تصور مہدی ایک حقیقت

142

اس میں کوئی شک نہیں کہ امام مہدی علیہ السلام کا عقیدہ ایک دینی حیثیت رکھتا ہے، جس پر تمام مسلمان متفق ہیں۔ لیکن کچھ باتوں جن میں جزوی اختلاف پایا جاتا جیسے شیعہ امامیہ اثناعشریہ کا عقیدہ ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کی ولادت ہو چکی ہے، جو ان کے گیارہویں امام حضرت حسن عسکری علیہ السلام کے فرزند ہیں ۔ اور اہل سنت کے ہاں اکثر کا نظریہ ہے کہ وہ قرب قیامت میں پیدا ہوں گے۔بہر حال ہمارا موضوع صرف اہل سنت کی روایات میںتصورامام مہدی علیہ السلام ہے۔ یہاں پر امام مہدی علیہ السلام کے متعلق اہل سنت کے اہم مصادر میں جو احادیث و روایات موجود ہیں ان کا مختصرا جائزہ پیش کیا جا رہا ہے۔
حضرت ابو سعید خدری سے ایک حدیث مروی ہے کہ:۔
حدثنا عبد اللہ حدثنی أبی ثنا ابن نمیر ثنا موسی یعنی الجہنی قال سمعت زیدا العمی قال ثنا أبو الصدیق الناجی قال سمعت أبا سعید الخدری قال قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم یکون من أمتی المہدی فان طال عمرہ أو قصر عمرہ عاش سبع سنین أو ثمان سنین أو تسع سنین یملا الارض قسطا وعدلا وتخرج الارض نباتہا وتمطر السماء قطرہا۔ ١
میری امت میں سے مہدی ہوگا اس کی عمر طویل ہو یا قصیر ہو ، وہ سات سال یا آٹھ سال یا نو سال رہیں گے(حکومت کریں گے) اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ جس کی وجہ سے زمین نباتات نکالے گی اور آسمان مینہ برسا ئے گا۔

قرآن و اہل بیت
اس حدیث سے امام مہدی علیہ السلام کی طویل عمر ہونی کی گواہی موجود ہے ۔چونکہ شیعہ کا نظریہ ہے کہ امام علیہ السلام پیدا ہو چکے ہیں اور اللہ کے حکم سے پردہ غیب میں چلے گئے ہیں اور جب تک خدا چاہے گا رہیں گے۔اس کی تائید حضرت ابو سعید خدری کی ایک اور حدیث کہ:
حدثنا عبد اللہ حدثنی أبی ثنا ابن نمیر ثنا عبد الملک یعنی ابن أبی سلیمان عن عطیة عن أبی سعید الخدری قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انی قد ترکت فیکم الثقلین أحدہما أکبر من الآخر کتاب اللّٰہ عزوجل حبل ممدود من السماء لی الارض وعترتی أہل بیتی الا انہما لن یفترقا حتی یردا علی الحوض۔ ٢
میں تمہارے درمیان دو قیمتی چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ، ان میں سے ایک دوسرے سے بڑی ہے، وہ ہے اللہ تعالیٰ کی کتاب جو آسمان سے زمین تک (اللہ کی) رسی ہے اور دوسرے میری عترت اہل بیت ، یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ میرے پاس حوض کوثر پر پہنچ جا ئیں ۔
اس حدیث سے واضح ہو رہا ہے کہ قرآن و اہل بیت کبھی بھی ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے لہٰذا اس دور میں بھی اہل بیت اطہار کے افراد میں سے کوئی فرد باقی ہے جو قرآن کے ساتھ ہے، اگرچہ ہماری نظریں اس کو دیکھنے سے قاصر ہیں۔

بارہ خلفاء میں سے بارہویں مہدی علیہ السلام
ابو داؤد اپنی سنن میں کتاب مہدی میں بارہ خلفاء والی حدیث بیان کرتے ہیں:۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَةَ عَنْ ِسْمَعِیلَ یَعْنِی ابْنَ أَبِی خَالِدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ لَا یَزَالُ ہَذَا الدِّینُ قَائِمًا حَتَّی یَکُونَ عَلَیْکُمْ اثْنَا عَشَرَ خَلِیفَةً کُلُّہُمْ تَجْتَمِعُ عَلَیْہِ الْأُمَّةُ فَسَمِعْتُ کَلَامًا مِنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ أَفْہَمْہُ قُلْتُ لِأَبِی مَا یَقُولُ قَالَ کُلُّہُمْ مِنْ قُرَیْشٍ۔ ٣
