فضیلت و زیارت امام علی رضا علیہ السلام
امام الانس والجنۃ المدفون بالارض الغربۃ بضعہ سید الوریٰ مولانا ابوالحسن علی ابن موسٰی ا لرضا کی زیارت کے فضائل احصائ وشمار سے زیادہ ہیں یہاں ہم آپ کی زیارت کے فضائل میں چند حدیثیں نقل کر رہے ہیں: ان میں اکثر حدیثیںتحفت الزائر سے منقول ہیں ۔
﴿۱﴾حضرت رسول(ص) سے منقول ہے کہ فرمایا تھوڑی مدت کے بعد میرے جسم کا ایک ٹکڑا سر زمین خراسان میں دفن کیا جائے گا تو جو مومن ان کی زیارت کرنے جائے گا خدائے تعالیٰ اس کے لیے جنت واجب کر دے گا اس کے بدن کے لیے آتش جہنم کو حرام کر دے گا۔ ایک اور حدیث معتبر میں کہا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا میرا ایک جگر گوشہ خراسان میں دفن کیا جائے گا پس جو شخص غمزدہ حالت میں اس کی زیارت کرے گا‘ خدا تعالیٰ اس کے رنج و غم دور کر دے گا اور جو گناہگار اس کی زیارت کرنے جائے گا حق تعالیٰ اس کے گناہ معاف کر دے گا۔﴿۲﴾حدیث دیگر میں امام موسیٰ کاظم – سے روایت ہوئی ہے کہ فرمایا جو شخص میرے بیٹے علی رضا(ع) کی زیارت کرے گا حق تعالیٰ اس کو ستر حج مقبول کا ثواب عطا کرے گا تو راوی نے اس ثواب کو کچھ زیادہ تصور کیا اور کہا کہ کیا ان کے زائر کے لئے ستر حج مقبولہ کا ثواب ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں ستر ہزار حج! اس نے کہا ستر ہزار قبول شدہ حج؟ آپ نے فرمایا ہاں ستر ہزار حج جبکہ بہت سے لوگوں کے حج تو قبول بھی نہیں ہوتے۔ نیز جو شخص حضرت کی زیارت کرے یا ایک رات ان کے قریب بسر کرے تو وہ ایسا ہے گویا اس نے عرش معلی پر انوار الٰہی کا مشاہدہ کیا‘ اس نے کہا اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس نے عرش پر نور خدا کی زیارت کی ہے آپ نے فرمایا ہاں ایسا ہی ہے اور جب قیامت ہو گی تو چار انسان پہلے زمانے کے اور چار انسان موجودہ زمانے کے عرش معلیٰ پر موجود ہوں گے‘ سابقہ زمانے کے چار انسان حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ ہو نگے اور موجودہ زمانے کے چار انسان حضرت محمد مصطفی ،حضرت علی مرتضی، حضرت امام حسن اور امام حسین ہونگے۔ عرش عظیم پر ہمارے ساتھ وہ لوگ بیٹھیں گے جنہوں نے ائمہ طاہرین کی قبروں کی زیارت کی ہو گی لیکن ان سب میں سے میرے فرزند علی رضا – کے زائروں کا رتبہ بلند ہو گا اور انہیں اجر و انعام بھی سب سے زیادہ عطا کیا جائے گا۔﴿۳﴾امام علی رضا – سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: خراسان میں ایک قبہ ہے کہ جس پر ایک زمانے میں فرشتوں کی آمدورفت ہو گی اور صور اسرافیل کے پھونکے جانے تک ہمیشہ ملائکہ کی ایک فوج زمین پر اترتی اور ایک فوج آسمان پر چڑھتی رہے گی‘ آپ سے پوچھا گیا کہ اے فرزند رسول(ص) وہ کونسا قبہ ہو گا؟ فرمایا کہ وہ قبہ زمین طوس میں ہو گا اور خدا کی قسم! وہ جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہو گا پس جو شخص وہاں میری زیارت کرے گا تو وہ ایسا ہو گا گویا اس نے حضرت رسول(ص) کیزیارت کی ہو‘ خدائے تعالیٰ اس زیارت کے بدلے میں اس کیلئے ایک ہزار حج اور ایک ہزار قبول شدہ عمرہ کا ثواب لکھے گا نیز میں اور میرے آبائ طاہرین قیامت میں اسکی شفاعت کریں گے۔﴿۴﴾چند ایک معتبر اسناد کے ساتھ ابن ابی نصر سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے وہ خط پڑھا جو امام علی رضا – نے اپنے شیعوں کے لیے لکھا تھا‘ اس میں تحریر تھا یہ بات میرے شیعوں کو بتا دو کہ میری زیارت حق تعالیٰ کی نظر میں ایک ہزار حج کے مساوی ہے.میں نے یہ حدیث امام محمد تقی – کی خدمت میں پیش کی تو فرمایا قسم بخدا کہ جو شخص حضرت کو امام برحق مانتا ہو وہ آپ کی زیارت کرے تو اس کا یہ عمل ایک لاکھ حج کے برابر ہے۔﴿۵﴾دو معتبر سندوں سے نقل ہوا ہے کہ امام علی رضا – نے فرمایا:جو شخص بہت دور ہونے کے باوجود میری قبر کی زیارت کرے گا تو میں قیامت میں تین وقتوں میں اس کے پاس آئوں گا تاکہ اسے قیامت کی سختیوں سے نجات دلائوں۔ پہلا وقت وہ ہے جب نیکوکاروں کے اعمال نامے ان کے دائیں ہاتھ میں اور بدکاروں کے اعمال نامے ان کے بائیں ہاتھ میں دیے جائیں گے‘ دوسرا وقت وہ ہے جب لوگ پل صراط سے گزر رہے ہونگے اور تیسرا وہ وقت جب اعمال کا وزن کیا جائے گا۔﴿۶﴾ایک معتبر حدیث میں ہے کہ آپ -نے فرمایا:تھوڑے عرصے کے بعد میں زہر کے ساتھ ظلم سے شہید کر دیا جائوں گا اور مجھ کو ہارون الرشید کے پہلومیں دفن کیا جائے گا پس خدائے تعالیٰ میری قبر کو میرے شیعوں اور محبوں کا مرکز بنا دے گا پس جو شخص اس غربت و مسافرت کی جگہ میں میری زیارت کرے گا تو میرے لیے واجب ہوجائے گا کہ میں روز قیامت اس شخص کی زیارت کروں‘ قسم ہے مجھے اس ذات کی جس نے حضرت محمد مصطفی کو نبی و رسول (ص) بنایا اور انہیں تمام کائنات میں سے چنا کہ تم شیعوں میں سے جو بھی میری قبر کے قریب آکر دو رکعت نماز پڑھے تو وہ اس بات کا حقدار ہو گا خدا روزِ قیامت اس کے گناہ معاف کر ے قسم اس ذات کی جس نے ہم کو بعد از رسول(ص) امامت کے لیے چنا ہے اور ہمیں آنحضرت(ص) کا وصی قرار دیا ہے میں قسم سے کہتا ہوں کہ میری زیارت کرنے والے افراد خداوند عالم کے نزدیک ہر گروہ سے زیادہ عزیز و پسندیدہ ہوں گے۔ اور جو بھی مومن میری زیارت کرے اور راستے میں اس کے بدن پر بارش کا ایک ہی قطرہ گرے تو خدائے تعالیٰ اس کے بدن کو جہنم کی آگ پر حرام ٹھہرائے گا۔﴿۷﴾معتبر سند کے ساتھ نقل ہوا ہے کہ محمد بن سلیمان نے امام محمد تقی – سے پوچھا کہ ایک شخص نے حج ادا کیاجو اس پر واجب تھا اس کے بعد وہ مدینہ گیا اور حضرت رسول اللہ(ص) کی زیارت کا شرف حاصل کیا پھر نجف اشرف گیا اور امیر المومنین- کی زیارت کی جب کہ وہ آپ کو حجت خدا و امام برحق اور خداوند عالم کا بنایا ہوا خلیفہ رسول سمجھتا تھا‘ پھر کربلا معلیٰ گیا وہاں امام حسین- کی زیارت سے مشرف ہوا اور بغداد پہنچ کر امام موسیٰ کاظم – کی زیارت بھی کی اور پھر اپنے گھر لوٹ آیا۔اب خدائے تعالیٰ نے اسے بہت مال عطا کیاہوا ہے اور وہ حج کو جا سکتا ہے‘ کیا اس شخص کیلئے بہتر ہے کہ وہ حج ادا کرے حالانکہ وہ واجب حج کا فریضہ ادا کر چکا ہے یا اس کو آپ کے والد گرامی کی زیارت کیلئے خراسان جانا چاہیے؟۔آپ نے فرمایا کہ اسے میرے پدر بزرگوار کے سلام کے لیے خراسان جانا چاہیے کہ یہ عمل افضل ہے لیکن وہ ان ایام میں وہاں نہ جائے کہ میرے اور تمہارے لیے خلیفہ وقت سے ملامت کا خوف ہے لہذا وہ وہاں رجب کے مہینے میں جائے۔﴿۸﴾ شیخ صدوق(رح) نے من لا یحضرہ الفقیہ میں امام محمد تقی – سے روایت کی ہے کہ طوس کے دو پہاڑوں کے درمیان زمین کا ایک ٹکڑا ہے جو بہشت سے لایا گیا ہے تو جو بھی زمین کے اس خطے میں داخل ہو وہ قیامت میں دوزخ کی آگ سے آزاد ہو گا۔﴿۹﴾امام محمد تقی – ہی سے روایت ہے کہ فرمایا میں خدائے تعالیٰ کی طرف سے جنت کا ضامن ہوں اس شخص کیلئے جو طوس جا کر میرے والد گرامی کی زیارت کرے اور آپ کو امام برحق بھی تسلیم کرتا ہو۔﴿10﴾شیخ صدوق(رح) نے عیون الاخبار میں روایت کی ہے کہ ایک نیک و صالح شخص نے خواب میں حضرت رسول (ص) اللہ کو دیکھا تو عرض کیا یارسول (ص) اللہ! میں آپ کے فرزندان میں سے کس کی زیارت کروں؟۔آپ نے فرمایا کہ میرے کچھ فرزند زہر سے شہادت پا کر اور بعض تلوار سے شہادت پا کر میرے پاس آئے ہیں‘ میں نے عرض کی کہ یہ مختلف مقامات پر دفن ہیں تو ان میں سے کس کی زیارت کروں؟۔آنحضرت(ص) نے فرمایا ان میں سے اس کی زیارت کرو جو تمہارے گھر سے زیادہ دور نہیں اور عالم مسافرت میں دفن شدہ ہے‘ میں نے عرض کیا یارسول (ص) اللہ! آپ کی مراد امام علی رضا – ہیں؟ تو فرمایا کہ صرف امام علی رضا نہ کہو ان کے نام کے ساتھ صلی اللہ علیہ کہو صلی اللہ علیہ کہو صلی اللہ علیہ کہو یعنی آپ نے یہ جملہ تین بار دوہرایا۔مؤلف کہتے ہیں: وسائل اور مستدرک میں ایک باب ہے جس کا نام ہے استحباب تبرک بمشھد امام رضا و مشاہد ائمہ طاہرین۔ اس میں کہا گیا ہے مستحب ہے کہ امام علی رضا – کی زیارت کو امام حسین- اور دیگر ائمہ طاہرین کی زیارت نیز حج مندوب و عمرہ مندوبہ پر ترجیح دے اور اسے پہلے انجام دے اس بارے میں منقول احادیث کو ہم نے طوالت کے خوف سے یہاں ذکر نہیں کیا اور صرف مذکورہ بالا دس احادیث پر ہی اکتفا کیا ہے۔
کیفیتِ زیارتِ امام علی رضا واضح ہو کہ امام علی رضا – کیلئے بہت سی زیارتیں ہیں‘ آپکی مشہور زیارت وہی ہے جو معتبر کتب میں ہے اور اسکو شیخ محمد بن حسن بن ولید کیطرف نسبت دی گئی ہے جو شیخ صدوق(رح) کے اساتذہ میں سے تھے، ابن قولویہ(رح) کی کتاب المزار سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ زیارت ائمہ (ع)سے بھی روایت ہوئی ہے اور کتاب من لا یحضرہ الفقیہ کے مطابق اسکی کیفیت اسطرح ہے کہ جب امام علی رضا – کی زیارت کا ارادہ ہو تو گھر سے سفر زیارت پر جانے سے قبل غسل کرے اور غسل کرتے وقت یہ پڑھے:اَللّٰھُمَّ طَہِّرْنِی وَطَہِّرْ لِی قَلْبِی وَاشْرَحْ لِی صَدْرِی، وَٲَجْرِ عَلَی لِسانِی مِدْحَتَکَ وَالثَّنائَاے معبود! مجھے پاک کر دے میرا دل پاک کر دے اور میرے سینے کو کھول دے میری زبان پر اپنی مدح و ستائش جاری کر دےعَلَیْکَ، فَ إنَّہُ لاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِکَ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ لِی طَھُوراً وَشِفائً۔ جب گھر سے سفر زیارت پرکیونکہ نہیں ہے قوت مگر تجھی سے اے معبود اس غسل کومیرے لیے پاکیزگی وشفا کا ذریعہ بناروانہ ہو تو یہ کہے:بِسْمِ اﷲِ، وَبِاﷲِ وَ إلَی اﷲِ وَ إلَی ابْنِ رَسُولِ اﷲِ حَسْبِیَ اﷲُخدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے چلا ہوں خداکی طرف اور رسول خدا کے فرزند کی طرف میرے لیے خدا کافی ہےتَوَکَّلْتُ عَلَی اﷲِ اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ تَوَجَّھْتُ وَ إلَیْکَ قَصَدْتُ وَمَا عِنْدَکَ ٲَرَدْتُ۔بھروسہ کیا ہے میں نے خدا پر اے معبود میں نے تیری طرف رخ کیا اور تیری طرف چلا ہوں اور جو کچھ تیرے ہاں ہے اسکی خواہش رکھتا ہوں۔اپنے گھر کے دروازے سے باہر آکر یہ دعا پڑھے:اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ وَجَّھْتُ وَجْھِی وَعَلَیْکَ خَلَّفْتُ ٲَھْلِی وَمالِی وَمَا خَوَّلْتَنِی وَبِکَ وَثِقْتُاے معبود میں نے اپنا رخ تیری طرف کیا اور میں نے اپنا مال اپنا کنبہ اور جو کچھ تو نے دیا ہے سب کچھ تیرے سپرد کیا اور تجھ پر بھروسہفَلاَ تُخَیِّبْنِی یَا مَنْ لاَ یُخَیِّبُ مَنْ ٲَرَادَھُ وَلاَ یُضَیِّعُ مَنْ حَفِظَہُ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍکیا ہے‘ پس تہی دست نہ کر اے وہ جو تہی دست نہیں کرتا جو اسکی طرف آئے وہ گم نہیں ہوتا جسکی وہ حفاظت کرے حضرت محمد(ص) اور آلوَآلِ مَحُمَّدٍ وَاحْفَظْنِی بِحِفْظِکَ فَ إنَّہُ لاَ یَضِیعُ مَنْ حَفِظْتَ۔محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھ کو اپنی نگرانی میں رکھ کیونکہ جو تیری حفاظت میں ہو وہ ضائع نہیں ہوتا۔جب خیریت کے ساتھ مشہد مقدس پہنچ جائے اور جب وہاں زیارت کرنے کا قصد کرلے تو پہلے غسل کرے اور اس وقت یہ پڑھے:اَللّٰھُمَّ طَہِّرْنِی وَطَہِّرْ لِی قَلْبِی وَاشْرَحْ لِی صَدْرِی وَٲَجْرِ عَلَی لِسانِی مِدْحَتَکَاے معبود مجھے پاک کر دے میرے دل کو پاک کر دے اور میرے سینے کو کھول دے میری زبان پر اپنی ستائشوَمَحَبَّتَکَ وَالثَّنائَ عَلَیْکَ فَ إنَّہُ لاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِکَ وَقَدْ عَلِمْتُ ٲَنَّ قَِوامَ دِینِی التَّسْلِیمُمحبت اور تعریف جاری فرما دے کہ یقینا نہیں کوئی قوت مگر جو تجھ سے ملتی ہے اور میں جانتا ہوں کہ میرے دین کی اصللاََِمْرِکَ وَالاتِّباعُ لِسُنَّۃِ نَبِیِّکَ وَالشَّھَادَۃُ عَلَی جَمِیعِ خَلْقِکَ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ لِی شِفائًتیرے حکم کا ماننا تیری نبی(ص) کی سنت کی پیروی کرنا اور تیری مخلوقات پر گواہ بننا ہے اے معبود اس غسل کو میرے لیے شفا ووَنُوراً إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔روشنی کا ذریعہ بنا کیونکہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔اس کے بعد پاک و پاکیزہ لباس پہنے اور ننگے پائوں خدا کو یاد کرتے ہوئے آرام ووقار سے حرم مبارک کیطرف چلے اور یہ پڑھتا جائے:اَﷲُ اَکْبَرُ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اﷲُ وَ سُبْحَانَ اﷲِوَالْحَمْدُ ﷲِخدا بزرگتر ہے خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں خدا پاک تر ہے اور ہر تعریف خدا کے لیے ہے۔