فضائلِ امام علی علیہ السلام احادیث کی نظر میں۔(حصہ دوم)
بارہویں روایتحُبِّ علی کے بغیر پیغمبر اسلام سے دوستی کا دعویٰ جھوٹا ہےعَنْ جابِر قٰالَ: دَخَلَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ وَنَحْنُ فِی الْمَسْجِدِ وَھُوَاَخِذَ بِیَدِ عَلِیٍّ فَقٰالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ،اَلَسْتُمْ زَعَمْتُمْ اَ نَّکُمْ تُحِبُّوْنِیْ؟ قٰالُوا:بَلٰی یَارَسُوْلَ اللّٰہِ قٰالَ: کَذِبَ مَنْ زَعَمَ اَنَّہُ یُحِبُّنِیْ وَیُبْغِضُ ھٰذا۔”جابر سے روایت ہے کہ پیغمبر اکرم مسجد میں داخل ہوئے اور ہم بھی پہلے سے وہاں موجود تھے۔ آپ نے علی علیہ السلام کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا اور فرمایا:’کیا تم یہ گمان نہیں کرتے کہ تم سب مجھ سے محبت کرتے ہو؟‘ سب نے کہا:’ہاں! یا رسول اللہ‘۔ آپ نے فرمایا کہ اُس نے جھوٹ بولا جو یہ کہتا ہے کہ مجھ(محمد) سے محبت کرتا ہے لیکن اس (علی علیہ السلام) سے بغض رکھتا ہے”۔
حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے1۔ ابن عساکر تاریخ دمشق میں، باب شرح حالِ امیر الموٴمنین ،ج2،ص185،حدیث664اور اس کے بعد کی احادیث۔2۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد1،صفحہ536،شمارہ2007۔3۔ ابن کثیر البدایہ والنہایہ میں، جلد7،صفحہ355،بابِ فضائلِ علی علیہ السلام۔4۔ حاکم، المستدرک میں، جلد3،صفحہ130۔5۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب4،صفحہ31۔6۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب88،صفحہ319۔7۔ ابن حجر عسقلانی ، کتاب لسان المیزان میں،جلد2،صفحہ109۔8۔ سیوطی، کتاب جامع الصغیر میں،جلد2،صفحہ479۔
تیرہویں روایتمحبانِ علی موٴمن اور دشمنانِ علی منافق ہیںعَنْ زَرِّبْنِ جَیْشٍ قٰالَ سَمِعْتُ عَلِیًّا یَقُوْلُ:وَالَّذِی فَلَقَ الَْحَبَّةَ وَبَرَیٴَ النَّسَمَةَ اِنَّہُ لَعَھِدَ النَّبِیُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ اِلیَّ اَنْ لَا یُحِبُّکَ اِلَّا مُوٴْمِنُ،وَلَا یُبْغِضُکَ اِلَّا مُنٰافِقٌ۔
ترجمہ”زر بن جیش کہتے ہیں کہ میں نے علی علیہ السلام سے سنا کہ انہوں نے فرمایا کہ مجھے قسم ہے اُس خدا کی جودانہ کو کھولتا ہے اور مخلوق کو وجود میں لاتا ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے عہد کرتے ہوئے فرمایا:’یا علی ! تم سے کوئی محبت نہ رکھے گا مگر سوائے موٴمن کے اور تم سے کوئی بغض نہیں رکھے گا سوائے منافق کے‘۔”
حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے1۔ احمد بن حنبل، کتاب المسند، باب مسند ِعلی ،جلد1،صفحہ95،حدیث731اور دوسریاشاعت میں صفحہ204اور حدیث642،جلد1،صفحہ84،اشاعت اوّل۔2۔ ابن عساکر تاریخ دمشق ، باب شرح حالِ امیر الموٴمنین ،ج2،ص190،حدیث6743۔ ابن مغازلی مناقب میں، حدیث225،صفحہ190،اشاعت اوّل۔4۔ خطیب ،تاریخ بغداد میں، شمارہ7785،باب شرح حال ابی علی بن ہشام حربی۔5۔ بلا ذری، کتاب انسابُ الاشراف میں، باب شرح حالِ علی ،حدیث20،ج2،ص97اورحدیث158،صفحہ153۔6۔ حاکم، المستدرک میں، جلد3،صفحہ129۔7۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ میں، جلد7،صفحہ355،بابِ فضائلِ علی علیہ السلام۔8۔ ابن عمر یوسف بن عبداللہ ، استیعاب میں، جلد3،صفحہ1100اور روایت1855۔9۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب3،صفحہ68۔10۔ ابن ماجہ قزوینی اپنی کتاب “سنن” میں، جلد1،صفحہ42،حدیث114۔11۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں ،باب6،صفحہ52اور252پر۔