عمروبن عثمان، مروان بن معاویہ، اسماعیل سے یعنی ابی خالدا پنے والد حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا یہاں تک کہ تم پر بارہ خلفاء ہوں گے سب کے سب ایسے ہوں گے کہ امت کا ان پر اجتماع واتفاق ہوجائے گاپس میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کلام سنا اور اسے سمجھ نہ سکا تو میں نے اپنے والد سے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا کہہ رہے تھے؟ فرمایا کہ وہ سب خلفاء قریش میں سے ہوں گے”۔
اس حدیث سے واضح ہو تا ہے کہ امام مہدی علیہ السلام بارہویںخلیفہ اور امام ہیں۔
اسی طرح ابو داؤد کی ایک اور حدیث ہے :
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَةَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا فِطْر عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِی بَزَّةَ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَنْ عَلِیٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ لَمْ یَبْقَ مِنْ الدَّہْرِ ِلَّا یَوْم لَبَعَثَ اللَّہُ رَجُلًا مِنْ أَہْلِ بَیْتِی یَمْلَؤُہَا عَدْلًا کَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا ۔٤
عثمان بن ابوشیبہ،فضل ابن دکین،فطر، قاسم، ابوبکرہ، ابوطفیل، حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ، رسول ۖ سے نقل کرتے ہیں کہ جب زمانہ میں سے صرف ایک دن(باعتبار آخرت) باقی رہ جائے گا تو اللہ تعالی میرے اہل بیت میں سے ایک آدمی کو بھیجیں گے جو زمین کو عدل وانصاف سے اس طرح بھر دیں گے جس طرح وہ پہلے ظلم سے بھر دی گئی ہو گئی۔
ان احادیث سے یہ ثابت ہو رہا ہے امام مہدی علیہ السلام کا وجود ایک یقینی امر ہے جس کی خبر اللہ کے پیارے رسول اور ہمارے نبی ۖنے دی ہے۔ چونکہ رسول اللہ ۖصادق القول ہیں لہٰذا آپۖ کی بات یقینی ہے۔

خاندانِ امامِ مہدی علیہ السلام
امام مہدی آپ ۖکے اہل بیت اطہا ر میں سے ہیں، جیسے اوپر والی حدیث میں بیان ہوا،اسی طرح ایک اور حدیث اس سے بھی زیادہ واضح ہے کہ:۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِیحِ الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ عَنْ زِیَادِ بْنِ بَیَانٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ نُفَیْلٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیِّبِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ الْمَہْدِیُّ مِنْ عِتْرَتِی مِنْ وَلَدِ فَاطِمَةَ ٥
احمد بن ابراہیم ،عبداللہ بن جعفر رقعی، ابوملیح حسن ابن عمر، زیادبن بیان، علی بن نفیل، سعید بن مسیب، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ (ام المومنین)فرماتی ہیں کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ، ، مہدی میرے خاندان سے اور فاطمہ کی اولاد میں سے ہوں گے۔
یعنی امام مہدی علیہ السلام اہل بیت میں سے ہی ہیں اور حضرت فاطمة الزہرا علیہا السلام کی اولاد میں سے ہیں۔ شیعہ تمام روایات میں ہے کہ امام مہدی امام حسین علیہ السلام کی اولاد میں سے ہونگے ٦
لیکن سنن ابی داؤد کی حدیث کے مطابق وہ حضرت امام حسن علیہ السلام کی اولاد میں سے ہوں گے۔ ٧
اس کی تاویل یوں کی جا سکتی ہے کہ چونکہ امام زین العابدین علیہ السلام نے امام حسن علیہ السلام کی دختر حضرت فاطمہ سے شادی کی تھی جو امام محمد باقر علیہ السلام کی والدہ گرامی ہیں۔٨
