عقل کی قیمت

243

خدا کا تحفہ٣١۔ رسول خدا(ص): عقل خدا کا تحفہ ہے ۔٣٢۔ امام علی(ع(: عقلیں عطایا ہیں ، آداب کسبی ہیں۔٣٣۔ امام علی(ع(: عقل فطری چیز ہے اور علم کسبی ہے ۔٣٤۔ امام علی(ع(: جب خدا اپنے بندہ کی بھلائی چاہتا ہے تو اسے پائدار عقل اور صحیح کردار سے نوازتا ہے ۔٣٥۔ امام علی(ع(: جب خدا کسی انسان کو پائدار عقل اور صحیح کردار عطا کرتا ہے تو اس پر اپنی نعمتوں کو فراوان اور اپنے احسان کو زیادہ کرتا ہے ۔٣٦۔ ابو ہاشم جعفری: میں امام رضا – کی خدمت میں حاضر تھا۔ عقل کا ذکر چھڑ گیاتو آپؑ نے فرمایا: اے ابو ہاشم! عقل خدا کا عطیہ ہے …جو شخص زحمت سے خود کو عقلمند بنانا چاہتا ہے اس کے اندر جہالت کے سوا اور کسی چیز کا اضافہ نہیں ہوتا۔٣٧۔ سنن ادریس ؑ میں ہے جب خدا اپنے بندوں کو دوست رکھتا ہے تو انہیں عقل سے سر فراز کرتا ہے اور اپنے انبیاء و اولیاء کو روح القدس سے مخصوص کیا ہے ۔
٢/٢بہترین عطیہ٣٨۔ رسول خدا(ص): خدا نے بندوں کے درمیان کوئی چیز عقل سے افضل تقسیم نہیںکی ہے ۔لہذا عقلمند کا سونا جاہل کے جاگنے سے بہتر ہے ، عاقل کا کھڑا رہنا جاہل کے چلنے سے افضل ہے خدا نے کسی نبی یا رسول کو اس وقت بھیجا جب ان کی عقل کامل اور تمام امت(والوں) کی عقلوں سے بہتر ہو گئی، جو کچھ نبی اپنے اندر پوشیدہ رکھتا ہے وہ کوشش کرنے والوںکی کوششوں سے افضل ہے اور بندہ الٰہی فرائض کو اس وقت انجام دیتا ہے جب انہیں سمجھ لیتا ہے ۔ سارے عبادتگذار اپنی کثرت عبادت کے سبب عقلمند کے مرتبہ کو نہیں پاسکتے عقلاء ہی اولو الالباب (صاحبان عقل) ہیں۔ خدا نے ان کے بارے میں فرمایا ہے (وما یذکر الا اولو الالباب) صرف صاحبان عقل ہی وعظ و نصیحت کو قبول کرتے ہیں۔٣٩۔ رسول خدا(ص): بابرکت ہے وہ (ذات) جس نے اپنے بندوںکے درمیان عقل کو مختلف پیرا یوںمیں تقسیم کیا ہے ۔ کبھی دو انسانوںکے کردار، نیکیوں ، روزوں اور نمازوں کے لحاظ سے برابر ہو جاتے ہیں لیکن عقل کے اعتبار سے دونوں میں اتنا ہی فرق ہوتا ہے جتناذرہ اور کوہِ احد میں ہے۔ خدا نے اپنی مخلوق کے درمیان عقل سے بہتر کوئی حصہ تقسیم نہیںکیاہے۔٤٠۔ تاریخ یعقوبی: رسول خدا(ص) سے پوچھا گیا: بندہ کو سب سے بہتر کون سی چیز عطا کی گی ئ ہے ؟ فرمایا: عقل فطری جو پیدا ئشی ہوتی ہے ۔ پھر پوچھا گیا۔ اگر کوئی اس سے بہرہ مند نہ ہو؟ فرمایا: عقل کسب کرے۔٤١۔ جامع الاحادیث: امیر المومنینؑ سے پوچھا گیا کہ ا نسان کو سب سے افضل جو چیز عطا کی گئی ہے وہ کیا ہے ؟فرمایا: عقل فطری پوچھا گیا: اگر عقل فطری نہ ہو؟ فرمایا:وہ بھائی ہے کہ جس سے مشورہ کیا جائے۔پھر پوچھاگیا: اگر یہ بھی نہ ہو؟ فرمایا: بزم میں خاموش رہے پوچھا گیا: اگر یہ بھی نہ ہو؟ فرمایا :موت سر پہ ہے۔٤٢۔ امام علی(ع(: بہترین عطیہ عقل ہے ۔