منکرین مہدویت سے اہم سوالات

221

منکرین مہدویت سے اہم سوالات،

اگر چہ علماءاہل سنت نے منکرین مہدویت کے ان واہی اورغلط عقیدے کا منہ توڑ جواب دیا ہے اوران کے کافر اورواجب القتل ہونے کا فتوی دیا ہے اوریہ بھی ثابت کیا ہے کہ حضرت مہدی(عج) کا وجود اورظہور صرفاً اسلامی ، اورتمام مسلمانوں کے متفق علیہ عقاید میں سے ایک ہے ، لیکن چند نکات کی توضیح ضروری ہے ۔
۱۔ہم منکر ین مہدی(عج) سے سوال کرتے ہیں کہ تمہارے نزدیک کسی عقیدے کے اسلامی ہونے کا معیار کیا ہے ؟
۲۔آیا کوئی عقیدہ جس سے قرآن کی تفسیر ہوئی ہو وہ عقیدہ ، اسلامی عقیدہ نہیں ہے ؟ آیا اگر احادیث معتبر اور متواتر اس عقیدے کے اثبات کے لئے نقل ہوئی ہو اوراس عقیدے کو ثابت کرتی ہو تو کیا وہ عقیدہ اسلامی عقیدہ نہیں ہے ؟ اگرایک عقیدہ صدر اسلام سے لے کر آج تک مسلمانوں کے درمیان موجود رہا ہوتو کیا وہ عقیدہ ، عقیدہ اسلامی نہیں ؟ وہ عقیدہ جس کے منکر کا سنت نبی کی روشنی میں کافر ہونا ثابت ہو اورعلماءاسلام فتوی دیں کہ اس شخص کاخون مباح ہے تو کیا یہ عقیدہ اسلامی عقیدہ نہیں ہے ؟ صحیح مسلم وبخاری اور دوسری کتب اہل سنت میں جس کے وجود وظہور کے بارے میں سیکڑوں احادیث نقل ہوئیں ہوں اورابن داوود جیسے محدث نے ” کتاب المہدی(ع )“ کے نام سے ، ” شوکانی“ جیسے عالم نے جس شخصیت کے متعلق ” التوضیح فی تواتر ماجاءفی المہدی والمسیح“ کے نام سے ، حافظ متقی ہندی حنفی جیسے عالم نے ” البرہان فی علامات مہدی آخر الزمان“اور جلال الدین سیوطی “ جیسے متتبع محدث نے ” العرف الوردی فی اخبار المہدی(ع) “ اور اسی طرح دوسرے مشہور علماءاہل سنت نے جس کے بارے میں سیکڑوں کتابیں لکھی ہوں اور قرن اول سے لے کر چودہویں صدی ہجری تک جس عقیدے کا تذکرہ برابر کیا جاتا رہا ہو، تو کیا پھر بھی یہ عقیدہ اسلامی نہیں ہے؟؟

اگر مذکورہ تمام نکات کسی عقیدے کے اسلامی ہونے کے لئے معیار نہیں ہیں تو تو آپ ہی بتا دیجئے کہ کسی عقیدے کے اسلامی ہونے کا معیار کیا ہے ؟ تاکہ اس معیار کی بنیاد پر ہم آپ کو جواب دے سکیں ، لیکن یقینا آپ لوگ بھی جانتے ہیں اور مسلمانوں کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ ہم نے اوپر جو معیار بیان کئے ہیں اس کے سوا کوئی اور معیار ، اسلام کے عقاید کو پہچاننے کے لئے موجود نہیں ہے ۔

لہذا ،مذکورہ تمام راہوں سے عقیدہ وجود وظہور حضرت مہدی(ع) کا اسلامی ہونا ثابت ہے ، چاہئے آپ اسے قبول کریں یانہ کریں ، خداوند قہار اپنا وعدہ پوا کر کے ہی رہے گا” خداوہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اوردین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب بنائے چاہے یہ بات مشرکین کو کتنی ہی ناگوار کیوں نہ ہوں (سورہ صف، آیت ۹)

ہمیں ان لوگوں پر تعجب ہوتا ہے جو سنت نبی پر عمل پیرا ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں اور خود یہ بھی گواہی دیتے ہیں کہ ہم نے سنت نبی کو چھوڑ دیا ہے اس لئے کہ سنت تو شیعوں کا شعار بن چکا ہے ، چنانچہ ” اب تیمیہ“ لکھتے ہیں :” سنت نبی کو چھوڑ دو کیونکہ اب سنت شیعوں کی علامت بن چکی ہے ( منہاج السنہ، ج۲، ص ۱۴۴)

جناب ابن تیمیہ ” کی اس غلط فکر کے باوجود انہیں “ مجدد السنہ" کہا گیا ہے اور ان کو امام کل مانا گیا ہے۔!!

