فعل معصوم سے استنباط کی کیفیت

278

 بالکل اُسی طرح که امام کی جانب سے کس عمل کا ترک کیاجانا صرف عدم وجوب پر دلالت کرے جیسے پیغمبر یا امام کسی کام کو حکم یا عبادت کی تعلیم کےلئے انجام دیں یا جیسے کوئی معصوم فعل یا ترک فعل کو مستمر طور پرمسلسل انجام دیں بعض نے اس استمرار کو وجوب یا حرمت کی دلیل قرار دی هے ۔اگر کها جائے : پیغمبر کا فعل وجوب پر دلالت کرتا هے کیونکه قرآن میں فعل پیغمبر کی تأ سی اور رسول کے تمام اعمال کی پیروی کو واجب قرار دیاگیا هے اگرچه وه فعل خود پیغمبر پر واجب نه هو جیساکه ارشاد هے :*لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ* .1″مسلمانو! تمهارے میں سے اس کے لئے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہءعمل ہے جو شخص بھی اللہ اور آخرت سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے” ۔همارا جواب یه هوگا :تأ سی کی تعریف میں کها گیا هے :ان تفعل مثل فعله علی وجهه من اجل فعله .2″پیغمبر (ص)کی تأ سی یه هے که پیغمبر نے جس کام کو جس طرح اور جس نیت سے انجام دیا تم بھی اسی انداز اور اسی نیت سے انجام دو ” ۔پس اگر پیغمبر (ص)نے واجب کی نیت سے انجام دیا تو هم بھی واجب کی نیت سے انجام دیں گے اور اگر آپ نے مستحب اور مباح کی نیت کی تو هم بھی استحباب اور اباحه کی نیت کریں گے نه یه که پیغمبر (ص)نے جو عمل انجام دیا وه هم پرواجب هو اور خود پیغمبر(ص)پر واجب نه هو ۔
تقریر معصوم کی حجیت کیسے ثابت هوگی ؟تقریر یعنی معصوم کا اس فعل پر سکوت کرنا جو آپ کے سامنے (یا آپ کی غیبت میں مگر آپ کی اطلاع کے ساتھ) انجام پالیے ۔تقریر کیے حجیت و اعتبار کی دلیل یه هے که اگر وه فعل یاقول حرام اور منکر هوتا تو معصوم ضرور مخالفت کرتا کیونکهه نهی از منکر واجب هے ۔بعض نے کها که : تقریر معصوم حجت نهیں هے کیونکه نهی از منکر اور ارشاد جاهل کو ارشاد کرنا همیشه اور هرجگه واجب نهیں جیسے کوئی عمل شارع کی جانب سے مودر انکار قرار پائےلیکن مکلف پر اس کاکوئی اثر نهیں هو تو دوباره اس عمل سے روکنے کی ضرودت ضرورت نهیں هے ۔جواب یه هے که :یه فرض محل کلامهماری بحث سے خارج الک هے کیونکه محل کلامهماری بحث ان موارد میں هے که جهاں نهی از منکر کے واجب هونے کے شرائط موجود هوں ۔————–1 . احزاب ، 21 .2 . شرح المعالم ، ج2 ،ص390 .
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.