کافروں کو ہتھیار بیچنا
وہ گناہ جو عام منشائے کلام اور تقدم کی رو سے کبیرہ ثابت ہوتے ہیں۔ مثلاً معروف کی ممانعت اور منکر کا حکم یعنی دوسرے کو اس بات سے روکنا جس کے کرنے کا خدا نے حکم دیا ہے یا کسی کو اس کام کے کرنے پر مجبور کرنا جس سے خدا نے منع فرمایا ہے اور جن کا کبیرہ ہونا امر بہ معروف اور نہی از منکر کے ترک کے گناہ کبیرہ ہونے سے ثابت ہوتا ہے ۔اسی طرح کافروں کے لیے ان باتوں کی معلومات حاصل کرنا اور جاسوسی کرنا بھی جن کی وجہ سے انہیں فتح یا غلبہ حاصل ہو جائے اور کافروں اور مسلمانوں کی لڑائی کے زمانے میں کافروں کو لڑائی کے ہتھیار بیچنا بھی گناہِ کبیرہ ہے اور ان دونوں گناہوں کا کبیرہ ہونا اس سے واضح ہوتا ہے کہ کافروں کے خلاف لڑائی سے فرار کرنا بھی گناہِ کبیرہ ہے ۔تو جہاں میدانِ جنگ سے بھاگ جانا گناہِ کبیرہ ہے کیونکہ اس سے اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہوتا ہے تو پھر کافروں کو لڑائی کے ہتھیار بیچنے اور ان کے لیے جاسوسی کرنے کا کہنا ہی کیا کیونکہ ان دونوں اقدامات سے تو مسلمانوں کو نقصان پہنچنا یقینی ہے۔ اسی لیے یہ دونوں گناہ لڑائی سے فرار کرنے سے بھی بڑے ہیں۔حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں: “جو کوئی مسلمانوں کے دشمنوں کو لڑائی کے ہتھیار فراہم کرتا ہے جس سے وہ جیت جائیں وہ مشرک ہے۔” (مکاسب)پیغمبر اکرم نے اس امت کے دس گروہوں کو کافر کہا ہے جن میں سے ایک گروہ ان کافروں کو ہتھیار بیچنے والا ہے جو مسلمانوں سے لڑائی لڑ رہے ہوں۔ (وسائل الشیعہ کتاب جہاد باب ۴۸ حدیث ۱۴)واضح رہے کہ رہزنوں اور ان لوگوں کو اسلحہ بیچنا بھی جو مسلمانوں کے امن عامہ میں خلل ڈالتے ہیں کافروں کو ہتھیار بیچنے ہی کے برابر ہے جیسا کہ بیان ہو چکا ہے۔