ ميں ہمارا مقصد قرن اور نماز کے باہمي رابطہ کو مختلف عناوين ميں بيان کرنا ہے ۔١) نماز اور قرن دونوں ‘ ذکر ‘‘ ہيں ۔قرن کريم نے اپنے پ کو تحريف و تغيير سے محفوظ رہنے کے لئے ، ذکر سے تعبير کيا ہے ‘ انا نحن نزلنا الذکر و انا لہ لحافظون‘‘ حجر ٩ ( ہم نے قرن کو نازل کيا ہے اور ہم ہي اس کي حفاظت کرنے والے ہيں )۔عظيم مفسرعلامہ طباطبائي ۲اس يہ کے ذيل ميںفرماتے ہیں:قرن اپنے پ کو پاک اورخوبصورت اوصاف سے توصیف سے فرما رہا ہے، جيساکہ اپنے پ کو’نور،صراط مستقيم کي ہدايت کرنے والاہے،محکم،اوراستوارئين کي طرف ہدايت کرنے والاو‘‘….سے توصیف کياہے ۔قرن کريم نے اگرچہ ہدايت انساني کاکوئي بھي پہلو تاريک نہيںرکھا۔ليکن جامع ترین عنوان ‘ذکر‘‘ بيان کياہے ۔قرن مجيد ا?کي طرف سے ‘مذکّر‘‘(يادوري کرنے والا)بن کرياہے ۔لہٰذاقرن ايک زندہ اورجاويدیت الہٰي ہے ۔ا?تعاليٰ کے اسمائے حسنيٰ اورصفات کو مظہر اور شاہکار خلقت بيان کررہاہے ۔ سعادت اورشقاوت،جنت اورجہنم کے راستے کو بيان کررہاہے ۔قرن کريم ان سب موارد ميں ذکر ا?ہے ۔اورقابل توجہ بات يہ ہے کہ نماز کے بارے ميںبھي لفظ ‘ذکر‘‘بیان کياگیاہے ‘اتل ما اوحي اليک من الکتاب واقم الصلوٰۃان الصلوۃ تنھيٰ عن الفحشائ والمنکر و لذکر ا? اکبر وا? یعلم وانتم لاتعلمون‘ (سورہ عنکبوت٤٥) (سماني کتاب ميںسے جوتم پرنازل کيا گيا ہے، اس کي تلاوت کرو۔اورنمازقائم کرو،بے شک نماز فحشائ اوربرائي سے روکتي ہے ۔بے شک ا? تعاليٰ کاذکربہت بڑاہے اورجوکچھ تم کرتے ہوا? اس پرگہري نظررکھے ہے)اس يہ کريمہ سے ملنے والے درسي نکات يہ ہیں۔الف)قرن کريم کي تلاوت (ب)نمازپڑھنا۔ چونکہ نمازفحشا اوربرائي سے روکتي ہے (ج) ا? کا ذکر سب سے بلنداورپرثمرہے (د) خداوندمتعال انسان کے افعال اورکردارپرگہري نظررکھے ہے(ھ) تلاوت قرن اورنماز ميںباہمي رابطہ ہے۔(٢)نماز سے پہلے اوربعدميںتلاوت قرننمازسے پہلے اوربعدميںقرن کي تلاوت اسي باب ميںشامل ہے اوريہ مسئلہ يات وروايات ميںمذکورہے ۔الف)جب نمازپڑھوتوا?کو ياد کرو،اٹھتے بيٹھتے ،پہلو بدلتے يادکرو۔(سورہ نسائ ١٠٣)ب) جب نمازپڑھوتوزمين پرپھيل جاو اور فضل پروردگار کو تلاش کرواورا?کابہت زيادہ ذکر کرو۔(سورہ جمعہ٧)یات مذکورہ ميںہرنمازکے بعدذکرالہٰي کي تاکيدکي گئي ہے ۔ان يات ميںذکرکامفہوم عام ہے اورتلاوت قرن کريم اس ذکرکابہترينمصداق ہے ۔٣)نمازاورقرن ۔نمازکے ايک اہم جزکے عنوان سے حمداورسورہ کا پڑھناواجب ہے۔ فقہي اصولوںکے مطابق سوروں کے چھوٹے اوربڑے ہونے کے اعتبار سے قرن کو زيادہ ياکم پڑھاجاسکتاہے ۔