چلتے ہوئے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائے اور روضہ اقدس میں داخل ہو تو یہ پڑھے:بِسْمِ اﷲِ وَبِاﷲِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اﷲِ ٲَشْھَدُ ٲَنْلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُخدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے اور رسول(ص) خدا کے طریقے پر خدا رحمت کرے ان پر اور انکی آل(ع) پر میں گواہی دیتا ہوں کہوَحْدَھُ لا شَرِیکَ لَہُ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُھُ وَرَسُولُہُ وَٲَنَّ عَلِیَّاً وَلِیُّ اﷲِ ۔اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اسکا شریک نہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (ص)اسکے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ علی(ع) خدا کے ولی ہیںپھر ضریح پاک کے قریب جائے پشت بہ قبلہ ہو کر حضرت امام رضا – کیطرف رخ کرے اور کہے:ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَھُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُھُ وَرَسُولُہُمیں گواہی دیتا ہوں کہ خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ص) اسکے بندے اور رسول ہیںوَٲَنَّہُ سَیِّدُ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ وَٲَنَّہُ سَیِّدُ الْاََنْبِیائِ وَالْمُرْسَلِینَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍوہ اولین کے اور آخرین کے سردار ہیں اور وہ سب نبیوںاور رسولوں کے سردار ہیں اے معبود حضرت محمد(ص) پر رحمت کرعَبْدِکَ وَرَسُولِکَ وَنَبِیِّکَ وَسَیِّدِ خَلْقِکَ ٲَجْمَعِینَ صَلاۃً لاَ یَقْوَی عَلَی إحْصَائِہاجو تیرے بندے تیرے رسول تیرے نبی اور تیری ساری مخلوق کے سردار ہیں ایسی رحمت جس کا حساب تیرے سوا کوئیغَیْرُکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ عَبْدِکَ وَٲَخِی رَسُولِکَنہ لگا سکے اے معبود! حضرت امیرالمومنین علی(ع) بن ابی طالب(ع) پر رحمت فرما جو تیرے بندے اور رسول(ص) کے بھائی ہیںالَّذِی انْتَجَبْتَہُ بِعِلْمِکَ وَجَعَلْتَہُ ہادِیاً لِمَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِکَ وَالدَّلِیلَ عَلَی مَنْ بَعَثْتَہُکہ انہیں خاص کیا تو نے علم دے کر اور انکو رہبر بنایا اس کیلئے جسے تو نے اپنی مخلوق میں سے چاہا اور رہنما بنایا اسکی طرف جسکو تو نے اپنابِرِسالاتِکَ وَدَیَّانَ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ وَالْمُھَیْمِنَ عَلَیپیغام دے کر بھیجا اور انکو مقرر کیا کہ تیرے عدل کے مطابق جزائے عمل دیں اور تیری مخلوق میں تیری مرضی سے فیصلے دیں اور وہ انذلِکَ کُلِّہِ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْہِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی فاطِمَۃَ بِنْتِ نَبِیِّکَتمام کاموں کے ذمہ دار ہیں سلام ہو ان پراور خدا کی رحمت ہو اوراسکی برکات ہو اے معبود فاطمہ(ع) پر رحمت نازل کر جو تیرے نبی(ص) کی دختروَزَوْجَۃِ وَلِیِّکَ وَٲُمِّ السِّبْطَیْنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سَیِّدَیْ شَبابِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ الطُّھْرَۃِاور تیرے ولی کی زوجہ ہیں نیز وہ نبی کے دو نواسوں حسن(ع) و حسین(ع) کی ماں ہیں جو جوانان جنت کے سردار ہیں وہ بی بی پاکالطَّاھِرَۃِ الْمُطَہَّرَۃِ التَّقِیَّۃِ النَّقِیَّۃِ الرَّضِیَّۃِ الزَّکِیَّۃِ سَیِّدَۃِ نِسائِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ ٲَجْمَعِینَ صَلاۃً لاَپاکیزہ پاک شدہ پرہیزگار باصفا پسندیدہ بے عیب نیز جنت میں تمام عورتوںکی سردار ہیںاتنی رحمت فرما جسے تیرے سوائیَقْوٰی عَلَی إحْصائِہا غَیْرُکَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سِبْطَیْ نَبِیِّکَ وَسَیِّدَیْکوئی شمار نہ کر سکتا ہو اے معبود! دونوں بھائیوں حسن(ع) اور حسین(ع) پر رحمت فرماجو تیرے نبی(ص) کے دو نواسے اور جوانان جنشَبابِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ الْقائِمَیْنِ فِی خَلْقِکَ وَالدَّلِیلَیْنِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَ بِرِسالاتِکَجنت کے سید و سردار ہیں تیری مخلوق میں قائم و نگران ہیں اور رہنمائی کرتے ہیں اس ذات کی طرف جسے تو نے پیغمبر بنا کے بھیجا وہوَدَیَّانَیِ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلَیْ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِتیرے عدل کے تحت اعمال کی جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں تیرے احکام کے مطابق فیصلے دینے والے ہیں اے معبود علی(ع) بن الحسین(ع) پرالْحُسَیْنِ عَبْدِکَ الْقائِمِ فِی خَلْقِکَ وَالدَّلِیلِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَ بِرِسَالاتِکَرحمت فرما جو تیرے بندے ہیں تیری مخلوق کی نگہداری اور رہنمائی کرتے ہیں اس ذات کی طرف جسے تو نے پیغمبر بنا کے بھیجاوَدَیَّانِ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ سَیِّدِ الْعَابِدِینَ۔وہ تیرے عدل کے تحت اعمال کی جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں تیری مرضی سے فیصلے دینے والے عبادت گزاروں کے سردار ہیںاَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَبْدِکَ وَخَلِیفَتِکَ فِی ٲَرْضِکَ باقِرِ عِلْمِ النَّبِیِّینَ۔اے معبود! محمد بن علی(ع) پر رحمت فرما جو تیرے بندے اور تیری زمین میں تیرے نائب ہیں نبیوں کے علوم کی اشاعت کرنے والےاَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ وَحُجَّتِکَ عَلَیاے معبود جعفر(ع) صادق بن محمد پر رحمت فرما جو تیرے بندے ہیں تیرے دین کے مددگار اور تیری مخلوق پرخَلْقِکَ ٲَجْمَعِینَ الصَّادِقِ الْبارِّ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ عَبْدِکَ الصَّالِحِتیری طرف سے حجت ہیں وہ صادق اور نیک ہیں اے معبود موسیٰ(ع) بن جعفر(ع) پر رحمت فرما جو تیرے نیک بندے اور تیری مخلوق میںوَلِسَانِکَ فِی خَلْقِکَ النَّاطِقِ بِحُکْمِکَ وَالْحُجَّۃِ عَلَی بَرِیَّتِکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّتیرے حکم سے بولنے والی زبان ہیںاور تیری مخلوق پر تیری حجت ہیں اے معبود! علی(ع) بن موسیٰ(ع) پربْنِ مُوسَی الرِّضَا الْمُرْتَضیٰ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ الْقائِمِ بِعَدْلِکَ وَالدَّاعِی إلی دِینِکَرحمت فرما جو تجھ سے راضی ہیںتیرے پسندیدہ بندے ہیں تیرے دین کے مددگار تیرے عدل پر کاربند اور تیرے دین کی طرف بلانے والے ہیںوَدِینِ آبائِہِ الصَّادِقِینَ صَلاۃً لاَیَقْوٰی عَلَی إحْصائِہا غَیْرُکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِجو ان کے صاحب صدق بزرگوں کا دین ہے اتنی رحمت کر جس کا شمار سوائے تیرے کوئی نہ کر سکتا ہو اے معبودمحمد بن علی(ع) پر رحمت فرماعَلِیٍّ عَبْدِکَ وَوَلِیِّکَ الْقائِمِ بِٲَمْرِکَ وَالدَّاعِی إلی سَبِیلِکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِجو تیرے بندے اور تیرے ولی ہیں تیرا حکم پہنچانے والے اور تیرے راستے کی طرف بلانے والے اے معبود! علی(ع) بن محمد پر رحمتمُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْعامِلِ بِٲَمْرِکَ الْقائِمِنازل کر جو تیرے بندہ اور تیرے دین کے ولی ہیں اے معبودحسن(ع) بن علی(ع) پر رحمت نازل فرما جو تیرے حکم پر عمل کرنے والےفِی خَلْقِکَ وَحُجَّتِکَ الْمُؤَدِّی عَنْ نَبِیِّکَ وَشاھِدِکَ عَلَی خَلْقِکَ الْمَخْصُوصِتیری مخلوق میں نگران تیرے نبی کی طرف حجت پیش کرنے والے تیری مخلوق پر تیرے گواہ تیری طرف سے بزرگیبِکَرامَتِکَ الدَّاعِی إلی طاعَتِکَ وَطاعَۃِ رَسُولِکَ صَلَوَاتُکَ عَلَیْھِمْ ٲَجْمَعِینَ۔ اَللّٰھُمَّمیں منتخب شدہ تیری اطاعت اور تیرے رسول(ص) کی فرمانبرداری کا حکم دینے والے تیری رحمتیں ہوں ان سب پر اے معبودصَلِّ عَلَی حُجَّتِکَ وَوَلِیِّکَ الْقائِمِ فِی خَلْقِکَ صَلاۃً تَامَّۃً نَامِیَۃً بَاقِیَۃً تُعَجِّلُ بِہا فَرَجَہُاپنی حجت اور اپنے ولی پر رحمت نازل فرما جو تیری مخلوق میں نگہبان ہیں وہ رحمت جو کامل بڑھنے والی باقی رہنے والی ہے اس سے انہیں کشادگی دےوَتَنْصُرُھُ بِہا وَتَجْعَلُنا مَعَہُ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِحُبِّھِمْاور انکی مدد فرما اور ہمیں انکے ساتھ رکھ دنیا اور آخرت میں اے معبود!میں تیرا قرب چاہتا ہوں انکی محبت کے واسطے سے انکےوَٲُوَالِی وَلِیَّھُمْ وَٲُعادِی عَدُوَّھُمْ فَارْزُقْنِی بِھِمْ خَیْرَ الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ وَاصْرِفْ عَنِّی بِھِمْ شَرَّدوستوں کا دوست اور ان کے دشمنوں کا دشمن ہوں پس عطاکر ان کے صدقے دنیا کی بھلائی اور آخرت کی فلاح اور ان کے واسطےالدُّنْیا وَالْآخِرَۃِ وَٲَھْوالَ یَوْمِ الْقِیامَۃِ۔ پھر حضرت کے سرہانے کی طرف بیٹھ جائے اور کہے:سے دنیا و آخرت کی تنگی سے مجھے بچائے رکھ اورقیامت میں ہر خوف سے محفوظ فرما۔اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اﷲِاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نُورَ اﷲِ فِیآپ پر سلام ہو اے خدا کے ولی آپ پر سلام ہو اے حجت خدا آپ پر سلام ہو اے وہ جو زمین کی تاریکیوں میںظُلُماتِ الْاََرْضِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمُودَ الدِّینِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ آدَمَ صَفْوَۃِ اﷲِنور خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے دین کے ستون آپ پر سلام ہو اے آدم(ع) کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیںاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إبْراھِیمَ خَلِیلِ اﷲِآپ پر سلام ہو اے نوح(ع) کے وارث جو نبی خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے ابراہیم(ع) کے وارث جو خدا کے خلیل ہیںاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إسْماعِیلَ ذَبِیحِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسی کَلِیمِ اﷲِآپ پر سلام ہو اے اسماعیل(ع) کے وارث جو ذبیح خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے موسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کے کلیم ہیںاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اﷲِآپ پر سلام ہو اے عیسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کی روح ہیں آپ پر سلام ہو اے محمد (ص)کے وارث جو خدا کے رسول ہیںاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیٍّ وَلِیِّ اﷲِ وَوَصِیِّ رَسُولِ رَبِّ الْعَالَمِینَآپ پر سلام ہو اے امیر المومنین علی (ع) کے وارث جو خدا کے ولی اور رب کائنات کے رسول(ص) کے جانشین ہیںاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ فاطِمَۃَ الزَّھْرائِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِآپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہرا(ع) کے وارث آپ پر سلام ہو اے وارث حسن(ع) وحسین(ع) جو جوانان بہشت کےسَیِّدَیْ شَبابِ ٲَھْلِ الجَنَّۃِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ زَیْنِ الْعابِدِینَ اَلسَّلَامُسید و سردار ہیں سلام ہو آپ پر اے علی(ع) بن الحسین(ع) کے وارث جو عبادت گذاروں کی زینت ہیں آپ پرعَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ باقِرِ عِلْمِ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَسلام ہو اے محمد(ع) بن علی(ع) کے وارث جو ظاہر کرنے والے ہیں اولین و آخرین کے علم کو سلام ہو آپ پر اےجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ الْبارِّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَجعفر(ع) بن