چودہویں روایتعلی مسلمانوں کے اور متّقین کے امام ہیںحَدَّثَنِی عَبْدُاللّٰہِ بْنِ اَسْعَدْبنِ زُرَارة قٰالَ:قٰالَ رسول اللّٰہِ لَیْلَةً اُسْرِیَ بِی اِنْتَھَیْتُ اِلٰی رَبِّی،فَأَوْحٰی اِلیَّ(اَوْاَخْبَرَنِی)فِی عَلِیٍ بثلَاثٍ:اِنَّہُ سَیِّدُالْمُسْلِمِیْنَ وَوَلِیُّ الْمُتَّقِیْنَ وَقَائِدُالْغُرَّالْمُحَجَّلِیْنَ۔
ترجمہ”عبداللہ بن اسعد بن زرارہ کہتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ شبِ ِمعراج جب میں اپنے پروردگار عزّوجلّ کے حضور پیش ہوا تو مجھے حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں تین باتوں کی خبر دی گئی جو یہ ہیں کہ علی مسلمانوں کے سردار ہیں، متقین اور عبادت گزاروں کے امام ہیں اور جن کی پیشانیاں پاکیزگی سے چمک رہی ہیں اُن کے رہبر ہیں”۔
حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے1۔ ابن عساکر تاریخ دمشق ،باب شرح احوالِ امام ج2ص256حدیث772ص2592۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں ،صفحہ64،شمارہ211۔3۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث126اور147،صفحہ104۔4۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد9،صفحہ121۔5۔ حاکم، کتاب المستدرک میں، جلد3،صفحہ138،حدیث99،بابِ مناقب ِعلی ۔6۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب45،صفحہ190۔7۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، صفحہ245،باب56،صفحہ213۔8۔ حافظ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء میں، جلد1،صفحہ63۔9۔ خوارزمی، کتاب مناقب میں، صفحہ229۔10۔ ابن اثیر، کتاب اسد الغابہ میں،جلد1،صفحہ69اورجلد3،صفحہ116۔11۔ متقی ہندی، کنزالعمال میں، جلد11،صفحہ620(موٴسسة الرسالہ ،بیروت)۔
پندرہویں روایتپیغمبر اکرم اور علی خدا کے بندوں پر اُس کی حجت ہیںعَنْ أَنْس قٰالَ: قٰالَ النَّبِیُّ اَنَا وَعَلِیٌ حُجَّةُ اللّٰہِ عَلٰی عِبٰادِہِ۔
ترجمہ”انس روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں اور علی اللہ کی طرف سے اُس کے بندوں پر حجت ہیں”۔
حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے1۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق میں، باب شرح حالِ امام علی علیہ اسلام،جلد2،صفحہ272،احادیث793تا796(شرح محمودی)۔2۔ خطیب، تاریخ بغداد میں، باب شرح حال محمد بن اشعث،جلد2،صفحہ88۔3۔ ابن مغازلی، مناقب میں، حدیث67اور234،صفحہ45اور197،اشاعت اوّل۔4۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد4،صفحہ128،شمارہ8590۔5۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة میں، باب مناقب، صفحہ284،حدیث57۔6۔ ابو عمر یوسف بن عبداللہ، کتاب استیعاب میں ،جلد3،صفحہ1091اور روایت1855″یَاعلی اَنْتَ ولی کل موٴمن بَعْدِی” کے تسلسل میں۔7۔ سیوطی ، اللئالی المصنوعہ میں، ج 1،صفحہ189،اشاعت اوّل اور بعد والی میں۔
