ہتک حرمت قبور معصومین (علیہم السلام)

160

جناب رسول خدا نے امیر المومنین (علیہ السلام) سے مخاطب ہو کر فرمایا۔یاعلی خدا نے تمہاری اور تمہاری اولاد کی قبروں کی بہشت کے قطعوں میں سے ایک قطعہ اور بلند مقامات میں سے ایک مقام قرار دیا ہے۔اس نے اپنی مخلوق میں سے جن کے دل پاک و صاف ہیں اور بندگان خدا میں سے مخلص و منتخب بندوں کا دل تمہاری طرف مائل کیا ہے۔جو تمہاری محبت کی راہ میں ہر قسم کی تکلیف اور ذلت گوارا کرتے ہیں۔یہ لوگ تمہاری قبروں کو آباد کریں گے۔اور خداوند عزوجل کی خوشنودی اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی محبت میں تمہاری قبروں کی زیارت کرتے رہیں گے۔یا علی !یہی لوگ میری خصوصی شفاعت کے حقدار ہوں گے۔روز قیامت میرے حوض پر وارد ہوں گے اور میرے ہمسایہ ہوں گے۔یا علی جو شخص ان کی قبروں کی تعمیر کروائے اور ان کی زیارت کو آئے گا گویا اس نے بیت المقدس کی تعمیر میں حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی مدد کی ہے۔جو شخص ان قبروں کی زیارت کرے اس کے کئے سات غیر واجب حج کا ثواب ہے۔اس کے گناہ اس طرح معاف کر دئیے جائیں گے جیسا کہ شکم مادر سے ابھی پیدا ہو اہو۔یا علی تمہیں بشارت ہو اور اپنے دوستون کو ان نعمتوں کی بشارت دو جنہیں کسی آنکھ نے نہیں دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور جو آج تک کسی انسان کے تصور سے نہیں گزرے۔لیکن کچھ پست انسان ایسے ہوں گے جو آپ کی زیارت کو آنے والوں کی اس طرح توہین و سرزنش کریں گے جیسے کسی بد کار عورت کی سرزنش کی جاتی ہے۔یہ لوگ میری امت کے شریر افراد ہو ں گے جنہیں میری شفاعت نصیب نہ ہوگی جو کبھی میرے حوض پر وارد نہ ہو سکیں گے۔(کتاب وافی ابواب الزیارات باب۱۷۱ص۱۹۶)مشاہد مشرفہ کی فضیلت سے متعلق روایات کو معلوم کرنے کے لئے کتاب مزار وافی وسائل الشیعہ اور بحار الانوار جلد۲۲ مطالعہ فرمائیں۔
معصوم کی قبر کی توہین کفر ہےجناب پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) اور آئمہ اطہار (علیہم السلام) کی قبور کا احترام کرنا جبکہ ضروریات دین میں سے ہے تو ان کی اہانت اور ہتک حرمت بھی گناہ کبیرہ ہے ۔بلکہ سب سے بڑا گناہ اورکفر و شرک کی حد میں شمار ہوتا ہے ۔مثلاً قبور معصومین (علیہم السلام) کومنہدم کرنا اور ان کو نجس کرنا بلکہ احتیاط یہ ہے کہ جب نجس اور نجاست کی حالت میں رکھنے سے ہتک حرمت کا موجب بھی نہ بنے پھر بھی احتیاطاً پاک کرنا چاہئے۔مشہور فقہاء کرام فرماتے ہیں جنب ،حائض اور نفساء کا مشاہد مشرفہ میں توقف کرنا جبکہ حرمت کا باعث ہو تو وہاں بھی مساجد کی طرح ٹھہرنا حرام ہے۔بعض دیگر فرماتے معصومین (علیہم السلام) کے حرم میں گزرجانے کے قصد سے داخل ہونا مسجد الحرام ی طرح جائز نہیں ہے۔
قبر معصوم کے کنارے نماز پڑھنامشاہد مشرفہ میں نماز پڑھتے وقت نماز گزار کی پشت پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) اور امام کی قبروں کی طرف نہ ہو کیوں کہ یہ عمل ان ذوات مقدسہ کی توہین اور نماز باطل ہونے کاموجب ہے۔بلکہ قبر کے پیچھے سمت قبلہ کھلا رکھ کر نماز پڑھی جائے۔احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ قبر مطہر کے دائیں اور بائیں جانب قبر کے برابر میں بھی نماز نہ پڑھی جائے بلکہ قبر شریف سے تھوڑا پیچھے ہٹ کر نماز ادا کرنی چاہئے۔حضرت امام موسیٰ جعفر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کسی واجب یا مستحب نماز میں قبر امام پر سجدہ کرنا جائزنہیں بلکہ قبر شریف پر داہنا رخسار رکھا جا سکتا ہے۔لیکن قبر کے نزدیک نماز پڑھنے کی صورت میں قبر شریف کو آگے قرار دے کی پشت سر کھڑا ہونا چاہئے۔قبر سے آگے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا جائز نہیں کیوں کہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ اپنے امام سے آگے بڑھے ۔ہاں داہنی طرف کھڑے ہو کر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں (یعنی قبر شریف سے آگے یا برابر کھڑا نہ ہو)۔(وسائل الشیعہ کتاب الصلواة باب۲۶ مکان المصلی)حضرت حجت بن الحسن عجل اللہ فرجہ الشریف سے مروی ہے ک قبر معصوم کے آگے اور داہنی یا بائیں طرف نماز پڑھنا جائز نہیں کیوں کہ کسی شخص کو امام کے آگے یا برابر میں کھڑے ہونے کا حق نہیں۔صاحب کتاب وسائل نے دوسری حدیث کو جس میں داہنی اور بائیں طر ف کھڑے ہونے سے منع کیا گیا ہے کراہت پر محمول کیا ہے۔بعض فقہاء فرماتے ہیں اس بحث کا معیار یہ ہے کہ جس عمل سے مسلم طور پر ہتک حرمت صادق آتی ہے وہ ماموم کا امام حقیقی سے آگے بڑھنا ہے۔لیکن داہنی اور بائیں جانب کھڑے ہونے پر ہتک حرمت لازم نہیں آتا۔لیکن داہنی اور بائیں جانب کھڑے ہونے پر ہتک حرمت لازم نہیں آتا۔مگر احتیاط پر عمل کرنا
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.