محمد(ع) کے وارث جو صاحب صدق اور نیک ہیں آپ پر سلام ہو اے وارث موسیٰ(ع) بن جعفر(ع) آپ پر سلام ہوٲَیُّھَا الصِّدِّیقُ الشَّھِیدُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْوَصِیُّ الْبَارُّ التَّقِیُّ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ ٲَقَمْتَاے صاحب صدق شہید سلام ہو آپ پر اے وصی نیک اور پرہیزگار میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نمازالصَّلاۃُ وَآتَیْتَ الزَّکَاۃَوَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَعَبَدْتَ اﷲَ مُخْلِصاً حَتّیقائم کی اور زکوٰۃ دی آپ نے نیکیوں کا حکم دیا اور برائیوں سے منع کیا آپ خدا کی بندکی کرتے رہے یہاں تک (ع)ٲَتَاکَ الْیَقِینُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔ پھر خود کو ضریح پاک سےکہ شہید ہو گئے آپ پر سلام ہو اے ابوالحسن اور خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوںلپٹائے اور کہے:اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ صَمَدْتُ مِنْ ٲَرْضِی وَقَطَعْتُ الْبِلادَ رَجائَ رَحْمَتِکَ فَلاَاے معبود! میں تیری طرف آیا ہوں اپنا وطن چھوڑ کر اور کئی شہروںسے گزر کر تیری رحمت کی آرزو میں پس مجھےتُخَیِّبْنِی وَلاَ تَرُدَّنِی بِغَیْرِ قَضائِ حاجَتِی وَارْحَمْ تَقَلُّبِی عَلَی قَبْرِ ابْنِ ٲَخِی رَسُولِکَناامید نہ کر اور مجھے میری حاجت روائی کے بغیر نہ پلٹا اور رحم فرماجبکہ میں تیرے رسول(ص) کے بھائی کے فرزند کی قبر پر پڑا تڑپتا ہوںصَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی یَا مَوْلایَ ٲَتَیْتُکَ زائِراً وافِداً عائِذاً مِمَّا جَنَیْتُان پر اور انکی آل پر تیری رحمتیں ہوں قربان آپ پر میرے ماں باپ اے میرے آقا آپکی زیارت کرنے حاضر ہوا ہوں پناہ لینےعَلَی نَفْسِی وَاحْتَطَبْتُ عَلَی ظَھْرِی فَکُنْ لِی شافِعاً إلَی اﷲِ یَوْمَاس جرم سے جو میں نے اپنی جان پر کیا اور اس کا بار میری گردن پر ہے پس بن جائیں میرے لئے شفاعت کرنے والے خدا کےفَقْرِی وَفاقَتِی فَلَکَ عِنْدَ اﷲِ مَقامٌ مَحْمُودٌ وَٲَنْتَ عِنْدَھُ وَجِیہٌ۔سامنے میری غربت و ناداری کے دن کیونکہ آپ خدا کے ہاں بلند مرتبہ رکھتے ہیں اور اس کے نزدیک آپ باعزت ہیں۔پس اپنا دایاں ہاتھ بلند کرے بایاں ہاتھ قبر مبارک پر رکھے اور یہ کہے:اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِحُبِّھِمْ وَبِوِلایَتِھِمْ ٲَتَوَلَّیٰ آخِرَھُمْ بِمَا تَوَلَّیْتُ بِہِاے معبود میں تیرا قرب چاہتا ہوں انکی محبت اور انکی ولایت کے ذریعے محب ہوں ان میں سے آخری کا جیسے محب تھا ان میں سےٲَوَّلَھُمْ وَٲَبْرَٲُ مِنْ کُلِّ وَلِیجَۃٍ دُونَھُمْ۔ اَللّٰھُمَّ الْعَنِ الَّذِینَ بَدَّلُوا نِعْمَتَکَ وَاتَّھَمُواپہلے کا اور بیزار ہوں ہر گروہ سے سوائے انکے اے معبود لعنت بھیج ان لوگوںپر جنہوں نے تیری نعمت کو اسکی جگہ سے ہٹایا تیرے پیغمبرنَبِیَّکَ وَجَحَدُوا بِآیاتِکَ وَسَخِرُوا بِ إمامِکَ وَحَمَلُوا النَّاسَ عَلَی ٲَکْتافِ آلِ مُحَمَّدٍ۔کو الزام دیا تیری آیتوں کا انکار کیا تیرے مقرر کردہ امام کا مذاق اڑایا اور دوسرے لوگوں کو آلِ محمد پر حاکم و مختار بنایااَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِاللَّعْنَۃِ عَلَیْھِمْ وَالْبَرائَۃِ مِنْھُمْ فِی الدُّنْیا وَالآخِرَۃِ یَا رَحْمنُ۔ پھراے معبود میں تیرا قرب چاہتا ہوں ظالموں پر لعنت کر کے اور ان سے بیزاری کرتے ہوئے دنیا اور آخرت میں اے بہت رحم والےحضرت کی پائنتی کی طرف جائے اور کہے:صَلَّی اﷲُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ صَلَّی اﷲُ عَلَیخدا آپ پر رحمت کرے اے ابوالحسن(ع) خدا آپ کی روح پر رحمت فرمائےرُوحِکَ وَبَدَنِکَ صَبَرْتَ وَٲَنْتَ الصَّادِقُ المُصَدَّقُ قَتَلَ اﷲُ مَنْ قَتَلَکَ بِالْاََیْدِیاور آپکے بدن پر کہ آپ نے صبر کیا اور آپ ہیں تصدیق کرنے والے تصدیق شدہ خدا قتل کرے اسے جس نے آپکے قتل میں ہاتھوَالْاََلْسُنِ۔اور زبان سے کام لیا۔اس کے بعد بہت گریہ و زاری کرے اور امیر المومنین، امام حسن، امام حسین اور دیگر افراد اہلبیت کے قاتلوں پر بے شمار لعنت کرے۔ پھر حضرت کے سرہانے کی طرف ہو کر دو رکعت نماز زیارت بجا لائے کہ پہلی رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ یٰسین اور دوسری رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ رحمن پڑھے جب نماز سے فارغ ہو جائے تو خدا کے حضور گریہ و زاری کرتے ہوئے اپنے لیے اپنے والدین اور تمام مومنوں کے لیے زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگے اور اس کے بعد جب تک چاہے وہاں ذکر الٰہی میں مشغول رہے اور مناسب ہو گا کہ اپنی واجب نمازیں بھی حضرت کے روضہ مبارک کے نزدیک ہی بجا لائے۔مؤلف کہتے ہیں مندرجہ بالا زیارت حضرت کی تمام زیارتوں میں سے بہتر ہے جو آپ کیلئے نقل ہوئی ہیں من لا یحضرہ الفقیہ ‘ عیون الاخبار اور علامہ مجلسی کی کتابوں میں سَخِرُوْا بِاِمَامِکَ کا جملہ آیا ہے ‘ جو زیارت کے آخر میں ہے اور اس کے معنی یہ ہیں کہ خدایا لعنت کر ان لوگوں پر جنہوں نے اپنی زندگی میں تیرے معین کردہ امام کا مذاق اڑایا۔ لیکن مصباح الزائر میں یہ جملہ اس طرح ہے وَسَخِرُوْا بِاَیَّامِک تاہم یہ بھی معنی کے لحاظ سے درست ہے بلکہ ہو سکتا ہے کہ یہ زیادہ بہتر ہو کیونکہ ایام سے بھی امام ہی مراد ہیں۔ جیسا کہ پہلے باب کی پانچویں فصل میں صقر بن ابی دلف سے مروی ایک حدیث گزر چکی ہے۔ یہ بات بھی واضح رہنا چاہئے کہ ائمہ (ع)کے قاتلوں پر جس زبان میں بھی لعنت کی جائے وہ درست ہے۔ ذیل کے جملے جو بعض دعاؤں سے ماخوذ ہیں اگر ائمہ(ع) کے قاتلوں پر لعنت کرنے میں یہ جملے دوہرائے جائیں تو اور بھی بہتر ہے۔اَللّٰھُمَّ الْعَنْ قَتَلَۃَ ٲَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ وَقَتَلَۃَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ وَقَتَلَۃَ ٲَھْلِ بَیْتِاے معبود امیر المومنین(ع) کے قاتلوں پر لعنت بھیج اور حسن(ع) و حسین(ع) کے قاتلوں پر لعنت بھیج اور اپنے نبی کے اہلبیت(ع)نَبِیِّکَ اَللّٰھُمَّ الْعَنْ ٲَعْدائَ آلِ مُحَمَّدٍ وَقَتَلَتَھُمْ وَزِدْھُمْ عَذاباً فَوْقَ الْعَذَابِ وَھَوَاناً فَوْقَکے قاتلوں پر لعنت بھیج اے معبود آل(ع) محمد(ص) کے دشمنوں اور ان کے قاتلوں پر لعنت بھیج ان کیلئے عذاب پر عذاب بڑھا خواری پرھَوَانٍ وَذُلاًّ فَوْقَ ذُلٍّ وَخِزْیاً فَوْقَ خِزْیٍ اَللّٰھُمَّ دُعَّھُمْ إلَی النَّارِ دَعّاً وَٲَرْکِسْھُمْ فِی ٲَلِیمِخواری ذلت پر ذلت اور رسوائی پر رسوائی دے اے معبود! ان کو آگ میں سختی سے جھونک دے اور انہیں سختعَذابِکَ رَکْساً وَاحْشُرْہمْ وَٲَتْباعَھُمْ إلی جَھَنَّمَ زُمَراً۔عذاب میں اوندھے منہ ڈال دے اور ان کو اور ان کے پیروکاروں کو جہنم میں اکٹھا کر دے۔
دعابعد اززیارت اما رضا ـ تحفۃ الزائر میں ہے کہ شیخ مفید(رح) کا ارشاد ہے کہ امام علی رضا -کی نماز زیارت ادا کرنے کے بعد یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ یَا اﷲُ الدَّائِمُ فِی مُلْکِہِ الْقَائِمُ فِی عِزِّھِ الْمُطاعُ فِی سُلْطانِہِ الْمُتَفَرِّدُ فِیاے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اے اللہ جو ہمیشہ سے حکمران اور ہمیشہ سے عزت دار ہے اپنی حکومت میںاسکا حکم مانا جاتا ہےکِبْرِیائِہِ الْمُتَوَحِّدُ فِی دَیْمُومِیَّۃِ بَقائِہِ الْعادِلُ فِی بَرِیَّتِہِ الْعالِمُ فِی قَضِیَّتِہِ الْکَرِیمُ فِی تَٲْخِیرِاپنی بڑائی میں یگانہ ہے ہمیشہ باقی رہنے میں یکتا ہے اپنی مخلوق میں عدل کرنے والا اپنے فیصلے میں علم والا اپنی طرف سے سزا دینےعُقُوبَتِہِ إلھِی حَاجَاتِی مَصْرُوفَۃٌ إلَیْکَ وَآمالِی مَوْقُوفَۃٌ لَدَیْکَ وَکُلَّمامیں دیر کرنے والا بزرگوار ہے میرے معبود میری حاجات تیری بارگاہ میں پہنچ رہی ہیں میری تمنائیں تیرے سامنے جا ٹھہری ہیں اوروَفَّقْتَنِی مِنْ خَیْرٍ فَٲَنْتَ دَلِیلِی عَلَیْہِ وَطَرِیقِی إلَیْہِ یَا قَدِیراً لاَ تَؤُودُھُ الْمَطالِبُجب تو مجھے نیکی کی توفیق دیتا ہے پس تو ہی اس میں میرا رہبر اور تو ہی میرا راستہ ہے اے قدرت والے حاجات تجھے تھکاتے نہیںیَا مَلِیّاً یَلْجَٲُ إلَیْہِ کُلُّ راغِبٍ ما زِلْتُ مَصْحُوباً مِنْکَ بِالنِّعَمِ جارِیاً عَلَی عَادَاتِ الْاِحْسانِاے وہ مختار کہ ہر مشتاق جس کی پناہ لیتا ہے تو نے ہمیشہ ہی مجھے اپنی نعمتوں سے ہمکنار کیا تو نے ہمیشہ احسان و کرم کا سلسلہ جاریوَالْکَرَمِ ٲَسْٲَلُکَ بِالْقُدْرَۃِ النَّافِذَۃِ فِی جَمِیعِ الْاََشْیائِ وَقَضائِکَ الْمُبْرَمِ الَّذِی تَحْجُبُہُرکھا ہے میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری قدرت کے واسطے سے جو سب چیزوں پر حاوی ہے تیرے محکم فیصلے کے واسطے سے جسےبِٲَیْسَرِ الدُّعائِ وَبِالنَّظْرَۃِ الَّتِی نَظَرْتَ بِہا إلَی الْجِبالِ فَتَشامَخَتْ وَ إلَی الْاََرَضِینَتھوڑی سی دعا بھی روک دیتی ہے اور تیری نظر کے واسطے سے جو تو نے پہاڑوں پر ڈالی تو وہ بلند ہو گئے زمینوں پر ڈالی تو وہ بچھتی چلی گئیںفَتَسَطَّحَتْ وَ إلَی السَّمَواتِ فَارْتَفَعَتْ وَ إلَی الْبِحارِ فَتَفَجَّرَتْ یَا مَنْ جَلَّ عَنْ ٲَدَوَاتِوہ نظر آسمانوں پر کی تو وہ بالاتر ہو گئے سمندروں پر کی تو وہ پھٹ گئے کہ جو انسان کی نظروں میں آنے سےلَحَظَاتِ الْبَشَرِ وَلَطُفَ عَنْ دَقائِقِ خَطَراتِ الْفِکَرِ لاَ تُحْمَدُ یَا سَیِّدِی إلاَّ بِتَوْفِیقٍبلند تر ہے اور ذہن میں آنے والے خیالات کی رسائی سے دور ہے تیری حمد نہیں ہو سکتی اے میرے مالک لیکن تیری دی ہوئی توفیقمِنْکَ یَقْتَضِی حَمْداً وَلاَ تُشْکَرُ عَلَی ٲَصْغَرِ مِنَّۃٍ إلاَّ اسْتَوْجَبْتَ بِہا شُکْراً فَمَتیٰ تُحْصیٰسے کہ جس پر تیری حمد ہے اورنہ تیرے چھوٹے سے احسان کا شکر ادا ہو سکتا ہے لیکن یہ کہ تو نے اس کا شکر واجب کیا پس کیسے شمار ہونَعْماؤُکَ یَا إلھِی وَتُجازیٰ آلاؤُکَ یَا مَوْلایَ وَتُکافَٲُ صَنَائِعُکَ یَاتیری نعمتوں کا اے میرے معبود کیسے بدلہ ہو تیری مہربانیوں کااے میرے آقا اور کس طرح حساب ہو تیرے احسانوں کا اےسَیِّدِی وَمِنْ نِعَمِکَ یَحْمَدُ الْحَامِدُونَ وَمِنْ شُکْرِکَ یَشْکُرُ الشَّاکِرُونَمیرے سردار یہ بھی تیری نعمت ہے جو حمد کرتے ہیں حمد کرنے والے اور تیری قدر دانی سے شکر کرنیوالے شکر کرتے ہیں اور تو ہی ہےوَٲَنْتَ الْمُعْتَمَدُ لِلذُّنُوبِ فِی عَفْوِکَ وَالنَّاشِرُ عَلَی الْخَاطِئِینَ جَنَاحَ سِتْرِکَ وَٲَنْتَ الْکاشِفُکہ گناہوں میں اپنے عفو کا سہارا دیتا ہے اور خطا کاروں کو اپنی پردہ پوشی سے ڈھانپ لیتا ہے تو اپنے دست قدرت سےلِلضُّرِّ بِیَدِکَ فَکَمْ مِنْ سَیِّئَۃٍ ٲَخْفاہا حِلْمُکَ حَتَّی دَخِلَتْ وَحَسَنَۃٍسختیاں دور کر دیتا ہے پس کتنے ہی گناہ ہیں جن کو تیری نرمی چھپائے رکھتی ہے وہ معدوم ہو جاتے ہیںاور کتنی ہی نیکیاں ہیںضاعَفَہا فَضْلُکَ حَتَّی عَظُمَتْ عَلَیْھَا مُجَازَاتُکَ جَلَلْتَ ٲَنْ یُخافَ مِنْکَ إلاَّالْعَدْلُکہ تیرا احسان انہیں دگنا کردیتا ہے ان پر تو بہت زیادہ جزا دیتا ہے تو بلند ہے اس سے کہ تجھ سے ڈریں سوائے تیرے عدل کےوَٲَنْ یُرْجیٰ مِنْکَ إلاَّ الْاِحْسانُ وَالْفَضْلُ فَامْنُنْ عَلَیَّ بِمَاٲَوْجَبَہُ فَضْلُکَ وَلاَ تَخْذُلْنِیاور یہ کہ آرزو رکھیں تجھ سے سوائے تیرے احسان اور بخشش کے پس احسان فرما مجھ پر جسے تیرا فضل لازم کرے اور مجھے نظر انداز نہ کربِما یَحْکُمُ بِہِ عَدْلُکَ سَیِّدِی لَوْ عَلِمَتِ الْاََرْضُ بِذُنُوبِی لَساخَتْ بِی ٲَوِ الْجِبالُ لَھَدَّتْنِیاس فیصلے پر جو تیرے عدل نے کیا ہو میرے مالک اگر زمین میرے گناہوں کو جان جاتی تو مجھے نیچے دبا دیتی یا پہاڑ مجھے پیس ڈالتےٲَوِ السَّمَوَاتُ لاَخْتَطَفَتْنِی ٲَوِ الْبِحارُ لاَََغْرَقَتْنِی سَیِّدِی سَیِّدِی سَیِّدِی مَوْلایَ مَوْلایَیا آسمان مجھے کھینچ لیتے یا سمندر مجھ کو ڈبو دیتے میرے مالک میرے مالک میرے مالک میرے آقا میرے آقامَوْلایَ قَدْ تَکَرَّرَ وُقُوفِی لِضِیافَتِکَ فَلاَ تَحْرِمْنِی مَا وَعَدْتَ الْمُتَعَرِّضِینَمیرے آقا یقینا بار دیگر میں تیری مہمانی میں کھڑا