سولہویں روایتعلی پیغمبرانِ خدا کی تمام اعلیٰ صفات کے حامل تھےعَنْ اَبِی الحَمْرَاءِ قٰالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ مَنْ اَرَادَ اَنْ یَنْظُرَ اِلٰی آدَمَ فِیْ عِلْمِہ وَاِلٰی نُوْحٍ فِیْ فَھْمِہ وَاِلٰی اِبْرَاھِیْمَ فِیْ حِلْمِہ وَاِلٰی یَحْییٰ بِن زِکرِیَّا فِی زُھْدِہِ وَاِلٰی مُوْسٰی بن عِمْرَانِ فِی بَطْشِہ فَلْیَنْظُرْ اِلٰی عَلِیِ بْنِ اَبِیْ طَالِب عَلَیْہِ السَّلَام۔
ترجمہ”ابوالحمراء سے روایت ہے کہ پیغمبر خدا نے فرمایا کہ جوکوئی چاہتاہے کہ آدم علیہ السلام کو اُن کے علم میں دیکھے،نوح کو اُن کی فہم و دانائی میں دیکھے ، ابراہیم علیہ السلام کو اُن کے حلم میں دیکھے ،یحییٰ بن زکریا کو اُن کے زہد میں دیکھے اور موسیٰ بن عمران کو اُن کی بہادری میں دیکھے ، پس اُسے چاہئے کہ وہ علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے چہرئہ مبارک کی زیارت کرے”۔
حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے1۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، بابِ شرح حالِ امام علی ، جلد2،صفحہ280،حدیث804(شرح محمودی)۔2۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، صفحہ253۔3۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب23،صفحہ121۔4۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث256،صفحہ212،اشاعت اوّل۔5۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ میں، جلد7،صفحہ356۔6۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں،جلد4،صفحہ99،شمارہ8469۔7۔ ابن ابی الحدید، نہج البلاغہ ، باب شرح المختار(147)ج2ص449اشاعت اوّل،مصر8۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین میں، حدیث142،باب35۔
سترہویں روایتعلی بہترین انسان ہیں ،جو اس حقیقت کو نہ مانے ،وہ کافر ہےعَنْ حُذَیْفَةِ بْنِ الْیَمٰانِ قٰالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ: عَلِیٌّ خَیْرُ الْبَشَرِ،مَنْ أَبٰی فَقَدْکَفَرَ۔
ترجمہ”حذیفہ بن یمان سے روایت ہے کہ پیغمبر خدا نے فرمایا کہ علی بہترین انسان ہیں اور جو کوئی اس حقیقت سے انکار کرے گا، اُس نے گویا کفر کیا”۔
حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے1۔ خطیب، تاریخ بغداد میں، (ترجمہ الرجل)جلد3،صفحہ192،شمارہ1234۔2۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حالِ امام علی ،جلد2،صفحہ444،حدیث955(شرح محمودی)۔3۔ گنجی شافعی، کفایة الطالب میں،باب62،صفحہ244۔4۔ بلاذری، انساب الاشراف ، حدیث35،بابِ شرح حالِ علی ،ج2،ص103،اشاعت اوّل،بیروت۔5۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی،کتاب ینابیع المودة، باب56،صفحہ212۔6۔ حموینی،کتاب فرائد السمطین میں، باب30،حدیث127۔7۔ سیوطی، کتاب اللئالی المصنوعہ،جلد1،صفحہ169،170،اشاعت اوّل۔8۔ متقی ہندی، کنزالعمال میں،جلد11،صفحہ625(موٴسسة الرسالہ،بیروت)۔
اٹھارہویں روایتعلی اور اُن کے شیعہ ہی قیامت کے روزکامیابی اور فلاح پانے والے ہیںعَنْ عَلِیٍّ عَلَیْہِ السَّلَام قٰال: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ یٰاعَلِیُّ اِذَکَانَ یَوْمُ الْقِیٰامَةِ یَخْرُجُ قَوْمٌ مِنْ قُبُوْرِھِمْ لِبَاسُھُمُ النُّوْرُ عَلٰی نَجٰائِبَ مِنْ نُوْرٍ أَزِمَّتُھَا یَٰواقِیتُ حُمْرٌتَزُقُّھُمُ الْمَلاٰ ئِکَةُ اِلَی الْمَحْشَرِفَقٰالَ عَلِیُّ تَبٰارَکَ اللّٰہُ مٰا اَکْرَمَ قَوْمًا عَلَی اللّٰہِ قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ یَاعَلِیُّ ھُمْ اَھْلُ وِلٰایَتِکَ وَشِیْعَتُکَ وَمُحِبُّوْکَ،یُحِبُّوْنَکَ بِحُبِّی وَیُحِبُّوْنِی بِحُبِّ اللّٰہِ۔ھُمُ الْفٰائِزُوْنَیَوْمَ الْقِیٰامَةِ۔
