کلام معصوم میں محبت کے عوامل
ایمان محبت کا محورعَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ وَ أَبْغَضَ لِلَّهِ وَ أَعْطَى لِلَّهِ فَهُوَ مِمَّنْ كَمَلَ إِيمَانُهُ-9 امام صادق(ع) فرماتے ہیں جو بھی خدا کے خاطر کسی سے محبت کرے یا دشمنی کرے اور خدا ہی کے خاطرکسی کو کچھ دیدے تو وہ ان افراد میں سے ہوگا جن کا ایمان کامل ہوگیا ہو۔ امام باقر (ع)نے فرمایا: اگر تو جاننا چاہتا ہے کہ تیرے اندر کوئی خوبی موجود ہے یا نہیں تو اپنے دل کی طرف نگاہ کرو ، اگر اہل اطاعت اور خدا کے فرمان بردار وں سے محبت اور اہل معصیت سے نفرت موجودہے تو سمجھ لینا کہ تو اہل خیر ہو اور تجھ میں خوبی موجود ہے۔
خوش آمدید کہنا اور استقبال کرناایک دوسرے کو ہاتھ ملانا ، مصافحہ کرنا اور خوش آمدید کہنا محبت میں اضافے کا سبب ہے۔ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص:تَصَافَحُوا فَإِنَّ الْمُصَافَحَةَ تَزِيدُ فِي الْمَوَدَّةِ-10چنانچہ رسولخدا (ص)نے فرمایا : لوگو!ایک دوسرے کیساتھ مصافحہ کروکیونکہ مصافحہ محبت میں اضافہ کرتا ہے۔
حسن ظن رکھناامیر المؤمنین (ع)نے فرمایا: من حسن ظنّہ بالناس حازمنھم المحبة-11جو بھی لوگوں پر حسن ظن رکھتا ہے ان کی محبت کو اپنے لئے مخصوص کرتا ہے۔یعنی دوسروں کا دل جیت لیتا ہے۔
بے نیاز ی کا اظہار کرناامیرالمؤمنین (ع)نے فرمایا: لوگوں کے ہاتھوں میں موجود مال و متاع سے بے رغبت ہو کر اپنے کو ہر دل عزیز بناؤ12جب ایک شخص پیامبر اسلام (ص) کی خدمت میں آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ (ص)! کیا کروں کہ لوگ مجھ سے محبت کریں؟ آپنے فرمایا: لوگوں کے ساتھ نیکی کرو اور ان کے مال و متا ع پر نظر نہ جماؤ۔ اور طمع ولالچ نہ کر،تو تم ہر دل عزیز ہو جاؤ گے13
سخاوت کرناحضرت علی (ع) نے فرمایا: لسخاء يكسب المحبة و يزين الأخلاق يمحص الذنوب و يجلب محبة القلوب-14۔ یعنی سخاوت محبت پیدا کرتی ہےاوراخلاق کی زینت ہے، اورگناہوں کو پاک کرتی ہے اور لوگوں کے دلوں میں محبت ڈالتی ہے۔رُوِيَ أَنَّ اللَّهَ أَوْحَى إِلَى مُوسَى ع أَنْ لَا تَقْتُلِ السَّامِرِيَّ فَإِنَّهُ سَخِيٌّ 15خدا تعالی نے حضرتموسی(ع) پر وحی نازل کی کہ سامری کو قتل نہ کرو،کیونکہوہ سخاوت مند ہے۔ اور اگر یہی سخاوت مندی ایک مسلمان یا مؤمن میں ہوتو کتنی بڑی فضیلت ہے۔امام صادق(ع) نے فرمایا:اے معلّی اپنے بھائیوں کی خدمت کرکے ان کی محبتاور دوستی حاصل کر،کیونکہ خدا تعالی نے محبت کو بخشش میں اور دشمنی کو عدم بخشش میں رکھا ہے۔ 16————9 ۔ الکافی،ج۲، ص۱۲۴۔10 ۔ مستدرک الوسائل،ج۹، ص۵۷11 ۔ غرر الحکم،ص۲۵۳ ۔12 ۔ دار السلام ،ص٤١٣۔13 ۔ سفینة البحار،باب سجد۔14 ۔ غرر الحکم،ص۳۷۸۔15 ۔ وسائل الشیعہ،ج۹، ص۱۸۔16 ۔ ہمان، ص ٤٢١۔