اقدار، ولايتِ اسلامي کا سرچشمہ

173

کس ”سسٹم اور جمہوري حکومت ميں اس جيسا کوئي طریقہ موجود ہے کہ جس ميں، معاشرے اور انسانيت کي خير و صلاح کے ساتھ اقدار کي ، نمائندگي ‘‘ ہوتي ہو؟البتہ ان بتائے گئے معيارات کي خلاف ورزي تمام صورتوں ميں ممکن ہے، آپ يہاں فرض کيجئے کہ سارے معيار اپني جگہ محفوظ ہيں پھر بتائیے کہ ايسي متن و شکل و صورت اسلام کے علاوہ اور کسي نظام يا مکتب و مذھب ميں دکھائي دیتي ہے ؟
مسلمانوں کے ذريعے ولايت کا تجربہ:ہم مسلمانوں کو چاہيے کہ ولايت کا تجربہ کريں، طول تاريخ ميں کچھ ايسے لوگ رہے ہيں جنہوں نے اس کا تجربہ نہيں ہونے ديا، آخر يہ کون لوگ تھے؟ وہي لوگ جو نظام ولايت کو اپني حکومت و اقتدار کے ليے خطرہ سمجھتے تھے جب کہ اس ميں خود لوگوں کا فائدہ ہے، ايسے کون سے ممالک ہوں گے ؟جن کو يہ بات پسند نہ ہو کہ ان کا حاکم بجائے يہ کہ شہرت پرست ، شرابخور، دنيا دار اور ثروت کي پوجا کرنے والا ہو ايک متقي،پرہيز گار،حکم خدا کي رعايت کرنے والا اورنيکيوں پر عملدرآمد کرنے والا انسان ہو؟ کوئي ملت و مذہب نہيںجو ايسے حاکم کو پسند نہ کرتي ہو ۔ولايت اسلامي يعني مومن و متقي کي حکومت ايسے انسان کي حکومت جو اپني خواہشات سے دور نيک اور عمل صالح بجا لاتا ہے، ايسي کونسي قوم اور کونسا ملک ہے جو اپنے نفع کو نہ چاہتے ہوں اور ايسا حاکم پسند نہ کرتے ہوں کہ جس کے تصور کے ساتھ ہي اس کي تصديق بھي خود بخود ہو جاتي ہے؟آخر وہ کون لوگ ہيں جو اس روشن اور نظام حکومت کي مخالفت کرنے پر تلے ہيں؟ يہ تو معلوم ہے کہ وہي صاحبان اقتدار جو کہ خود اپنے اندر پارسائي اور مخالفت نفس کي سکت نہيں پاتے اور اپني خواہشات کے مقابل ميں سر تسليم خم کئے ہوئے اس کي مخالفت کرتے ہيں۔موجودہ زمامداران حکومت ميں سے وہ کون سے حکاّم ہيں جو اسلامي معيار کے مطابق حکومت کرنے کو پسند کرتے ہيں؟ہم لوگوں نے ہميشہ يہ بات دہرائي ہے اور يہ ہمارے انقلاب کا حصہ ہے کہ انقلاب اور نظام جمہوري اسلامي ، آج کي غير اسلامي او رضد اسلامي سلطنتوں اور عالمي حکومتوں کے خلاف ايک چيلنج ہے يہي وجہ ہے کہ دنياکي حکومتيں اس انقلاب اور اسلام،اور اس حکومت کي مخالف ہيں،کيونکہ دنيا کي آمرانہ اور جارحانہ، حکومتوں پر اس انقلاب نے سواليہ نشان لگا ديا ہے!۔جيسا کہ آپ حکومتوں کے مابين سياسي ارتباطات اور لوگوں کے درميان حکومتوں کے رابطے کي حالت و کيفيت کو خود ملاحظہ کر رہے ہيں ہمارا تمدّن اور ہماري ثقافت دنيا کي مسلط شدہ ثقافت و تمدّن سے بالکل الگ تھلگ ايک مستقل تمدّن ہے ۔
ولايت اسلامي، اقوام عالم کے لئے سعادت کا راستہ:جو چيزيں اصل ولايت اسلام سے حاصل ہوتي ہيں، کس قدر انسانوں کے ليے مفيد ہيں اور کتني خوبصورت، پر جاذب اور پرکشش ہيں۔ دنيا کا کوئي شخص بھي ہمارے ملک کو جس زاويے سے بھي ديکھنا چاہے ديکھے وہي ساري چيزيں جو حضرت امام خميني ۲ کي زندگي ميں موجود تھيں اور وہي ساري باتيں جس سے يہ قوم دس١٠، بارہ ١٢ سال کي مدت ميں مانوس رہي ہے، دکھائي دیں گي، يہ ہے ولايت کا معني، ميرے عرض کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر اقوام عالم ان اديان و مذاہب کہ جس کے زير سايہ زندگي بسر کر رہے ہيں اس سے ہٹ کر سعادت و خوش بختي کي راہ تلاش کرنا چاہتے ہيں تو انھيں ولايت اسلامي کي طرف پلٹنا ہوگا۔البتہ يہ مکمل اسلامي ولايت محض ايک اسلامي معاشرے ہي ميں عملي ہو سکتي ہے اس ليے کہ اسلامي قدروں کي بنياد پر ولايت ، عدالت اسلامي ، علم اسلامي اور دين اسلامي کو ہي کہتے ہيں جو نامکمل اور ناقص انداز ميں سارے معاشروں اور اقوام و ملل کے يہاں قابل تصور ہے۔ ليکن اگر کسي کو حقيقي رہبر اور حاکم بنانا چاہتے ہيں تو پھر ان لوگوں کے پيچھے بھٹکنے کي ضرورت نہيں ہے کہ جن کا سرمايہ دار حضرات بحیثیت ليڈر تعارف کراتے پھرتے ہيں بلکہ کسي پارسا، متقي، اور دنيا سے بے رغبت ترين انسان کي تلاش کرني ہوگي ،جو اقتدار اور حکومت کو اپنے ذاتي مفاد سے الگ ہو کر عوام الناس اور معاشرے کي فلاح و بہبود اورا س کي اصلاح کي خاطر چاہتا ہے يہ ہے ايک اسلامي ولايت کا خاکہ کہ جس سے دنيا کي نام نہاد جمہوري حکومتيں بے بہرہ ہيں، يہ توصرف اسلام کي برکتوں کا ثمر ہے۔اسي ليے ابتدائے انقلاب سے يہي عنوانِ ولايت ، اور ولايت فقيہ آپس ميں دو ٢ جداگانہ مفہوم ہيں ايک خود مفہوم ولايت، دوسرے يہ کہ يہ ولايت ايک فقيہ اور دين شناس اور عالم دين سے مختص ہے۔ايسے افراد کي جانب سے شدّت سے بڑھ رہي ہے جو اسلامي قدروں کي بنائ پر ايک کامل حاکميت کو برداشت کرنے کي قوت و طاقت نہيں رکھتے تھے اگرچہ آج بھي يہي صورتحال ہے يہ تو اميرالمومنين عليہ السلام کي پاکيزہ زندگي اور ان کي مختصر سي خلافت و حکومت اور غدير و اسلام کي برکتوں کا نتيجہ ہے جو آج الحمدللہ(ہمارے ملک کے)لوگ اس راستے کو پہچانتے ہيں۔(١)…………..١۔حديث ولايت،ج٧،ص۔١٨٩
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.