ترجمہ”امیر الموٴمنین علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ پیغمبر اکرم کا ارشاد ہے کہ یا علی ! قیامت کے روز قبروں سے ایک گروہ نکلے گا ،اُن کا لباس نوری ہوگا اور اُن کی سواری بھی نوری ہوگی۔ اُن سواریوں کی لجا میں یاقوتِ سرخ سے مزین ہوں گی۔فرشتے اِن سواریوں کو میدانِ محشر کی طرف لے جارہے ہوں گے۔ پس علی علیہ السلام نے فرمایا:تبارک اللہ! یہ قوم پیش خدا کتنی عزت والی ہوگی۔ پیغمبر اسلام نے فرمایا :’یا علی ! وہ تمہارے شیعہ اور تمہارے حُب دار ہوں گے۔ وہ تمہیں میری دوستی کی وجہ سے دوست رکھیں گے اور مجھے خدا کی دوستی کی وجہ سے دوست رکھیں گے اور وہی قیامت کے روز کامیاب اور فلاح پانے والے ہیں”۔
حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے1۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حالِ امام علی ، ج2،ص346،846،شرح محمودی2۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب86،صفحہ313۔3۔ خطیب، تاریخ بغداد میں، شرح حال فضل بن غانم،شمارہ6890،جلد12،صفحہ3584۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں،جلد10،صفحہ21اورجلد9،صفحہ173۔5۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث339،صفحہ296،اشاعت اوّل۔6۔ بلاذری، انساب الاشراف،باب شرح حالِ علی ،جلد2،صفحہ182،اشاعت اوّل۔7۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، بابِ مناقب،صفحہ281،حدیث45۔8۔ ذہبی،کتاب میزان الاعتدال میں،جلد1،صفحہ421،شمارہ1551۔9۔ حافظ الحسکانی، شواہد التنزیل میں، حدیث107(سورئہ بقرہ آیت 4کی تفسیر میں)۔10۔ طبرانی، معجم الکبیر میں، شرح حالِ ابراہیم المکنی بأبی،جلد1،صفحہ51۔
اُنیسویں روایتاہم کاموں کیلئے علی کا انتخاب اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہوتا تھاعَنْ زَیدِبْنِ یَشِیعَ قٰالَ بَعَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ اَبَابَکْرٍبِبَرٰاء ةٍ،ثُمَّاَ تْبَعَہُ عَلِیاً فَلَمَّا قَدَمَ اَ بُوْبَکْرٍقٰالَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ أَنْزَلَ فِی شَیٴٍ؟ قٰالَ لَا وَلٰکِنِّی اُمِرْتُ اُبَلِّغَھٰا أَنَااَ وْرَجُلٌ مِنْ اَھْلِ بَیْتِیْ۔
ترجمہٍ “زید بن یشیع کہتے ہیں کہ پیغمبر اسلام نے حضرت ابوبکر کو سورئہ برائت کے ساتھ(مکہ) روانہ کیاتاکہ مشرکین مکہ کیلئے تلاوت فرمائیں ۔تھوڑی ہی دیر کے بعد علی علیہ السلام کو اُن کے پیچھے بھیجا،علی علیہ السلام نے وہ سورہ اُن سے واپس لے لیا۔جب حضرت ابوبکر واپس آئے تو عرض کیا:’یا رسول اللہ! کیا میرے بارے میں کوئی چیز نازل ہوئی ہے؟‘ پیغمبر خدا نے فرمایا:’نہیں،لیکن خدائے بزرگ کی جانب سے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ اس سورہ کی کوئی تبلیغ نہ کرے سوائے میرے یامیری اہلِ بیت کا کوئی فرد‘۔”
حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے1۔ بلاذری، انساب الاشراف ، شرح حالِ علی ،حدیث164،جلد2،صفحہ155،اشاعتاوّل،بیروت۔2۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں، شرح حالِ امام علی ،،جلد2،صفحہ376،احادیث871تا873اور اُس کے بعد(شرح محمودی)۔3۔ ابن کثیر، البدایہ والنہایہ میں جلد5،صفحہ37اور جلد7،صفحہ35(بابِ فضائلِ علی )۔4 ۔ احمد بن حنبل، المسند میں، جلد1،صفحہ318،روایت1296۔5۔ ابن مغازلی، مناقب میں، حدیث267اوراس کے بعد صفحہ221،اشاعت اوّل۔6۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب62،صفحہ254،اشاعت الغری۔7۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب18،صفحہ101۔8۔ ترمذی اپنی سنن میں، حدیث8،(بابِ مناقب علی علیہ السلام)جلد13،صفحہ169۔
بیسویں روایتعلی کا چہرہ دیکھنا عبادت ہےعَنْ اَبِی ذَرٍ قٰالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم مَثَلُ عَلِیٍّ فِیکُمْ۔اَوْقٰالَ فِی ھٰذِہِ الْاُمَّةِ کَمَثَلِ الْکَعْبَةِ الْمَسْتُوْرَةِ،اَلنَّظَرُ اِلَیْھَا عِبَادةٌ،وَالْحَجُّ اِلَیْھَا فَرِیْضَةً۔”ابوذر کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ علی کی مثال تمہارے درمیان یا اُمت کے درمیان کعبہ مستورہ کی مانند ہے کہ اُس کی طرف نظر کرنا عبادت ہے اور اُس کا قصد کرنا یا اُس کی جانب جانا واجب ہے”۔
حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے1۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق شرح حالِ امام علی ، ج2ص406حدیث905،شرح محموی2۔ سیوطی، تاریخ الخلفاء میں، صفحہ172″اَلنَّظَرُ اِلٰی عَلیٍّ عِبَادة”۔3 ابن اثیر، اسدالغابہ میں،جلد4،صفحہ31(بمطابق نقل آثار الصادقین،جلد14،صفحہ213″اَنْتَ بِمَنْزِلَةِ الْکَعْبَة”۔4۔ ابن مغازلی، مناقب میں، حدیث149،صفحہ106اور حدیث100،صفحہ70۔5۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین ، جلد1،صفحہ182(بمطابق نقل آثار الصادقین، جلد1،صفحہ182)”کعبہ اور علی کی طرف نظر کرنا عبادت ہے”۔6۔ حاکم، المستدرک ،حدیث113،باب مناقب ِعلی ،جلد3،صفحہ141’اَلنَّظَرُ اِلٰیوَجْہِ علی عبادة‘۔7۔ ابونعیم ،حلیة الاولیاء ، شرح حال اعمش،ج5ص58’اَلنَّظَرُ اِلٰی وَجْہِ علی عبادہ‘8۔ ابن کثیر، البدایہ والنہایہ میں، جلد7،صفحہ358″اَلنَّظَرُ اِلٰی وَجْہِ علی عبادة”۔9۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب34،صفحہ160اور161۔10۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں،جلد4،صفحہ127،شمارہ8590اور جلد1،صفحہ507،شمارہ1904″اَلنَّظَرُ اِلٰی وَجْہِ علی عبادة”۔
اکیسویں روایتحکمت و دانائی کو دس حصوں میں تقسیم کیا گیا، اُن میں سے نوحصے علی علیہ السلام کو دئیے گئےعَنْ عَلْقَمَةِ،عَنْ عَبدِاللّٰہِ قٰالَ کُنْتُ عِنْدَالنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم فَسُئِلَ عَنْ عَلِیٍّ فَقٰال:قُسِّمَتِ الْحِکْمَةُ عَشَرَةَ اَجْزٰاءٍ فَأُعْطِیَ عَلِیٌّ تِسْعَةَ اَجْزَاءٍ والنَّاسُ جُزْءٌ وَاحِدٌ۔”علقمہ سے روایت کی گئی کہ عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں کہ میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں تھا۔ اس دوران حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں سوال کیا گیا۔ پیغمبر اکرم نے فرمایا کہ دانائی کو دس حصوں میں تقسیم کیا گیا، ان میں سے نو(۹) حصے حضرت علی علیہ السلام کودئیے گئے اور ایک حصہ باقی تمام لوگوں کو دیا گیا ہے”۔
حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے1۔ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء میں، باب شرح حالِ امیر الموٴمنین ، جلد1،صفحہ64۔2۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حالِ امام علی ،جلد2،صفحہ481،حدیث999۔3۔ ابویوسف بن عبداللہ، استیعاب ، ج3،ص1104،روایت1855کے ضمن میں۔4۔ ذہبی، میزان الاعتدال ، حدیث499،جلد1،صفحہ58اور اشاعت ِ بعد،ص124۔5۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث328،صفحہ286،اشاعت اوّل۔6۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة، باب مناقب السبعون،حدیث47،صفحہ2827۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب59،صفحہ226اور صفحہ292،332۔8۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین میں، حدیث76،باب10اور دوسرے ابواب۔
بائیسویں روایتپیغمبر اکرم علم کا شہر ہیں اور علی اُس کا دروازہ ہیںعَن الصَّنٰابجِی،عَن عَلِیٍّ عَلَیْہِ السَّلاٰم قٰالَ:قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ اَنَا مَدِیْنَةُ الْعِلْمِ وَعَلِیٌّ بَابُھَا۔فَمَنْ اَرٰادَالْعِلْمَ فَلْیَأتِ بٰابَ الْمَدِیْنَةِ۔
ترجمہ”صنابجی حضرت علی علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں علم کا شہر ہوں اور علی علیہ السلام اُس کا دروازہ ہیں۔ جو کوئی علم چاہتا ہے، وہ شہر علم کے در سے آئے”۔
حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے1۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ، باب شرح حالِ امام علی ،جلد2،صفحہ464،حدیث984۔2۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث120،صفحہ80،اشاعت اوّل۔3۔ سیوطی، کتاب تاریخ الخلفاء میں، صفحہ170اور جامع الصغیر میں،حدیث2705۔4۔ حاکم، المستدرک میں، جلد3،صفحہ126۔5۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، صفحہ153اور مناقب السبعون میںصفحہ278،حدیث22،باب14،صفحہ75۔6۔ خطیب ،تاریخ بغداد،باب شرح حال عبدالسلام بن صالح: ابی الصلت الھروی،جلد11،صفحہ49،50،شمارہ5728۔7۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب58،صفحہ221۔8۔ ذہبی،کتاب میزان الاعتدال میں،جلد1،صفحہ415،شمارہ1525۔9۔ ابوعمریوسف بن عبداللہ ، کتاب استیعاب میں، جلد3،صفحہ1102،روایت1855۔10۔ حافظ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء میں،جلد1،صفحہ64۔11۔ ابن کثیر،کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد7،صفحہ359،بابِ فضائلِ علی علیہ السلام۔12۔ خوارزمی، کتاب مقتل ، باب4،صفحہ43۔
تئیسویں روایتعلی ہی وصیٴِ برحق اوروارثِ پیغمبر ہیںعَنْ اَبِی بُرَیْدَةِ عَن اَبِیْہِ: قٰالَ،قٰالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم لِکُلِّ نَبِیٍّ وَصِیٌ وَوَارِثٌ وَاِنَّاعَلِیًا وَصِیِّی وَوَارِثِی۔”ابی بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم نے فرمایا کہ ہر نبی کا کوئی وصی اور وارث ہوتا ہے اور بے شک علی علیہ السلام میرے وصی اور وارث ہیں”۔
حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے1۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث238،صفحہ201،اشاعت اوّل۔2۔ ابن عساکر ،تاریخ دمشق ، باب شرح امام علی ،ج3،ص5،حدیث1022شرح محمودی3۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد4،صفحہ127،128،شمارہ8590۔4۔ گنجی شافعی،کتاب کفایة الطالب میں، باب62،صفحہ260۔5۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد9،صفحہ113اورجلد7،صفحہ200۔6۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب15،صفحہ90اور295۔7۔ سیوطی، کتاب اللئالی المصنوعة میں، جلد1،صفحہ186،اشاعت اوّل(بولاق)8۔ حافظ الحسکانی، کتاب شواہد التنزیل میں، تفسیر آیت30سورئہ بقرہ۔9۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین میں، باب52،حدیث222۔10۔ خوارزمی، کتاب مناقب میں، حدیث22،باب14،صفحہ88اور دوسرے۔
چوبیسویں روایتعلی اور آپ کے سچے صحابیوں کودوست رکھنا واجب ہےعَنْ سُلَیْمٰانِ بْنِ بُرِیْدَةَ عَنْ ابیہِ قٰالَ: قٰالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم اِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعٰالٰی أَمَرَنِی أَنْ اُحِبَّ اَرْبَعَةً قٰالَ قُلْنٰامَنْ ھُمْ؟ قٰالَ،عَلِیُّ وَاَ بُوْذَرْ وَالْمِقْدٰادُ وَسَلْمٰانُ۔
ترجمہ”سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ‘پیغمبر اکرم نے مجھ سے فرمایا کہ بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ چار افراد کو دوست رکھوں‘۔ میں نے عرض کیا کہ وہ کون افراد ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ علی ، ابوذر،مقداد اور سلمان ہیں”۔
حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے1۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں، باب شرح حال مقداد،صفحہ100اور اس کتاب کےترجمہ امام علیہ السلام،جلد2،صفحہ172،حدیث658(شرح محمودی)۔2۔ حاکم، المستدرک میں، جلد3،صفحہ130،137۔3۔ ابن ماجہ قزوینی اپنی کتاب سنن میں،جلد1،صفحہ66،حدیث149۔4۔ ابونعیم،کتاب حلیة الاولیاء ،ترجمہ مقداد،ج1،ص172،شمارہ28اورج1،ص1905۔ گنجی شافعی، کفایة الطالب ، باب12،صفحہ94(صرف علی کے نام کاذکر ہے)۔6۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد9،صفحہ155۔7۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث331،صفحہ290۔8۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب59،صفحہ337،حدیث5۔9۔ سیوطی، کتاب تاریخ الخلفاء میں،صفحہ169۔10۔ بخاری اپنی کتاب میں، باب شرح حال ابی ربیعہ ایادی، شمارہ271،صفحہ31۔
پچیسویں روایتعلی حق کے ساتھ ہیں اورحق علی کے ساتھ ہےعَنْ اَبِی ثٰابِتٍ مَولٰی اَبِی ذَر قٰالَ دَخَلْتُ عَلٰی اُمِّ سَلَمَة فَرَأیتُھَا تَبْکِی وَتذکُرُ عَلِیّاً وَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم یَقُوْلُ:عَلِیٌّ مَعَ الْحَقِّ وَالْحَقُّ مَعَ عَلِیٍّ وَلَنْ یَفْتَرِقٰا حَتّٰی یَرِدٰا عَلَیَّ الْحَوْضَ یَوْمَ الْقِیٰامَةِ۔
ترجمہ”ابو ثابت غلامِ حضرت ابوذر روایت کرتے ہیں کہ میں نے اُمِ سلمہ کو روتے ہوئے پایا ،وہ حضرت علی علیہ السلام کویاد کررہی تھیں اور کہہ رہی تھیں کہ میں نے رسول اللہ سے سنا کہ انہوں نے فرمایا:’علی حق کے ساتھ ہیں اور حق علی کے ساتھ، یہ دونوں جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ دونوں کنارِ حوضِ کوثر میرے پاس آپہنچیں گے‘ ۔”
حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے1۔ ابن مغازلی، کتابِ مناقب میں، صفحہ244۔2۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ، باب شرح حالِ امام علی ، ج3،ص119،حدیث1162(شرح محمودی)۔3۔ حاکم، المستدرک میں،حدیث61،جلد3،صفحہ124(بابِ مناقب علی علیہ السلام)۔4۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب20،صفحہ104۔5۔ خطیب، تاریخ بغداد ،ترجمہ یوسف بن محمد الموٴدب،ج14،ص321،شمارہ7643۔6۔ ابن کثیر، البدایہ والنہایہ میں،جلد7،صفحہ321(آخر ِ بابِ فضائلِ علی علیہ السلام)۔7۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد9،صفحہ135۔8۔ خوارزمی، کتابِ مناقب میں، صفحہ223۔9۔ ترمذی اپنی کتاب سنن میں، حدیث3،جلد13،صفحہ166(بابِ مناقب علی )۔10۔ متقی ہندی، کنز العمال ،ج11،ص621،623(موٴسسة الرسالة،بیروت، پنجم)۔
چھبیسویں روایتعلی قرآن کے ساتھ ہیں اور قرآن علی کے ساتھ ہےعَنْ اُمِّ سَلَمَةِ قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم یَقُوْلُ:عَلِیُّ بْنُ اَبِیْ طَالِبٍ مَعَ الْقُرْآنِ وَالْقُرْآنُ مَعَہ،لَا یَفْتَرِقٰانِ حَتّٰی یَرِدٰاعَلَیَّ الْحَوْضَ۔
ترجمہ”جنابِ اُمِ سلمہ روایت کرتی ہیں کہ میں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ پیغمبر اکرم نے فرمایا کہ علی قرآن کے ساتھ ہیں اور قرآن علی کے ساتھ ہے اور یہ دونوں باہم جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ کنارِ حوضِ کوثر یہ دونوں مجھ تک آپہنچیں گے”۔
حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے1۔ حاکم، المستدرک میں،جلد3،صفحہ124۔2۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی ، کتاب ینابیع المودة میں، باب20،صفحہ103۔3۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں،جلد9،صفحہ134۔4۔ سیوطی، کتاب تاریخ الخلفاء میں، صفحہ173(بابِ فضائلِ علی علیہ السلام میں)۔5۔ متقی ہندی، کنزالعمال ،جلد11،صفحہ6032(موٴسسة الرسالہ،بیروت،پنجم)
ستائیسویں روایتپیغمبر اکرم کے بعد علی کی اتباع اور پیروی کرنا لازم ہےعَنْ اَبِی لَیْلٰی الْغَفٰارِی، قٰالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ یَقُوْلُ:سَتَکُوْنُ مِنْ بَعْدِی فِتْنَةٌ فَاِذٰاکَانَ ذٰالِکَ فَاَلْزِمُوْا عَلِیَّ ابْنَ ابِی طَالِبْ فَاِنَّہ اَوَّلُ مَنْ یَرٰانِیْ وَاَوَّلُ مَنْ یُصٰافِحُنِی یَوْمَ الْقِیٰامَةِ،وَھُوَ مَعِی فِی السَّمٰاءِ الْاَ عْلٰی وَھُوَ الْفٰارُوْقُ مِنَ الْحَقَّ وَالْبَاطِلِ۔
ترجمہ”ابولیلیٰ غفاری کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے سنا کہ آپ نے فرمایا:’میری زندگی کے بعد فتنہ پیدا ہوگا، ان حالات میں لازم ہے کہ تم پیروِ علی ابن ابی طالب علیہما السلام رہو کیونکہ حقیقت میں قیامت کے دن سب سے پہلے وہی مجھے دیکھیں گے اور سب سے پہلے مجھ سے مصافحہ کریں گے اور وہی اعلیٰ آسمانوں میں میرے ساتھ ہوں گے اور وہی ہیں جو حق اور باطل کو جداکرنے والے ہیں‘۔”
حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے1۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حالِ امام علی ،ج3،ص123،حدیث1164،شرح محمودی۔2۔ ذہبی، میزان الاعتدال ،جلد2،صفحہ3،(صرف الدال)2587اورجلد1،ص188،شمارہ740۔3۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، صفحہ93،152،باب43۔4۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں،باب44،صفحہ188۔5۔ طبرانی،مسند ِ ابی رافع ابراہیم میں معجم الکبیر سے، جلد1،صفحہ51۔6۔ متقی ہندی کنزالعمال ،جلد11،صفحہ612(موٴسسة الرسالہ، بیروت، اشاعت پنجم)