٤٣۔ امام علی(ع(: کامل نعمتوںکی نشانی عقل کی فراوانی ہے ۔٤٤۔ امام علی(ع(: سب سے افضل نعمت عقل ہے ۔٤٥۔ امام علی(ع(: انسان کا سب سے بہترین حصہ اسکی عقل ہے ۔ اگر اسکی رسوائی ہوتی ہے تو عقل اسے عزت بخشتی ہے اگر وہ پستی کی طرف جاتا ہے تو عقل اسے رفعت عطا کرتی ہے اور اگر گمراہ ہوتا ہے تو عقل اسکی ہدایت کرتی ہے اور اگر کچھہ کہتا ہے تو عقل اسکی حفاظت کرتی ہے ۔٤٦۔ امام علی(ع(: عقل سے بہتر کوئی نعمت نہیں۔٤٧۔ امام حسن (ع): عقل بندوںکے لئے خدا کا بہترین عطیہ ہے کیوں کہ یہ دنیوی آفات سے نجات اور آخرت میں عذاب دوزخ سے سلامتی کا باعث ہے ۔٤٨۔ امام علی(ع(: آپ سے منسوب دیوان میں ہے : خدا کی طرف سے انسان کے لئے بہترین حصہ اسکی عقل ہے نیکیوں میں سے کوئی بھی نیکی اس کے مرتبہ کو نہیںپہنچ سکتی ۔ جب رحمن انسان کی عقل کو کامل کرتا ہے تو اسکی بصیرت و اخلاق بھی کامل ہو جاتے ہیں۔
٢/٣انسان کی اصل٤٩۔ رسول خدا(ص): اے گروہ قریش! انسان کا حسب اس کا دین ہے ، اسکی جوانمردی اس کا اخلاق ہے اور اسکی عقل اسکی اصل ہے ۔٥٠۔ امام علی(ع(: انسان کی اصل اسکی عقل ہے ، اسکی عقل اس کا دین ہے اور ہر ایک کی جوانمردی یہ ہے کہ وہ خود کو کہاں قراردیتاہے ۔٥١۔ امام علی(ع(: ہوشیار انسان کی اصل اسکی عقل ہے۔ اسکی جوانمردی اسکا اخلاق ہے۔ اور اسکا دین اسکا حسب ہے ۔٥٢۔ امام صادق ؑ: انسان کی اصل اسکی عقل ہے ، اسکی شرافت دین اورعظمت تقوے سے ہے تمام انسان آدم کی اولاد کے ہونے اعتبار سے برابر ہےں۔٥٣۔ امام علی(ع(: انسان عقل و صورت کا مجموعہ ہے ، بے عقل شخص جو صرف انسان کی صورت رکھتا ہے کامل نہیں ہے اور بے جان مخلوق کی طرح ہے جو تجربی عقل کی جستجو کرتا ہے اسے چاہئے کہ اصول اور فصول (حواشی) کو بھی جانے ، کتنے لوگ ایسے ہیں جو فصول کی تلاش میں ہیں اور اصول کو نظر انداز کرتے ہیں، جس نے اصول کو حاصل کر لیا وہ فضول چیزوں سے بے نیاز ہو گیا۔٥٤۔ امام علی(ع(: انسان کی عقل اس کا نظام ہے ، ادب اس کا استحکام ہے صداقت اس کا پیشوا ہے اور شکر اس کا کمال ہے ۔٥٥۔ امام صادق(ع): عقل انسان کا پشت پناہ ہے عقل سے ہوشیاری، فہم ،حفظ اور علم حاصل ہوتا ہے عقل سے انسان کمال تک پہنچتا ہے عقل ہی انسان کا راہنما، بصیرت دینے والی اور اسکے ہر کام کی کنجی ہے ۔
٢/٤انسان کی قیمت٥٦۔ ابن عباس رسول خدا(ص) سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: انسانوں میں سب سے افضل سب سے زیادہ عقلمند انسان ہے ، ابن عباس نے کہا اور وہ آپکا نبی ہے ۔٥٧۔ امام علی(ع(: ہر انسان کی قیمت اسکی عقل کے مطابق ہے ۔٥٨۔ امام علی(ع(: ہر انسان کی قیمت کا اندازہ اس کے علم و عقل سے ہوتا ہے ۔٥٩۔ امام علی(ع(: انسان اپنی عقل کا رہین منت ہے۔٦٠۔ امام علی(ع(: انسان کی فضیلت کا عنوان عقل اور اس کا حسن اخلاق ہے ۔٦١۔ امام علی(ع(: انسان کی فضیلت عقل سے ہے ۔٦٢۔ امام علی(ع(: انسان کی دو فضیلتیں ہیں: عقل اورزبان، عقل سے فائدہ حاصل کرتا ہے اورزبان سے فائدہ پہنچاتا ہے ۔٦٣۔ امام علی(ع(:، فضائل کی انتہا عقل ہے ۔٦٤۔ امام علی(ع(: اعلیٰ ترین رتبہ عقل ہے۔٦٥۔ امام علی(ع(: بزرگی و شرافت عقل و ادب سے ہے نہ کہ مال اور حسب سے ۔٦٦۔ امام علی(ع(: انسان کا امتیاز اسکی عقل کی بدولت ہے اور حسن و جمال اسکی دلیری ہے ۔
٢/٥اسلام کا پہلا پایہ٦٧۔ امام علی(ع(ـ:اسلام کے سات ستون ہیں: پہلا ستون عقل جس پر صبر کا دار و مدار ہے، دوسرا ستون، آبرو مندی اور صداقت ہے ، تیسرا ستون،رائج طریقہ کے مطابق تلاوت قرآن، چوتھا ستون ، دوستی و دشمنی خدا کے لئے ہو ، پانچواں ستون، آل محمد کی ولایت کی معرفت اور ان کے حقوق کی رعایت، چھٹا ستون : دوستوں اور بھائیوں کی حمایت اور ان کے حقوق کی رعایت۔ ساتواں ستون: لوگوںکے ساتھ حسن سلوک۔
٢/٦انسان کا دوست٦٨۔ امام علی(ع(: اپنے فرزند امام حسن سے وصیت میں فرمایا: بیٹا! عقل انسان کا دوست ہے ۔٦٩۔ امام علی(ع(: انسان اپنی معلومات کا دوست ہے ۔٧٠۔ امام علی(ع(: عقل ایسا دوست ہے جس سے رابطہ ٹوٹ جاتا ہے اور خواہشات ایسا دشمن ہے کہ جس کی پیروی کی جاتی ہے ۔٧١۔امام علی(ع(: عقل قابل تعریف دوست ہے ۔٧٢۔ امام علی(ع(: عقل بہترین ساتھی ہے ۔٧٣۔ امام رضا(ع): ہر انسان کا دوست اسکی عقل ہے اور اس کا دشمن اسکی جہالت ہے ۔
٢/٧مومن کا دوست اور رہنما٧٤۔ رسول خدا(ص): علم مومن کا دوست، عقل اس کا رہنما، عمل اس کا سر پرست، بردباری اس کا وزیر، صبر اس کے لشکر کا امیر، مہربانی اس کا باپ، اور نرمی اس کا بھائی ہے ۔٧٥۔ امام علی(ع(: عقل مومن کا دوست ہے ۔٧٦۔ امام علی(ع(: حسن عقل بہترین رہبرہے ۔٧٧۔ امام صادق(ع): عقل، مومن کا رہنما ہے ۔
٢/٨مومن کا پشت پناہ٧٨۔ رسول خدا(ص): ہر چیزکے لئے ایک پشت پناہ ہے اور مومن کا پشت پناہ اسکی عقل ہے لہذا مومن اپنی عقل کے مطابق اپنے پروردگار کی عبادت کرتاہے ۔٧٩۔ رسول خدا(ص): گھر کا دار و مداراسکی بنیادپر ہے ، دین کا ستون خدا وند متعال کی معرفت ، اسکی وحدانیت کایقین اور عقل قامع ہے ۔ لوگوں نے پوچھااے رسول خدا! قامع کیا ہے ؟ فرمایا: گناہوں سے پرہیز، اطاعت خدا کا شوق اور اس کے تمام احسانات و نعمات اور نیک آزمائش پر شکر کرنا ہے ۔٨٠۔ رسول خدا(ص): ہر چیز کے لئے اوزار اور طاقت کی ضرورت ہوتی ہے اور مومن کا اوزار طاقت وعقل ہے ہر تاجر کا ایک سرمایہ ہوتا ہے اور مجتہدین کا سرمایہ عقل ہے ہر ویرانہ کے لئے آبادی ہے اور آخرت کی آبادی عقل ہے ۔ ہر سفر میں پناہ کےلئے خیمہ نصب کیا جاتا ہے اور مسلمانوںکا خیمہ عقل ہے ۔٨١۔ امام علی(ع(: مومن ہشیار و عقلمند ہوتا ہے ۔
