رمضان المبارک، خدا کی مہمانی کا مہینہ

181

1۔ خدا کی مہمانی کا مفہوم:خدا کی مہمانی عام مہمانیوں سے بہت مختلف ہے۔ حضرت امام خمینی رح اس بارے میں فرماتے ہیں:”خدا نے [ماہ مبارک رمضان میں] ہمیں دعوت دی ہے۔ یہ دعوت کچھ چیزوں کو ترک کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ اپنی نفسانی خواہشات کو ترک کرنا، ذاتی اناپرستی کو ترک کرنا اور ظاہری اور باطنی شہوتوں کو ترک کرنا۔ یہ سب اس مہمانی میں شامل ہیں۔ دنیا میں موجود تمام برائیوں کی اصلی وجہ یہ ہے کہ انسان خدا کی مہمانی میں داخل نہیں ہوتا اور اگر داخل ہوتا ہے تو اس سے صحیح طور پر مستفید نہیں ہوتا۔ کوشش کریں کہ اس دعوت پر لبیک کہیں”۔خدا کی اس دعوت کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ تمام انسانوں کیلئے ہے کیونکہ خداوند عالم کی رحمت اور بخشش نامحدود ہے۔ تمام انسانوں کیلئے دعوت نامہ جاری کیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: “اے لوگو، خدا کا مہینہ تم تک آ پہنچا ہے، وہ مہینہ جس میں تم لوگوں کو خدا کی جانب سے دعوت دی گئی ہے”۔2۔ خدا کی مہمانی کے آداب:ہر مہمانی کے کچھ آداب ہوتے ہیں اور یہ مہمانی اگر خدا کے حضور میں ہو تو اسکے آداب بھی خاص ہوتے ہیں۔ خدا کی مہمانی کے آداب کو درج ذیل عناوین میں بیان کیا جا سکتا ہے:ا۔ نفسانی خواہشات کو ترک کرنا:قرآن اور احادیث میں نفسانی خواہشات کی پیروی کو انسان کی تمام خطاوں اور مصیبتوں کی جڑ قرار دیا گیا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: “نفسانی خواہشات کو “ھوی” اس لئے کہا گیا ہے کیونکہ وہ اپنی پیروی کرنے والے کو پستی اور سقوط کی طرف لے جاتی ہیں”۔ لہذا پستی سے بچنے کیلئے نفسانی خواہشات کی مخالفت انتہائی ضروری ہے۔اگرچہ نفسانی خواہشات کی مخالفت ایک انتہائی مشکل اور محنت طلب کام ہے لیکن ممکن ہے۔ اس راستے میں انسان کو خدا سے مدد مانگنی چاہئے۔ نفس کے خلاف جہاد کا بہترین موقع ماہ مبارک رمضان ہے کیونکہ اس مہینے میں شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خطبہ شعبانیہ کے آخر میں فرماتے ہیں: “شیاطین اس مہینے میں قید کر دیئے جاتے ہیں، پس تم لوگ خدا سے دعا مانگو کہ ان شیاطین کو تم پر مسلط نہ کرے”۔امام زین العابدین علیہ السلام رمضان المبارک کو مخاطب قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں: “سلام ہو تم پر اے دوست کہ تم نے شیاطین پر قابو پانے میں میری مدد کی اور میرا راستہ آسان کر دیا”۔ب۔ ماہ مبارک رمضان سے غفلت نہ برتنا:اکثر انسان خدا کی نعمتوں سے غافل ہیں لہذا ان سے صحیح طور پر استفادہ بھی نہیں کر پاتے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ خداوند عالم نے انسان کو “کفور” اور “کفار” جیسے القاب سے نوازا ہے۔ اس بری خصلت کے حامل افراد نعمت زائل ہو جانے کے بعد اسکی عظمت کو جانتے ہیں اور پھر سوائے حسرت کے کچھ انکے ہاتھ نہیں آتا۔ بے شک خدا کی بہترین نعمتوں میں سے ایک ماہ مبارک رمضان ہے۔ صرف خدا کے خاص بندے ہی اس مہینے کی عظمت سے واقف ہیں۔امام زین العابدین علیہ السلام سے منقول رمضان المبارک کے وداع کی دعا میں یوں بیان ہوا ہے: “شکر اس خدا کا جس نے اپنی رضا کا ایک راستہ اپنا مہینہ یعنی رمضان المبارک کو قرار دیا ہے، روزے، اسلام اور پاکیزگی کا مہینہ، اے خدا محمد اور انکی اولاد پر درود بھیج اور ہمیں ماہ رمضان کی فضیلت کو سمجھنے اور اسکے احترام کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرما”۔امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: “پیغمبر اکرم ص ہمیشہ رمضان المبارک شروع ہونے پر خدا سے عرض کرتے تھے اے خدایا رمضان المبارک آ پہنچا”۔ اسی طرح خود امام صادق علیہ السلام بھی ہمیشہ رمضان المبارک شروع ہونے پر فرماتے تھے: “خدایا، رمضان المبارک جس میں تو نے قرآن کو نازل فرمایا ہے آ پہنچا ہے”۔بزرگ عالم دین مرحوم شوشتری رح امام صادق علیہ السلام کی سیرت میں فرماتے ہیں: “امام صادق علیہ السلام ان الفاظ سے خدا کو یہ بتانا نہیں چاہتے تھے کہ رمضان المبارک شروع ہو گیا ہے بلکہ خدا کے حضور عرض کرنا چاہتے تھے کہ اے خدایا میں رمضان المبارک کے شروع ہونے سے آگاہ ہوں [اور اس سے غافل نہیں ہوں]”۔ج۔ مہمانی کے مہینے میں خدا کا شکر ادا کرنا:شکرگزاری ایک انتہائی اچھی خصوصیت ہے جس پر قرآن اور احادیث میں بہت تاکید ہوئی ہے۔ لہذا ماہ مبارک رمضان میں خدا کی جانب سے دعوت نامہ پانے والے افراد کیلئے ضروری ہے کہ وہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ائمہ معصومین علیھم السلام کی سیرت کی پیروی کرتے ہوئے اس عظیم نعمت پر خالق متعال کا شکر ادا کریں۔ابن عباس رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں: “اگر تم لوگ رمضان المبارک کی فضیلت کو جان لیتے تو خدا کا بہت زیادہ شکر ادا کرتے”۔د۔ رمضان المبارک کے احترام کو مدنظر رکھنا:کچھ روایات میں نقل ہوا ہے: “کچھ گناہوں کی سزا رمضان المبارک کے احترام کو نظرانداز کرنے کی وجہ سے کئی برابر ہو جاتی ہے”۔ امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں: “ہم پر لازم ہے کہ رمضان المبارک کا احترام اور اسکے حق کا خیال رکھیں”۔امام زین العابدین علیہ السلام ایک اور دعا میں فرماتے ہیں: “خدایا، کس قدر خوش بخت ہے وہ انسان جو تیری خاطر ماہ مبارک رمضان کے احترام کا خیال رکھتا ہے”۔رمضان المبارک کا احترام یہ ہے کہ اس مہینے میں انسان خدا کی معصیت نہ کرے، اگر کسی وجہ سے اسکا روزہ نہیں ہے تو سب کے سامنے کھانے پینے سے پرہیز کرے اور خدا کی زیادہ سے زیادہ عبادت کرے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.