غدیرقیامت تک کھلی کتاب

172

غدیر کادروازہ “مَنْ کُنْتُ مَوْلَا ہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَا ہُ”کی کنجی سے کھلتا ھے اور اس کے اورا ق دو حصوں میں تقسیم هو تے ھیں :ایک اَللَّھُمَّ وَالِ مَنْ وٰالَاہُ وَانْصُرْمَنْ نَصَرَہ”دوسرے “اللَّھُمَّ عَادِمَنْ عَاداہُ وَاخذُلْ مَنْ خَذَ لَہُ”۔جس کے بعد چودہ صدیوں کے فاصلہ اور اس طولانی دور کے درمیان غدیر اور سقیفہ دونوں کے کارناموںکا اس غدیری باب میں مشاھدہ کیا جا سکتا ھے ۔اسی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسی منبر سے موافق اور مخا لف باتیں سامنے آئیںاور یہ سلسلہ جا ری رھا یھاں تک کہ غدیر کاسقیفہ کے ھاتھوںخون هوگیاسقیفہ میں جمع هونے والے لوگوں نے منبر پر ابوبکر اور عمرکا تعارف کرایا ،درحقیقت انھوں نے غدیر کے مد مقابل ایک محاذکھولا اورآنے والی تاریخ میں ھمیشہ کے لئے اپنے عقائد نشرکرنے کی خاطر کوشش اورایک دوسرے سے جنگ وجدل کرتے رھے اس دن سے غدیر ایک سخت ومشکل امتحان بن گیا تاکہ محاذپرلڑنے والوں کی شناخت هوسکے ۔غدیر کی فائل قیامت تک ھر گز بند نھیں هو سکتی جب تک کہ قیامت کے دن یہ فائل محمد و علی علیھما السلام کی خدمت اقدس میں پیش نہ کی جا ئے سامنے اور اس کے متعلق ھر ایک سے باز پُرس نہ هوجا ئے ۔ایک سرسری نگاہ میں اس فائل کے صفحات میں منا ظرے غدیر کے سلسلہ میں اتمام حجت، غدیرکے بارے میں دشمنوں کے اقرار ،غدیر اور سقیفہ کی طرفداری کر نے والوں کی جنگیں ،غدیر کاتہذیب و تمدن ،ادبیات غدیر اور غدیر کی یادیںشامل ھیں ان ھی تمام شیریں اور تلخ واقعات سے غدیر کا دفتر پُر ھے کہ جس نے چودہ صدیاں دیکھی ھیں اور آج تک اس کی عظمت کو بیان کر رھا ھے ۔خدایاھمارا نام “اللھم انصرمن نصرہ “والے صفحات میں درج فرما،اور ھم کو “اللھم اخذل من خذلہ”والے گروہ کی مکمل شناخت عطا کر اے شیعوں کے خدا غدیر کے بلند و بالا سورج کو ھمیشہ کےلئے اقیانوس اسلام کے افق میں اھل بھشت کی راہ کا چراغ قرار دے اور اسکے نام کو دنیا میں روشن ومنور فرما۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.