نماز

220

خدا کے حضور اس کی حمد اپنی عبودیت سے اقبال، نعمتوں کا شکریہ، مدعا کا اظہار ہے۔ دوگانہ ہو یا پنجگانہ۔ یا جماعت، اسلام میں باہم یک جہتی قائم کرنے کو وضع کی گئی ہے۔ اسی یک جہتی کے قائم رکھنے کے لئے اس کے لئے مخصوص الفاظ خاص عربی زبان کے مقرر کر دیئے گئے ہیں۔ تاکہ وہ آپس کی زبانوں کے باہمی اختلاف کے باوجود ایک متحدہ قوت کا رمزونشان رہے حضور قلب اس تصور سے متعلق ہے کہ یہ کس بزرگ مرتبہ ذات کی عبودیت کا مظاہرہ ہے۔ جتنا یہ احساس قوی ہو گا اتنا ہی حضور قلب اور خضوع و خشوع زیادہ ہو گا۔ ادھرادھر کے دھیان دل میں نہ آئیں گے۔ اس کا زبان فہمی سے کوئی تعلق نہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو عربی جاننے اور سمجھنے والے سب ہی نماز کو اعلیٰ درجہ کے حضور قلب سے ادا کرتے مگر ایسا نہیں ہے ہزاروں عالم فاضل، عربی دان طالب علم بھی اگر موقع کا صحیح احساس نہیں رکھتے تو دل و دماغ ان کے یکسو نہیں رہتے اور ہزاروں میں ایک بھی حضور قلب سے نہیں پڑھتا۔ یہ معرفت خدا کے نقص کا نتیجہ ہے عربی دانی یا غیرعربی دانی کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔بے سمجھے بھی اگر اس احساس کے ساتھ پڑھتا ہے کہ اس کے مالک کا عائدکردہ فریضہ ہے تو یہی عین عبادت ہے۔ دربار قدرت میں اس کی بڑی وقعت ہے اور اس عبادت کی بڑی عزت ہے کیونکہ وہ فرض شناسی کا نتیجہ ہے۔ سوسائٹی میں بھی اس کی بے حد عزت ہے۔ رہ گئی دنیاسازی یہ نیت سے وابستہ ہے۔ اور نیت کا حال بس خدا کو معلوم ہے۔
تقلیدزندگی کے ہر شعبہ میں ناواقف آدمی کا بہتر سے بہتر واقفکار آدمی کو تلاش کرکے اس پر بھروسا کرنا اور اسکے کہے پر عمل کرنا ایک عقلی ناقابل انکار اصول ہے۔ بیماری میں حکیم ڈاکٹر۔ مقدمہ کی کشمکش میں بہترین وکیل اور بیرسٹر۔ مکان کی تعمیر میں ماہر فن انجینئر، غرض ہر کام میں جو اس کا ماہر ہو اسے اپنا علاج و درمان سپرد کیا جائے گا۔ اسی کا نام تقلید ہے۔ واقف کار اور ماہر شخص کی تلاش میں خوب عقل سے سوچ سمجھ لینے کی ضرورت ہے۔ آنکھ بند کرکے ہر ایک کے کہے پر نہ چلنا ورنہ گھاٹے میں رہو گے لیکن جب کسی ایک کو اس شعبہ کا ماہر سمجھ لیا تو پھر اس کی ہدایتوں میں میخیں نہ نکالو۔ اس کی رہنمائی پر عمل کرو یہی کامیابی کا ذریعہ ہے۔ اس کے کہے پر چل کر غلطی بھی کی تو اپنا بھی ضمیر مطمئن ہو گا اور دوسروں کو بھی اعتراض کا حق نہ ہو گا اور جو اس کے کہے کے خلاف کیا اور ٹھوکر کھائی تو خود اپنے نزدیک مجرم اور خلق کے نزدیک ملزم ہو گئے۔ نقصن مایہ اور شماتت ہمسایہ اسی کانام ہے۔
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.