٤)نمازکے مقدمات،قرن کے سمجھنے کامقدمہ ہیں۔نمازاسلام کابہترين شعارہے۔ اورپيغمبراسلام ۰ کي تعبيرکے مطابق ،نماز،دین کے خيمہ کامرکزي ستون ہے اورايک حساس اوردقيق عبادت ہے جو سارے انساني کمالات کوعملي طورپراپنے دامن ميں لئے ہوئے ہے۔ا?تعاليٰ کے سامنے خضوع و خشوع اورظاہري اورباطني طہارت کاپابند،وقت کي پابندي، راہ حلال سے کھانے ،پينے ،لباس ، و . . . کسب کرنا،بارگاہ خالق ميںقلبي توجہ سے حاضر ہونا و . ..يہ سب نمازکے انسان سازسبق ہيں۔يہ نکات دل وجان سے پيام الہٰي کوسننے کوتيارکرتے ہیں۔٥)نمازشب اورقرن کريم ۔رات ،فرامين الہٰي پرعمل کرنے اورانسان و خدا کے رابطہ کومضبوط کرنے کابہترین وقت ہوتا ہے۔ رات کاسکوت انساني افکارکوايک نقطے پرمتمرکز کرسکتا ہے۔
يہ مطلب کئي یات ميںبيان کيا گیاہے۔باقي اوقات کي بہ نسبت ،رات کي تاريکي ميں راز و نيازکے ثارزيادہ ہیں،دل کے تالے،رات کي تاريکي ميںپڑھي گئي يات کے ذريعہ بہترکھل سکتے ہیں۔اس تمرين الہٰي پرہميشہ عمل کرنے سے وہ دل جورئيس اعضائ اورمدیرومدبربدن ہے ،جمال الہٰي کائينہ بن جاتاہے ۔٦)قرن اورنمازروايات کي نظرميںنمازاورقرن کے باہمي رابطہ پرمتعددروایات ميں تاکيدکي گئي ہے ،ئمہ ?نے نمازکے بارے ميں ‘افضل الاعمال‘‘جيسي تعبيربيان فرمائي ہے۔ اور مومنين پرتعليم وتربيت کے دروازے کھول دئیے ہیں۔نمونہ کے طورپردرج ذيل حدیث کوملاحظہ کيجئے:امام محمدباقر ٴ نے فرمايا:جوبھي کھڑے ہوکر نماز ميں قرن پڑھے گا،اسکوہرحرف کے بدلے سو نيکياں مليں گي ۔ جو نماز ميں بيٹھ کرقرن پڑھے گا،اس کوہر حرف کے بدلے پچاس نيکياںمليںگي اوراگرقرن کونمازکے علاوہ پڑھاجائے توہرحرف کے بدلے دس،نيکياںمليںگي۔(اصول کافي ج٢باب ثواب قرآۃالقرن ح١)جونکتہ اس حديث ميں واضح طور پر جوبات قابل توجہ ہے وہ يہ کہ تين مرحلہ اور قرن پڑھنے کے ثواب کي درجہ بندي کي گئي ہے ۔چنانچہ ہم ديکھيں گے کہ ان مراحل کي فضيلت اور درجہ بندي انساني توجہ اور خضوع و خشوع کي وجہ سے ہے۔ انسان جتنا اپنے پ کو خدا کي طرف متوجہ کريگا، الھي برکات اس پر اتني ہي نازل ہونگي ۔اسي حديث اور ديگر متعدد احاديث ميں ،مختلف لوگوں کے روحي، مکاني وزماني متغير حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے قرن کي تلاوت سے انسان ميں بعض اوقات اثر پذيري کا جو جذبہ پيدا ہوتا ہے ان سے ثواب کي درجہ بندي کي مکمل ہماہنگ ہے۔ يہاں تک کہ کسي مقام پر قرآت قرن کي اہميت نظر انداز نہيں کي گئي ہے ۔