روزہ کیا ہے اور یہ کسی کے لئے ہے ؟
اَيهاالنّٰاسُ اِنَّه قَدْاَقْبَلَ اِلَيکُمْ شَهرُاللّٰه بِالْبَرَکَةِ وَالرَّحْمَةِ وَالْمَغْفِرَةِ،شَهر هوَعِنْدَاللّٰه اَفْضَلُ الشُّهورِ،وَاَيامُه اَفْضَلُ الاَيامِ وَ لَياليه اَفْضَلُ اللَّیٰالیِ وَسَاعٰاتُه اَفْضَلُ السّٰاعٰاتِ۔وَ هوَ شَهردُعيتُمْ فِيه اِلیٰ ضِيافَةِ اللّٰه ۔یعنی!’اے لوگو!آگاہ ہو جا ؤ کہ ماہ خدا (ماہ مبارک رمضان ) تم سے قریب ہے جو اپنے ہمراہ برکت و رحمت و مغفرت لیے آرہا ہے ۔ یہ وہ مہینہ ہے جو خدا کے نزدیک تمام مہینوں سے اعلیٰ و افضل ہے اس کے دن تمام دنوں سے افضل ہیں ،اس کی راتیں تمام مہینوں کی راتوں سے برتر ہیں اور اس کے لمحات و ساعات تمام مہینوں کے لمحات و ساعات سے بہتر ہیں۔یہ وہ مہینہ ہے جس میں تم اللہ کی مہما ن نوازی میں مدعو کیے گئے ہو۔واضح ہے کہ جو اللہ کا مہمان بن جائے وہ یقیناً! بہرہ مند و فیضیاب ہوتا ہے ۔لہذا خدا وند عالم نے یہ ارشاد فرمایا :اے صاحبان ِ ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوں پر لکھے گئے تھے تاکہ اس طرح تم متقی و پرہیزگار بن جاؤ۔(سورۂ بقرہ ١٨٣)خالقِ اکبر نے روزے کی صورت میں صاحبان ایمان کو اپنی بارگاہ اہدیت میں آنے کی دعوت دی ہے تا کہ وہ اس سے بہرہ مند و فیضیاب ہو سکیں ۔کیونکہ روزہ تقرب پروردگار کا وسیلہ ہے ،روزہ اسلام کا بنیادی رکن ہے ، روزہ جہاد اکبر ہے ،روزہ بدن کی زکوٰة ہے ،روزہ امیر و غیرب کے فرق کو مٹا دیتا ہے ،روزہ ہر مشکل میں مؤمن کا مددگار ہو تا ہے ،روزہ سے شیطان روسیاہ ہوتا ہے ،روزہ بدن کی معنوی پاکیزگی کا موجب ہے ،روزہ جسمانی صحت کا موجب ہے ،روزہ قبولیت اعمال کا وسیلہ ہے ،روزہ سینے کے وسواس کو دور کرتا ہے ،روزہ انسان کی خواہشات کی زنجیروں کو توڑ دیتا ہے ،روزہ برکات خدا وندی و رحمت الہی کے نازل ہونے کا سبب ہے ،روزہ عذاب جہنم اور دیگر خطرات کے سامنے ڈھال بن جاتا ہے،روزہ انسان کے دائمی و ابدی دشمن ‘نفس امارہ ‘کو شکست دیتا ہے،روزہ شہوات نفسانی و خواہشات کے کمزور کرنے کا موجب ہے ،روزہ صرف اللہ ہی کے لئے اور وہی اس کی جزادے گا ،روزہ منعم حقیقی کے انعامات و احسانات کا شکریہ ہے ،روزہ رکھنے سے حافظہ میں اضافہ ہوتا ہے ،روزہ داروں کی دعائیں مستجاب ہو تیں ،روزہ دار خدا وند عالم مہمان ہو تا ہے ، روزہ دار کے منہ سے نکلنے والی بومشک سے زیادہ پاکیزہ ہو تی ہے ۔روزے دار وں پر فرشتے درود و سلام بھیجتے ہیں ،فرشتے روزہ داروں کے لئے دعا کرتے ہیں ،روزہ داروں کے چہروں سے ملائکہ اپنا بدن مس کرتے ہیں ،روزہ داروں کا سانس لینا تسبیح خدا شمار ہوتا ہے ،روزہ داروں کو اس کے عمل کی جزا کئی گناہ کر کے دی جاتی ہے ،روزے سے انسان کے اندر تقوی اور پرہیزگاری کا ملکہ پیدا ہوتا ہے ۔