٢/٩بہترین زینت٨٢۔ امام علی(ع(: بہترین زینت عقل ہے اور بلدترین رتبہ علم ہے ۔٨٣۔ امام علی(ع(: عقل سے زیادہ خوبصورت کوئی جمال نہیں۔٨٤۔ امام علی(ع(: سب سے اچھازیور عقل ہے ۔٨٥۔امام علی(ع(: مرد کی زینت اسکی عقل ہے ۔٨٦۔ امام علی(ع(: عقل زینت ہے جہالت رسوائی ہے ۔٨٧۔ امام علی(ع(: عقلمند کی زینت عقل ہے ۔٨٨۔ امام علی(ع(: عقل ایسا نیا لباس ہے جو کہنہ نہیں ہوتا۔٨٩۔ امام علی(ع(: انسان کا حسب اس کا علم ہے اور اس کا جمال اسکی عقل ہے ۔٩٠۔ امام علی(ع(: حسن عقل ظاہر اور باطن کی زینت ہے ۔٩١۔ امام علی(ع(: وہ شخص کامیاب نہیںہو سکتا کہ جس کو اسکی عقل نہ سنوار سکے۔٩٢۔ امام علی(ع(: دین کی زینت عقل ہے ۔٩٣۔ امام عسکری(ع): چہرے کا حسن ، ظاہری جمال ہے اور عقل کا حسن ، باطنی جمال ہے ۔٩٤۔ اما م علیؑ: آپ سے منسوب دیوان میںہے۔جوان لوگوں کے درمیان عقل کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہے اس کا علم اور تجربہ عقل کے مطابق ہوتا ہے۔صحیح عقل جوان کو لوگوںکے درمیان زینت عطا کرتی ہے، چاہے اس کا کار و بار بے رونق ہو۔اور کم عقلی جوان کو لوگوں کے درمیان رسوا کرتی ہے چاہے اس کا خاندان کا منصب کتنا ہی بلند کیوںنہ ہو۔
٢/١٠سب سے بڑی بے نیازی٩٥۔رسول خدا(ص): جہالت سے بڑھکر کوئی فقر نہیں اور عقل سے زیادہ منفعت بخش کوئی سرمایہ نہیں ہے۔٩٦۔ امام علی(ع(: عظیم ترین بے نیازی عقل ہے ۔٩٧۔ امام علی(ع(: سب سے عظیم بے نیازی عقل ہے جو دنیا وآخرت میں سب سے بلند رتبہ شمار ہوتی ہے ۔٩٨۔ امام علی(ع(: سب سے بڑی بے نیازی عقل ہے ۔٩٩۔ امام علی(ع(: عقل سے زیادہ نفع بخش کوئی سرمایہ نہیںہے۔١٠٠۔ امام علی(ع(: عقل کی بے نیازی کافی ہے ۔١٠١۔ امام علی(ع(: عقل جیسی کوئی بے نیازی نہیںہے۔١٠٢۔ امام علی(ع(: کوئی عقلمند نادارنہیں۔١٠٣۔ امام علی(ع(: آپ سے منسوب کلمات قصار میں ہے : سب سے زیادہ گرانبہا سرمایہ ایسی عقل ہے جو سعادت سے نزدیک ہو ۔١٠٤۔ امام صادق(ع): کوئی بے نیازی عقل سے بہتر نہیں ، کوئی فقر بیوقوفی سے بدتر نہیںہے۔
٢/١١علم محتاجِ عقل ہے١٠٥۔ امام علی(ع(: آپ سے منسوب کلمات قصار میں ہے ۔ عقل صاحب عقل کے لئے ہر گز ضرر رساں نہیں اور عقل کے بغیر علم کے صاحب علم کے لئے نقصاندہ ہے ۔١٠٦۔ اما م علی(ع(: ہر وہ علم جس کی حمایت عقل نہ کرے گمراہی ہے ۔١٠٧۔ امام علی(ع(: ہر وہ شخص جس کا علم اسکی عقل سے زیادہ ہوتاہے وہ علم اس کے لئے وبال ہوجاتاہے۔١٠٨۔ امام علی(ع(: بندوں پر خدا کی سب سے بڑی بخشش علم ، عقل ،بادشاہت، اور عدل ہے ۔١٠٩۔ امام علی(ع(: کوئی چیز اس عقل سے بہتر نہیںجو علم کے ہمراہ ہو، اس علم سے افضل نہیں جو حلم کے ساتھ ہو اور اس حلم سے برترنہیں جو قدرت کے ساتھ ہو۔١١٠۔ امام علی(ع(: آپ ؑ سے منسوب دیوان میں ہے ۔اگر تم صاحب علم ہو اور صاحب عقل نہیں ہو تو اس شخص کے مانند ہو کہ جسکے پاس جوتیاں ہوںلیکن پیر نہ ہوںاگر عقلمند ہو اورعلم سے عاری ہوتو اس شخص کی طرح ہو کہ جس کے پیر ہوںلیکن جوتے نہ ہوںدیکھو! ایسا انسان اپنی عقل کا نیام ہے اور تیر کے بغیر ترکش بے سود ہوتاہے ۔
