فروع دین
اول نماز:خدا کے حکم کی پابندی کے لئے اس کی بارگاہ میں تھوڑی دیر کی حاضری ہے۔ بے سمجھے ہوئے بھی پڑھتے ہیں صرف حکم کی پابندی کے لئے۔ یہ بھی عین فرض شناسی ہے جو عبادت کی حقیقت ہے۔
دوسرے روزہ:بے شک صحت و برداشت کے ساتھ ہے مگر بیماری کے لئے اصلیت درکار ہے۔ بہانہ بازوں کا اعتبار نہیں۔
تیسرے حج:استطاعت کی صورت میں فرض ہے مگر بغیر استطاعت بھی قبول ہے۔ بہت سوں کو جب ایک دفعہ عمر بھر میں استطاعت حاصل ہو گئی تو پھر چاہے روپیہ اڑ جائے، حیثیت لٹ جائے حج کا فرض عائد ہے۔ ایسے بہت کم ہوں گے جنہیں عمر بھر میں ایک دفعہ بھی اتنی استطاعت نہیں ہوئی۔
چوتھے زکوٰة:مقدرت کیسی، مخصوص مقدار سے زیادہ روپیہ کو ایک سال تک روکے رہنے پر واجب ہے۔ مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کا سرمایہ چلتا پھرتا رہے۔ کام میں لگا رہے ایک جگہ بند کرکے نہ رکھا جائے۔
پانچویں خمس:مصارف اس کے مقرر ہیں۔ اب بھی موجود ہیں۔ یہ فروع محل نظر ہے۔
چھٹے جہاد:خود سے پیش قدمی کرنا ہو تو اجازت امام درکار ہے مگر مدافعانہ جنگ کا دروازہ کھلا ہے۔ حفاظت خوداختیاری کے لئے قوم و ملت کی جانب سے جہاد میں اجازت امام کی ضرورت نہیں ہے۔