معاد جسمانی اورروحانی ہے
١۔ بہت سی جگہو ں پر قرآن نے منکریں معاد کو جو یہ سوال کرتے ہیں کہ ”جب ہم خاک میں مل جائیں گے او رہماری ہڈیاں پرانی ہوکر پھر زندہ ہوںگی” جواب دیا ہے ، اور انہیں اس بحث میں بیان کیا جاچکا ہے جہاں معاد پر قرآن کی دلیل پیش کی گئی ہے جیسے (سورہ یس آیة ٨٠) میں واضح طور پر معاد جسمانی اور روحانی کوبیان کیاگیا ہے ۔٢۔ دوسری جگہ (سورہ قیامت آیة ٣،٤) میں فرمایا :کیاانسان یہ خیال کرتاہے کہ ہم اس کی ہڈیو ں کو جمع نہیں کریںگے بلکہ ہم قادر ہیں کہ انگلیو ں کے نشانات کو بھی ترتیب دیدیں ،ہڈیو ں کو جمع کرنا انگلیوں کے نشانات کو دوبارہ مرتب کرنا یہ معا د جسمانی اورروحانی کی ایک او ر دلیل ہے ۔٣۔ تیسری مثال وہ آیتیں جوکہتی ہیں کہ انسان قبر سے اٹھے گا اس سے ظاہر ہے کہ قبر انسانی جسم کے لئے گھر قرار دیا گیا ہے اور اسلامی منکرین کی نظر میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ جسم کے بغیر روح کا پلٹنا ممکن نہیں ہے جسم بغیر روح کے صرف لاش ہے خلاصہ یہ کہ اس طرح کی آیتیں معاد جسمانی اور روحانی کے لئے واضح دلیل ہے ۔ (وَأَنَّ السَّاعةَ آتِیةُ لا رَیبَ فِیھا وأَنَّ اللَّہَ یَبعَثُ مَن فی القُبُورِ)قیامت کے سلسلے میں کو ئی شک نہیں او رخدا وند عالم ان تمام افراد کو جو قبروں میں ہیں دوبارہ زندہ کرے گا ۔(١) سورہ یس کی آیة : ١٥١ اور ١٥٢ اور دوسری آیات اس پر شاہد ہیں ۔٤۔ وہ آیتیں جو بہشتی نعمتوں کے سلسلے میں ہیں ۔میوے ،غذائیں مختلف کپڑے اوردوسری جسمانی لذتیں وغیرہ ،جنت کی لذتییں اور نعمتیں صرف مادیت پر منحصر نہیں ہیں بلکہ معنوی اور روحی لذتیں بھی بہت ہیں جن کا تذکرہ جنت کی بحث میں آئے گا انشاء اللہ …لیکن سورہ رحمن اور اس جیسی آیتوں سے یہ بات واضح ہو جا تی ہے کہ معاد جسمانی اور روحانی دونوںہی اعتبارسے ہے اور جسم اور روح کے لئے لذتیں ہیں یہ ہے کہ جنت کی نعمتیں دنیاوی نعمتوں سے الگ ہیں او ران سے بہتر ہیں مگر یہ سب معاد جسمانی اور روحانی کے لئے دلیل ہیں ۔٥۔وہ آیتیں جو مجرموں کے لئے مختلف طرح کے عذاب اور سزا کو بیان کرتی ہیں ان میں سے بہت سی جسم سے مربوط ہیں یہ آیتیں قرآن میں بہت ہیں ان میں بعض کی جانب اشارہ کررہے ہیں( یَومَ یُحمَیٰ عَلَیھا فِی نَارِجَہَنَّم فَتُکویٰ بِھا جِبَاھُھُم وَجُنُوبُھُم وَظُہُورُھُم)”جس دن انہیں دوزخ میں کھولایا جائے گا اورجلا یا جا ئے گا اور ان کی پیشانیاں نیز ان کے پہلو اور پشت کوداغا جائے گا”(2)(یَومَ یُسحبُونُ فِی النّارِ عَلیٰ وُجُوھھِمِ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ) ”جس دن دوزخ کی آگ ان کے چہرے پر ڈالی جا ئیگی او ران سے کہا جا ئے گا آج دوزخ کی آگ کا مزہ چکھ لو” (3)(تَصلیٰ نَاراً حَامِیةً تُسقیٰ مِن عَینٍ آنیةٍ لَیسَ لَھُم طَعَامُ اِلَّا مِن ضَرِیعُ لا یُسمن ولَا یُغنیٰ مِن جُوعٍ)(4) ”بھڑکتی آگ میں داخل ہونگے کھولتے پانی سے سیراب کیا جائے گا ،خشک کا نٹا کڑوا اور بدبو دار کھانے کے علاوہ کچھ میسر نہ ہو گا ایسا کھانا جو نہ انہیں موٹا کرے گا اور نہ بھوک سے نجات دلائے گا”۔(ّکُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُھمُ بَدَّلنَاھُم جُلُوداً غَیرَھا لِیَذُوقُوا العَذَابَ أِنَّ اللَّہ کَانَ عَزِیزاً حَکِیماً)(5)جیسے ہی کافر کی کھال جل کر ختم ہو جا ئے گی اس کی جگہ دوسری کھال کا اضافہ کیا جائے گا تاکہ عذاب کامکمل مزا چکھ لیں بیشک خدا عزیز اور حکمت والا ہے ۔اس طرح کہ بہت سی آیتیں ہیں جن کا تذکرہ جہنم کی بحث میں آئیگا سب کے سب معاد جسمانی اور روحانی کے لئے دلیل ہیںاگر معاد فقط جسمانی ہوتی تو روحانی غذ اکا کوئی مفہوم نہ ہوتا ؟۔٦۔ وہ آیتیں جو روز قیامت اعضاء وانسان کے بات کرنے کے بارے میںنازل ہوئی ہیں وہ معا د جسمانی اور روحانی پر واضح دلیل ہیںچونکہ ایسی آیتیں بھی بہت ہیں لہٰذانمونہ کے طور پرکچھ کا یہاں ذکر کرتے ہیں( الیَومَ نَختِمُ عَلیٰ أَفوَاھِھِم وَتُکَلِّمُنَا أَیدِیھِم وَتَشھد أَرجلُھُم بِمَا کَانُوا یَکسِبُونَ)”آج ان کی زبانو ں پر تالے لگ جائنگے ان کے ہاتھ باتیں کریں گے ان کے پائوں جو کئے ہوںگے اس پر گواہی دیں گے” ۔(6) (حَتیٰ اِذ مَا جَائُ وھَا شَھِدَ عَلَیھِم سَمعُھم وَأَبصَارُھُم وَجُلُودُھُم بِمَا کَانُوا یَعمَلُونَ)” یہاںتک کہ جب پہونچیں گے ان کی آنکھیں او رگوشت وپوست جو عمل انجام دیئے ہیں انکی گواہی دیں گے”(وَقَالُوا لِجُلُودِھِم لِمَ شَھِدتُم عَلَینَا قَالُوا أنطَقَنا اللَّہُ الَّذِی أنطَقَ کُلِّ شَیئٍ)” وہ اپنے جسم سے سوال کریں گے کیوں میرے خلاف گواہی دیتے ہو؟ وہ جواب میںکہیںگے وہ خدا جس نے سب کو قوت گویا ئی عطاکی ہے اس نے ہمیں بولنے کے لئے کہا”۔ (7)٧۔وہ آیتیں جومعاد جسمانی اور روحانی کو بطور نمونہ اس دنیا میں ثابت کرتی ہیں جیسے حضرت ابراہیم کا قصہ او رچار پرندے جوزندہ ہو ئے (سورہ بقرہ آیة٢٦٠) مقتول بنی اسرائیل کا واقعہ جو زندہ ہوا (بقرہ آیة ٧٣) جنا ب ”عزیر” یا”ارمیا ‘ ‘ پیغمبر کا واقعہ (بقرہ ٢٥٩ )جناب حزقیل پیغمبر کاقصہ اورموت کے بعد بہت سارے لوگوں کا زندہ ہوناجیسا کہ سورہ بقرہ کی آیت ٢٤٣ میں ملتا ہے ،جناب عیسی کا مردو ں کو زندہ کرنا (مائدہ ١١٠ آل عمران٤٩) میں آیا ہے جناب موسی کے زمانے میںموت کے بعد ستر آدمیوں کازندہ ہونا (بقرہ ٥٦٥٥) یہ سب کے سب واقعے معاد جسمانی اور روحانی پر محکم دلیل ہیں ۔…………..(١) سو رہ حج آیة ٧(2) سورہ توبہ آیة: ٣٥(3) سورہ قمر آیة :٤٨(4) غاشیہ آیة :٤۔٧(5) سورہ نسا ء آیة ٥٦ (6) سورہ یس ٦٥(7) سورہ فصلت ،٢١