ولی نعمت کی ضرورتِ معرفت

351

«بیمنہ رزق الوری و بوجودہ ثبتت الارض والسماء »[1]
اس امام کی برکت سے خلق کو رو زی پہنچتی ہے اور اس کے وجود کے ذریعہ سے زمین و آسمان قائم ہیں ۔
امام نقی علیہ السلام کا فرمان ہے: جب بھی آپ چاہیں کہ کسی امام کی زیارت کریں تو یوں کہو:
« بکم فتح اللہ و بکم یختم و بکم ینزل الغیث و بکم یمسک السماء ان تقع علی الارض الا باذنہ »[2]
آپ کے ذریعہ سے خدا نے آغاز کیا اور آپ کے ذریعے خاتمہ دے گا ،آپ کے ذریعہ سے بارش برساتا ہے اور آپ کے ذریعہ سے آسمان کو روکا ہوا ہے کہ زمین پر نہ گرے ،مگر اسکے اذن سے ۔
پیغمبر اکرمﷺ فرماتے ہیں:
«یا علی لولا نحن ما خلق اللہ آدم ولا حواء ولا الجنۃ ولاالنار ولاسماء ولا الارض» [3]
اے علی اگر ہم نہ ہوتے تو خدا نہ آدم کو خلق کرتا اور نہ حوا کو نہ جنت کو اور نہ جہنم کو اور نہ آسمان کو اور نہ زمین کو ۔
امام خمینی(رح)اس حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں:پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آئمہ علیہم السلام حق اور خلق کے درمیان واسطے ہیں اور حضرت وحدت محض اور تفصیلی کثرت میں ربط دینے والے ہیں،یہاں انکی وساطت انکے اصل وجود کی بناء پر بیان ہوئی ہے…۔[4]
آیا یہ خلاف ادب نہیں ہے کہ ہم ان بہت سے امور کے بارے میں تو معلومات و آگاہی رکھیں، جو ہماری زندگی میں خاص اہمیت کے حامل نہیں ہیں، لیکن اپنے ولی نعمت سے بے خبر ہوں۔
[1] ۔ مفاتیح الجنان، دعائے عدیلہ۔
[2] ۔ شیخ صدوق ، من لا یحضرہ الفقیہ ،ج۲، ص۶۱۵، ح۳۲۱۳۔
[3] ۔ علل الشرائع ،ج۱، ص۵، ح۱، کمال الدین و تمام النعمۃ ، ج۱، ص۲۵۴، ح۴۔
[4] :امام خمینی (رح)،مصباح الھدایۃ،ص۷۸
 
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.