٢/١٢نادر اقوال١١١۔ رسول خدا(ص): اللہ نے عقل کو اپنے اس ذخیرئہ نور سے پیدا کیا ہے جو اس کے علم سابق میں مخفی تھا کہ جس کی کسی نبی مرسل اور ملک مقرب کو اطلاع نہ تھی۔ پھر علم کو عقل کا نفس، فہم کو اسکی روح، زہد کو اس کا سر، حیاء کو اسکی آنکھیں، حکمت کو اسکی زبان، مہربانی کو اس کا منہ، اور رحمت کو اس کا دل قرار دیا۔ اس کے بعد عقل کی ان دس چیزوں یقین، ایمان، صداقت، سکون، اخلاص، مہربانی ،عطیہ، قناعت، تسلیم اور شکر کے ذریعہ اس کی تقویت کی۔١١٢۔ امام علی(ع(: عقلیں ذخیرہ اور اعمال خزانے ہیں۔١١٣۔ امام علی(ع(: عقل قوی ترین بنیاد ہے ۔١١٤۔ امام علی(ع(: عقل تقرب کا باعث اور جہالت دوری کا سبب ہے ۔١١٥۔ امام علی(ع(: عقل بہترین امید ہے ۔١١٦۔ امام علی(ع(: عقل اچھی فکر کا باعث ہے ۔١١٧۔ امام علی(ع(: عقل گرانقدر شرف ہے جو نابود نہیں ہوتا۔١١٨۔ امام علی(ع(: انسان کارشد اسکی عقل سے ہے ۔١١٩۔ امام علی(ع(: خدا وند سبحان کے نزدیک آگاہ عقل اور (آلودگیوں) سے پاک نفس سے زیادہ کوئی چیز سر خرو نہ ہوگی۔١٢٠۔ امام علی(ع(: انسان کا حسب اسکی عقل ہے اور اسکی جوانمردی اس کا اخلاق ہے ۔١٢١۔ امام علی(ع(: انسان کے کمال کی انتہاء اسکی صحیح عقل ہے ۔١٢٢۔ امام علی(ع(: ہر چیز کی ایک انتہاء ہوتی ہے اور انسان کی انتہاء اسکی عقل ہے ۔١٢٣۔ امام علی(ع(: خدا وند سبحان پائدار عقل اور صحیح کام کو پسند کرتا ہے ۔١٢٤۔ امام علی(ع(: عقل دھوکا نہیں کھاتی۔١٢٥۔امام علی(ع(: عقل شفاء ہے ۔١٢٦۔ امام علی(ع(:عقل شمشیر براں ہے ۔١٢٧۔ امام علی(ع(: کوئی بھی عدم، عدم عقل سے بدتر نہیں۔١٢٨۔ امام علی(ع(: عقل کے بغیر دین کی اصلاح نہیں ہو سکتی ۔١٢٩۔ امام علی(ع(: عقل کا فوت ہونا بد بختی ہے ۔١٣٠۔ اما م علی(ع(: کوئی بھی بیماری کم عقلی سے زیادہ تکلیف دہ نہیںہے۔١٣١۔ امام علی(ع(: ادب جب تک عقل کے ساتھ نہ ہو مفید نہیںہے۔١٣٢۔ اما م حسن (ع): آگاہ ہو جاؤ! عقل پناہگاہ ہے اور بردباری زینت ہے۔١٣٣۔ اما م کاظم (ع):نے ہشام بن حکم سے فرمایا اے ہشام! لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا۔ اے فرزند! دنیا ایسا گہرا سمندر ہے کہ جس میں بے شمار مخلوق غرق ہو چکی ہے۔ لہذا کوشش کرو کہ اس میں تمہاری کشتی ، تقوائے الٰہی، اس کا ساحل ایمان، بادبان(خدا پر) توکل، ناخدا عقل ،رہنما علم اورسوار صبرہو۔
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.