دعا کی اھمیت احادیث کی روشنی میں
حضرت داؤد علیہ السلام سے خطاب ھوا:اھل زمین سے کھو: کیوں مجھ سے دوستی نھیں کرتے؟ کیا میں اس کا اھل نھیں ھوں، میں ایسا خدا ھوں جس کے یھاں بخل نھیں ھے، اورمیرے علم میں جھل کا تصور نھیں، میرے صبر میں کمزوری کا دخل نھیں،میری صفت میں تبدیلی کا کوئی تصور نھیں، میرا وعدہ کبھی خلاف نھیں ھوتا، میری رحمت بے کراں ھے، اور اپنے فضل وکرم سے واپس نھیں پلٹتا، روز ازل سے میں نے عھد کیا ھے، اور محبت کی خوشبومیں جل رھا ھوں، میں نے اپنے بندوں کے دل میں نور معرفت روشن کیا ھے، جو مجھے دوست رکھتا ھے میں بھی اس کو دوست رکھتا ھوں، اور جو میرا رفیق (اور ھمدم)ھے میں بھی اس کا رفیق (اور ھمدم )ھوں، اس کا ھم نشین ھوں جو شخص خلوت میں میرا ذکر کرتا ھے، اور اس کا مونس ھوں جو میری یاد سے مانوس ھوتاھے۔اے داؤد ! جو شخص مجھے تلاش کرے گا میں اسے مل جاؤں گا، اور جس شخص کو میں مل جاؤں پھراس کو مجھے گم نھیں کرنا چاہئے۔ اے داوٴد ! (تمام) نعمتیں ھماری طرف سے ھیں(تو پھر) دوسروں کا شکر کیوں ادا کیا جاتا ھے، ھم ھی تو بلاؤں کو دور کرتے ھیں، (پھر کیوں) دوسرے سے امید رکھی جاتی ھے، ھم ھی سب کو پناہ دینے والے ھیں تو پھر کیوں دوسروں کی پناہ تلاش کی جاتی ھے، مجھ سے دور بھاگتے ھیں لیکن آخر کار میری طرف آناھی پڑے گا۔!!قارئین کرام ! ایسی خوبصورت اور معنی سے لبریز عبارتیں اسلامی کتب میں بہت زیادہ ملتے ھیں، اور ایسے کلمات، قرآن کریم کی آیات کے ساتھ ساتھ خداوندعالم کی طرف سے ایک عظیم خوشخبری ھے، جن کے ذریعہ خداکے بندے اس کے فضل وکرم کے امیدوار ھوسکتے ھیں، اور اپنی حاجت روائی کے لئے اس کی عظیم باگارہ میں دست دعا پھیلاسکتے ھیں، اور اس یقین کے ساتھ کہ اپنے مقاصد کو دعا ھی کے ذریعہ حاصل کیا جاسکتا ھے، اور ایسا کم ھوتا ھے کہ انسان بغیر دعا کے اپنے کسی اھم مقصد تک پھونچ جائے۔ اسی وجہ سے اسلامی روایات خصوصاً اھل بیت وعصمت وطھارت علیھم السلام کے کلمات میں دعا کی عظمت اوراھمیت بیان کی گئی ھے۔حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا ارشاد ھے:”إنَّ الدُّعاءَ ھُو العِبادَة”[9]”یقینا دعا ھی عبادت ھے”۔اسی طرح آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے یہ بھی نقل ھوا ھے:”الدُّعاءُ مُخُّ العِِبادَةِ “[10]”دعا مغز عبادت ھے”۔حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ھے:”اٴَفضَلُ العِبادَةِ الدُّعاءُ “[11]”دعا بہترین عبادت ھے”۔اسی طرح آپ نے ارشاد فرمایا:”۔۔۔