ہوں پس مجھے اس چیز سے محروم نہ رکھ جس کا وعدہ مانگنے والوں سے تو نے کیا ہے جولِمَسْٲَلَتِکَ یَا مَعْرُوفَ الْعارِفِینَ یَا مَعْبُودَ الْعابِدِینَ یَامَشْکُورَ الشَّاکِرِینَ یَا جَلِیسَ الذَّاکِرِینَتیرے ہاں آئیں اے عرفائ کے پہچانے ہوئے اے عبادتگزاروں کے معبود اے شاکرین کے مشکور اے ذکر کرنے والوں کے ہمیَا مَحْمُودَ مَنْ حَمِدَھُ یَا مَوْجُودَ مَنْ طَلَبَہُ یَا مَوْصُوفَ مَنْ وَحَّدَھُ یَا مَحْبُوبَ مَنْ ٲَحَبَّہُدم اے حمد کرنے والوں کے محمود جو حمد کرے اے موجود ہر طلبگار کے لیے اے توصیف شدہ کہ جو یگانہ ہے اے محبوں کے محبوبیَا غَوْثَ مَنْ ٲَرَادَھُ یَا مَقْصُودَ مَنْ ٲَنَابَ إلَیْہِ یَا مَنْ لاَ یَعْلَمُ الْغَیْبَ إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یَصْرِفُاے پکارنے والوں کے داد رس اے توبہ کرنے والوںکے مرکز نگاہ اے وہ کہ جس کے سوائ کوئی غیب کا جاننے والا نہیں اے وہ کہالسُّوئَ إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یُدَبِّرُ الْاََمْرَ إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یَغْفِرُ الذَّنْبَجس کے سوا کوئی بدی کا معاف کرنے والانہیں اے وہ کہ جس کے سوا کوئی کام بنانے والا نہیں اے وہ کہ جس کے سوا کوئی گناہ کاإلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یَخْلُقُ الْخَلْقَ إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لا یُنَزِّلُ الْغَیْثَ إلاَّ ھُوَ صَلِّمعاف کرنے والا نہیں اے وہ کہ جس کے سوا کوئی خلق کرنے والا نہیں اے وہ کہ جس کے سوا کوئی بارش برسانے والا نہیں ہے محمدعَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی یَا خَیْرَ الْغافِرِینَ رَبِّ إنِّی ٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ حَیائٍ(ص)وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھ کو بخش دے اے سب سے بڑھ کر بخشنے والے اے پروردگار میں تجھ سے بخشش چاہتا ہوںحیا درانہ بخششوَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ رَجائٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ إنَابَۃٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ رَغْبَۃٍتجھ سے بخشش چاہتا ہوں امیدوارانہ بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں توبہ کی سی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں رغبت کی سی بخشش تجھوَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ رَھْبَۃٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ طَاعَۃٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ إیمانٍسے بخشش چاہتا ہوں خائفانہ بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوںفرمانبردارانہ بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں ایمان والیوَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ إقْرارٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفَارَ إخْلاصٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ تَقْویبخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں اقرار والی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں خلوص والی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں پرہیزگارانہ بخششوَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفَارَ تَوَکُّلٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفَارَ ذِلَّۃٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ عَامِلٍتجھ سے بخشش چاہتا ہوں توکل والی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں عاجزانہ بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں بخشش چاہتا ہوں خدمتگارلَکَ ھَارِبٍ مِنْکَ إلَیْکَ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتُبْ عَلَیَّ وَعَلَی والِدَیَّ بِماکیطرح جو تجھ سے ڈر کے تیری طرف بھاگا آئے پس محمد(ص) و آل محمد پر رحمت نازل کر اور میری توبہ قبول فرما اور میرے والدین کی توبہتُبْتَ وَتَتُوبُ عَلَی جَمِیعِ خَلْقِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ یَا مَنْ یُسَمَّیقبول فرما جیسے تو قبول کرتا ہے توبہ اور تمام بندوں کی توبہ بھی قبول فرمااے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے وہ جسے کہا جاتا ہےبِالْغَفوُرِ الرَّحِیمِ یَا مَنْ یُسَمَّی بِالْغَفُورِ الرَّحِیمِ یَا مَنْ یُسَمَّی بِالْغَفُورِ الرَّحِیمِ صَلِّ عَلَیبخشنے والا مہربان اے وہ جسے کہا جاتا ہے بخشنے والا مہربان اے وہ جسے کہا جاتا ہے بخشنے والا مہربان محمد (ص)وآل محمد(ص) پرمُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاقْبَلْ تَوْبَتِی وَزَکِّ عَمَلِی وَاشْکُرْ سَعْیِی وَارْحَمْ ضَراعَتِی وَلاَرحمت نازل کر اور قبول کر میری توبہ میرے عمل کو پاک بنا میری کوشش کو قبول فرما اور میری زاری پر رحم کر اور میریتَحْجُبْ صَوْتِی وَلاَ تُخَیِّبْ مَسْٲَلَتِی یَا غَوْثَ الْمُسْتَغِیثِینَ وَٲَبْلِغْ ٲَئِمَّتِی سَلامِی وَدُعائِیآواز نہ روک اور میری حاجت رد نہ فرما اے فریادیوں کی فریاد سننے والے میرے ائمہ(ع) کو میرا سلام اور دعا پہنچاوَشَفِّعْھُمْ فِی جَمِیعِ مَا سَٲَلْتُکَ وَٲَوْصِلْ ھَدِیَّتِی إلَیْھِمْ کَما یَنْبَغِی لَھُمْاور ان کو میرا شفاعت کرنے والا بنا سبھی حاجات میں جو میں نے طلب کیں اور میرے ہدیہ کو ان تک اس طرح پہنچا دے جس طرحوزِدْھُمْ مِنْ ذلِکَ مَا یَنْبَغِی لَکَ بِٲَضْعَافٍ لاَ یُحْصِیہا غَیْرُکَ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَانکو پسند ہو اور یہ تحفہ جسطرح تو پسند کرتا ہے اسے اتنے گنا بڑھا کر قبول فرما کہ تیرے سوا اسکا شمار کوئی نہ کر سکے کوئی طاقت وقوت نہیں ہےإلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ وَصَلَّی اﷲُ عَلَی ٲَطْیَبِ الْمُرْسَلِینَ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ۔مگر خدا کی طرف سے ملتی ہے جو بلند و برتر ہے اور خدا مرسلوں میں سے پاکیزہ تر محمد(ص) پر اور ان کے پاک خاندان پر رحمت کرے ۔مؤلف کہتے ہیں: علامہ مجلسی(رح) نے بحار الانوار میں بعض بزرگان سے امام رضا – کیلئے ایک زیارت نقل کی ہے جو زیارتِ جوادیہ کے نام سے معروف ہے اسکے آخر میں تحریر فرمایا ہے کہ یہ زیارت پڑھنے کے بعد نماز زیارت بجا لائے تسبیح پڑھے اور اسے حضرت کیلئے ہدیہ کرے اور اسکے بعد یہ دعا پڑھے:اَللَّھُمَّ اِنَّیْ اَسْئَلُکَ یَا اﷲُ الدَآئِمُیہ وہی دعا ہے جو ہم نے ابھی اوپر نقل کی ہے لہذا جو بھی زائر مشہد مقدس میں زیارتِ جواد یہ پڑھے تو وہ اس دعا کا پڑھنا ہرگز ترک نہ کرے۔
امام علی رضا – کی ایک اور زیارت ابن قولویہ(رح) نے ائمہ سے روایت کی ہے کہ جب زائر امام رضا – کی قبر شریف کے قریب جائے تو یہ زیارت پڑھے:اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ مُوسَی الرِّضَا الْمُرْتَضَی الْاِمامِ التَّقِیِّ النَّقِیِّ وَحُجَّتِکَ عَلَی مَنْاے معبود علی(ع) بن موسیٰ(ع) پر رحمت نازل کر جو صاحب رضا پسندیدہ اور امام ہیں پارسا پاکیزہ ہیں اور تیری حجت ہیں اس پر جوفَوْقَ الْاََرْضِ وَمَنْ تَحْتَ الثَّریٰ الصِّدِیقِ الشَّھِیدِ صَلاۃً کَثِیرَۃً تامَّۃً زاکِیَۃً مُتَواصِلَۃًزمین پر اور زیر زمین ہے وہ صاحب صدق شہید ہیںان پر رحمت کر بہت زیادہ کامل پاکیزہمُتَواتِرَۃً مُتَرادِفَۃً کَٲَفْضَلِ مَا صَلَّیْتَ عَلَی ٲَحَدٍ مِنْ ٲَوْلِیَائِکَ۔پے در پے لگا تار مسلسل جیسے تو نے بہترین رحمت کی ہو اپنے دوستوں میں سے کسی ایک پر۔
زیارتِ دیگر یہ وہ زیارت ہے جو شیخ مفید(رح) نے مقنعہ میں نقل فرمائی اور کہا ہے کہ غسل زیارت کرنے اور پاکیزہ لباس پہننے کے بعد امام علی رضا – کی قبر اطہر کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ وَابْنَ وَلِیِّہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَاﷲِ وَابْنَ حُجَّتِہِ اَلسَّلَامُآپ پر سلام ہو اے ولی خدا اور ولی خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند آپ پرعَلَیْکَ یَا إمامَ الْھُدیٰ وَالْعُرْوَۃَ الْوُثْقیٰ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ مَضَیْتَ عَلَی مَاسلام ہو اے ہدایت والے امام اور سلسلہ محکم خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اسی عقیدے پر دنیا سےمَضیٰ عَلَیْہِ آباؤُکَ الطَّاھِرُونَ صَلَواتُ اﷲِ عَلَیْھِمْ لَمْ تُؤْثِرْ عَمیً عَلَی ھُدیً وَلَمْ تَمِلْگئے جس پر آپ کے پاک بزرگ رخصت ہوئے خدا کی رحمتیں ہوں ان پر آپ نے گمراہی کو نور ہدایت پر ترجیح نہ دی اور حق سےمِنْ حَقٍّ إلی باطِلٍ وَٲَنَّکَ نَصَحْتَ لِلّٰہِ وَلِرَسُولِہِ وَٲَدَّیْتَ الْاََمانَۃَ فَجَزاکَ اﷲُ عَنِباطل کی طرف نہ پھرے بلکہ آپ خدا اور اس کے رسول(ص) کے خیر اندیش رہے اور امانتداری کا حق ادا کیا پس خدا جزا دے آپ کوالْاِسْلامِ وَٲَھْلِہِ خَیْرَ الْجَزَائِ ٲَتَیْتُکَ بِٲَبِی وَٲُمِّی زَائِراً عَارِفاً بِحَقِّکَ مُوالِیاًاسلام و اہل اسلام کیطرف سے بہترین جزا میں آیا ہوں قربان میرے ماں باپ آپکی زیارت کرنے آپکے حق سے واقف آپکےلاََِوْلِیائِکَ مُعادِیاً لاََِعْدائِکَ فَاشْفَعْ لِی عِنْدَ رَبِّکَ۔دوستوں کا دوست آپ کے دشمنوں کا دشمن ہوں پس اپنے رب کے ہاں میری سفارش کریں۔پھر خود کو قبر شریف سے لپٹائے اس پر بوسہ دے اپنے دونوں رخسار باری باری اس پر رکھے اور پھر سرہانے کی طرف مڑے اور کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ الْاِمامُ الْہادِیآپ پر سلام ہو اے میرے آقا اے رسول(ص) خدا کے فرزند خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام رہبروَالْوَلِیُّ الْمُرْشِدُ ٲَبْرَٲُ إلَی اﷲِ مِنْ ٲَعْدائِکَ وَٲَتَقَرَّبُ إلَی اﷲِ بِوِلایَتِکَ صَلَّی اﷲُسرپرست رہنما ہیں میں خدا کے سامنے آپکے دشمنوں سے بیزاری کرتا ہوں اور آپکی ولایت سے اسکا قرب چاہتا ہوں خدا درود بھیجےعَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔آپ پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔اس کے بعد دو رکعت نماز زیارت بجا لائے اور اس کے علاوہ جو نمازیں چاہے وہاں ادا کرے۔ پھر حضرت کی پائنتی کی طرف آ جائے اور جس قدر چاہے دعائیں مانگے۔مؤلف کہتے ہیں: خاص ایام میں آپ کی زیارت کی بہت زیادہ فضیلت ہے خصوصاً ماہ رجب میں نیز تیسویں اور پچیسویں ذیقعد اور چھٹی رمضان کو جیسا کہ مختلف مہینوں کے اعمال میں ذکر ہو چکا ہے اس کے علاوہ وہ دن جو حضرت کے ساتھ خصوصیت رکھتے ہیں ان میں بھی آپ کی زیارت بہت فضیلت رکھتی ہے۔ جب حضرت سے وداع کرنا چاہے تو وہ وداع پڑھے۔ جو حضرت رسول اللہ(ص) سے وداع کرتے وقت پڑھا جاتا ہے وہ پڑھے اور وہ یہ ہے:
لاَ جَعَلَہُ اﷲُ آخِرَ تَسْلِیمِی عَلَیْکَ اگر چاہے تو یہ وداع بھی پڑھے:اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِخدا اسے آپ پر میرا آخری سلام قرار نہ دے سلام ہوآپ پر اے ولی خداوَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْہُ آخِرَ الْعَھْدِ مِنْ زِیارَتِی ابْنَ نَبِیِّکَ وَحُجَّتِکَ عَلَیرحمت خدا ہو اور اس کی برکات اے معبود اس کو میرے لیے آخری موقع قرار نہ دے جو زیارت کی میں نے تیر ے نبی کے فرزند اورخَلْقِکَ وَاجْمَعْنِی وَ إیَّاھُ فِی جَنَّتِکَ وَاحْشُرْنِی مَعَہُ وَفِی حِزْبِہِ مَعَ الشُّھَدائِتیری مخلوق پر تیری حجت کی مجھے اور انہیں اپنی جنت میں یکجا کردے مجھے محشور کر ان کے ساتھ ان کے گروہ میں شہیدوں اور نیکوںوَالصَّالِحِینَ وَحَسُنَ ٲُولَیِکَ رَفِیقاًوَٲَسْتَوْدِعُکَ اﷲَ وَٲَسْتَرْعِیکَ وَٲَقْرَٲُعَلَیْکَ السَّلامَکے ساتھ اور یہ کتنے اچھے ہم نشین ہیں آپ کو سپرد خدا کرتا ہوں آپ کی توجہ چاہتا ہوں اورآپ کو سلام پیش کرتا ہوںآمَنَّا بِاﷲِ وَبِالرَّسُولِ وَبِمَا جِئْتَ بِہِ وَدَلَلْتَ عَلَیْہِ فَاکْتُبْنا مَعَ الشَّاھِدِینَ۔ہم ایمان رکھتے ہیں خدا و ر رسول پر اور اس پر جو آپ لائے اور اس کی طرف رہبری کی پس اے خدا ہمیںگواہوں میں لکھ دے۔مؤلف کہتے ہیں کہ یہاں چند ایک مطالب کا بیان کر دینا بہت مناسب ہے:
