حضرت امام مہدی (ع) اور ایک سال کے امور کا متعین کرنا
جو کچھ روایات سے حاصل ہو تا ہے وہ یہ ہے کہ زمین ابتدائے خلقت سے فنا تک کبھی بھی حجت سے خالی نہیں ہو گی . خداوند عالم شب قدر میں تمام مقدرات کو اپنے حجت کے پاس بھیج دیتا ہے اور اس عصر میں حجت وہ ہے کہ جس کی ولادت ١٥ شعبان ٢٥٥ھ میں ہوئی ہے یعنی اسی شب و روز میں روایات کی تفسیر کے مطابق روز و شب قدر کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے۔ابوالضحیٰ ابن عباس سے روایت نقل کرتے ہیں کہ قضا پندرہویں شعبان کی رات میں معین کی جاتی ہے پھر اس کو شب قدر میں اپنے صاحبان( ہر عصر کا امام ) کے سپرد کیا جاتا ہے ۔(١)ایک اور روایت میں آیا ہے کہ ہر سال شب قدر میں ملائکہ اور روح امام زمانہ پر نازل ہوتے ہیں اور سال کے مقدّرات امام کی خدمت میں پیش کرتے ہیں ۔
اسی طرح سے امام محمد باقر فرماتے ہیں کہ شب قدر میں ہر سال کے امور کی تفسیر امام عصر کی خدمت میں نازل ہوتی ہے جس میں خود اور دوسروں کے بارے میں احکام ہوتے ہیں۔(٢)ایک اورروایات(٣) میں آ یا ہے کہ خداوند عالم نے قرآن کو شب قدر میں بیت المعور پر اتار ا پھر تیئس سا ل کی مدت میں تدریجی طور پر بیت المعور سے حضرت رسول اکرم ۖ پر نازلکیا ِ’ فیھا یفرق کل امر حکم ،، یعنی شب قدر میں حق اور باطل اور پورے سال کے تمام امور کومقدر کیا جاتاہے بلکہ ان تمام امور میں خدا کی مشیت اور بدا شامل ہے یعنی موت وحیات ، روزی روٹی، مشکلات و آسانیاں ، بیماریاں وغیرہ میں ہیں جس امر کو بھی چاہیے مقدم و مؤخر کرتا ہے اور اپنے ارادے کے مطابق عمل کرتا ہے ۔ رسول خدا نے یہ امر امیر المومنین کی طرف القا کیا اور آپ نے دیگر ائمہ کی طرف القا کیا یہاں تک کہ یہ امر حضرت صاحب الزمان تک پہنچا اور آپ کے لئے ان امور میں تقدم ومؤخر کی شرط مقرر ہوتی ہے۔تفسیر برہان کی ایک تفصیلی روایت کے ذیل میں آیا ہے کہ سائل نے امام سے پو چھا وہ حجتیں کون سے افراد ہیں ؟ آپ نے فرمایا : وہ رسول خدا ۖ اور دوسرے ایسے افراد جو ان کے نائب ہیں . خدا کے ایسے برگزیدہ انسان ہیں جنہیں خدا نے اپنے اور اپنے رسول کے مقرّبین میں سے قراردیا ہے اور لوگوں پر ان کی اطاعت کوایسے ہی واجب قرار دیا ہے جیسے اپنی اطاعت واجب قرار دی ہے اور یہی دین کے حامیان امرہیں جن کے بارے میں خدا فرماتا ہے:’ اطیعوا اللّہ و اطیعوا الرّسول و اولی الامر منکم ‘(سورہ نسائ۔٥٩)’ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو رسول اور صاحبان امر کی اطاعت کرو’اور مزید ان کے بارے میں فرمایا:’واذا جاء ھم امر من الامن او الخوف اذاعوا بہ ولو ردّوہ الی الرّسول واولی الامر منکم لعلمہ الذین یستنبطونہ منھم'(سورہ نسائ،٨٣)’اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی خبر آتی ہے تو فوراً نشر کر دیتے ہیں حالانکہ اگر رسول اور صاحبان امر کی طرف پلٹادیتے تو ان سے استفادہ کرنے والے حقیقت حال کا علم پیدا کرلیتے’سائل نے پوچھا امر سے مراد کیا ہے امام نے فرمایا : یہ وہی امر ہے جس کو فرشتے ایسی رات میں اپنے ساتھ اتارتے ہیں جس رات کو ہر حکمت آمیز امر کو مقدر کیا جاتا ہے. جیسے ، خلقت ، روزی، موت و حیات، کردار، آسمان و زمین کا علم غیب اور ا یسے معجزات جو خدا اور اس کے منتخب . افراد اورسفیروں کے علاوہ کسی اور کے لئے شایستہ نہیں ہے یہی وجہ اللہ ہیں ‘ اینما تو لوا فثمّ وجہ اللّہ ،، ان ہی کی نسل میںبقیة اللہ ہیںیعنی مہدی جو ایک معین مدت کے بعد آئیں گے اور زمین کو ایسے ہی عدل و انصاف سے بھر دیں گے . کہ جس طرح سے ظلم و جور سے بھری تھی، سر کشی اور طغیان سے عام ہونے اور انتقام کے وقت ،یہی حضرات خدا کی پوشیدہ ایات ہیں ۔(٤)حضرت امام علی فر ماتے ہیں: ہرسال شب قدر آتی ہے اس میں ملائکہ تمام سال کے معاملات لے کر آتے ہیں بے شک اس امر کے لئے رسول اللہ کے بعد کچھ والیان امر٤٤۔ستارہ درخشان ،ترجمہ الشیعہ والرجعہ، سید محمد میر شاہ ولد ص ٤٧٦مقرر ہو ئے ہیں اور وہ ،میں اور میرے صلب سے گیارہ امام جو محدث ہیں ( ان میں سے آخری امام حضرت امام مہدی ہیں ) (٥)حضرت امام محمد تقی فرماتے ہیں . ہر سال شب قدر میں تمام امور کی تفسیر امام زمان کی خدمت میں نازل ہوتی ہے جس میں خود امام اور لوگوں کے بارے میں احکام ہوتے ہیں اور اس طرح سے شب قدر کے علاوہ جب بھی خداوند عالم چاہتا ہے امام کی خدمت میں لوگوں کے اعمال کی تفسیر نازل فرماتا ہے۔(٦)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔١۔مجمع البیان ،ج ٢٧ ،ص١٩٨٢۔تفسیرالمیزان، ج ٢٠ ،ص ٧٦٥،تفسیر نوین ،ج ٢ ،ص١٥٨٣۔تفسیر نمونہ۔ج٢٧٥۔اصول کافی،ابو جعفر کلینی،ج ١،ص ٢٥٩٦۔اصول کافی،ابو جعفر کلینی،ج ١،ص٢٥٩
…….