رسول اسلام ۖ کا اخلاق

209

رسول اسلام ۖ کا خداوندعالم کے ساتھ اخلاقاخلاق کا ایک پہلو یہ ہے کہ انسان اپنے آقا و مولا کی یاد میں غرق رہے ،کبھی بھی اپنے آقا کو فراموشی کی نذر نہ ہونے دے ،چاہے زبان سے یاد کرے یا دل سے ،بہر حال اس کی یاد میں رہے،حضرت ختمی مرتبت ۖ نے ہمیں اس بات کی طرف متوجہ کیا کہ اپنے آقا و مولا کو کس طرح یاد کیا جائے ،آپ ۖ کی توجہ ہر وقت خدا وند عالم کی طرف رہتی تھی ہر وقت لبوں پر تسبیح و تھلیل کے زمزمے رہتے تھے ………….. وکان لایقوم ولا یجلس الا علیٰ ذکراللہ(١)یعنی حضور ۖ کی کوئی نشست و برخاست ذکر خدا سے خالی نہیں ہو تی تھی اور اس ذکر کا اثر دوسروں پر یہ ہوتا تھا کہ ان کے لب بھی تسبیح خدا میں زمزمہ سنج ہو جاتے تھے۔اگر ایک انسان کو ذرا اونچا عھدہ مل جاتا ہے تو وہ پھولے نہیں سماتا اور تکبرانہ انداز میں سر اٹھا کر چلتا ہے کہ میرے جیسا کون ہو سکتا ہے، لیکن رسول اسلام ۖ جو دونوں جہاں کے لئے منتخب کئے گئے تھے ان کی سادہ لوحی پر نظر کی جائے۔