ماخوذ ازکتاب: مفاتیح الجنانمصنف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی امام الانس والجنۃ المدفون بالارض الغربۃ بضعہ سید الوریٰ مولانا ابوالحسن علی ابن موسٰی ا لرضا کی زیارت کے فضائل احصائ وشمار سے زیادہ ہیں یہاں ہم آپ کی زیارت کے فضائل میں چند حدیثیں نقل کر رہے ہیں: ان میں اکثر حدیثیںتحفت الزائر سے منقول ہیں ۔
﴿۱﴾حضرت رسول(ص) سے منقول ہے کہ فرمایا تھوڑی مدت کے بعد میرے جسم کا ایک ٹکڑا سر زمین خراسان میں دفن کیا جائے گا تو جو مومن ان کی زیارت کرنے جائے گا خدائے تعالیٰ اس کے لیے جنت واجب کر دے گا اس کے بدن کے لیے آتش جہنم کو حرام کر دے گا۔ ایک اور حدیث معتبر میں کہا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا میرا ایک جگر گوشہ خراسان میں دفن کیا جائے گا پس جو شخص غمزدہ حالت میں اس کی زیارت کرے گا‘ خدا تعالیٰ اس کے رنج و غم دور کر دے گا اور جو گناہگار اس کی زیارت کرنے جائے گا حق تعالیٰ اس کے گناہ معاف کر دے گا۔﴿۲﴾حدیث دیگر میں امام موسیٰ کاظم – سے روایت ہوئی ہے کہ فرمایا جو شخص میرے بیٹے علی رضا(ع) کی زیارت کرے گا حق تعالیٰ اس کو ستر حج مقبول کا ثواب عطا کرے گا تو راوی نے اس ثواب کو کچھ زیادہ تصور کیا اور کہا کہ کیا ان کے زائر کے لئے ستر حج مقبولہ کا ثواب ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں ستر ہزار حج! اس نے کہا ستر ہزار قبول شدہ حج؟ آپ نے فرمایا ہاں ستر ہزار حج جبکہ بہت سے لوگوں کے حج تو قبول بھی نہیں ہوتے۔ نیز جو شخص حضرت کی زیارت کرے یا ایک رات ان کے قریب بسر کرے تو وہ ایسا ہے گویا اس نے عرش معلی پر انوار الٰہی کا مشاہدہ کیا‘ اس نے کہا اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس نے عرش پر نور خدا کی زیارت کی ہے آپ نے فرمایا ہاں ایسا ہی ہے اور جب قیامت ہو گی تو چار انسان پہلے زمانے کے اور چار انسان موجودہ زمانے کے عرش معلیٰ پر موجود ہوں گے‘ سابقہ زمانے کے چار انسان حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ ہو نگے اور موجودہ زمانے کے چار انسان حضرت محمد مصطفی ،حضرت علی مرتضی، حضرت امام حسن اور امام حسین ہونگے۔ عرش عظیم پر ہمارے ساتھ وہ لوگ بیٹھیں گے جنہوں نے ائمہ طاہرین کی قبروں کی زیارت کی ہو گی لیکن ان سب میں سے میرے فرزند علی رضا – کے زائروں کا رتبہ بلند ہو گا اور انہیں اجر و انعام بھی سب سے زیادہ عطا کیا جائے گا۔﴿۳﴾امام علی رضا – سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: خراسان میں ایک قبہ ہے کہ جس پر ایک زمانے میں فرشتوں کی آمدورفت ہو گی اور صور اسرافیل کے پھونکے جانے تک ہمیشہ ملائکہ کی ایک فوج زمین پر اترتی اور ایک فوج آسمان پر چڑھتی رہے گی‘ آپ سے پوچھا گیا کہ اے فرزند رسول(ص) وہ کونسا قبہ ہو گا؟ فرمایا کہ وہ قبہ زمین طوس میں ہو گا اور خدا کی قسم! وہ جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہو گا پس جو شخص وہاں میری زیارت کرے گا تو وہ ایسا ہو گا گویا اس نے حضرت رسول(ص) کیزیارت کی ہو‘ خدائے تعالیٰ اس زیارت کے بدلے میں اس کیلئے ایک ہزار حج اور ایک ہزار قبول شدہ عمرہ کا ثواب لکھے گا نیز میں اور میرے آبائ طاہرین قیامت میں اسکی شفاعت کریں گے۔﴿۴﴾چند ایک معتبر اسناد کے ساتھ ابن ابی نصر سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے وہ خط پڑھا جو امام علی رضا – نے اپنے شیعوں کے لیے لکھا تھا‘ اس میں تحریر تھا یہ بات میرے شیعوں کو بتا دو کہ میری زیارت حق تعالیٰ کی نظر میں ایک ہزار حج کے مساوی ہے.میں نے یہ حدیث امام محمد تقی – کی خدمت میں پیش کی تو فرمایا قسم بخدا کہ جو شخص حضرت کو امام برحق مانتا ہو وہ آپ کی زیارت کرے تو اس کا یہ عمل ایک لاکھ حج کے برابر ہے۔﴿۵﴾دو معتبر سندوں سے نقل ہوا ہے کہ امام علی رضا – نے فرمایا:جو شخص بہت دور ہونے کے باوجود میری قبر کی زیارت کرے گا تو میں قیامت میں تین وقتوں میں اس کے پاس آئوں گا تاکہ اسے قیامت کی سختیوں سے نجات دلائوں۔ پہلا وقت وہ ہے جب نیکوکاروں کے اعمال نامے ان کے دائیں ہاتھ میں اور بدکاروں کے اعمال نامے ان کے بائیں ہاتھ میں دیے جائیں گے‘ دوسرا وقت وہ ہے جب لوگ پل صراط سے گزر رہے ہونگے اور تیسرا وہ وقت جب اعمال کا وزن کیا جائے گا۔﴿۶﴾ایک معتبر حدیث میں ہے کہ آپ -نے فرمایا:تھوڑے عرصے کے بعد میں زہر کے ساتھ ظلم سے شہید کر دیا جائوں گا اور مجھ کو ہارون الرشید کے پہلومیں دفن کیا جائے گا پس خدائے تعالیٰ میری قبر کو میرے شیعوں اور محبوں کا مرکز بنا دے گا پس جو شخص اس غربت و مسافرت کی جگہ میں میری زیارت کرے گا تو میرے لیے واجب ہوجائے گا کہ میں روز قیامت اس شخص کی زیارت کروں‘ قسم ہے مجھے اس ذات کی جس نے حضرت محمد مصطفی کو نبی و رسول (ص) بنایا اور انہیں تمام کائنات میں سے چنا کہ تم شیعوں میں سے جو بھی میری قبر کے قریب آکر دو رکعت نماز پڑھے تو وہ اس بات کا حقدار ہو گا خدا روزِ قیامت اس کے گناہ معاف کر ے قسم اس ذات کی جس نے ہم کو بعد از رسول(ص) امامت کے لیے چنا ہے اور ہمیں آنحضرت(ص) کا وصی قرار دیا ہے میں قسم سے کہتا ہوں کہ میری زیارت کرنے والے افراد خداوند عالم کے نزدیک ہر گروہ سے زیادہ عزیز و پسندیدہ ہوں گے۔ اور جو بھی مومن میری زیارت کرے اور راستے میں اس کے بدن پر بارش کا ایک ہی قطرہ گرے تو خدائے تعالیٰ اس کے بدن کو جہنم کی آگ پر حرام ٹھہرائے گا۔﴿۷﴾معتبر سند کے ساتھ نقل ہوا ہے کہ محمد بن سلیمان نے امام محمد تقی – سے پوچھا کہ ایک شخص نے حج ادا کیاجو اس پر واجب تھا اس کے بعد وہ مدینہ گیا اور حضرت رسول اللہ(ص) کی زیارت کا شرف حاصل کیا پھر نجف اشرف گیا اور امیر المومنین- کی زیارت کی جب کہ وہ آپ کو حجت خدا و امام برحق اور خداوند عالم کا بنایا ہوا خلیفہ رسول سمجھتا تھا‘ پھر کربلا معلیٰ گیا وہاں امام حسین- کی زیارت سے مشرف ہوا اور بغداد پہنچ کر امام موسیٰ کاظم – کی زیارت بھی کی اور پھر اپنے گھر لوٹ آیا۔اب خدائے تعالیٰ نے اسے بہت مال عطا کیاہوا ہے اور وہ حج کو جا سکتا ہے‘ کیا اس شخص کیلئے بہتر ہے کہ وہ حج ادا کرے حالانکہ وہ واجب حج کا فریضہ ادا کر چکا ہے یا اس کو آپ کے والد گرامی کی زیارت کیلئے خراسان جانا چاہیے؟۔آپ نے فرمایا کہ اسے میرے پدر بزرگوار کے سلام کے لیے خراسان جانا چاہیے کہ یہ عمل افضل ہے لیکن وہ ان ایام میں وہاں نہ جائے کہ میرے اور تمہارے لیے خلیفہ وقت سے ملامت کا خوف ہے لہذا وہ وہاں رجب کے مہینے میں جائے۔﴿۸﴾ شیخ صدوق(رح) نے من لا یحضرہ الفقیہ میں امام محمد تقی – سے روایت کی ہے کہ طوس کے دو پہاڑوں کے درمیان زمین کا ایک ٹکڑا ہے جو بہشت سے لایا گیا ہے تو جو بھی زمین کے اس خطے میں داخل ہو وہ قیامت میں دوزخ کی آگ سے آزاد ہو گا۔﴿۹﴾امام محمد تقی – ہی سے روایت ہے کہ فرمایا میں خدائے تعالیٰ کی طرف سے جنت کا ضامن ہوں اس شخص کیلئے جو طوس جا کر میرے والد گرامی کی زیارت کرے اور آپ کو امام برحق بھی تسلیم کرتا ہو۔﴿10﴾شیخ صدوق(رح) نے عیون الاخبار میں روایت کی ہے کہ ایک نیک و صالح شخص نے خواب میں حضرت رسول (ص) اللہ کو دیکھا تو عرض کیا یارسول (ص) اللہ! میں آپ کے فرزندان میں سے کس کی زیارت کروں؟۔آپ نے فرمایا کہ میرے کچھ فرزند زہر سے شہادت پا کر اور بعض تلوار سے شہادت پا کر میرے پاس آئے ہیں‘ میں نے عرض کی کہ یہ مختلف مقامات پر دفن ہیں تو ان میں سے کس کی زیارت کروں؟۔آنحضرت(ص) نے فرمایا ان میں سے اس کی زیارت کرو جو تمہارے گھر سے زیادہ دور نہیں اور عالم مسافرت میں دفن شدہ ہے‘ میں نے عرض کیا یارسول (ص) اللہ! آپ کی مراد امام علی رضا – ہیں؟ تو فرمایا کہ صرف امام علی رضا نہ کہو ان کے نام کے ساتھ صلی اللہ علیہ کہو صلی اللہ علیہ کہو صلی اللہ علیہ کہو یعنی آپ نے یہ جملہ تین بار دوہرایا۔مؤلف کہتے ہیں: وسائل اور مستدرک میں ایک باب ہے جس کا نام ہے استحباب تبرک بمشھد امام رضا و مشاہد ائمہ طاہرین۔ اس میں کہا گیا ہے مستحب ہے کہ امام علی رضا – کی زیارت کو امام حسین- اور دیگر ائمہ طاہرین کی زیارت نیز حج مندوب و عمرہ مندوبہ پر ترجیح دے اور اسے پہلے انجام دے اس بارے میں منقول احادیث کو ہم نے طوالت کے خوف سے یہاں ذکر نہیں کیا اور صرف مذکورہ بالا دس احادیث پر ہی اکتفا کیا ہے۔
کیفیتِ زیارتِ امام علی رضا واضح ہو کہ امام علی رضا – کیلئے بہت سی زیارتیں ہیں‘ آپکی مشہور زیارت وہی ہے جو معتبر کتب میں ہے اور اسکو شیخ محمد بن حسن بن ولید کیطرف نسبت دی گئی ہے جو شیخ صدوق(رح) کے اساتذہ میں سے تھے، ابن قولویہ(رح) کی کتاب المزار سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ زیارت ائمہ (ع)سے بھی روایت ہوئی ہے اور کتاب من لا یحضرہ الفقیہ کے مطابق اسکی کیفیت اسطرح ہے کہ جب امام علی رضا – کی زیارت کا ارادہ ہو تو گھر سے سفر زیارت پر جانے سے قبل غسل کرے اور غسل کرتے وقت یہ پڑھے:اَللّٰھُمَّ طَہِّرْنِی وَطَہِّرْ لِی قَلْبِی وَاشْرَحْ لِی صَدْرِی، وَٲَجْرِ عَلَی لِسانِی مِدْحَتَکَ وَالثَّنائَاے معبود! مجھے پاک کر دے میرا دل پاک کر دے اور میرے سینے کو کھول دے میری زبان پر اپنی مدح و ستائش جاری کر دےعَلَیْکَ، فَ إنَّہُ لاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِکَ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ لِی طَھُوراً وَشِفائً۔ جب گھر سے سفر زیارت پرکیونکہ نہیں ہے قوت مگر تجھی سے اے معبود اس غسل کومیرے لیے پاکیزگی وشفا کا ذریعہ بناروانہ ہو تو یہ کہے:بِسْمِ اﷲِ، وَبِاﷲِ وَ إلَی اﷲِ وَ إلَی ابْنِ رَسُولِ اﷲِ حَسْبِیَ اﷲُخدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے چلا ہوں خداکی طرف اور رسول خدا کے فرزند کی طرف میرے لیے خدا کافی ہےتَوَکَّلْتُ عَلَی اﷲِ اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ تَوَجَّھْتُ وَ إلَیْکَ قَصَدْتُ وَمَا عِنْدَکَ ٲَرَدْتُ۔بھروسہ کیا ہے میں نے خدا پر اے معبود میں نے تیری طرف رخ کیا اور تیری طرف چلا ہوں اور جو کچھ تیرے ہاں ہے اسکی خواہش رکھتا ہوں۔اپنے گھر کے دروازے سے باہر آکر یہ دعا پڑھے:اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ وَجَّھْتُ وَجْھِی وَعَلَیْکَ خَلَّفْتُ ٲَھْلِی وَمالِی وَمَا خَوَّلْتَنِی وَبِکَ وَثِقْتُاے معبود میں نے اپنا رخ تیری طرف کیا اور میں نے اپنا مال اپنا کنبہ اور جو کچھ تو نے دیا ہے سب کچھ تیرے سپرد کیا اور تجھ پر بھروسہفَلاَ تُخَیِّبْنِی یَا مَنْ لاَ یُخَیِّبُ مَنْ ٲَرَادَھُ وَلاَ یُضَیِّعُ مَنْ حَفِظَہُ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍکیا ہے‘ پس تہی دست نہ کر اے وہ جو تہی دست نہیں کرتا جو اسکی طرف آئے وہ گم نہیں ہوتا جسکی وہ حفاظت کرے حضرت محمد(ص) اور آلوَآلِ مَحُمَّدٍ وَاحْفَظْنِی بِحِفْظِکَ فَ إنَّہُ لاَ یَضِیعُ مَنْ حَفِظْتَ۔محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھ کو اپنی نگرانی میں رکھ کیونکہ جو تیری حفاظت میں ہو وہ ضائع نہیں ہوتا۔جب خیریت کے ساتھ مشہد مقدس پہنچ جائے اور جب وہاں زیارت کرنے کا قصد کرلے تو پہلے غسل کرے اور اس وقت یہ پڑھے:اَللّٰھُمَّ طَہِّرْنِی وَطَہِّرْ لِی قَلْبِی وَاشْرَحْ لِی صَدْرِی وَٲَجْرِ عَلَی لِسانِی مِدْحَتَکَاے معبود مجھے پاک کر دے میرے دل کو پاک کر دے اور میرے سینے کو کھول دے میری زبان پر اپنی ستائشوَمَحَبَّتَکَ وَالثَّنائَ عَلَیْکَ فَ إنَّہُ لاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِکَ وَقَدْ عَلِمْتُ ٲَنَّ قَِوامَ دِینِی التَّسْلِیمُمحبت اور تعریف جاری فرما دے کہ یقینا نہیں کوئی قوت مگر جو تجھ سے ملتی ہے اور میں جانتا ہوں کہ میرے دین کی اصللاََِمْرِکَ وَالاتِّباعُ لِسُنَّۃِ نَبِیِّکَ وَالشَّھَادَۃُ عَلَی جَمِیعِ خَلْقِکَ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ لِی شِفائًتیرے حکم کا ماننا تیری نبی(ص) کی سنت کی پیروی کرنا اور تیری مخلوقات پر گواہ بننا ہے اے معبود اس غسل کو میرے لیے شفا ووَنُوراً إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔روشنی کا ذریعہ بنا کیونکہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔اس کے بعد پاک و پاکیزہ لباس پہنے اور ننگے پائوں خدا کو یاد کرتے ہوئے آرام ووقار سے حرم مبارک کیطرف چلے اور یہ پڑھتا جائے:اَﷲُ اَکْبَرُ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اﷲُ وَ سُبْحَانَ اﷲِوَالْحَمْدُ ﷲِخدا بزرگتر ہے خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں خدا پاک تر ہے اور ہر تعریف خدا کے لیے ہے۔