ایک ساتھ مل کر دعا کرنے کی اھمیت
اس سلسلے میں وحی الٰھی کے منبع علم الٰھی کی منزل معرفت کے خزانہ ، رحمتوں کے باب یعنی ائمہ معصومین علیھم السلام سے روایات وارد ھوئی ھیںجن میں سے بعض کی طرف اشارہ کیا جاتا ھے:
” عَن اٴبی عَبدِاللّہِ(ع)قال:مَااجتَمَعَ اٴَربَعَةٌ قَطُّ عَلی اٴمرٍواحِدٍ فَدَعَوا إلّا تَفَرَّقواعَن إجَابَةٍ”[17]حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ھیں: جب چار افراد مل کر کسی ایک چیز کے بارے میں دعا کرتے ھیں ، جب وہ ایک دوسرے سے الگ ھوتے ھیں ان کی دعا قبول ھوچکی ھوتی ھے،(یعنی ان کے جدا ھونے سے پھلے پھلے ان کی دعا قبول ھوجاتی ھے)”قَال النَّبِیُّ(ص) :لا یَجتَمِعُ اٴربَعونَ رَجُلاً فی اٴمرٍ واحِدٍ إلّااسْتَجابَ الّلہُ تَعالی لَہُم حَتّی لَو دَعَوْا عَلی جَبَلٍ لَاٴزالُوہُ۔ “[18]حضرت رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے ارشاد فرمایا: کوئی چالیس افراد مل کر کسی کام کے لئے دعا نھیں کرتے مگر یہ کہ خدا ان کی دعا قبول کرلیتا ھے یھاں تک کہ اگر یہ لوگ کسی پھاڑ کے بارے میں دعا کرےں تو وہ بھی اپنے جگہ سے ہٹ جائے گا۔عالم ربانی ، عارف عاشق “ابن فھد حلّی” اپنی عظیم الشان کتاب “عدّة الداعی” میں روایت نقل کرتے ھیں (جیسا کہ صاحب وسائل الشیعہ نے اس روایت کو نقل کیا ھے):”إن الله اٴوحَی إلی عیسَی علیہ ا لسلام : یا عِیسَی! تَقَرَّبْ إلَی المُومِنینَ،وَمُرْھُم اٴَن یَدعُونِی مَعَکَ”[19]”خدا وندعالم نے جناب عیسیٰ علیہ السلام پر وحی کی کہ اے عیسیٰ! مومنین کے مجمع کے قریب ھوجاؤ اور ان کو حکم دو کہ میری بارگاہ میں تمھارے ساتھ دعا کریں”۔”عَن اٴَبی عَبدَاللهِعلیہ ا لسلام قالَ:کانَ اٴبی علیہ ا لسلام إذا اٴحْزَنَہُ اٴمرٌجَمَعَ النِساءَ وَالصِّبیانَ ثُم دَعا وَاٴمَّنُوا”[20]”حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: ھمارے والد بزرگوار ھمیشہ اس طرح کیا کرتے تھے کہ جب کسی کام کی وجہ سے غمگین اور پریشان ھوتے تھے تو عورتوں او ربچوں کو جمع کیا کرتے تھے اوراس وقت آپ دعا فرماتے تھے اور وہ سب آمین کہتے تھے”۔
[17] کافی ،ج۲ص۴۸۷،باب الاجتماع فی ا لدعا ء،حدیث ۲؛ جامع احادیث الشیعہ:۳۵۴۱۹۔[18] مستدرک الوسائل :ج۵ص۲۳۹،باب ۳۶،حدیث ۵۷۷۲؛ جامع احادیث الشیعہ:۳۵۴۱۹۔[19] وسائل الشیعہ :ج۷ص۱۰۴،باب ۳۹ حدیث۸۸۵۶۔[20] وسائل الشیعہ :ج۷ص۱۰۵،باب ۳۹ حدیث۸۸۶۰۔