زمین اور حجت الہی

627

زمین کبھی بھی حجت الہی سے خالی نہیں ہے،کیونکہ حدیث ثقلین کے مطابق حجت خدا قرین قران ہے۔امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
واللہ ماترک اللہ عزوجل الارض قط منذ قبض آدم الا وفیہا امام یھتدی بہ الی اللہ عزوجل وھو حجۃ اللہ علی العباد[1]
قسم ہے پروردگار عزّو جلّ کی جس وقت سے اللہ نے آدم کو اٹھایا ،اہل زمین کوہرگز اپنے حال پر نہیں چھوڑا مگر یہ کہ اس میں امام قرار دیا ،کہ لوگ اسکے وسیلہ سے پروردگار کی طرف ہدایت پائیں اور وہ اللہ کی تمام بندوں پر حجت ہے۔
امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں :
ما خلت الدنیا منذ خلق اللہ السماوات والارض من امام عدل الی ان تقوم الساعۃ حجۃ للہ فیہاعلی خلقہ۔[2]
اللہ تعالی نےجب سے آسمانوں اور زمین کو خلق کیا ہے کبھی بھی جہان عادل امام سے خالی نہیں رہا کہ قیامت تک وہ اسکی مخلوق پر اللہ کی حجت ہے۔
پس جہان آغاز خلقت سے اب تک اور قیامت تک حجت خدا سے خالی نہیں ہے اور نہ رہے گا۔ اس لیے امام اور حجت الھی کی معرفت اور پہچان اس قدر اہم ہے بہت سی روایات میں اس پر بھی تاکید کی گئی ہے کہ مسلمان اس کے لئے خداوند عالم سے مدد طلب کریں،نیز ہمیشہ بارگاہ الہی میں دعا کریں کہ الہی حجتوں کی معرفت کا دروازہ ان کے لئے کھل جائے۔ امام صادق علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ آخری حجت کی غیبت کے دوران بہترین دعا یہ ہے :
«اللھم عرفنی نفسک فانک ان لم تعرفنی نفسک لم اعرف نبیک اللھم عرفنی رسولک فانک ان لم تعرفنی رسولک لم اعرف حجتک اللھم عرفنی حجتک فانک ان لم تعرفنی حجتک ضللت عن دینی» [3]
خدایا مجھے اپنی معرفت عطا کر چونکہ اگر تو مجھے اپنی معرفت عطا نہ کی تو میں تیرے نبی کی معرفت نہ پاسکوں گا ، خدا مجھے اپنے رسول کی معرفت عطا کر چونکہ اگر تو مجھے اپنے رسول کی معرفت عطا نہ کی تو تیری حجت کی معرفت نہ پاسکوں گا ، خدایا مجھے اپنی حجت کی معرفت عطا کر ، چونکہ اگر تو نے مجھے اپنی حجت کی معرفت عطا نہ کی تو میں اپنے دین میں گمراہ ہوجاؤں گا۔
اس دعا میں لفظ حجت سے مراد خود حضرت ولی عصر(عج) ہیں کیونکہ دعا غیبت کے زمانہ سے تعلق رکھتی ہےاور دعا کرنے والا اللہ ،رسول اور حجج الہی پر ایمان اور انکی معرفت رکھنےوالا ہے۔اس دعا میں کامل تر معرفت اور بیشتر عرفانی اور غیبی امداد طلب کررہا ہے۔یا اللہ تعالی سے حضرت مہدی(عج) کی ولایت پر ثابت قدمی اور بقاء مانگ رہا ہے ،کیونکہ اس دور میں عقیدہ وایمان کے انحراف اور گمراہی کے خطرات زیادہ ہیں ۔بعض روایات کے مطابق صرف وہی حضرت کی امامت کے عقیدہ پر ثابت قدم رہیں گے کہ جنکے دلوں کا اللہ ایمان کے لیے امتحان لےگا۔
[1] :صدوق ،کمال الدین وتمام النعمۃ،ج۱،ص۲۳۰
[2] :مجلسی ،بحار الانوار،ج۲۳،ص۲۳
[3] ۔ کافی ج۱، ص۳۳۷، ح۵۔
 
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.