رسولۖ کی میراث میں اسلامی تشریع کے اصول
الف۔ اسلام کے خصوصیات١۔’ الاسلام یعلو ولا یعلیٰ علیہ’١۔اسلام غالب ہے ، سر بلند ہے اس پر کوئی غالب نہیں ہو سکتا۔٢۔’الاسلام یجُبُّ ما قبلہ’٢۔ اسلام اپنے سے پہلے کے عمل اور گناہ کو ختم کرتا ہے ۔٣۔’الناس فی سعةٍ ما لم یعلموا’٣۔لوگوں کے لئے اس وقت تک گنجائش ہے جب تک کہ نہیں جانتے۔٤۔’رفع عن امت الخطأ والنسیان وما استکرھوا علیہ’٤۔ میری امت کی خطا و نسیان اور مکرہ (زبردستی کئے جانے والے) کو معاف رکھا گیا ہے ۔٥۔’رفع القلم عن ثلاثة: الصبی و المجنون و النائم’٥۔ تین آدمیوں ، بچے ، مجنون اور سوئے ہوئے سے قلمِ تکلیف اٹھا لیا گیا ہے ۔
ب۔ علم اور علماء کی ذمہ داری١۔’من مات و لم یعرف امام زمانہ مات میتةً جاہلیة’١۔ جو شخص اپنے زمانہ کے امام کی معرفت حاصل کئے بغیر مر جائے ، وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے ۔٢۔ ‘من قال فی القرآن بغیر علم فلیتبوأ مقعدہ من النار’٢۔ جو شخص علم کے بغیر قرآن کے بارے میں لب کشائی کرتا ہے اس کا ٹھکانہ جہنم ہے ۔٣۔ ‘من سئل عن علم فکتمہ الجمہ اللہ بلجامٍ من نار’٣۔ جس شخص سے علم طلب کیا جائے اور وہ اسے چھپا لے تو خدا س کے منہ پر آگ کی لگام چڑھا دے گا۔٤۔’ من افتیٰ بما لا یعلم لعنتہ ملائکة السماء و الارض’٤۔ جو شخص ایسی چیز کے بارے میں فتوی دیتا ہے کہ جس کو نہیں جانتا اس پر آسمان و زمین کے فرشتے لعنت کرتے ہیں۔٥۔’ کل مفتٍ ضامن’٥۔ ہر فتوی دینے والا ضامن ہے ۔٦۔’ کل بدعة ضلالة و کل ضلالة سببھا الیٰ النار’٦۔ ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جاتی ہے ۔٧۔’من یرد اللہ بہ خیراً یفقہہ فی الدین’٧۔ جس شخص کو خدا خیر دینا چاہتا ہے اسے علم دین سے نواز دیتا ہے ۔٨۔’تعلموا الفرائض و علموھا النّاس فانھا نصف العلم’٨۔ فرائض (واجبات) کا علم حاصل کرو اور دوسروں کو اس کی تعلیم دو کہ یہ نصف علم ہے ۔٩۔’ اذا اتاکم عنی حدیث فاعرضوہ علیٰ کتاب اللہ فما وافقہ فاقبلوہ وما خالفہ فاضربوا بہ عرض الحائط’٩۔ جب تمہارے پاس میری کوئی حدیث آئے تو اسے کتابِ خدا کے معیار پر پرکھو اگر قرآن کے موافق ہے تو اسے قبول کر لو اور اگر اس کے خلاف ہے تو دیوار پر دے مارو۔١٠۔’ اذا ظہرت البدعة فلیظھرالعالم علمہ فمن لم یفعل فعلیہ لعنة اللہ’١٠۔ جب بدعت ظاہر ہو تو عالم کو چاہئے کہ اپنا علم ظاہر کرے پھر جو ایسا نہیں کرے گا اس پر خدا کی لعنت ہے۔
