حضرت امام مہدی (عج) اہل بیت(ع) سے ہیں

104

۱۔ لا تنفضی الایام ،ولایذھب الدھر ،حتی یملک العرب رجل من اھل بیتی اسمہ یواطی اسمی
اس وقت تک ایام ختم نہیں ہوں گے اورزمانہ گزرے گا نہیں جب تک میرے اہلبیت میں سے ایک شخص عرب کا بادشاہ نہ بن جائے گا اوروہ میرا اہم نام ہوگا"۔اس حدیث کو احمدنے اپنی مسندمیں ابن مسعودسے کئی طرق سے نقل کیا ہے اورابن داودنے اپنی سنن میں طبرانی نے اپنی معجم کبیرمیں اسے ذکرکیا ہے اورترمزی ارع کنجی شافعی نے اسے صحیح قراردیاہے اوربغوی نے اسے حسن بتایاہے (مسنداحمد۱:۳۷۶۔۳۷۷۔۴۳۰، سنن ابی داود۴:۱۰۷۔۴۲۸۳)
۲۔لو لم یبق من الدھر الایوم لبعث اللہ رجلا من اھل البیت یملئو عد لاکما ملئت جورا"
"اگر حیات دنیامین سے صرف ایک دن باقی رہ جائے تب بھی خدامیری اہل بیت میں سے ایک مردکو بھیجے گا جوزمین کو عدل وانصاف سے اسی طرح بھر دے گا جس طرح وہ ظلم جوسے بھری ہوئی ہوگی۔
اس حدیث کوحضرت علی علیہ السلام نے پیغمبراکرم سے روایت کیا ہے اوراحمدنے اسے اپنی مسندمیں نقل کیا ہے نیزاسے ابن ابی شبیہ ابوداؤداوعربیقہی نے بھی ذکرکیا ہے اورطبری نے مجمع البیان میں کہا ہے "شیعہ اورسنی علماء نے متفقہ طورپرنقل کیاہے (مسنداحمد۱:۹۹ ابن ابی شیبہ کی المصنف ۱۵:۱۹۸۔ ۱۹۴۹۴، سنن ابی داود۴:۱۰۷۔ ۴۲۸۳ بیہقی کی الاعتقاد: ۱۷۳مجمع البیان ۷:۶۷)
 
ابوفیض الفیض غماری نے اس حدیث کے متعلق کہا ہے "یہ حدیث بلا شک وشبہ صحیح ہے(بواز الوھم المکنون:۴۹۵)
۳۔ لا تقوم الساعة حتی یلی رجل من اھل بیتی یواطی اسمہ اسمی
"قیامت اس وقت تک نہیں آسکتی جب تک میرے لیے اہل بیت علیھم السلام کاایک مردحکومت نہ سنبھال لے کہ جو میرا ہم نام ہوگا "اس حدیث کومسعود نے پیغمبراسلام سے نقل کیا ہے۔
اورابن مسعودسے احمدبن حنبل ،ترمذی، کنجی اورطبرانی نے کئی طرق سے نقل کیا ہے اوراسے صحیح قراردیاہے۔
اورشیخ طوسی نے بھی اسے ذکرکیاہے اورابویعلی موصلی نے اسے ابوھریرہ سے اپنی مسندمیں بیان کیا ہے(مسنداحمد:۳۷۶،سنن ترمذی۴:۵۰۵۔۳۲۳۱،طبرانی کی المعجم الکبیرا :۱۶۵۔۱۰۲۲۰ وا:۱۰۱۶۷۔کنجی کی البیان :۴۸۱،شیخ طوسی کی کتاب الغیبة :۱۱۳، مسندابی یعلی موصلی ۱۲:۱۹۔۶۶۶۵)اوردرمنشور میں کہاہے کہ"اسے ترمذی نے ابوھریرہ سے روایت کیاہے اورصحیح قراردیاہے"(ادرالمنشور ۶:۵۸)
۴۔ "المھدی منااھل البیت اشم الانف ،اجلی الجبھة ،یملا الارض قسطا وعد لاکما ملئت جورا وظلما"