اسی سے سلسلہ امامت بڑھا تھا لہٰذا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ امام مہدی، امام حسن کی بیٹی کی نسل میں پیدا ہوئے ۔اور یہ حدیثیں اس حدیث کو رد کرتی ہے جس میں کہا گیا ہے کہاالمہدی عیسی ابن مریم ۔
عیسیٰ ہی مہدی ہے کیونکہ عیسی فاطمہ علیہا السلام کی اولاد میں سے نہیں ہے ۔

رسول اللہ سے مہدی علیہ السلام کی شباہت
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِیر عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ ابْنِ الْقِبْطِیَّةِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِقِصَّةِ جَیْشِ الْخَسْفِ قُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَکَیْفَ بِمَنْ کَانَ کَارِہًا قَالَ یُخْسَفُ بِہِمْ وَلَکِنْ یُبْعَثُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ عَلَی نِیَّتِہِ قَالَ أَبُو دَاوُد حُدِّثْتُ عَنْ ہَارُونَ بْنِ الْمُغِیرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی قَیْسٍ عَنْ شُعَیْبِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِی ِسْحَقَ قَالَ قَالَ عَلِیّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَنَظَرَ ِلَی ابْنِہِ الْحَسَنِ فَقَالَ ِنَّ ابْنِی ہَذَا سَیِّد کَمَا سَمَّاہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَسَیَخْرُجُ مِنْ صُلْبِہِ رَجُل یُسَمَّی بِاسْمِ نَبِیِّکُمْ یُشْبِہُہُ فِی الْخُلُقِ وَلَا یُشْبِہُہُ فِی الْخَلْقِ ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّةً یَمْلَأُ الْأَرْضَ عَدْلًا و قَالَ ہَارُونُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی قَیْسٍ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِیفٍ عَنْ أَبِی الْحَسَنِ عَنْ ہِلَالِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْرُجُ رَجُل مِنْ وَرَائِ النَّہْرِ یُقَالُ لَہُ الْحَارِثُ بْنُ حَرَّاثٍ عَلَی مُقَدِّمَتِہِ رَجُل یُقَالُ لَہُ مَنْصُور یُوَطِّئُ أَوْ یُمَکِّنُ لِآلِ مُحَمَّدٍ کَمَا مَکَّنَتْ قُرَیْش لِرَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَجَبَ عَلَی کُلِّ مُؤْمِنٍ نَصْرُہُ أَوْ قَالَ ِجَابَتُہُ ۔ ١٠
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، عبدالعزیز، رفیع، عبید اللہ، ام سلمة، حضور اکرم ۖ سے روایت کرتے ہو ئے کہتی ہیں کہ حضور اکرم ۖ نے زمین میں دھنس جانے والے لشکر کا تذکرہ کیا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ اس شخص کا کیا حال ہوگا جو بادل نخواستہ اس لشکر میں شامل ہوا ہو؟ فرمایا کہ سب کے سب زمین میں دھنس جائیں گے لیکن قیامت کے روز اپنی نیت کے مطابق اٹھائے جائیں گے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ مجھ سے ہارون بن مغیرہ، عمرو بن ابی قیس عن شعیب بن خالد عن اسحاق کے واسطہ سے بیان کیا گیا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے صاحبزادے سے حضرت حسن کی طرف دیکھ کر فرمایا میرا یہ بیٹا سردار ہوگا جیسے کہ نبی کریمۖ نے اس کا نام رکھا تھا اور عن قریب اس کی نسل میں ایک شخص پیدا ہوگا جس کا نام تمہارے نبی ۖکے نام کے مطابق ہوگا وہ اخلاق و کردار میں تمہارے نبی کے مشابہ ہوگا لیکن صورت وخلقت میں مشابہ نہیں ہوگا پھر طویل قصہ ذکر کر کے فرمایا کہ وہ زمین کو عدل وانصاف سے بھر دے گا جبکہ ہارون نے بواسطہ عمرو بن ابی قیس بواسطہ مطرف بن طریف بواسطہ حسن بواسطہ ہلال بن عمرو بیان کیا کہ میں نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریمۖ نے فرمایا ماوراء النہر سے ایک آدمی نکلے گا جسے حارث بن حراث کہا جاتا ہوگا اس کے سامنے ایک اور آدمی ہوگا جسے منصور کہا جاتا ہوگا وہ محمد ۖ کی آل کو تسلط دے گا یا متمکن کرے گا۔ زمین میںجیسے قریش نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جگہ دی تھی اس کی مدد کرنا ہر مسلمان پر واجب ہوگا یا فرمایا کہ اس کی دعوت قبول کرنا واجب ہوگا۔