ہمیں ان لوگوں پر کیونکر تعجب نہ ہو جو خود کو اہل سنت کہتے تو ہیں اور پیغمبراکرم کے اس حکم کو کہ ” کتاب اورمیرے اہل بیت(ع) سے تمسک رکھنا“ کو پس پشت ڈال دیتے ہیں ، جب کہ اہل بیت(ع) سے روگردانی قرآن کریم سے منہ موڑناہے ۔جیسا کہ حدیث رسول یہ کہتی ہے کہ قرآن واہل بیت(ع) کبھی ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے ، چنانچہ فرماتے ہیں ” لقد نبّاٰئنی اللطیف الخبیر “ مجھے لطیف وخبیر نے خبردی ہے کہ یہ دونوں [ قرآن واہل بیت(ع) ] ہرگز ایک دوسرے سے جدانہ ہوں گے یہاں تک کہ میرے پاس حوض کوثر پر وارد ہوں ۔(مسند امام احمد ، باب التمسک والالمقام بالکتاب والسنة ، ج۵، ص ۱۸۶، صحیح مسلم ، کتاب الفضایل ، ج۴، ص ۱۸۸۳، باب فضایل اہل البیت(ع) ۔)

مختصر یہ کہ یہ گروہ نہ سنت کو مانتا ہے اورنہ کتاب کو ، نہ سنی ہے اور نہ شیعہ، نہ ان کو سنیوں سے محبت ہے اورنہ شیعوں سے ۔

ہمیں ان لوگوں پر کیسے تعجب نہ ہو جنہوں نے اپنے نبی کی سنت کو پس پشت ڈال دیا اوراس کی جگہ بدعتوں کو رائج کردیا کہ جس کی خداونبی کی طرف سے کوئی دلیل نہیں ، بلکہ یہ وہ لوگ جو اہل سنت کے نام پر حضرات اہل سنت کو بدنام کرنا چاہتے ہیں اورمسلمانوں کے درمیان افتراق پھلاتے ہیں ، دوسرے مسلمانوں کے خلاف کفر کے فتوے چھاپتے ہیں ، پھر اس طرح یہ لوگ کافر، کافر کے نعرہ لگوا کر اپنے چہرہ پر نقاب ڈالے ہوئے ، پس پردہ خطرناک اہداف تک پہنچنے کے لئے استکباری طاقتوں کی غلامی کا حق ادا کرتے ہیں ۔

یہی وہ لوگ ہیں جو کبھی شیعہ کافر کا نعرہ لگاتے ہیں تو کبھی بریلوی تو کافرکا نعرہ ۔ اوراس طرح اپنے کفر ونفاق کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں گو یاعربوں کے اس مقولے پر اچھی طرح عامل ہیں ”اکذب ثم اکذب حتی یصدّقک الناس“ یعنی اتنا جھوٹ بولو، اتنا جھوٹ بولو کہ لوگ یقین کریں کہ یہ سچ کہ رہا ہے ۔

مختصر یہ کہ ” چور مچائے شور“ والے اصول پر عمل کرتے ہیں ، لیکن جھوٹ کاپلندہ جلدی کھلتا ہے اورحقیقت ایک دن کھل کرسامنے آہی جاتی ہے ۔

” بعض لوگ ایسے بھی ہیں جویہ کہتے ہیں کہ ہم خدا اورقیامت پرایمان لاتے ہیں حالانکہ وہ صاحب ایمان نہیں ہیں یہ خدا اورصاحبان ایمان کو دھوکا دیتے ہیں حالانکہ وہ آپ ، اپنے ہی کو دھوکا دیتے ہیں او سمجھتے بھی نہیں ہیں ۔(سورہ بقرہ،آیت۸و۹”من الناس من یقول آمنّابااللّہ والیوم الآخروماہم بمومنین بخٰدعون اللّہ والذین آمنو اویخدعون الاّ انفسہم ومایشعرون۔“)

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.