"مہدی ہم اھل بیت سے ہیں ناک ابھری ہوئی اورجبین کشادہ ہے وہ زمین کواسی طرح عدل وانصاف سے بھردیں گے جس طرح ظلم وجور سے بھری ہوگی"اس حدیث کو ابوسعیدخدری نے پیغمبراسلام سے نقل کیا ہے اوران سے عبدالرزاق نے ذکرکیا ہے اورحاکم نے اسے مسلم کی شرط پرصحیح قراردیا ہے اورابلی نے اسے کشف الغمہ میں بیان کیاہے (عبدالرزاق کی المصنف ۱۱:۳۷۲۔۲۰۷۷۳،مستدرک حاکم ۴:۵۵۷، کشف الغمہ ۳:۲۵۹)
حدیث: حضرت امام مہدی(عج)عترت سے ہیں
اس سلسلہ میں بہت زیادہ احادیث وارد ہوئی ہیں ہم صرف ایک حدیث کے ذکرپراکتفاء کریں گے۔
ابوسعیدخدری نے پیغمبراکرم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:۔
"لا تقوم الساعة حتی تملاالارض ظلما وعدوانا ،ثم یخرج رجل من عترتی اومن اھل بیتی التردید من الراوی ۔یملئو ھا قسطا وعدلا کما ملئت ظلما وعدوانا"
"قیامت سے پہلے زمین ظلم وجور سے بھر جائے گی پھرمیری عترت یا میرے اھل بیت (روای کو شک ہوا ہے)سے ایک مردخروج کرے گا جواسے عدل وانصاف سے اسی طرح بھردے گاجس طرح یہ ظلم وجورسے بھری ہوگی"
اس حدیث کو احمدبن حنبل ، ابن حبان اورحاکم نے بیان کیاہے اوربخاری ومسلم کے معیارپراسے صحیح قراردیا ہے اورصافی نے اسے "منتخب الاثر"میں نقل کیاہے (مسند احمد۳:۳۶، صحیح ابن صبان۸:۲۹۰۔۶۲۸۴، مستدرک حاکم ۴:۵۵۷، منتخب الاثر۱۹:۱۴۸)
ابوالفیض غماری شافعی اس کے طرق اورروایوں کے حالات کا بغورمطالعہ کرنے کے بعدلکھتے ہیں"یہ حدیث بخاری اورمسلم کے معیارپرصحیح ہے جیسا کہ حاکم نے کہا ہے "(ابرازالوھمالمکنون :۵۱۵)
احادیث۔ حضرت امام مہدی (عج)پیغمبر اکرم کی اولاد میں سے ہیں
۱۔ابوسعیدخدری نے پیغمبراسلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:۔
"المھدی منی اجلنی الجبھة ،اقنی الانف ،یملوالارض قسطا وعد لا کما ملت ظلما وجورایملک سبع سنین"
مہدی مجھ سے ہیں وہ کشادہ جبین اورابھری ناک والے ہوں گے زمین کوعدل وانصاف سے اس طرح بھر دیں گے جس طرح ظلم وجورسے بھری ہوگی اورسات سال تک حکومت کریں گے"۔
اس حدیث کو حاکم نے مسلم کی شرط پرصحیح قرار دیا ہے نیزکنجی شافعی ، سیوطی ، شیخ منصورعلی ناصف نے "التاج الجامع الاصول "،میں اورابوفیض نے اسے صحیح قرار ہے (مستدرک حاکم ۴:۵۵۷،کنجی کی البیان :۵۰۰، الجامع الصیغر۲:۶۷۲ ۔۹۲۴۴، التاج الجامع للاصول ۵:۳۴۳، ابرازالوھم :۵۰۸)
بغوی نے اسے حسن شمارکیا ہے ابن قیم نے اس کی سندکوجیدکہا ہے (مصابیح السنة ۳:۴۹۲۔۴۲۱۲، ابن قیم کی المنارالنیف:۱۴۴۔۳۳۰)
اوراس کو ابوسعیدسے ابوداؤد،عبدالرزاق اورخطابی نے معالم السنن میں ذکرکیاہے اور شیعوں میں سے اسے ابن طاؤس اورابن بطریق نے نقل کیا ہے(سنن ابی داؤد ۴:۱۰۷۔۴۳۸۵،التشریف بالنن :۱۵۳۔۱۸۹و۱۹۰ باب ۱۵۰ ابن حمادسے"فتن"میں۱:۳۶۴۔۱۰۶۳ور ۱۰۶۴،اورابن بطریق حلی کی العمدہ:۴۳۳۔۹۱۰)
۲۔ امیر المومنین علیہ السلام پیغمبراکرم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:۔
"المھدی من ولدی تکون لہ غیبة و حیرة تضل فیھا الامم ،یاتی بذخیرة الانبیاء فیملوھا عدلا وقسطا کما ملئت جوراوظلما"
"مہدی میری اولادسے ہیں انہیں غیبت کا سامنا ہوگا جس میں اقوام گمراہ ہوجائیں گی آپ انبیائکا خزانہ لے کے آئیں گے پس زمین کواس طرح عدل وانصاف سے بھردیں گے جس طرح ظلم وجورسے بھری ہوگی"۔
اس حدیث کوشیخ صدوق نے کمال الدین میں ذکرکیا ہے اورجوینی شافعی نے فرائد السمطین میں اورقندوزی حنفی نے ینابیعالمودة میں اس سے استد لال کیا ہے(کمال الدین ۱:۲۸۷۔۲۵فرائد السمطین ۲:۳۲۵۔ ۵۸۷ ینابیع المودة :۳باب نمبر ۹۴)
اب تک جن احادیث کوہم نے ذکر کیا ہے اب سے واضح ہوگیا کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام حضرت علی علیہ السلام کی اس اولادسے ہوں گے جس کاسلسلہ حضرت فاطمہ زھرااسلام علیھا سے چلا ہے جیسا کہ اس کی وضاحت خودحدیث نے کی ہے۔
حدیث:۔ حضرت امام مہدی علیہ السلام حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کی اولادسے ہیں
ام سلمہ اسلام سے روایت کرتی ہیں کہ :۔
"المھدی حق و ھو من ولد فاطمة"
"مہدی حق ہے اوروہ اولادفاطمہ میں سے ہے"۔
اس حدیث کو ام سلمہ سے ابوداؤد ابن ماجہ ،طبرانی اورحاکم نے دوطریق سے نقل کیا ہے اوراہل سنت کے چارعلماء نے اسے صحیح مسلم سے نقل کیاہے (سنن ابی داؤد۴:۱۰۷۔ ۴۲۸۴، سنن ابن ماجہ ۲:۱۳۶۸۔۴۰۸۶ طبرانی کی المعجم الکبیر۲۳:۲۶۷۔۵۶۶، مستدرک حاکم ۴:۵۵۷۔
اورمندرجہ ذیل چار علما اہلسنت نے اسے صحیح مسلم سے نقل کیا ہے جو اسبات کی دلیل ہے کہ یہ حدیث صحیح مسلم میں تھی لیکن اب اس میں نہیں ہے۔
ابن حجرھیتمی نے صواعق محرقہ میں :۱۶۳ باب نمبر۱۱ فصل اول۔
متقی ہندی نے کنزالعمال میں ۱۴:۲۶۴۔۳۸۶۶۲
شیخ محمد بن علی صبان نے اسعاف الراغبین میں صفحہ ۱۴۵۔
شیخ حسن عمودی حمزاوی مالکی بنے مشاق الانوارمیں صفحہ ۱۱۲۔
)اوردوسرے نے اس کے صحیح اورسندکے سندہونے کا اعتراف کیا ہے بلکہ بعض نے اسے متواترقراردیا ہے (کنجی نے البیان میں اسے صحیح قراردیا : ۴۸۶باب نمبر ۲ نیزسیوطی نے جامع الصیغر میں ۲:۶۷۲۔ ۹۲۴۱، اسی طرح التاج الجامع للاصول کے ہاشے پر۵:۳۴۳، بغوی نے اسے حسن قراردیا ہے مصابیح السنة ۳:۴۹۲۔۴۲۱۱، ابو الفیض نے ابرازالوھم :۵۰۰ میں حدیث کی سندکی تحقیق کرکے لکھا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے اوراس کے سارے راوی عادل ہیں۔