اوصاف امام مہدی علیہ السلام
حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ تَمَّامِ بْنِ بَزِیعٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِی نَضْرَةَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَہْدِیُّ مِنِّی أَجْلَی الْجَبْہَةِ أَقْنَی الْأَنْفِ یَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا کَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا وَظُلْمًا یَمْلِکُ سَبْعَ سِنِینَ ۔١١
سہل بن تمام بن بزیع، عمران، قطان، قتادہ، ابونضرہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مہدی مجھ سے ہوں گے روشن پیشانی اور بلند ناک والے ہوں گے زمین کو عدل وانصاف سے اس طرح بھریں گے جس طرح وہ ظم وجور سے بھر دی گئی تھی اور سات سال تک حکومت کریں گے۔
حدثنا یعقوب بن سحاق نا عفان نا عمران حدثنی قتادة حدثنی أبو نضرة عن أبی سعید الخدری عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال یملک رجل من أہل بیتی أجلی الجبہة أقنی الانف یملا الارض قسطا وعدلا کما ملئت ظلما وجورا یعیش ہذا وبسط کفہ الیمنی وبسط لی جنبہا أصبعین وبسط کفہ الیسری ۔١٢
حضرت ابو سعید خدری رسول اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ میری اہل بیت میں سے ایک مرد حکومت کرے گا ، روشن پیشانی اور بلند ناک والے ہوں گے زمین کو عدل وانصاف سے اس طرح بھریں گے جس طرح وہ ظم وجور سے بھر دی گئی تھی، وہ اتنارہیں گے ، آپ ۖ نے اپنے دایاں ہاتھ سیدھا کیا اوراس کے پہلو سے دو انگلیا ںکھولیں اور پھر بایاں ہاتھ کھولا(یعنی آپۖ نے ساتھ سال کی طرف اشارہ کیا کہ مہدی علیہ السلام سات سال حکومت کریں گے)۔

امام مہدی علیہ السلام کی مدد کی تاکید
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَةَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَةُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ صَالِحٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ ِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ بَیْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ِذْ أَقْبَلَ فِتْیَة مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ فَلَمَّا رَآہُمْ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اغْرَوْرَقَتْ عَیْنَاہُ وَتَغَیَّرَ لَوْنُہُ قَالَ فَقُلْتُ مَا نَزَالُ نَرَی فِی وَجْہِکَ شَیْئًا نَکْرَہُہُ فَقَالَ ِنَّا أَہْلُ بَیْتٍ اخْتَارَ اللَّہُ لَنَا الْآخِرَةَ عَلَی الدُّنْیَا وَِنَّ أَہْلَ بَیْتِی سَیَلْقَوْنَ بَعْدِی بَلَائً وَتَشْرِیدًا وَتَطْرِیدًا حَتَّی یَأْتِیَ قَوْم مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مَعَہُمْ رَایَات سُود فَیَسْأَلُونَ الْخَیْرَ فَلَا یُعْطَوْنَہُ فَیُقَاتِلُونَ فَیُنْصَرُونَ فَیُعْطَوْنَ مَا سَأَلُوا فَلَا یَقْبَلُونَہُ حَتَّی یَدْفَعُوہَا ِلَی رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ بَیْتِی فَیَمْلَؤُہَا قِسْطًا کَمَا مَلَئُوہَا جَوْرًا فَمَنْ أَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْکُمْ فَلْیَأْتِہِمْ وَلَوْ حَبْوًا عَلَی الثَّلْجِ ۔١٣