مَا مِن شیءٍ اٴفضَلُ عِندَاللّہِ عزَّوجلَّ مِن اٴن یُسئَلَ ویُطْلَبَ مِمّا عِندَہ ،ومااٴَحَدٌ اٴَبغضُ إِلی الله مِمّن یَستَکبِرُعَن عِبادَتِہِ وَلا یَسئَلُ ماعِندَہُ” [12]”خدا کے نزدیک کوئی بھی چیز اس سے بہتر نھیں ھے کہ اس سے ان فیوض و برکات کی درخواست کی جائے جن کا وہ مالک ھے، اور کوئی شخص خدا کے نزدیک اس شخص سے زیادہ مبغوض نھیں ھے جو خدا کی بارگاہ میں دعا کرنے سے منھ موڑے، اور خدا کی بارگاہ سے فضل وکرم کا طلب گار نہ ھو”۔حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام سے روایت ھے :”اَحَبُّ الاٴعْمَالِ إلَی اللهِ تَعَالیٰ فِی الْاٴَرْضِ اَلدُّعَاءُ”۔[13]”روئے زمین پر خدا کے نزدیک سب سے محبوب عمل دعا ھے”۔اسی طرح آپ نے یہ بھی ارشاد فرمایا:”الدُّعاءُ مَفاتِیحُ النِّجَاحِ،ومَقالیدُ الفَلاحِ،وَخَیْرُ الدُّعاءِ مَاصَدَرَ عَن صَدْرٍ نَقِیٍّ وَقَلْبٍ تَقِیٍّ، وَفِی المُناجاةِ سََبَبُ النَّجاةِ وَبِالإخلاصِ یَکُوْنُ الْخَلاٰصُ،فَاذا اشتَدَّ الفَزَعُ فَإلَی اللّہِ المَفزَعُ”[14]”دعاکامیابی کی کلیداورکامرانی کا خزانہ ھے۔ اور بہترین دعا وہ ھے جو پاک وپاکیزہ سینہ اور پرھیزگار قلب سے نکلے، مناجات، نجات کا وسیلہ اور چھٹکارے کا ذریعہ ھے، اور جب انسان مشکلات میں گھر جائے تو اس کو چاہئے کہخدا کی بارگاہ کو اپنی پناہ گاہ قرار دے”۔اسی طرح حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ھیں:” ۔۔۔ فَإذا نَزَلَ البَلاءُ فَعَلَیکُم بِالدُّعاءِ وَالتَّضَرُّعِ إلَی اللّہِ”[15]”جس وقت بلائیں نازل ھوں تو تمھیں چاہئے کہ دعا کرو اور بارگاہ رب العزت میں گریہ وزاری کے ساتھ حاضر ھو”۔اسی طرح آپ کا ارشاد ھے:”عَلَیکَ بِالدُّعاءِ؛فَإنَّ فیہِ شِفاءً مِن کُلِّ داءٍ”[16]”تم لوگوں کو دعا کرنا چاہئے کیونکہ یھی ھر درد کی دوا ھے”۔
[9] محجّةالبیضاء، ج۲،ص۲۸۲،کتاب الاٴذکار و الدعوات ،باب۲۔[10] محجّةالبیضاء، ج۲،ص۲۸۲،کتاب الاٴذکار و الدعوات ،باب۲۔[11] محجّةالبیضاء ،ج۲،ص۲۸۳،کتاب الاٴذکار و الدعوات ،باب۲۔[12] کافی ،ج۲ص۴۶۶،باب فضل الدعاء ۔۔۔،حدیث۲۔[13] کافی ،ج۲ص۴۶۷،باب فضل الدعاء ۔۔۔،حدیث۸۔[14] کافی ،ج۲ص۴۶۷،باب اٴن الدعا ء سلاح الموٴمن ،حدیث ۲ ؛ محجّةالبیضاء :۲۸۴۲،باب الثانی فی آداب الدعا ء۔۔۔۔[15] کافی ،ج۲ص۴۷۱،باب ا لھام الدعا ء ،حدیث ۲ ؛محجّةالبیضاء :۲۸۴۲،باب الثانی فی آداب الدعا ء۔۔[16] کافی ،ج۲ص۴۷۰،باب اٴن الدعا ء شفاء ، من کل داء ،حدیث ۱ ؛ محجّةالبیضاء :۲۸۵۲،باب الثانی فی آداب الدعا ء۔