البانی نے اس کی سندکو عمدہ قراردیا ہے جیسا کہ"عقیدہ اہل السنة "اور محسن بن حمدحمادکی "الاثرفی المہدی المنتظر "صفحہ ۱۸، پراورقرطبی وغیرہ کے تواترکا قول ہم پہلے ذکرکرچکے ہیں ۔
نعیم بن حماد نے اپنی سندکے ساتھ حضرت علی علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:۔
"المھدی رجل منا من ولد فاطمة"
"مہدی ہم میں سے ہے اوراولادفاطمہ میں سے ہے"
(نعیم بن حمادکی الفتن ۱:۳۷۵۔۱۱۱۷ ،اسی سے کنزاالعمال میں نقل ہواہے۱۴:۵۹۱۔۳۹۶۷۵)
نیزھری سے نقل کیا ہے کہ :۔
"المھدی من ولد فاطمة"
"مہدی اولافاطمہ میں سے ہے"
(۱)نعیم بن حمادکی الفتن ۱:۳۷۵۔۱۱۱۴ ،اوراسی سے تشریف بالنن میں نقل ہوا ہے :۱۷۶۔۲۳۷ باب نمبر۱۶۳۔
اسی طرح کعب سے بھی واردہوئی ہے
(۲)نعیم بن حمادکی الفتن ۱:۳۷۴ سے۲ااا،اوراسی سے تشریف بالنن میں نقل ہواہے :۱۵۷۔۲۰۲باب نمبر۱۶۳۔
جوان ساری گزشتہ احادیث کی جامع ہے قتادہ سے روایت ہے کہ میں نے سعیدسے کہاکیامہدی حق ہے َ
انہوں نے کہا حق ہے ۔ میں نے کہاکس کی نسل سے ہی؟انہوں نے کہاقریش کی نسل سے۔ میں نے کہا کون سے قریش کی نسل سے ؟
کہا :ہاشم کی میں نے کہاہاشم کے کس بیٹے سے؟ انہوں کہا:عبدالمطلب کی اولادسے ۔ میں نے پوچھا میں نے پوچھا : عبدالمطلب کے کس بیٹے سے ؟ توانہوں نے جواب دیا:اولادفاطمہ سے"(۱)عقدالدرر:۴۴ باب اول ، نعیم بن حمادکی الفتن ۳۶۸۱ ۔۳۶۹۔۱۰۸۲، اوراسی سے سید ابن طاوس نے التشریف بالنن میں بالنن میں نقل کیا ہے :۱۵۷۔۲۰۱ باب نمبر۱۶۳
لیکن احادیث میں پہلے دواحتمالوں کی تائیدسے تیسرااحتمال باطل ہوجاتاہے۔
رہا چوتھا احتمال کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام حضرت امام حسن علیہ السلام وحضرت امام حسین علیہ السلام کے علاوہ کسی دوسرے کی اولاد سے ہیں تویہ واضح طورپرباطل اورغیرمعقول ہے۔
کیونکہ صحیح بلکہ متواتراحادیث سے ثابت ہوچکا ہے کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام اہل بیت علیھم السلام اورحضرت فاطمہ زھر اسلام اللہ علیھا کی اولاد سے ہیں۔لہذا پہلے دواحتمالوں کو ثابت کرنے والی احادیث میں غورکرنے کی ضرورت ہے اگرپہلے احتمال کو ثابت کرنے والی احادیث جھوٹی ثابت ہوجائیں تو دوسرے احتمال کوثابت کرنے والی احادیث میں غورکرنے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی اوروہی یقینی اورصحیح ہوگا کیونکہ دونوں احتمالوں کا جھوٹاہونامحال ہے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.