٢۔ رسول اکرم ۖ کی عبادت اور نماز شبنماز شب کی فضیلت کے پیش نظر آپ ۖ کا ارشاد گرامی ہے: ‘محروم وہ شخص ہے جو نماز شب سے محروم ہے'(٢)مطلب یہ ہے کہ جو غریب ہے اسے محروم نہیں کہتے، جس کے ماں باپ دنیا سے گذر گئے ہوں وہ محروم نہیں ہوتا، بلکہ محروم وہ شخص ہے جو نماز شب سے محروم ہو۔……………………………………(١)بحا رالانوار:ج١٦، ص٢٢٨(٢) بحار الانوار: ج ٧ ٨ ،ص ١٤٦ایک دوسری روایت بتاتی ہے کہ خدا وند عالم نے جناب موسیٰ ـ سے فرمایا: ‘وہ انسان جھوٹ بولتا ہے جو یہ کہتا ہے کہ میں خدا سے محبت کرتا ہوں لیکن وہ مجھ سے رات میں گفتگو کر نے کے بجائے بستر خواب کی جانب چلا جاتا ہے’ (١)یا ایک جگہ کشاف الحقائق مصحف نا طق حضرت امام جعفرصادق علیہ الصلوٰة والسلام فرماتے ہیں: ‘لیس من شیعتنا من لم یصل صلاة اللیل'(٢)یعنی آگاہ ہوجائو کہ جو انسان نماز شب بجا نہ لاتا ہو وہ( شیعہ ہوتے ہوئے بھی) ہمارا شیعہ نہیں ہے مطلب یہ ہے کہ جو شیعہ نمازشب بجا نہ لاتا ہو وہ برائے نام شیعہ ہے امام ـ کے نزدیک شیعہ وہی ہے جو نماز شب کو پابندی کے ساتھ بجا لاتا ہو۔واقعاََ یہ روایت تو انتہائی تاکید کے ساتھ بیان ہوئی ہے یہاں تک کہ امام ـ اس انسان کو اپنا شیعہ کہنا پسند نہیں فرمارہے ہیں جو نماز شب بجا نہ لاتا ہو۔نماز شب کی بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے خود سرکار رسالت ۖ نے بھی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے آئیئے اب اس پہلو کو حضرت ۖ کی ذات والا صفات میں دیکھتے ہیں۔جب آپ ۖ محراب عبادت میں آئے تو تواضع وانکساری کے ساتھ اتنی زیادہ عبادت بجا لائے کہ پیروں پر ورم آگیا اور خدا کو کہنا پڑا (یا ایھا المزمل قم الیل الا قلیلا)(٣)یعنی اے میرے رسول! آپ راتوں کو (میری عبادت میں) کھڑے ہوکر بسر کیجئے لیکن تھوڑا کم، ہم نے عبادت اس لئے واجب قرار نہیں دی کہ آپ خود کو زحمت میں ڈالیں۔رات کا کچھ حصہ گذرنے کے بعد آنحضرت ۖ بستر مبارک سے اٹھتے تھے، مسواک کرتے تھے، وضو فرماتے تھے، قرآن کریم کی تلاوت کرتے تھے اور ایک گوشہ میں بیٹھ کر اتنا زیادہ گریہ فرماتے تھے کہ ریش مبارک اشکوں سے مملو ہوجاتی تھی، آپ ۖ کی بعض ازواج جب آپ ۖ کو اس حالت میں دیکھتی تھیں تو سوال کرتی تھیں کہ یا رسول اللہ ۖ! آپ تو معصوم ہیں ، آپ نے کوئی گناہ انجام دیا ہی نہیں ہے پھر یہ رونے کا سبب کیا ہے؟ تو آپ ۖ جواب میں ارشاد فرماتے تھے ‘کیا میں خدا وند عالم کا شاکر بندہ نہ بنوں؟’……………………………………(١)اعلام الدین: ص٢٦٣(٢)بحارالانوار:ج ٨٧،ص١٤١(٣)سورۂ مزمل/١،٢یعنی عصمت سے مزین ہونے کے با وجود حضور ۖ گریہ فرمارہے ہیں اور اس گریہ کو خدا کے شاکر بندوں کی پہچان بتاتے ہیں، جس سے یہ صاف ظاہر ہورہا ہے کہ گریہ نہ کرنا شکر کے منافی ہے اور کفر کے مترادف ہے (کیا کہا جائے ان حضرات کے بارے میں جو گریہ کرنے پر بدعت کے فتوے لگاتے ہیں؟)جناب ام سلمیٰ فرماتی ہیں :’ایک شب، حضور ۖ میرے گھر تشریف فرماتھے، میں نے آدھی رات کے بعد آپ ۖ کے بستر مبارک کو خالی دیکھا، میں نے تلاش کرنے کے بعد دیکھا کہ آپ ۖ تاریکی میں کھڑے ہو ئے ہیں، دست مبارک عرش کی جانب بلند ہیں، چشم مبارک سے اشکوں کی برسات ہو رہی ہے اور دعا فر مارہے ہیں کہ ‘پروردگار! جو نعمتیں تونے مجھے عطا کی ہیں انھیں مجھ سے واپس نہ لینا ، میرے دشمنوں کوخوش نہ ہونے دینا، جن بلائوں سے مجھے نجات دے چکا ہے ان میں دوبارہ گرفتار نہ کرنا، مجھے ایک پلک جھپکنے کے برابر بھی تنہا نہ چھوڑنا’ میں نے حضور ۖ سے کہا یا رسول اللہ ۖ! آپ تو پہلے ہی سے بخشش شدہ ہیں ، حضور ۖ نے فرمایا : ‘ نہیں کوئی بھی بندہ ایسا نہیں ہے کہ جو خدا وند عالم کا محتاج نہ ہو اور اس سے بے نیاز ہو ، حضرت یونس ـ کو خدا وند عالم نے صرف ایک لمحہ کے لئے تنہا چھوڑ دیا تھا تو آپ ـ شکم ماہی (مچھلی کے پیٹ ) میں زندانی ہو گئے'(١)حضور ۖ کی نماز شب ہم کو یہ درس دیتی ہے کہ امت کے رہبر وپیشواکو آرام طلب نہیں ہونا چاہیئے بلکہ اس کا پورا وجود محنت وزحمت کے سمندر میں غرق رہنا چاہیئے، آپ ۖنے مولا علی ـ کو نماز شب کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے،آپ ۖ نے مکرر تین مرتبہ ارشاد فرمایا: ‘علیک بصلاة اللیل، علیک بصلاة اللیل، علیک بصلاة اللیل’یعنی ! اے علی تم پر لازم ہے کہ نماز شب بجا لائو، نماز شب ضرور بجا لائو ،نماز شب کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹنے پائے(٢)……………………………………(١) بحار الانوار:ج١٦،ص٢١٧(٢ )وسائل الشیعہ:ج٥،ص٢٦٨

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.