ج۔ اسلامی طرز زندگی کے عام قواعد١۔ ‘لا رھبانیة فی الاسلام’١۔ اسلام میں رہبانیت نہیں ہے ۔٢۔’ لا طاعة لمخلوق فی معصیة الخالق’٢۔ خالق کی معصیت کرکے مخلوق کی اطاعت نہیں کی جا سکتی ۔٣۔’لا دین لمن لا تقیة لہ’٣۔جس کے پاس تقیہ نہیں ہے اس کے پاس دین نہیں ہے ۔٤۔’لا خیر فی النوافل اذا اضرت بالفرائض’٤۔ ان نوافل کا کوئی فائدہ نہیں ہے جن سے واجبات متاثر ہوتے ہیں۔٥۔’فی کل امر مشکل القرعة’٥۔ ہر مشکل کام کے لئے قرعہ ہے۔٦۔’انما الاعمال بالنیات’٦۔ اعمال کی قدر و قیمت نیتوں کے مطابق ہے۔٧۔’ نیة المرء ابلغ من عملہ’٧۔ انسان کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے ۔٨۔’ افضل الاعمال احمزھا’٨۔ بہترین عمل وہی ہے جو دشوار ہوتا ہے ۔٩۔ ‘من دان بدین قوم لزمہ حکمھم’٩۔ جو شخص کسی قوم کا دین اختیار کرتا ہے اس پر اسی کا حکم لگتا ہے ۔١٠۔’ من سن سنة حسنة کان لہ اجرھا و اجر العامل بھا الیٰ یوم القیامة و من سن سنة سیئة کان علیہ وزرھا و وزر العامل بھا الیٰ یوم القیامة’١٠۔ جس شخص نے نیک طریقہ ایجاد کیا اسے اس کا اجر ملے گا اور جو شخص بھی قیامت تک اس پر عمل کرے گا اس کا اجر بھی اس شخص کوملے گا اور جس نے کوئی غلط طریقہ ایجاد کیا اسے اس کا عذاب ملے گا اور جو بھی قیامت تک اس پر عمل کرے گا اس کا عذاب بھی اسی(ایجاد کرنے والے) کو ملے گا۔
د۔فیصلے کے عام خطوط١۔’اذا اجتہد الحاکم فأخطأ فلہ اجر و ان اصاب فلہ اجران’١۔اگر حاکم کی پوری کوشش کے باوجود اس سے غلطی ہو جائے تو اسے خدا کی طرف سے ایک اجر ملے گا اور اگر غلطی نہ ہو تو دو اجر ملیں گے۔٢۔’اقرار العقلاء علیٰ انفسھم جائز’٢۔ عقلاء کا اپنے خلاف اقرار کرنا جائز ہے ۔٣۔’ البینة علیٰ المدعی و الیمین علیٰ من انکر’٣۔ مدعی کے ذمہ بینہ (گواہ) اور منکر کے لئے قسم ہے ۔٤۔’لا یمین الا باللہ’٤۔ خدا کی قسم کے علاوہ اور کوئی قسم نہیں ہے ۔٥۔’ادرؤا الحدود بالشبھات’٥۔ شبہات کے ذریعہ حدود ختم کرو۔٦۔’ من قتل دون ما لہ فھو شہید’٦۔ جو شخص اپنے مال کی حفاظت میں قتل ہو وہ شہید ہے ۔٧۔ ‘علیٰ الید ما اخذت حتی تؤدّی’٧۔ جو چیز لی ہے اس کی ذمہ داری ہے یہاں تک کہ ادا کر دی جائے۔٨۔’لا یؤاخذ الرجل بجریرة ابنہ، ولا ابن بجریرة ابیہ’٨۔بیٹے کے گنا ہ میں باپ نہیں پکڑا جائے گا اور باپ کے گناہ میں بیٹا نہیںگرفتار کیا جائے گا۔٩۔’الناس مسلطون علیٰ اموالھم’٩۔ لوگوں کا اپنی دولت پر حق ہے۔١٠۔’جنایة العجماوات جبار’١٠۔بے زبانوں (حیوانوں اور بے جان چیزوں) کی اذیت و آزار جبر طبعی ہے۔
ھ۔ عبادات اپنے وسیع مفہوم کے ساتھ١۔’ان عمود الدین الصلاة’١۔ نماز دین کا ستون ہے ۔٢۔’خذوا عنی مناسککم’٢۔ مجھ سے اپنی عبادتوں کا طریقہ سیکھو۔٣۔’صلوا کما رایتمونی اصلی’٣۔ اس طرح نماز پڑھو جیسے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔٤۔’زکوا اموالکم تقبل صلاتکم’٤۔ اپنے مال کی زکات دے دو تمہاری نماز قبول ہو جائے گی۔٥۔’زکاة الفطرة علیٰ کل ذکر و انثیٰ’٥۔ فطرہ ہر مرد و عورت پر واجب ہے ۔٦۔’جعلت لی الارض مسجداً و ترابھا طھوراً’٦۔ زمین کو میرے لئے جائے سجدہ اور اس کی خاک کو ذریعہ ٔطہارت قرار دیا گیا ہے ۔٧۔ ‘جنبوا مساجدکم بیعکم و شرائکم و خصوماتکم’٧۔ اپنی مسجدوں کو اپنی خرید و فروخت اور جھگڑوں سے پاک رکھو۔٨۔’ سیاحة امتی الصوم’٨۔ روزہ میری امت کی سیاحت ہے ۔٩۔’ کل معروف صدقة’٩۔ ہر نیکی صدقہ ہے ۔١٠۔’افضل الجہاد کلمة حقٍ بین یدی سلطان جائر’١٠۔ سب سے بڑا جہاد ظالم بادشاہ کے سامنے حق بات کہنا ہے ۔
و۔ خاندانی نظام کے اصول١۔’النکاح من سنتی فمن رغب عن سنتی فلیس منی’١۔ نکاح میری سنت ہے ، جو اس سے روگردانی کرے گا وہ مجھ سے نہیں ہے ۔٢۔’تناکحوا تناسلوا فانی اباھی بکم الامم یوم القیامة’٢۔ نکاح کرو، نسلیں بڑھائو کیونکہ روز قیامت میں تمہاری (کثرت کی) وجہ سے تمام امتوں پر فخر کروںگا۔٣۔’تزوجوا ولا تطلقوا فان الطلاق یھتز منہ عرش الرحمن’٣۔ شادیاں کرو، طلاق نہ دو کیونکہ طلاق سے رحمن خدا کا عرش ہل جاتا ہے ۔٤۔’تخیروا لنطفکم، فانکحوا الأکفاء و انکحوا الیھم’٤۔ اپنے نطفوں کے لئے نیک و شائستہ عورتوں کا انتخاب کرو پس کفو کا کفو سے نکاح کرو۔٥۔’الولد للفراش و للعاھر الحجر’٥۔ بچہ اصل شوہر کا ہے اور زنا کار کے لئے پتھر ہے ۔٦۔ ‘جہاد المرأة حسن التبعل لزوجھا’٦۔شوہرکے ساتھ بہترین رویہ ہی عورت کا جہاد ہے ۔٧۔’لیس علیٰ النساء جمعة ولا جماعة ولا اذان ولا اقامة ولا عیادة مریض ولا ھرولة بین الصفا و المروة ولا جہاد ولا استلام الحجر ولا تولی القضاء ولا الحلق’٧۔ عورت کے لئے نماز جمعہ و جماعت میں جانا اور اذان و اقامت کہنا، بیمار کی عیادت، صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنا ،حجر اسود کو چھونا، سر منڈانا، جہاد کرنا ضروری نہیں ہے ۔٨۔’ المتلاعنان لا یجتمعان ابدا’٨۔ایک دوسرے پر لعنت کرنے والے کبھی یک جا نہیں ہو سکتے۔٩۔’قذف المحصنة یحبط عمل مئة سنة’٩۔محصنہ و پاک دامن عورت پر تہمت لگا نے سے سو سال کے اعمال برباد ہو جاتے ہیں۔١٠۔’الرضاع ما انبت اللحم و شد العظم’١٠۔ رضاعت یہ ہے کہ اس سے گوشت بڑھے اور ہڈی مضبوط ہو جائے۔١١۔’علموا اولادکم السباحة و الرمی’١١۔ اپنی اولادکو تیرا کی اور تیر اندازی سکھائو۔١٢۔’ من کان عندہ صبی فلیتصاب لہ’١٢۔ جس کے یہاں بچہ ہے اسے اس سے محبت کرنا چاہئے۔
ز۔نظام اقتصاد اسلامی کی چند شقیں١۔’ العبادة سبعة اجزاء افضلھا طلب الحلال’١۔ عبادت کے سات جزء ہیں، طلبِ حلال ان میں سب سے افضل ہے۔٢۔’الفقہ ثم المتجر’٢۔ پہلے فقہ ہے بعد میں تجار ت۔٣۔’ ملعون من القیٰ کلہ علیٰ الناس’٣۔ ملعون ہے وہ شخص جو دوسروں پر اپنا بار ڈالتا ہے ۔٤۔’ابدا بمن تعول’٤۔ محتاج کو پہلے دو۔٥۔’اعطوا الاجیر اجرہ قبل ان یجف عرقہ’٥۔ مزدور کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے دیدو۔٦۔’علیٰ کل ذی کبد حرّی اجر’٦۔ ہر مشقت اٹھانے والا اجر کا مستحق ہے ۔٧۔’ المسلمون عند شروطھم’٧۔ مسلمان اپنی شروط کے پابند ہیں۔٨۔’ المسلم احق بما لہ اینما وجدہ’٨۔ مسلمان اپنے مال کے زیادہ حقدار ہیں خواہ وہ کہیں بھی ملے۔٩۔’الوقوف علیٰ حسب ما یوقفھا اھلھا’٩۔جس کا جو موقف ہے اسے اسی پر رہنے دو۔١٠۔ ‘لا یحل ما ل امریٔ مسلمٍ الا عن طیب نفسٍ منہ’١٠۔مسلمان کا مال اس کی خوشی و اجازت کے بغیر حلال نہیں ہے ۔١١۔’الکفن ثم الدین ثم الوصیة ثم المیراث’١١۔ پہلے کفن، پھر قرض۔ اس کے بعد وصیت اور پھر میراث۔١٢۔’ الصلح جائز بین المسلمین الا ما احل حراماً او حرم حلالاً’١٢۔ مسلمانوں کے درمیان صلح ہونا صحیح ہے مگر یہ کہ کسی نے حرام کو حلال سمجھ لیا ہو اور حلال کو حرام قرار دیدیا ہو۔١٣۔’ مطل الموسر المسلم ظلم للمسلم’١٣۔ مال دار مسلمان کا ٹال مٹول کرنا مسلمان پر ظلم ہے ۔١٤۔’ البائعان بالخیار ما داما فی المجلس’١٤۔ جب خریدو فروخت کرنے والے اس جگہ موجود ہیں جہاں معاملہ ہوا ہے اس وقت دونوں کو معاملہ توڑنے کا اختیار ہے ۔١٥۔’شر المکاسب الربا’١٥۔بدترین کمائی سود ہے۔١٦۔ ‘لا ینتفع من المیتة باھابٍ ولا عصب’١٦۔ مردار کو نہ تو ہبہ کیا جا سکتا ہے اور نہ اسے ملکیت میں دیا جا سکتاہے۔
ح۔ اجتماعی زندگی کے کچھ اصول١۔’قتال المؤمن کفر و اکل لحمہ معصیة’١۔ مومن سے جنگ کرنا کفر ہے اور اس کا گوشت کھانا(اس کی غیبت کرنا)معصیت ہے ۔٢۔ ‘حرمة المؤمن میتاً کحرمتہ حیاً’٢۔ مرجانے والا مومن ویسا ہی محترم ہے جیسا زندگی میں محترم تھا۔٣۔’کرامة المیت تعجیلہ فی التجھیز’٣۔ میت کی عظمت میں سے یہ بھی ہے کہ اس کے غسل و کفن اور دفن وغیرہ میں عجلت کی جائے۔٤۔’المومنون اخوة تتکافأ دماؤھم و یسعیٰ بذمتھم ادناھم و ھم ید علیٰ من سواھم’٤۔ مومنین آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔ان سب کا خون برابر ہے اور اگر ان میں سے چھوٹا بھی امان دیدے تو سب اسے محترم سمجھیں گے اور غیر کے مقابلہ میں وہ ایک ہیں۔٥۔’الولاء للعتق’٥۔ولاء اس کے لئے ہے جس نے آزاد کیا ہے ۔٦۔’الولاء لحمة کلحمة النسب’٦۔ ولاء ایک قسم کا خونی رشتہ ہے جیسے نسب ہو تا ہے ۔٧۔’سباب المؤمن فسوق’٧۔ مومن پر سب و شتم کرنا فسق ہے ۔٨۔’کل مسکر حرام’٨۔ ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔٩۔’ما اسکر کثیرة فالجرعة من حرام’٩۔ جس چیز کی زیادتی سے نشہ ہوتا ہے اس کا گھونٹ پینا حرام ہے ۔١٠۔’عذاب القبر من النمیمة و الغیبة و الکذب’١٠۔ نکتہ چینی، غیبت اور جھوٹ، عذاب قبر کا باعث ہے ۔١١۔’لا غیبة لفاسق’١١۔ فاسق کے عیوب کو بیان کرنا غیبت نہیں ہے ۔١٢۔’حرم لباس الذھب علیٰ ذکور امتی و حل لاناثھم’١٢۔ میری امت کے مردوں پرسونے کا لباس حرام ہے اور ان کی عورتوں کے لئے حلال ہے ۔