روزے سے حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ،روزے سے انسان کے افعال حرکات میں نظم و ضبط پیدا ہوتا ہے ،خدا وند عالم نے بہشت کا ایک دروازہ روزہ داروں سے مخصوص کر رکھا ہے ۔معاذ بن جبل کہتے ہیں کہ: جنگ تبوک میں اتنی شدت کی گرمی تھی کہ لوگ سایہ کو تلاش کر رہے تھے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک تھا آنحضر تۖ کے قریب آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہۖ !مجھے ایسے کام کی رہنمائی کردیں جو مجھے جہنم سے نکال کر جنت کی طرف لے جائے !آنحضرت ۖ نے فرمایا : بڑا اچھا سوال کیا ہے .. . اگر تم یہ چاہتے ہی ہو تو سنو اے معاذ!بس خدا وند عالم کی عبادت و پرستش کرو ،اس کے مقابلہ میں کسی غیر کو اس کا شریک و ہمتا قرار نہ دو ،نماز کا قیام کرو،زکوٰة ِواجب کی ادائیگی کرواور ماہ مبارک رمضان کا روزہ رکھو۔اب اگر چاہو توتمہیں ابواب ِخیر کی بھی خبر دے دوں !؟میںنے عرض کیا:ہاں :یا رسول اللہ! فرمائیں، آنحضرت ۖ نے فرمایا:روزہ جہنم کی آگ سے بچنے کی سِپر ہے ،صدقہ معصیت پر پردہ پوشی کرتا ہے ، اوریاد الہی میں شب بیداری کرنا موجب رضایت پروردگار ہے ۔روزے کا منکر اور جان بوجھ کر بغیر کسی عذر کے روزے نہ رکھنے والا اس شخص کی طرح ہے جو خدا ،رسول ۖ اور ائمہ اطہار علیہم السلام کے حکم کا منکر ہو اور ان کی معرفت نہ رکھتا ہولہذا ایسا منکرِ احکام الہی اور مغضوب خدا ہے ،جو شخص اس ماہ مبارک سے فیض یاب نہیں ہوتا وہ شقی ترین انسان ہے اسے مسلمان کہنا اور مولائے کائنات حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کے شیعوں کی طرف منسوب کرنا جہالت اور جرم عظیم ہے اس لئے کہ حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں :ہمارے شیعہ وہ ہیں جو ہمارے (ہر )حکم کو تسلیم کریں اور ہمارے دشمنوں سے عداوت رکھیں پس جولوگ ایسے نہ ہوں وہ ہمارے شیعہ نہیں ہیں ۔اَلْلّٰهمَّ اجْعَلْ صِيامِی فِيه صِيامَ الصَّائِمِينَ وَ قِيامِی فِيه قِيامَ الْقٰائِمِينَ وَ نَبِّهنِی فِيه عَنْ نَوْمَةِ الْغٰافِلِينَ وَهبْ لِی جُرْمِی فِيه یٰااِلٰه الْعٰالِمِينَ وَاعْفُ عَنِّی ياعٰافِياً عَنِ الْمُجْرِمِينَ۔ خدایا!میراروزہ اس میںروزہ داروں کے روزہ کی طرح قراردے اورمیری نماز ، نمازگذاروںکی طرح قراردے اورمجھ کوہوشیارکر دے غافلوںکی نیند سے اورمیرے گناہ کوبخش دے اے عالمین کے معبود !اورمجھ کومعاف کردے اے گنہ گاروںکے معاف کرنے والے !
(ترجمہ و شرح خطبہ ٔ شعبانیہ نامی کتاب سے اقتباس، مذکورہ حوالہ جس کتاب کاہے یقیناً! صاحبانِ ایمان کے لئے ایک نسخۂ ہدایت ہے جو رسول خدا ۖ کا ایک معروف خطبہ جسے’ خطبۂ شعبانیہ ‘کہا جا تا ہے کی تشر یح ہے جس کے ذیل میں ہر قسم کے دینی و دنیوی مسائل کو آسان اور سادہ زبان میں عالمِ نبیل حجة الاسلام والمسلمین جناب تقی عباس رضوی کلکتوی صاحب قمی نے بیان کئے ہیں ۔)