عثمان بن ابی شیبہ، معاویہ بن ہشام، علی بن صالح، یزید بن ابی زیاد ابراہیم، علقمہ، عبداللہ بن ابی زیاد، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ بنو ہاشم کے چند نوجوان آئے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو دیکھا تو آپ کی آنکھیں بھر آئیں اور رنگ متغیر ہوگیا۔ میں نے عرض کیا ہم مسلسل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ انور میں ایسی کیفیت دیکھ رہے ہیں جو ہمیں پسند نہیں )یعنی ہمارا دل دکھتا ہے( فرمایا ہم اس گھرانے کے افراد ہیں جس کے لئے اللہ تعالی نے دنیا کی بجائے آخرت کو پسند فرمالیا ہے اور میرے اہل بیت میرے بعد عنقریب ہی آزمائش اور سختی و جلاوطنی کا سامنا کریں گے۔ یہاں تک کہ مشرق کیجانب سے ایک قوم آئے گی جس کے پاس سیاہ جھنڈے ہوں گے وہ بھلائی(مال) مانگیں گے انہیں مال نہ دیا جائے گا تو وہ قتال کریں گے انہیں مدد ملے گی اور جو (خزانہ)وہ مانگ رہے تھے حاصل ہو جائے گا لیکن وہ اسے قبول نہیں کریں گے بلکہ میرے اہل بیت میں سے ایک مرد کے حوالہ کر دیں گے وہ )زمین کو(عدل وانصاف سے بھردے گا جیسا کہ اس سے قبل لوگوں نے زمین کو جور و ستم سے بھر رکھا تھا سو تم میں سے جو شخص ان کے زمانہ میں ہو تو انکے ساتھ ضرور شامل ہو اگر برف پر گھٹنوں کے بل گھسٹ کر جانا پڑے۔
اس حدیث میں اہل بیت اطہار پر رسول اللہۖ کے بعد ہونے والے مظالم کا تذکرہ ہے ، رسول اللہ کو کتنی فکر تھی کہ آپ ۖ اپنے صحابہ کے سامنے اپنی حالت متغیر کر دیتے ہیں اور مجبورا صحابہ کو کہنا پڑا کہ ہم سے آپۖ کی یہ حالت برداشت نہیں ہوتی، کیوں ایسی حالت ہو گئی ہے اور کس نے آپۖ کو پریشان کردیا ہے۔ تاریخ نے دیکھ لیا کہ آپۖ کے بعد آپ ۖ کے اہل بیت پر ظلم کے کتنے پہاڑ نازل ڈھائے گئے، کچھ کو خون میں رنگین کیا گیا اور کچھ کو زہر قاتل سے شہید کر دیا گیااور کچھ کو جلاوطن کیا گیا۔ ان سب کی ایک ہی آس تھی وہ مہدی علیہ السلام کی آمد تھی۔ لہٰذا ان کی مدد کے لیے رسول اللہ ۖاتنی تاکید کر رہے ہیں کہ اگر برف کے اورپر گھٹنوں کے بل ہی کیوں نہ چلنا پڑے تب بھی اس کی مدد کرنا ضروری ہے۔اسی طرح ایک اور حدیث میں اس کی تاکید یوں کی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَأَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلَابَةَ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ الرَّحَبِیِّ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقْتَتِلُ عِنْدَ کَنْزِکُمْ ثَلَاثَة کُلُّہُمْ ابْنُ خَلِیفَةٍ ثُمَّ لَا یَصِیرُ ِلَی وَاحِدٍ مِنْہُمْ ثُمَّ تَطْلُعُ الرَّایَاتُ السُّودُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ فَیَقْتُلُونَکُمْ قَتْلًا لَمْ یُقْتَلْہُ قَوْم ثُمَّ ذَکَرَ شَیْئًا لَا أَحْفَظُہُ فَقَالَ فَِذَا رَأَیْتُمُوہُ فَبَایِعُوہُ وَلَوْ حَبْوًا عَلَی الثَّلْجِ فَِنَّہُ خَلِیفَةُ اللَّہِ الْمَہْدِیُّ ۔ ١٤