چلتے ہوئے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائے اور روضہ اقدس میں داخل ہو تو یہ پڑھے:بِسْمِ اﷲِ وَبِاﷲِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اﷲِ ٲَشْھَدُ ٲَنْلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُخدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے اور رسول(ص) خدا کے طریقے پر خدا رحمت کرے ان پر اور انکی آل(ع) پر میں گواہی دیتا ہوں کہوَحْدَھُ لا شَرِیکَ لَہُ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُھُ وَرَسُولُہُ وَٲَنَّ عَلِیَّاً وَلِیُّ اﷲِ ۔اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اسکا شریک نہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (ص)اسکے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ علی(ع) خدا کے ولی ہیںپھر ضریح پاک کے قریب جائے پشت بہ قبلہ ہو کر حضرت امام رضا – کیطرف رخ کرے اور کہے:ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَھُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُھُ وَرَسُولُہُمیں گواہی دیتا ہوں کہ خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ص) اسکے بندے اور رسول ہیںوَٲَنَّہُ سَیِّدُ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ وَٲَنَّہُ سَیِّدُ الْاََنْبِیائِ وَالْمُرْسَلِینَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍوہ اولین کے اور آخرین کے سردار ہیں اور وہ سب نبیوںاور رسولوں کے سردار ہیں اے معبود حضرت محمد(ص) پر رحمت کرعَبْدِکَ وَرَسُولِکَ وَنَبِیِّکَ وَسَیِّدِ خَلْقِکَ ٲَجْمَعِینَ صَلاۃً لاَ یَقْوَی عَلَی إحْصَائِہاجو تیرے بندے تیرے رسول تیرے نبی اور تیری ساری مخلوق کے سردار ہیں ایسی رحمت جس کا حساب تیرے سوا کوئیغَیْرُکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ عَبْدِکَ وَٲَخِی رَسُولِکَنہ لگا سکے اے معبود! حضرت امیرالمومنین علی(ع) بن ابی طالب(ع) پر رحمت فرما جو تیرے بندے اور رسول(ص) کے بھائی ہیںالَّذِی انْتَجَبْتَہُ بِعِلْمِکَ وَجَعَلْتَہُ ہادِیاً لِمَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِکَ وَالدَّلِیلَ عَلَی مَنْ بَعَثْتَہُکہ انہیں خاص کیا تو نے علم دے کر اور انکو رہبر بنایا اس کیلئے جسے تو نے اپنی مخلوق میں سے چاہا اور رہنما بنایا اسکی طرف جسکو تو نے اپنابِرِسالاتِکَ وَدَیَّانَ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ وَالْمُھَیْمِنَ عَلَیپیغام دے کر بھیجا اور انکو مقرر کیا کہ تیرے عدل کے مطابق جزائے عمل دیں اور تیری مخلوق میں تیری مرضی سے فیصلے دیں اور وہ انذلِکَ کُلِّہِ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْہِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی فاطِمَۃَ بِنْتِ نَبِیِّکَتمام کاموں کے ذمہ دار ہیں سلام ہو ان پراور خدا کی رحمت ہو اوراسکی برکات ہو اے معبود فاطمہ(ع) پر رحمت نازل کر جو تیرے نبی(ص) کی دختروَزَوْجَۃِ وَلِیِّکَ وَٲُمِّ السِّبْطَیْنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سَیِّدَیْ شَبابِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ الطُّھْرَۃِاور تیرے ولی کی زوجہ ہیں نیز وہ نبی کے دو نواسوں حسن(ع) و حسین(ع) کی ماں ہیں جو جوانان جنت کے سردار ہیں وہ بی بی پاکالطَّاھِرَۃِ الْمُطَہَّرَۃِ التَّقِیَّۃِ النَّقِیَّۃِ الرَّضِیَّۃِ الزَّکِیَّۃِ سَیِّدَۃِ نِسائِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ ٲَجْمَعِینَ صَلاۃً لاَپاکیزہ پاک شدہ پرہیزگار باصفا پسندیدہ بے عیب نیز جنت میں تمام عورتوںکی سردار ہیںاتنی رحمت فرما جسے تیرے سوائیَقْوٰی عَلَی إحْصائِہا غَیْرُکَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سِبْطَیْ نَبِیِّکَ وَسَیِّدَیْکوئی شمار نہ کر سکتا ہو اے معبود! دونوں بھائیوں حسن(ع) اور حسین(ع) پر رحمت فرماجو تیرے نبی(ص) کے دو نواسے اور جوانان جنشَبابِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ الْقائِمَیْنِ فِی خَلْقِکَ وَالدَّلِیلَیْنِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَ بِرِسالاتِکَجنت کے سید و سردار ہیں تیری مخلوق میں قائم و نگران ہیں اور رہنمائی کرتے ہیں اس ذات کی طرف جسے تو نے پیغمبر بنا کے بھیجا وہوَدَیَّانَیِ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلَیْ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِتیرے عدل کے تحت اعمال کی جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں تیرے احکام کے مطابق فیصلے دینے والے ہیں اے معبود علی(ع) بن الحسین(ع) پرالْحُسَیْنِ عَبْدِکَ الْقائِمِ فِی خَلْقِکَ وَالدَّلِیلِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَ بِرِسَالاتِکَرحمت فرما جو تیرے بندے ہیں تیری مخلوق کی نگہداری اور رہنمائی کرتے ہیں اس ذات کی طرف جسے تو نے پیغمبر بنا کے بھیجاوَدَیَّانِ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ سَیِّدِ الْعَابِدِینَ۔وہ تیرے عدل کے تحت اعمال کی جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں تیری مرضی سے فیصلے دینے والے عبادت گزاروں کے سردار ہیںاَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَبْدِکَ وَخَلِیفَتِکَ فِی ٲَرْضِکَ باقِرِ عِلْمِ النَّبِیِّینَ۔اے معبود! محمد بن علی(ع) پر رحمت فرما جو تیرے بندے اور تیری زمین میں تیرے نائب ہیں نبیوں کے علوم کی اشاعت کرنے والےاَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ وَحُجَّتِکَ عَلَیاے معبود جعفر(ع) صادق بن محمد پر رحمت فرما جو تیرے بندے ہیں تیرے دین کے مددگار اور تیری مخلوق پرخَلْقِکَ ٲَجْمَعِینَ الصَّادِقِ الْبارِّ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ عَبْدِکَ الصَّالِحِتیری طرف سے حجت ہیں وہ صادق اور نیک ہیں اے معبود موسیٰ(ع) بن جعفر(ع) پر رحمت فرما جو تیرے نیک بندے اور تیری مخلوق میںوَلِسَانِکَ فِی خَلْقِکَ النَّاطِقِ بِحُکْمِکَ وَالْحُجَّۃِ عَلَی بَرِیَّتِکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّتیرے حکم سے بولنے والی زبان ہیںاور تیری مخلوق پر تیری حجت ہیں اے معبود! علی(ع) بن موسیٰ(ع) پربْنِ مُوسَی الرِّضَا الْمُرْتَضیٰ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ الْقائِمِ بِعَدْلِکَ وَالدَّاعِی إلی دِینِکَرحمت فرما جو تجھ سے راضی ہیںتیرے پسندیدہ بندے ہیں تیرے دین کے مددگار تیرے عدل پر کاربند اور تیرے دین کی طرف بلانے والے ہیںوَدِینِ آبائِہِ الصَّادِقِینَ صَلاۃً لاَیَقْوٰی عَلَی إحْصائِہا غَیْرُکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِجو ان کے صاحب صدق بزرگوں کا دین ہے اتنی رحمت کر جس کا شمار سوائے تیرے کوئی نہ کر سکتا ہو اے معبودمحمد بن علی(ع) پر رحمت فرماعَلِیٍّ عَبْدِکَ وَوَلِیِّکَ الْقائِمِ بِٲَمْرِکَ وَالدَّاعِی إلی سَبِیلِکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِجو تیرے بندے اور تیرے ولی ہیں تیرا حکم پہنچانے والے اور تیرے راستے کی طرف بلانے والے اے معبود! علی(ع) بن محمد پر رحمتمُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْعامِلِ بِٲَمْرِکَ الْقائِمِنازل کر جو تیرے بندہ اور تیرے دین کے ولی ہیں اے معبودحسن(ع) بن علی(ع) پر رحمت نازل فرما جو تیرے حکم پر عمل کرنے والےفِی خَلْقِکَ وَحُجَّتِکَ الْمُؤَدِّی عَنْ نَبِیِّکَ وَشاھِدِکَ عَلَی خَلْقِکَ الْمَخْصُوصِتیری مخلوق میں نگران تیرے نبی کی طرف حجت پیش کرنے والے تیری مخلوق پر تیرے گواہ تیری طرف سے بزرگیبِکَرامَتِکَ الدَّاعِی إلی طاعَتِکَ وَطاعَۃِ رَسُولِکَ صَلَوَاتُکَ عَلَیْھِمْ ٲَجْمَعِینَ۔ اَللّٰھُمَّمیں منتخب شدہ تیری اطاعت اور تیرے رسول(ص) کی فرمانبرداری کا حکم دینے والے تیری رحمتیں ہوں ان سب پر اے معبودصَلِّ عَلَی حُجَّتِکَ وَوَلِیِّکَ الْقائِمِ فِی خَلْقِکَ صَلاۃً تَامَّۃً نَامِیَۃً بَاقِیَۃً تُعَجِّلُ بِہا فَرَجَہُاپنی حجت اور اپنے ولی پر رحمت نازل فرما جو تیری مخلوق میں نگہبان ہیں وہ رحمت جو کامل بڑھنے والی باقی رہنے والی ہے اس سے انہیں کشادگی دےوَتَنْصُرُھُ بِہا وَتَجْعَلُنا مَعَہُ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِحُبِّھِمْاور انکی مدد فرما اور ہمیں انکے ساتھ رکھ دنیا اور آخرت میں اے معبود!میں تیرا قرب چاہتا ہوں انکی محبت کے واسطے سے انکےوَٲُوَالِی وَلِیَّھُمْ وَٲُعادِی عَدُوَّھُمْ فَارْزُقْنِی بِھِمْ خَیْرَ الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ وَاصْرِفْ عَنِّی بِھِمْ شَرَّدوستوں کا دوست اور ان کے دشمنوں کا دشمن ہوں پس عطاکر ان کے صدقے دنیا کی بھلائی اور آخرت کی فلاح اور ان کے واسطےالدُّنْیا وَالْآخِرَۃِ وَٲَھْوالَ یَوْمِ الْقِیامَۃِ۔ پھر حضرت کے سرہانے کی طرف بیٹھ جائے اور کہے:سے دنیا و آخرت کی تنگی سے مجھے بچائے رکھ اورقیامت میں ہر خوف سے محفوظ فرما۔اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اﷲِاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نُورَ اﷲِ فِیآپ پر سلام ہو اے خدا کے ولی آپ پر سلام ہو اے حجت خدا آپ پر سلام ہو اے وہ جو زمین کی تاریکیوں میںظُلُماتِ الْاََرْضِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمُودَ الدِّینِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ آدَمَ صَفْوَۃِ اﷲِنور خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے دین کے ستون آپ پر سلام ہو اے آدم(ع) کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیںاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إبْراھِیمَ خَلِیلِ اﷲِآپ پر سلام ہو اے نوح(ع) کے وارث جو نبی خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے ابراہیم(ع) کے وارث جو خدا کے خلیل ہیںاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إسْماعِیلَ ذَبِیحِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسی کَلِیمِ اﷲِآپ پر سلام ہو اے اسماعیل(ع) کے وارث جو ذبیح خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے موسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کے کلیم ہیںاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اﷲِآپ پر سلام ہو اے عیسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کی روح ہیں آپ پر سلام ہو اے محمد (ص)کے وارث جو خدا کے رسول ہیںاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیٍّ وَلِیِّ اﷲِ وَوَصِیِّ رَسُولِ رَبِّ الْعَالَمِینَآپ پر سلام ہو اے امیر المومنین علی (ع) کے وارث جو خدا کے ولی اور رب کائنات کے رسول(ص) کے جانشین ہیںاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ فاطِمَۃَ الزَّھْرائِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِآپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہرا(ع) کے وارث آپ پر سلام ہو اے وارث حسن(ع) وحسین(ع) جو جوانان بہشت کےسَیِّدَیْ شَبابِ ٲَھْلِ الجَنَّۃِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ زَیْنِ الْعابِدِینَ اَلسَّلَامُسید و سردار ہیں سلام ہو آپ پر اے علی(ع) بن الحسین(ع) کے وارث جو عبادت گذاروں کی زینت ہیں آپ پرعَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ باقِرِ عِلْمِ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَسلام ہو اے محمد(ع) بن علی(ع) کے وارث جو ظاہر کرنے والے ہیں اولین و آخرین کے علم کو سلام ہو آپ پر اےجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ الْبارِّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَجعفر(ع) بن محمد(ع) کے وارث جو صاحب صدق اور نیک ہیں آپ پر سلام ہو اے وارث موسیٰ(ع) بن جعفر(ع) آپ پر سلام ہوٲَیُّھَا الصِّدِّیقُ الشَّھِیدُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْوَصِیُّ الْبَارُّ التَّقِیُّ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ ٲَقَمْتَاے صاحب صدق شہید سلام ہو آپ پر اے وصی نیک اور پرہیزگار میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نمازالصَّلاۃُ وَآتَیْتَ الزَّکَاۃَوَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَعَبَدْتَ اﷲَ مُخْلِصاً حَتّیقائم کی اور زکوٰۃ دی آپ نے نیکیوں کا حکم دیا اور برائیوں سے منع کیا آپ خدا کی بندکی کرتے رہے یہاں تک (ع)ٲَتَاکَ الْیَقِینُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔ پھر خود کو ضریح پاک سےکہ شہید ہو گئے آپ پر سلام ہو اے ابوالحسن اور خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوںلپٹائے اور کہے:اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ صَمَدْتُ مِنْ ٲَرْضِی وَقَطَعْتُ الْبِلادَ رَجائَ رَحْمَتِکَ فَلاَاے معبود! میں تیری طرف آیا ہوں اپنا وطن چھوڑ کر اور کئی شہروںسے گزر کر تیری رحمت کی آرزو میں پس مجھےتُخَیِّبْنِی وَلاَ تَرُدَّنِی بِغَیْرِ قَضائِ حاجَتِی وَارْحَمْ تَقَلُّبِی عَلَی قَبْرِ ابْنِ ٲَخِی رَسُولِکَناامید نہ کر اور مجھے میری حاجت روائی کے بغیر نہ پلٹا اور رحم فرماجبکہ میں تیرے رسول(ص) کے بھائی کے فرزند کی قبر پر پڑا تڑپتا ہوںصَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی یَا مَوْلایَ ٲَتَیْتُکَ زائِراً وافِداً عائِذاً مِمَّا جَنَیْتُان پر اور انکی آل پر تیری رحمتیں ہوں قربان آپ پر میرے ماں باپ اے میرے آقا آپکی زیارت کرنے حاضر ہوا ہوں پناہ لینےعَلَی نَفْسِی وَاحْتَطَبْتُ عَلَی ظَھْرِی فَکُنْ لِی شافِعاً إلَی اﷲِ یَوْمَاس جرم سے جو میں نے اپنی جان پر کیا اور اس کا بار میری گردن پر ہے پس بن جائیں میرے لئے شفاعت کرنے والے خدا کےفَقْرِی وَفاقَتِی فَلَکَ عِنْدَ اﷲِ مَقامٌ مَحْمُودٌ وَٲَنْتَ عِنْدَھُ وَجِیہٌ۔سامنے میری غربت و ناداری کے دن کیونکہ آپ خدا کے ہاں بلند مرتبہ رکھتے ہیں اور اس کے نزدیک آپ باعزت ہیں۔پس اپنا دایاں ہاتھ بلند کرے بایاں ہاتھ قبر مبارک پر رکھے اور یہ کہے:اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِحُبِّھِمْ وَبِوِلایَتِھِمْ ٲَتَوَلَّیٰ آخِرَھُمْ بِمَا تَوَلَّیْتُ بِہِاے معبود میں تیرا قرب چاہتا ہوں انکی محبت اور انکی ولایت کے ذریعے محب ہوں ان میں سے آخری کا جیسے محب تھا ان میں سےٲَوَّلَھُمْ وَٲَبْرَٲُ مِنْ کُلِّ وَلِیجَۃٍ دُونَھُمْ۔ اَللّٰھُمَّ الْعَنِ الَّذِینَ بَدَّلُوا نِعْمَتَکَ وَاتَّھَمُواپہلے کا اور بیزار ہوں ہر گروہ سے سوائے انکے اے معبود لعنت بھیج ان لوگوںپر جنہوں نے تیری نعمت کو اسکی جگہ سے ہٹایا تیرے پیغمبرنَبِیَّکَ وَجَحَدُوا بِآیاتِکَ وَسَخِرُوا بِ إمامِکَ وَحَمَلُوا النَّاسَ عَلَی ٲَکْتافِ آلِ مُحَمَّدٍ۔کو الزام دیا تیری آیتوں کا انکار کیا تیرے مقرر کردہ امام کا مذاق اڑایا اور دوسرے لوگوں کو آلِ محمد پر حاکم و مختار بنایااَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِاللَّعْنَۃِ عَلَیْھِمْ وَالْبَرائَۃِ مِنْھُمْ فِی الدُّنْیا وَالآخِرَۃِ یَا رَحْمنُ۔ پھراے معبود میں تیرا قرب چاہتا ہوں ظالموں پر لعنت کر کے اور ان سے بیزاری کرتے ہوئے دنیا اور آخرت میں اے بہت رحم والےحضرت کی پائنتی کی طرف جائے اور کہے:صَلَّی اﷲُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ صَلَّی اﷲُ عَلَیخدا آپ پر رحمت کرے اے ابوالحسن(ع) خدا آپ کی روح پر رحمت فرمائےرُوحِکَ وَبَدَنِکَ صَبَرْتَ وَٲَنْتَ الصَّادِقُ المُصَدَّقُ قَتَلَ اﷲُ مَنْ قَتَلَکَ بِالْاََیْدِیاور آپکے بدن پر کہ آپ نے صبر کیا اور آپ ہیں تصدیق کرنے والے تصدیق شدہ خدا قتل کرے اسے جس نے آپکے قتل میں ہاتھوَالْاََلْسُنِ۔اور زبان سے کام لیا۔اس کے بعد بہت گریہ و زاری کرے اور امیر المومنین، امام حسن، امام حسین اور دیگر افراد اہلبیت کے قاتلوں پر بے شمار لعنت کرے۔ پھر حضرت کے سرہانے کی طرف ہو کر دو رکعت نماز زیارت بجا لائے کہ پہلی رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ یٰسین اور دوسری رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ رحمن پڑھے جب نماز سے فارغ ہو جائے تو خدا کے حضور گریہ و زاری کرتے ہوئے اپنے لیے اپنے والدین اور تمام مومنوں کے لیے زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگے اور اس کے بعد جب تک چاہے وہاں ذکر الٰہی میں مشغول رہے اور مناسب ہو گا کہ اپنی واجب نمازیں بھی حضرت کے روضہ مبارک کے نزدیک ہی بجا لائے۔مؤلف کہتے ہیں مندرجہ بالا زیارت حضرت کی تمام زیارتوں میں سے بہتر ہے جو آپ کیلئے نقل ہوئی ہیں من لا یحضرہ الفقیہ ‘ عیون الاخبار اور علامہ مجلسی کی کتابوں میں سَخِرُوْا بِاِمَامِکَ کا جملہ آیا ہے ‘ جو زیارت کے آخر میں ہے اور اس کے معنی یہ ہیں کہ خدایا لعنت کر ان لوگوں پر جنہوں نے اپنی زندگی میں تیرے معین کردہ امام کا مذاق اڑایا۔ لیکن مصباح الزائر میں یہ جملہ اس طرح ہے وَسَخِرُوْا بِاَیَّامِک تاہم یہ بھی معنی کے لحاظ سے درست ہے بلکہ ہو سکتا ہے کہ یہ زیادہ بہتر ہو کیونکہ ایام سے بھی امام ہی مراد ہیں۔ جیسا کہ پہلے باب کی پانچویں فصل میں صقر بن ابی دلف سے مروی ایک حدیث گزر چکی ہے۔ یہ بات بھی واضح رہنا چاہئے کہ ائمہ (ع)کے قاتلوں پر جس زبان میں بھی لعنت کی جائے وہ درست ہے۔ ذیل کے جملے جو بعض دعاؤں سے ماخوذ ہیں اگر ائمہ(ع) کے قاتلوں پر لعنت کرنے میں یہ جملے دوہرائے جائیں تو اور بھی بہتر ہے۔اَللّٰھُمَّ الْعَنْ قَتَلَۃَ ٲَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ وَقَتَلَۃَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ وَقَتَلَۃَ ٲَھْلِ بَیْتِاے معبود امیر المومنین(ع) کے قاتلوں پر لعنت بھیج اور حسن(ع) و حسین(ع) کے قاتلوں پر لعنت بھیج اور اپنے نبی کے اہلبیت(ع)نَبِیِّکَ اَللّٰھُمَّ الْعَنْ ٲَعْدائَ آلِ مُحَمَّدٍ وَقَتَلَتَھُمْ وَزِدْھُمْ عَذاباً فَوْقَ الْعَذَابِ وَھَوَاناً فَوْقَکے قاتلوں پر لعنت بھیج اے معبود آل(ع) محمد(ص) کے دشمنوں اور ان کے قاتلوں پر لعنت بھیج ان کیلئے عذاب پر عذاب بڑھا خواری پرھَوَانٍ وَذُلاًّ فَوْقَ ذُلٍّ وَخِزْیاً فَوْقَ خِزْیٍ اَللّٰھُمَّ دُعَّھُمْ إلَی النَّارِ دَعّاً وَٲَرْکِسْھُمْ فِی ٲَلِیمِخواری ذلت پر ذلت اور رسوائی پر رسوائی دے اے معبود! ان کو آگ میں سختی سے جھونک دے اور انہیں سختعَذابِکَ رَکْساً وَاحْشُرْہمْ وَٲَتْباعَھُمْ إلی جَھَنَّمَ زُمَراً۔عذاب میں اوندھے منہ ڈال دے اور ان کو اور ان کے پیروکاروں کو جہنم میں اکٹھا کر دے۔
دعابعد اززیارت اما رضا ـ تحفۃ الزائر میں ہے کہ شیخ مفید(رح) کا ارشاد ہے کہ امام علی رضا -کی نماز زیارت ادا کرنے کے بعد یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ یَا اﷲُ الدَّائِمُ فِی مُلْکِہِ الْقَائِمُ فِی عِزِّھِ الْمُطاعُ فِی سُلْطانِہِ الْمُتَفَرِّدُ فِیاے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اے اللہ جو ہمیشہ سے حکمران اور ہمیشہ سے عزت دار ہے اپنی حکومت میںاسکا حکم مانا جاتا ہےکِبْرِیائِہِ الْمُتَوَحِّدُ فِی دَیْمُومِیَّۃِ بَقائِہِ الْعادِلُ فِی بَرِیَّتِہِ الْعالِمُ فِی قَضِیَّتِہِ الْکَرِیمُ فِی تَٲْخِیرِاپنی بڑائی میں یگانہ ہے ہمیشہ باقی رہنے میں یکتا ہے اپنی مخلوق میں عدل کرنے والا اپنے فیصلے میں علم والا اپنی طرف سے سزا دینےعُقُوبَتِہِ إلھِی حَاجَاتِی مَصْرُوفَۃٌ إلَیْکَ وَآمالِی مَوْقُوفَۃٌ لَدَیْکَ وَکُلَّمامیں دیر کرنے والا بزرگوار ہے میرے معبود میری حاجات تیری بارگاہ میں پہنچ رہی ہیں میری تمنائیں تیرے سامنے جا ٹھہری ہیں اوروَفَّقْتَنِی مِنْ خَیْرٍ فَٲَنْتَ دَلِیلِی عَلَیْہِ وَطَرِیقِی إلَیْہِ یَا قَدِیراً لاَ تَؤُودُھُ الْمَطالِبُجب تو مجھے نیکی کی توفیق دیتا ہے پس تو ہی اس میں میرا رہبر اور تو ہی میرا راستہ ہے اے قدرت والے حاجات تجھے تھکاتے نہیںیَا مَلِیّاً یَلْجَٲُ إلَیْہِ کُلُّ راغِبٍ ما زِلْتُ مَصْحُوباً مِنْکَ بِالنِّعَمِ جارِیاً عَلَی عَادَاتِ الْاِحْسانِاے وہ مختار کہ ہر مشتاق جس کی پناہ لیتا ہے تو نے ہمیشہ ہی مجھے اپنی نعمتوں سے ہمکنار کیا تو نے ہمیشہ احسان و کرم کا سلسلہ جاریوَالْکَرَمِ ٲَسْٲَلُکَ بِالْقُدْرَۃِ النَّافِذَۃِ فِی جَمِیعِ الْاََشْیائِ وَقَضائِکَ الْمُبْرَمِ الَّذِی تَحْجُبُہُرکھا ہے میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری قدرت کے واسطے سے جو سب چیزوں پر حاوی ہے تیرے محکم فیصلے کے واسطے سے جسےبِٲَیْسَرِ الدُّعائِ وَبِالنَّظْرَۃِ الَّتِی نَظَرْتَ بِہا إلَی الْجِبالِ فَتَشامَخَتْ وَ إلَی الْاََرَضِینَتھوڑی سی دعا بھی روک دیتی ہے اور تیری نظر کے واسطے سے جو تو نے پہاڑوں پر ڈالی تو وہ بلند ہو گئے زمینوں پر ڈالی تو وہ بچھتی چلی گئیںفَتَسَطَّحَتْ وَ إلَی السَّمَواتِ فَارْتَفَعَتْ وَ إلَی الْبِحارِ فَتَفَجَّرَتْ یَا مَنْ جَلَّ عَنْ ٲَدَوَاتِوہ نظر آسمانوں پر کی تو وہ بالاتر ہو گئے سمندروں پر کی تو وہ پھٹ گئے کہ جو انسان کی نظروں میں آنے سےلَحَظَاتِ الْبَشَرِ وَلَطُفَ عَنْ دَقائِقِ خَطَراتِ الْفِکَرِ لاَ تُحْمَدُ یَا سَیِّدِی إلاَّ بِتَوْفِیقٍبلند تر ہے اور ذہن میں آنے والے خیالات کی رسائی سے دور ہے تیری حمد نہیں ہو سکتی اے میرے مالک لیکن تیری دی ہوئی توفیقمِنْکَ یَقْتَضِی حَمْداً وَلاَ تُشْکَرُ عَلَی ٲَصْغَرِ مِنَّۃٍ إلاَّ اسْتَوْجَبْتَ بِہا شُکْراً فَمَتیٰ تُحْصیٰسے کہ جس پر تیری حمد ہے اورنہ تیرے چھوٹے سے احسان کا شکر ادا ہو سکتا ہے لیکن یہ کہ تو نے اس کا شکر واجب کیا پس کیسے شمار ہونَعْماؤُکَ یَا إلھِی وَتُجازیٰ آلاؤُکَ یَا مَوْلایَ وَتُکافَٲُ صَنَائِعُکَ یَاتیری نعمتوں کا اے میرے معبود کیسے بدلہ ہو تیری مہربانیوں کااے میرے آقا اور کس طرح حساب ہو تیرے احسانوں کا اےسَیِّدِی وَمِنْ نِعَمِکَ یَحْمَدُ الْحَامِدُونَ وَمِنْ شُکْرِکَ یَشْکُرُ الشَّاکِرُونَمیرے سردار یہ بھی تیری نعمت ہے جو حمد کرتے ہیں حمد کرنے والے اور تیری قدر دانی سے شکر کرنیوالے شکر کرتے ہیں اور تو ہی ہےوَٲَنْتَ الْمُعْتَمَدُ لِلذُّنُوبِ فِی عَفْوِکَ وَالنَّاشِرُ عَلَی الْخَاطِئِینَ جَنَاحَ سِتْرِکَ وَٲَنْتَ الْکاشِفُکہ گناہوں میں اپنے عفو کا سہارا دیتا ہے اور خطا کاروں کو اپنی پردہ پوشی سے ڈھانپ لیتا ہے تو اپنے دست قدرت سےلِلضُّرِّ بِیَدِکَ فَکَمْ مِنْ سَیِّئَۃٍ ٲَخْفاہا حِلْمُکَ حَتَّی دَخِلَتْ وَحَسَنَۃٍسختیاں دور کر دیتا ہے پس کتنے ہی گناہ ہیں جن کو تیری نرمی چھپائے رکھتی ہے وہ معدوم ہو جاتے ہیںاور کتنی ہی نیکیاں ہیںضاعَفَہا فَضْلُکَ حَتَّی عَظُمَتْ عَلَیْھَا مُجَازَاتُکَ جَلَلْتَ ٲَنْ یُخافَ مِنْکَ إلاَّالْعَدْلُکہ تیرا احسان انہیں دگنا کردیتا ہے ان پر تو بہت زیادہ جزا دیتا ہے تو بلند ہے اس سے کہ تجھ سے ڈریں سوائے تیرے عدل کےوَٲَنْ یُرْجیٰ مِنْکَ إلاَّ الْاِحْسانُ وَالْفَضْلُ فَامْنُنْ عَلَیَّ بِمَاٲَوْجَبَہُ فَضْلُکَ وَلاَ تَخْذُلْنِیاور یہ کہ آرزو رکھیں تجھ سے سوائے تیرے احسان اور بخشش کے پس احسان فرما مجھ پر جسے تیرا فضل لازم کرے اور مجھے نظر انداز نہ کربِما یَحْکُمُ بِہِ عَدْلُکَ سَیِّدِی لَوْ عَلِمَتِ الْاََرْضُ بِذُنُوبِی لَساخَتْ بِی ٲَوِ الْجِبالُ لَھَدَّتْنِیاس فیصلے پر جو تیرے عدل نے کیا ہو میرے مالک اگر زمین میرے گناہوں کو جان جاتی تو مجھے نیچے دبا دیتی یا پہاڑ مجھے پیس ڈالتےٲَوِ السَّمَوَاتُ لاَخْتَطَفَتْنِی ٲَوِ الْبِحارُ لاَََغْرَقَتْنِی سَیِّدِی سَیِّدِی سَیِّدِی مَوْلایَ مَوْلایَیا آسمان مجھے کھینچ لیتے یا سمندر مجھ کو ڈبو دیتے میرے مالک میرے مالک میرے مالک میرے آقا میرے آقامَوْلایَ قَدْ تَکَرَّرَ وُقُوفِی لِضِیافَتِکَ فَلاَ تَحْرِمْنِی مَا وَعَدْتَ الْمُتَعَرِّضِینَمیرے آقا یقینا بار دیگر میں تیری مہمانی میں کھڑا ہوں پس مجھے اس چیز سے محروم نہ رکھ جس کا وعدہ مانگنے والوں سے تو نے کیا ہے جولِمَسْٲَلَتِکَ یَا مَعْرُوفَ الْعارِفِینَ یَا مَعْبُودَ الْعابِدِینَ یَامَشْکُورَ الشَّاکِرِینَ یَا جَلِیسَ الذَّاکِرِینَتیرے ہاں آئیں اے عرفائ کے پہچانے ہوئے اے عبادتگزاروں کے معبود اے شاکرین کے مشکور اے ذکر کرنے والوں کے ہمیَا مَحْمُودَ مَنْ حَمِدَھُ یَا مَوْجُودَ مَنْ طَلَبَہُ یَا مَوْصُوفَ مَنْ وَحَّدَھُ یَا مَحْبُوبَ مَنْ ٲَحَبَّہُدم اے حمد کرنے والوں کے محمود جو حمد کرے اے موجود ہر طلبگار کے لیے اے توصیف شدہ کہ جو یگانہ ہے اے محبوں کے محبوبیَا غَوْثَ مَنْ ٲَرَادَھُ یَا مَقْصُودَ مَنْ ٲَنَابَ إلَیْہِ یَا مَنْ لاَ یَعْلَمُ الْغَیْبَ إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یَصْرِفُاے پکارنے والوں کے داد رس اے توبہ کرنے والوںکے مرکز نگاہ اے وہ کہ جس کے سوائ کوئی غیب کا جاننے والا نہیں اے وہ کہالسُّوئَ إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یُدَبِّرُ الْاََمْرَ إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یَغْفِرُ الذَّنْبَجس کے سوا کوئی بدی کا معاف کرنے والانہیں اے وہ کہ جس کے سوا کوئی کام بنانے والا نہیں اے وہ کہ جس کے سوا کوئی گناہ کاإلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یَخْلُقُ الْخَلْقَ إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لا یُنَزِّلُ الْغَیْثَ إلاَّ ھُوَ صَلِّمعاف کرنے والا نہیں اے وہ کہ جس کے سوا کوئی خلق کرنے والا نہیں اے وہ کہ جس کے سوا کوئی بارش برسانے والا نہیں ہے محمدعَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی یَا خَیْرَ الْغافِرِینَ رَبِّ إنِّی ٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ حَیائٍ(ص)وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھ کو بخش دے اے سب سے بڑھ کر بخشنے والے اے پروردگار میں تجھ سے بخشش چاہتا ہوںحیا درانہ بخششوَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ رَجائٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ إنَابَۃٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ رَغْبَۃٍتجھ سے بخشش چاہتا ہوں امیدوارانہ بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں توبہ کی سی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں رغبت کی سی بخشش تجھوَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ رَھْبَۃٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ طَاعَۃٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ إیمانٍسے بخشش چاہتا ہوں خائفانہ بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوںفرمانبردارانہ بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں ایمان والیوَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ إقْرارٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفَارَ إخْلاصٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ تَقْویبخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں اقرار والی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں خلوص والی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں پرہیزگارانہ بخششوَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفَارَ تَوَکُّلٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفَارَ ذِلَّۃٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ عَامِلٍتجھ سے بخشش چاہتا ہوں توکل والی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں عاجزانہ بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں بخشش چاہتا ہوں خدمتگارلَکَ ھَارِبٍ مِنْکَ إلَیْکَ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتُبْ عَلَیَّ وَعَلَی والِدَیَّ بِماکیطرح جو تجھ سے ڈر کے تیری طرف بھاگا آئے پس محمد(ص) و آل محمد پر رحمت نازل کر اور میری توبہ قبول فرما اور میرے والدین کی توبہتُبْتَ وَتَتُوبُ عَلَی جَمِیعِ خَلْقِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ یَا مَنْ یُسَمَّیقبول فرما جیسے تو قبول کرتا ہے توبہ اور تمام بندوں کی توبہ بھی قبول فرمااے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے وہ جسے کہا جاتا ہےبِالْغَفوُرِ الرَّحِیمِ یَا مَنْ یُسَمَّی بِالْغَفُورِ الرَّحِیمِ یَا مَنْ یُسَمَّی بِالْغَفُورِ الرَّحِیمِ صَلِّ عَلَیبخشنے والا مہربان اے وہ جسے کہا جاتا ہے بخشنے والا مہربان اے وہ جسے کہا جاتا ہے بخشنے والا مہربان محمد (ص)وآل محمد(ص) پرمُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاقْبَلْ تَوْبَتِی وَزَکِّ عَمَلِی وَاشْکُرْ سَعْیِی وَارْحَمْ ضَراعَتِی وَلاَرحمت نازل کر اور قبول کر میری توبہ میرے عمل کو پاک بنا میری کوشش کو قبول فرما اور میری زاری پر رحم کر اور میریتَحْجُبْ صَوْتِی وَلاَ تُخَیِّبْ مَسْٲَلَتِی یَا غَوْثَ الْمُسْتَغِیثِینَ وَٲَبْلِغْ ٲَئِمَّتِی سَلامِی وَدُعائِیآواز نہ روک اور میری حاجت رد نہ فرما اے فریادیوں کی فریاد سننے والے میرے ائمہ(ع) کو میرا سلام اور دعا پہنچاوَشَفِّعْھُمْ فِی جَمِیعِ مَا سَٲَلْتُکَ وَٲَوْصِلْ ھَدِیَّتِی إلَیْھِمْ کَما یَنْبَغِی لَھُمْاور ان کو میرا شفاعت کرنے والا بنا سبھی حاجات میں جو میں نے طلب کیں اور میرے ہدیہ کو ان تک اس طرح پہنچا دے جس طرحوزِدْھُمْ مِنْ ذلِکَ مَا یَنْبَغِی لَکَ بِٲَضْعَافٍ لاَ یُحْصِیہا غَیْرُکَ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَانکو پسند ہو اور یہ تحفہ جسطرح تو پسند کرتا ہے اسے اتنے گنا بڑھا کر قبول فرما کہ تیرے سوا اسکا شمار کوئی نہ کر سکے کوئی طاقت وقوت نہیں ہےإلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ وَصَلَّی اﷲُ عَلَی ٲَطْیَبِ الْمُرْسَلِینَ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ۔مگر خدا کی طرف سے ملتی ہے جو بلند و برتر ہے اور خدا مرسلوں میں سے پاکیزہ تر محمد(ص) پر اور ان کے پاک خاندان پر رحمت کرے ۔مؤلف کہتے ہیں: علامہ مجلسی(رح) نے بحار الانوار میں بعض بزرگان سے امام رضا – کیلئے ایک زیارت نقل کی ہے جو زیارتِ جوادیہ کے نام سے معروف ہے اسکے آخر میں تحریر فرمایا ہے کہ یہ زیارت پڑھنے کے بعد نماز زیارت بجا لائے تسبیح پڑھے اور اسے حضرت کیلئے ہدیہ کرے اور اسکے بعد یہ دعا پڑھے:اَللَّھُمَّ اِنَّیْ اَسْئَلُکَ یَا اﷲُ الدَآئِمُیہ وہی دعا ہے جو ہم نے ابھی اوپر نقل کی ہے لہذا جو بھی زائر مشہد مقدس میں زیارتِ جواد یہ پڑھے تو وہ اس دعا کا پڑھنا ہرگز ترک نہ کرے۔
امام علی رضا – کی ایک اور زیارت ابن قولویہ(رح) نے ائمہ سے روایت کی ہے کہ جب زائر امام رضا – کی قبر شریف کے قریب جائے تو یہ زیارت پڑھے:اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ مُوسَی الرِّضَا الْمُرْتَضَی الْاِمامِ التَّقِیِّ النَّقِیِّ وَحُجَّتِکَ عَلَی مَنْاے معبود علی(ع) بن موسیٰ(ع) پر رحمت نازل کر جو صاحب رضا پسندیدہ اور امام ہیں پارسا پاکیزہ ہیں اور تیری حجت ہیں اس پر جوفَوْقَ الْاََرْضِ وَمَنْ تَحْتَ الثَّریٰ الصِّدِیقِ الشَّھِیدِ صَلاۃً کَثِیرَۃً تامَّۃً زاکِیَۃً مُتَواصِلَۃًزمین پر اور زیر زمین ہے وہ صاحب صدق شہید ہیںان پر رحمت کر بہت زیادہ کامل پاکیزہمُتَواتِرَۃً مُتَرادِفَۃً کَٲَفْضَلِ مَا صَلَّیْتَ عَلَی ٲَحَدٍ مِنْ ٲَوْلِیَائِکَ۔پے در پے لگا تار مسلسل جیسے تو نے بہترین رحمت کی ہو اپنے دوستوں میں سے کسی ایک پر۔
زیارتِ دیگر یہ وہ زیارت ہے جو شیخ مفید(رح) نے مقنعہ میں نقل فرمائی اور کہا ہے کہ غسل زیارت کرنے اور پاکیزہ لباس پہننے کے بعد امام علی رضا – کی قبر اطہر کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ وَابْنَ وَلِیِّہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَاﷲِ وَابْنَ حُجَّتِہِ اَلسَّلَامُآپ پر سلام ہو اے ولی خدا اور ولی خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند آپ پرعَلَیْکَ یَا إمامَ الْھُدیٰ وَالْعُرْوَۃَ الْوُثْقیٰ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ مَضَیْتَ عَلَی مَاسلام ہو اے ہدایت والے امام اور سلسلہ محکم خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اسی عقیدے پر دنیا سےمَضیٰ عَلَیْہِ آباؤُکَ الطَّاھِرُونَ صَلَواتُ اﷲِ عَلَیْھِمْ لَمْ تُؤْثِرْ عَمیً عَلَی ھُدیً وَلَمْ تَمِلْگئے جس پر آپ کے پاک بزرگ رخصت ہوئے خدا کی رحمتیں ہوں ان پر آپ نے گمراہی کو نور ہدایت پر ترجیح نہ دی اور حق سےمِنْ حَقٍّ إلی باطِلٍ وَٲَنَّکَ نَصَحْتَ لِلّٰہِ وَلِرَسُولِہِ وَٲَدَّیْتَ الْاََمانَۃَ فَجَزاکَ اﷲُ عَنِباطل کی طرف نہ پھرے بلکہ آپ خدا اور اس کے رسول(ص) کے خیر اندیش رہے اور امانتداری کا حق ادا کیا پس خدا جزا دے آپ کوالْاِسْلامِ وَٲَھْلِہِ خَیْرَ الْجَزَائِ ٲَتَیْتُکَ بِٲَبِی وَٲُمِّی زَائِراً عَارِفاً بِحَقِّکَ مُوالِیاًاسلام و اہل اسلام کیطرف سے بہترین جزا میں آیا ہوں قربان میرے ماں باپ آپکی زیارت کرنے آپکے حق سے واقف آپکےلاََِوْلِیائِکَ مُعادِیاً لاََِعْدائِکَ فَاشْفَعْ لِی عِنْدَ رَبِّکَ۔دوستوں کا دوست آپ کے دشمنوں کا دشمن ہوں پس اپنے رب کے ہاں میری سفارش کریں۔پھر خود کو قبر شریف سے لپٹائے اس پر بوسہ دے اپنے دونوں رخسار باری باری اس پر رکھے اور پھر سرہانے کی طرف مڑے اور کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ الْاِمامُ الْہادِیآپ پر سلام ہو اے میرے آقا اے رسول(ص) خدا کے فرزند خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام رہبروَالْوَلِیُّ الْمُرْشِدُ ٲَبْرَٲُ إلَی اﷲِ مِنْ ٲَعْدائِکَ وَٲَتَقَرَّبُ إلَی اﷲِ بِوِلایَتِکَ صَلَّی اﷲُسرپرست رہنما ہیں میں خدا کے سامنے آپکے دشمنوں سے بیزاری کرتا ہوں اور آپکی ولایت سے اسکا قرب چاہتا ہوں خدا درود بھیجےعَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔آپ پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔اس کے بعد دو رکعت نماز زیارت بجا لائے اور اس کے علاوہ جو نمازیں چاہے وہاں ادا کرے۔ پھر حضرت کی پائنتی کی طرف آ جائے اور جس قدر چاہے دعائیں مانگے۔مؤلف کہتے ہیں: خاص ایام میں آپ کی زیارت کی بہت زیادہ فضیلت ہے خصوصاً ماہ رجب میں نیز تیسویں اور پچیسویں ذیقعد اور چھٹی رمضان کو جیسا کہ مختلف مہینوں کے اعمال میں ذکر ہو چکا ہے اس کے علاوہ وہ دن جو حضرت کے ساتھ خصوصیت رکھتے ہیں ان میں بھی آپ کی زیارت بہت فضیلت رکھتی ہے۔ جب حضرت سے وداع کرنا چاہے تو وہ وداع پڑھے۔ جو حضرت رسول اللہ(ص) سے وداع کرتے وقت پڑھا جاتا ہے وہ پڑھے اور وہ یہ ہے:
لاَ جَعَلَہُ اﷲُ آخِرَ تَسْلِیمِی عَلَیْکَ اگر چاہے تو یہ وداع بھی پڑھے:اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِخدا اسے آپ پر میرا آخری سلام قرار نہ دے سلام ہوآپ پر اے ولی خداوَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْہُ آخِرَ الْعَھْدِ مِنْ زِیارَتِی ابْنَ نَبِیِّکَ وَحُجَّتِکَ عَلَیرحمت خدا ہو اور اس کی برکات اے معبود اس کو میرے لیے آخری موقع قرار نہ دے جو زیارت کی میں نے تیر ے نبی کے فرزند اورخَلْقِکَ وَاجْمَعْنِی وَ إیَّاھُ فِی جَنَّتِکَ وَاحْشُرْنِی مَعَہُ وَفِی حِزْبِہِ مَعَ الشُّھَدائِتیری مخلوق پر تیری حجت کی مجھے اور انہیں اپنی جنت میں یکجا کردے مجھے محشور کر ان کے ساتھ ان کے گروہ میں شہیدوں اور نیکوںوَالصَّالِحِینَ وَحَسُنَ ٲُولَیِکَ رَفِیقاًوَٲَسْتَوْدِعُکَ اﷲَ وَٲَسْتَرْعِیکَ وَٲَقْرَٲُعَلَیْکَ السَّلامَکے ساتھ اور یہ کتنے اچھے ہم نشین ہیں آپ کو سپرد خدا کرتا ہوں آپ کی توجہ چاہتا ہوں اورآپ کو سلام پیش کرتا ہوںآمَنَّا بِاﷲِ وَبِالرَّسُولِ وَبِمَا جِئْتَ بِہِ وَدَلَلْتَ عَلَیْہِ فَاکْتُبْنا مَعَ الشَّاھِدِینَ۔ہم ایمان رکھتے ہیں خدا و ر رسول پر اور اس پر جو آپ لائے اور اس کی طرف رہبری کی پس اے خدا ہمیںگواہوں میں لکھ دے۔