ولایت علی ع قرآن کریم میں
1:-آیت ولایت
اللہ تعالی فرماتا ہے :”إنما وليكم الله ورسوله والذين آمنوا الذين يقيمون الصلاة ويؤتون الزكاة وهم راكعون “تمھارے ولی تو بس اللہ اور اس کا رسول اور وہ مومنین ہیں جو پابندی سے نماز پڑھتے ہیں ، رکوع کی حالت میں زکوات دیتےہیں ۔جو کوئی اللہ ، اس کے رسول اور ان مومنین کی ولایت قبول کرےگا (وہ اللہ کی جماعت میں داخل ہوگا )بے شک اللہ ہی کی جماعت غلبہ پانے والا ہے ۔(سورہ مائدہ ۔آیت 55-56)ابو اسحاق ثعلبی (2) نے اپنی تفسیر کبیر میں اپنی اسناد سے ابو ذر غفاری سے یہ روایت بیان کی ہے ۔ ابو ذر کہتے ہیں کہ : میں نے رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے ان کانوں سے سنا ،نہ سنا ہو تو یہ کان نپٹ بہرے ہوجائیں اور اپنی ان آنکھوں سے دیکھا ،نہ دیکھا ہو تو یہ آنکھیں پٹم اندھی ہوجائیں ۔آپ فرماتے تھے کہ “علی “نیکیوں کو رواج دینے والے اور کفر کو مٹانے والے ہیں ۔ کامیاب ہے وہ جوان کی مدد کرے گا اور ناکام ہے وہ جو ان کی مدد چھوڑ دے گا ۔ایک دن میں رسول اللہ کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا کہ ایک مانگنے والا مسجد میں آگیا ،اسے کسی نے کچھ نہیں دیا ۔ علی ع نماز پڑھ رہے تھے ، انھوں نے اپنی چھوٹی انگلی سے انگوٹھی اتارلی ۔اس پر رسول اللہ ص نے عاجزی سے اللہ تعالی سے دعا کی کاور کہا : یا الہی میرے بھائی موسی نے تجھ سے دعا کی تھی اور کہا تھا : “اے میرے پروردگار ! میرا سینہ کھول دے اور میرا کا آسان کردے اورمیری زبان کی گرہ کھول دے تاکہ لوگ میری بات سمجھ لیں ، اور میرے اپنوں میں سے میرے بھائی ہارون کو میرا مددگار بنادے تاکہ میں تقویت حاصل کرسکوں اور انھیں میرا شریک کار بنادے تاکہ ہم کثرت سے تیری تسبیح کریں اور بکثرت تجھے یاد کیا کریں “۔تب تو نے انھیں وحی بھیجی کہ اے موسی ! تمھاری دعا قبول ہوگئی ۔اے اللہ ! میں تیرا بندہ اور نبی ہوں ۔ میرا بھی سینہ کھول دے ،میرا کام بھی آسان کردے اور میرے اپنوں میں سے علی ع کو میرا مددگار بنادے تاکہ میں اس سے اپنی کمر مضبوط کرسکوں “۔ ابو ذر کہتے ہیں کہ ابھی رسول اللہ نے اپنی بات پوری کی ہی تھی جبریل امین یہ آیت لے کر نازل ہوئے :” إنما وليكم الله ورسوله”(3)۔شیعوں میں سے اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں کہ یہ آیت امام علی بن ابی طالب ع کی شان مین اتری ہے ۔ اس کی توثیق ائمہ اہل بیت ع کی روایت سے ہوتی ہے جو شیعوں کے نزدیک قطعا مسلم الثبوت روایت ہے اور ان کی متعدد معتبر کتابوں میں موجود ہے جیسے :1:- اثبات الہداۃ ۔علامہ محمد بن حسن عاملی سنہ 1104 ھ۔2:- بحار الانوار ۔علامہ محمد باقر مجلسی سنہ 1111ھ۔3:- تفسیر المیزان ۔علامہ محمد حسین طباطبائی سنہ 1402 ھ۔4:- تفسیر الکاشف ۔ علامہ محم جواد مغنیہ -5:- الغدیر۔علامہ عبدالحسین احمد امینی سنہ 1390ھعلمائے اہل سنت کی بھی ایک بڑی تعداد نے اس آیت کے علی بن ابی طالب علیہ الصلواۃ والسلام کےبارے میں نازل ہونے کے متعلق روایت کی ہے ۔ میں ان میں سے فقط علمائے تفسیر کا ذکر کرتا ہوں :1:- تفسیر کشّاف عن حقائق التنزیل ۔جار اللہ محمود بن عمر زمخشری سنہ 538 ھ جل 1 صفحہ 6492:-تفسیر الجامع البیان ۔(4)حافظ محمد بن جریر طبری سنہ 310 ھ جلد 6 صفحہ 2883:-تفسیر زاد المسیر فی علم التفسیر ۔سبط ابن جوزی سنہ 654ھجلد 2صفحہ 219۔4:- تفسیر الجامع الاحکام القرآن ۔محمد بن احمد قرطبی سنہ 671ھ جلد 63صفحہ 2195:- تفسیر کبیر ۔امام فخر الدین رازی شافعی سنہ 606ھ جلد12 صفحہ 26۔6:- تفسیر القرآن العظیم ۔اسماعیل بن المعروف ابن کثیر سنہ 774ھ جلد 2 صفحہ 717:-تفسیر القرآن الکریم ۔ابو البرکات عبداللہ بن احمد نسفی سنہ 710 ھ جلد 1صفحہ 289۔8:- تفسیر شواہد التنزیل لقواعد التفصیل والتاویل ۔حافظ حاکم حسکانی جلد 1 صفحہ 161۔9:- تفسیر درّمنثور ۔حافظ جلال الدین سیوطی سنہ 911 ھ جلد 2 صفحہ 29310:- اسباب النزول ۔ امام ابو الحسن واحدی نیشاپوری سنہ 468ھ صفحہ 14811:- احکام القرآن ۔ابو بکر احمد بن علی الجصاص حنفی سنہ 370ھ جلد 4 صفحہ 10312:- التسہیل لعلوم التنزیل ۔حافظ کلبی غرناطوی سنہ ھ جلد 1 صفحہ 181علمائے اہل سنت میں سے جن کے نام میں نے لیے ہیں ، ان سے زیادہ وہ ہیں جن کے نام میں نے نہیں لیے ۔لیکن وہ علمائے شیعہ سے اس پر متفق ہیں کہ یہ آیت ولایت علی بن ابی طالب ع کی بابت نازل ہوئی ہے ۔