روزہ داروں کو خوشخبری
فلسفہ روزه قال الصادق علیه السلام: انما فرض الله الصيام ليستوى به الغنى و الفقير.ترجمہ: امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:خدا نے روزه واجب کیا تا کہ اس وسیلے سے دولتمند اور غریب (غنى و فقير) یکسان ہو جائیں.(من لا يحضره الفقيہ، ج 2 ص 43، ح 1 )آنکھ اور کان کا روزهقال الصادق علیه السلام :اذا صمت فليصم سمعك و بصرك و شعرك و جلدك.امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:جب تم روزه رکهتے ہو تمهاری آنکھ، کان، بالوں اور جلد کا بهی روزه ہونا چاہئے « یعنی انسان کے تمام اعضاء و جوارح کو بهی گناہوں سے پرهیز کرنا چاہئے.»(الكافى ج 4 ص 87، ح 1 )
روزہ اور صبر عن الصادق علیه السلام فى قول اللہ عزوجل :«واستعينوا بالصبر و الصلوة» قال: الصبر الصوم.امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ: یہ جو اللہ جلَّ شأنُہ نے فرمایا ہے کہ صبر اور نماز سے مدد و اعانت حاصل کرو اس میں صبر سے مراد روزہ ہے.(وسائل الشیعة، ج 7 ص 298، ح 3
روزہ اور صدقہ قال الصادق علیه السلام :صدقہ درهم افضل من صيام يوم.امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ايك درہم صدقہ دینا (مستحب) روزے سے افضل و برتر ہے.(وسائل الشیعة، ج 7 ص 218، ح 6 )
روزہ داروں کو خوشخبری قال الصادق علیه السلام :من صام للہ عزوجل يوما فى شدة الحر فاصابه ظما و كل اللہ به الف ملك يمسحون وجهه و يبشرونہه حتى اذا افطر.امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص بہت گرم دنوں میں خدا کے لئے روزہ رکهے اور اس کو پیاس لگے خد ا هزار فرشتوں کو مأمور فرماتا ہے کہ اپنے ہاتھ اس کے چہرے پر مسح کرتے رہیں اور اس کو مسلسل جنت کی بشارت دیں حتی کہ وہ افطار کرے.(الكافى، ج 4 ص 64 ح 8; بحار الانوار ج 93 ص 247 )
روزہ دار کی خوشی قال الصادق علیہ السلام :للصائم فرحتان فرحة عند افطارہ و فرحة عند لقاء ربهامام صادق علیہ السلام فرمود: روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں:1 – افطار کے وقت 2 – لقاء رب کے وقت (یعنی مرتے وقت اور قیامت میں)(وسائل الشیعة، ج 7 ص 290 و 294 ح6 و 26)
مستحب روزہ قال الصادق علیہ السلام: من جاء بالحسنة فله عشر امثالها من ذلك صيام ثلاثة ايام من كل شهر.امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص عملِ نیک انجام دے 10 گنا انعام پاتا ہے اور انہی نیک اعمال مین سے ایک یہ ہے کہ ہر مہینے میں تین روزے رکهے جائیں.(وسائل الشیعة، ج 7، ص 313، ح 33 )
ماہ شعبان کا روزہ من صام ثلاثة ايام من اخر شعبان و وصلها بشہر رمضان كتب اللہ له صوم شہرين متتابعين.امام صادق (علیہ السلام) فرمود: جو شخص ماہ شعبان مین تین روزے رکهے اور اپنے روزوں کو ماه رمضان سے ملا دے خداوند متعال اسے دو متواتر مہینوں کے روزوں کا ثواب عطا کرے گا. (وسائل الشیعة ج 7 ص 375،ح 22 )
افطار کروانا قال الصادق (علیہ السلام) :من فطر صائما فله مثل اجرہامام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا: جو شخص کسی روزہ دار کو افطار کروائے گا اس کے لئے روزہ دار شخص کے روزے جتنا ثواب ہے.(الكافى، ج 4 ص 68، ح 1 )
روزه خوارى قال الصادق علیه السلام : من افطر يوما من شهر رمضان خرج روح الايمان منهامام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا: جو شخص رمضان کے ایک دن کا روزہ (بغیر کسی عذر کے) کهالے روحِ ایمان اس سے الگ ہوجاتی ہے.(وسائل الشیعة، ج 7 ص 181، ح 4 و 5 – من لا يحضرہ الفقيہ ج 2 ص 73، ح 9 )
فیصلہ کن رات قال الصادق علیه السلام :راس السنة ليلة القدر يكتب فيها ما يكون من السنة الى السنة.امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: سال (اور حساب اعمال) کا آغاز شب قدر ہے. اس رات آنے والے سال کا پورا پروگرام لکها جاتا ہے.(وسائل الشیعة، ج 7 ص 258 ح 8)
شب قدر کی برتری قيل لابى عبد اللہ علیه السلام :كيف تكون ليلة القدر خيرا من الف شهر؟ قال: العمل الصالح فيها خير من العمل فى الف شهر ليس فيها ليلة القدر.امام صادق علیہ السلام سے پوچها گیا: شب قدر کس طرح ایک ہزار راتوں سے بہتر ہے ؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا: اس رات کے دوران عمل ان ہزار مہینوں کے عمل سے بہتر ہے جن میں شب قدر نہ ہو.(وسائل الشیعة، ج 7 ص 256، ح 2 )
تقدير اعمال قال الصادق علیه السلام : التقدير فى ليلة تسعة عشر و الابرام فى ليلة احدى و عشرين و الامضاء فى ليلة ثلاث و عشرين.امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اعمال کا تخمینہ (اور اعمال کی مقدار کا اندازہ) انیسوین کی رات کو لگایا جاتا ہے اور ان کی منظوری اکیسوین کی رات کو دی جاتی ہے اور ان کا نفاذ تئیسویں کی رات کو ہوتا ہے.(وسائل الشیعة، ج 7 ص 259)
زكواة فطرہ قال الصادق علیه السلام :ان من تمام الصوم اعطاء الزكاة يعنى الفطرة كما ان الصلوة على النبى صلى اللہ علیه و آله و سلم من تمام الصلوة.امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: روزوں کی تکمیل زکواة فطرہ کی ادائیگی سے ہوتی ہے جس طرح کہ نماز کی تکمیل پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر درود و سلام بهیجنے سے ہوتی ہے.(وسائل الشیعة، ج 6 ص 221، ح 5 )