محمد بن یحییٰ ، احمد بن یوسف، عبدالرزاق، سفیان ثوری، خالد حذاء ، ابی قلابہ، ابی اسماء ، حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارے ایک خزانہ کی خاطر تین شخص قتال کریں گے اور مارے جائیں گے تینوں حکمران کے بیٹے ہوں گے لیکن وہ خزانہ ان میں سے کسی کو بھی نہ ملے گا پھر مشرق کی جانب سے سیاہ جھنڈے نمودار ہونگے وہ تمہیں ایسا قتل کریں گے کہ اس سے قبل کسی نے ایسا قتل نہ کیا ہوگا اسکے بعد آپ نے کچھ باتیں ذکر فرمائیں جو مجھے یاد نہیں پھر فرمایا جب تم ان (مہدی)کو دیکھو تو ان سے بیعت کرو اگرچہ تمہیں گھٹنوں کے بل گھسٹ کر جانا پڑے کیونکہ وہ مہدی اللہ کے خلیفہ ہونگے۔
اس حدیث میں امام مہدی علیہ السلام کے ساتھ بیعت وفا کے تذکرہ کے ساتھ انہیں اس زمین پر اللہ کا خلیفہ ہونے کا بھی ثبوت ہے۔

امام مہدی علیہ السلام کی عادلانہ حکومت
امام مہدی علیہ قیامت کے قریب ظہور فرما ئیں گے
حدثنا موسی بن ہارون ثنا عبد اللہ بن داہر الرازی ثنا عبد اللہ بن عبد القدوس عن الأعمش عن عاصم بن أبی النجود عن زر ابن حبیش عن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا تقوم الساعة حتی یملک رجل من أہل بیتی یواطء اسمہ اسمی یملأ الأرض عدلا وقسطا کما ملئت ظلما وجورا۔١٥
عبد اللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول ۖ نے فرمایا قیامت اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک میرے اہل بیت میں سے ایک مرد حکومت کرے گا جو میرا ہم نام ہوگا وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی۔
یعنی قیامت اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک مہدی علیہ السلام کا ظہور نہیں ہوتا اور وہ اس زمین پر الٰہی حکومت قائم نہیں کرتے ، اور اس زمین کو عدل و انصاف کے ساتھ بھر دیتے۔

امام کی حکومت میں برکات خدا
اخبرنی أبو العباس محمد بن احمد المحبوبی بمرو ثنا سعید بن مسعود ثنا النضر بن شمیل ثنا سلیمان بن عبید ثنا عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ قال یخرج فی آخر امتی المہدی یسقیہ اللہ الغیث وتخرج الارض نباتہا ویعطی المال صحاحا وتکثر الماشیة وتعظم الامة یعیش سبعا أو ثمانیا یعنی حججا . ہذا حدیث صحیح الاسناد ولم یخرجاہ . ١٦
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا کہ میری امت میں آخر میں مہدی قیام کریں گے، جس دور میں اللہ تعالیٰ خوب بارش برسائے گااور زمین نباتات اُگائے گی، اور وہ مال برابر عطا کریں گے، اولاد والیاں کثرت سے ہوں گی، امت کو عظمت ملے گی، سات یا آٹھ سال زندگی بسر کریں گے۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَہْضَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ الْعُقَیْلِیُّ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ أَبِی حَفْصَةَ عَنْ زَیْدٍ الْعَمِّیِّ عَنْ أَبِی صِدِّیقٍ النَّاجِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ یَکُونُ فِی أُمَّتِی الْمَہْدِیُّ ِنْ قُصِرَ فَسَبْع وَِلَّا فَتِسْع فَتَنْعَمُ فِیہِ أُمَّتِی نِعْمَةً لَمْ یَنْعَمُوا مِثْلَہَا قَطُّ تُؤْتَی أُکُلَہَا وَلَا تَدَّخِرُ مِنْہُمْ شَیْئًا وَالْمَالُ یَوْمَئِذٍ کُدُوس فَیَقُومُ الرَّجُلُ فَیَقُولُ یَا مَہْدِیُّ أَعْطِنِی فَیَقُولُ خُذْ ١٧
نصر بن علی جہضمی، محمد بن مروان عقیلی، عمارہ بن ابی حفصہ، زیدعمی، ابی صدیق ناجی، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایامہدی میری امت میں ہوں گے اگر وہ دنیا میں کم رہے تو بھی سات برس تک رہیں گے ورنہ نو برس تک رہیں گے۔ اس دور میں میری امت ایسی خوشحال ہوگی کہ اس جیسی خوشحال پہلے کبھی نہ ہوئی ہوگی زمین اس وقت خوب پھل دیگی اور ان سے بچا کر کچھ نہ رکھے گی اور اس وقت مال کے ڈھیر لگے ہوئے ہونگے ایک مرد کھڑا ہو کر عرض کریگا اے مہدی مجھے کچھ دیجئے؟ وہ کہیں گے( جتناجی چاہے) لے لو۔
