منابع استنباط میں شهرت

298

شهرت .فقهاء اور اصولویوں کے ایک گروه نے شهرت کو منابع استنباط میں سے ایک شمار کیا هے -1 جانا چاهیئے که شهرت کی تین قسمیں هیں :
الف: شهرت روائیان کے نزدیک یه اصطلاح اهل خیرت کے یهاں رائج هے جس حدیث کے راوی زیاده هوں لیکن حدتواتر تک نه پهنچے ایسی روایت کو “وه خبر مشهور “(مستفیض ) کهتےهیں اور تعارض روایات کی صورت میں شهرت روائی کو مرجحات روایت میں شمار کیا هے -2 ۔یعنی اگر دو روایتیں صدیوں کے اعتبار سے ایک دوسرے سے معارض هوں اور ان میں ایک روایت شهرت روائی رکھتی هو اور کئی راویوں نے اسے نقل کیا هو تو ایسی روایت کو دوسری روایت پر ترجیح دی جائے گی اور اس ترجیح کی دلیل خود شهرت هے جو اطمینان اور وثوق کا باعث هے . اس کے علاوه بعض روایات میں که جس میں مقبوله عمرابن خنظله بھی هے اس بات کی تصریح کی گئی هے چنانچه اس حدیث میں عمرابن حنظله نے امام صادق علیه السلام سے سوال کیا که : اگر راویوں میں سے دو راوی جن میں دونوں هی مورد وثوق واطمینان هوں اور آپ کی حدیث میں اختلاف کریں تو کیا کرنا چاهیئے ؟امام علیه السلام نے بعض مرحجات کو گنوانے کےبعد فرمایا:” يُنْظَرُ إِلَى مَا كَانَ مِنْ رِوَايَتِهِمْ عَنَّا فِي ذَلِكَ الَّذِي حَكَمَا بِهِ الْمُجْمَعُ عَلَيْهِ مِنْ أَصْحَابِكَ فَيُؤْخَذُ بِهِ مِنْ حُكْمِنَا بِهِ الْمُجْمَعُ عَلَيْهِ مِنْ أَصْحَابِكَ وَ يُتْرَكُ الشَّاذُّ الَّذِي لَيْسَ بِمَشْهُورٍ عِنْدَ أَصْحَابِك -3‏ ..””یعنی ان دو روایتوں میں جو روایت اصحاب کے درمیان مشهور هو اسے مقدم رکھتے هوئے دوسری روایت کو چھوڑدیں. شهرت روائی کو بعض اهل سنت نے بھی اپنی کتابوں میں ذکر کیا هے انهوں نے خبر کو تین قسموں میں تقسیم کیا (1) متواتر (2) مشهور (3) واحد اور حدیث مشهور یعنی وه حدیث جو راویوں کی زبان پر رائج هو کو خبر غیر مشهور (واحد) پر مقدم رکھا کیونکه یه خبر اطمینان آور هے -4 ۔لیکن انهوں نے شهرت کی ایک اورقسم کو مرجحات میں قرار دیا هے اور وه شهرت راوی هے نه که شهرت روائی ان کا کهنا هے که اگر ایک حدیث کا راوی دوسری حدیث کے راوی سے زیاده شهرت رکھتا هو تو اسکی روایت کو دوسری روایت پر مقدم کریں گے ۔اس شهرت کی کئی قسمیں بتائی گئیں هیں ۔ . ایک یه کهاول راوی کبار صحابه میں هو کیونکه یه عالی منصب اسے کذب و دروغ سے باز رکھے گا دوم یه که ایک نام کا مالک دو نام والے پر رحجان رکھتا هے سوم یه که معروف النسب راوی مجهول النسب راوی پر مقدم هے چهارم یه که ان راویوں کے نام جو افراد ضعیف کے نام سے مشتبه نه هوں ان راویوں پر مقدم هیں جن کے ناموں میں اشتباه هوتا هے اور اسی طرح وه راوی جو حفظ وضبط روایت کیلئے مشهور هیں یا ثقات و عدول سے نقل کرتے هیں مقدم هیں 5 ۔————–1 . اصول الفقه،ج2 ،163 .2 . انوار الاصول ،ج1 ص 67 .3 .کافی ،ج1 ، ص67 .4 . التعارض والترجیح ،عبداللطیف عبد الشمس ، ج2 ،ص169 .5 . انوار الاصول ،ج2 ، ص423 .
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.