دنیاوی اقدار کےلیے عشق

201

دنیاوی اقدار کےلیے عشق

بعض لوگ آﺋمه اور امام زمان سے صرف دنیاوی مفادات اور دنیاوی جاه و منصب کی خاطر محبت کرتے هیں حتی که اگر امام زمان کے ظهور کےلیے دعا بھی کریں تو بھی اپنے دنیاوی طمع کی خاط رهے جیسا که امام صادق (ع)سے نقل هوا که همارے بارے لوگوں کی تین اقسام هیں:دو قسم وه لوگ هیں که جو جاه و مقام کی خاطر اور لوگوں کو ضرر پهنچانے کی خاطر هم اهل بیت سے محبت کا اظهار کرتے هیں اور تیسرا گروه (ایسا نهیں هے)هم اهل بیت میں سے هے اور هم ان سے هیں(تحف العقول ص۵۱۳)

تو یه جو دنیاوی طمع کی خاطر امام سے محبت کا دعوی رکھتے هیں اور انکے لیے ظهور کی دعا مانگتے هیں اگر کچھ مصالح کی بنا پر امام ان پر توجه نه کریں تو یهی لوگ اهلبیت کی دشمنی میں کھڑے هوجاتے هیں تاریخ میں طلحه و زبیر بهت تھے اور بهت هونگے ،البته یهاں جو هم پیش کرنا چاهتے هیں وه ایک عمومی انحراف ہے که اکثر لوگ ایسی نگاه آﺋمه کے حوالے رکھتے هیں-

امام سے توسل قرار دینا اور انکو الله کی درگاه میں واسطه قرار دینا اگرچه ایک صحیح امر هے اور روایات میں اسی پر تاکید هوئی هے لیکن یه سب کچھ صرف دنیاوی امور اور دنیاوی مشکلات دور کرنے کیلئے هو تو یه عدم معرفت کی علامت هے، معلوم یه هوتا هے که ایسے کرنے والے کو بھی نه امام کی معرفت و شناخت حاصل هے که امام کیسی با عظمت ذات هے اور اس کائنات میں اسکا کیا مقام و اهمیت هے اور نه اسے اپنے لیے امام کی ضرورت کا صحیح ادراک حاصل هے که مجھے میرے وجود کو امام کی کیا ضرورت هے؟

ایسی طرز فکر کے نتایج :

۱: امام سے دشمنی وبغض

۲: خواهشات اور احتیاج الهی اگر مصالح کی بنا پوری نه هو تو امام کے حوالے سے عقیده کم هونا یا عقیده ختم هوجانا

ایسی طرز فکر کے اسباب:

۱: امام اور امامت کے مقام کا درک نه کرنا

۲: خود خواهی اور اپنی ضرورت کو فقط دیکھنا

علاج:

۱: دین میں غور و فکر کرتے هوۓ معرفت پیدا کرنا

۲: امام کی طلب و حکم کو اپنی خواهشات پر مقدم رکھنے کی مشق کرنا اور اپنی تربیت کرنا-

حضرت سلمان فارسی( رض) کی ایک صفت که جن کی بنا پر وه ممتاز شخصیت کے حامل تھے یه تھی که امام کی طلب و حاجت کو اپنی خواهشات پر مقدم رکھتے تھے-

منصور بزرج روایت کرتے هیں که میں نے امام صادق(ع) کی خدمت میں عرض کیا

اے میرے مولا و آقا میں اکثر آپ سے سلمان فارسی کا ذکر سنتا هوں آپ نے فرمایا:یه نه کهو سلمان فارسی بلکه سلمان محمدی تم جانتے هو میں کیوں ان کا بهت زیاده ذکر کرتا هوں میں نے عرض کیا نهیں، آپ نے فرمایا: انکے تین اوصاف کی بنا پر انکا زیاده ذکر کرتا هوں ایک یه که وه امیر المومنین(ع) کی حاجت کو اپنی حاجت پر مقدم رکھتے تھے دوسرا یه که فقراء سے محبت کرتے تھے اور انهیں امراء پر مقدم رکھتے تھے ۔تیسرا یه که علم اور علماء سے محبت رکھتے تھے-(امالی طوسی ٬مجلس ۵ ص۱۳۳)

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.