أبو معاویة وابن نمیر عن موسی الجہنی عن زید العمی عن أبی الصدیق الناجی عن أبی سعید الخدری قال : قال رسول اللہ ( ص ) : ( یکون فی أمتی المہدی ن طال عمرہ أو قصر عمرہ یملک سبع سنین أو ثمانی سنین أو تسع سنین ، فیملاہا قسطا وعدلا کما ملئت جورا ، وتمطر السماء مطرہا وتخرج الارض برکتہا ، قال : وتعیش أمتی فی زمانہ عیشا لم تعشہ قبل ذلک۔١٨
مہدی میری امت میں ہوگا چاہے ان کی عمر طویل ہو یا قصیر ، وہ سات سال یا آٹھ یا نو سال حکومت کریں گے ، پس وہ اس زمین کو عدل و انصاف کے ساتھ بھر دیں گے جیسے وہ ظالم و جور سے بھر چکی ہوگی، آسمان بارش برسائے گا ، زمین اپنی تمام برکات باہر نکالے گی ، اور فرمایا ان کے زمانے میں میری امت ایسی زندگی گزارے گی جیسے اس سے پہلے کبھی زندگی نہ گزاری ہوگی۔
امام مہدی علیہ السلام اور عیسی علیہ السلام
سنن ابن ماجہ میں ایک طویل حدیث مزکور ہے ، جس میں سے یہ حصہ پیش کیا جا رہا ہے:۔
فَقَالَتْ أُمُّ شَرِیکٍ بِنْتُ أَبِی الْعَکَرِ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَأَیْنَ الْعَرَبُ یَوْمَئِذٍ قَالَ ہُمْ یَوْمَئِذٍ قَلِیل وَجُلُّہُمْ بِبَیْتِ الْمَقْدِسِ وَِمَامُہُمْ رَجُل صَالِح فَبَیْنَمَا ِمَامُہُمْ قَدْ تَقَدَّمَ یُصَلِّی بِہِمْ الصُّبْحَ ِذْ نَزَلَ عَلَیْہِمْ عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ الصُّبْحَ فَرَجَعَ ذَلِکَ الِْمَامُ یَنْکُصُ یَمْشِی الْقَہْقَرَی لِیَتَقَدَّمَ عِیسَی یُصَلِّی بِالنَّاسِ فَیَضَعُ عِیسَی یَدَہُ بَیْنَ کَتِفَیْہِ ثُمَّ یَقُولُ لَہُ تَقَدَّمْ فَصَلِّ فَِنَّہَا لَکَ أُقِیمَتْ فَیُصَلِّی بِہِمْ ِمَامُہُمْ۔ ١٩
ام شریک بنت ابوعکر نے عرض کیا یا رسول ۖاللہ عرب کے لوگ اس دن کہاں ہوں گے؟ آپۖ نے فرمایا عرب کے لوگ )مومن مخلصین( اس دن کم ہوں گے اور دجال کے ساتھ بے شمار لوگ ہوں گے ان کو لڑنے کی طاقت نہ ہوگی
( اور ان عرب )مومنین میں سے اکثر لوگ )اس وقت(بیت المقدس میں ہوں گے انکا امام ایک نیک شخص ہوگا انکا امام آگے بڑھ کر صبح کی نماز پڑھنا چاہے گا اتنے میں حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام صبح کے وقت اتریں گے تو یہ امام انکو دیکھ کر الٹے پاؤں پیچھے ہٹے گا تاکہ حضرت عیسیٰ اپنا ہاتھ اس کے دونوں مونڈھوں کے درمیان رکھ دیں گے پھر اس سے کہیں گے تو ہی آگے بڑھ اور نماز پڑھا اس لئے کہ یہ نماز تیرے ہی لئے قائم ہوئی تھی )یعنی تکبیر تیری ہی امانت کی نیت سے ہوئی تھی( خیر وہ امام لوگوں کو نماز پڑھائے گا۔
اس حدیث میں صاف واضح ہے کہ امام مہدی علیہ السلام نماز کی امامت کے لیے کھڑے ہوں گے تو عین اسی وقت حضرت عیسی علیہ السلام نزول فرمائیں گے تو اس وقت امام مہدی علیہ السلام احتراماً نماز کے لیے حضرت عیسی سے درخواست کریں گے وہ نماز پڑھائیں، لیکن عیسی انکار کریں گے امام علیہ السلام کو نماز پڑھانے کا کہیں گے ۔ تو امام علیہ السلام نماز پڑھائیں گے لہٰذا حضرت عیسی علیہ السلام امام کی اقتداء میں نماز ادا کریں گے۔ اس کے بعد عیسی علیہ السلام دجال کا پیچھا کریں گے اور مقام لد پر اسے قتل کر دیں گے۔ اسی طرح اس دنیا سے فتنہ و فساد ختم ہو جائے گا ، ہر طرف عدل و انصاف قائم ہو جائے گا، کوئی کسی پر ظلم نہیں کرے گا ، ہر انسان کو اس کے گھر کے اندر انصاف ملے گا۔

المراجع والمصادر
ابن ابی شیبہ حافظ عبد اللہ ابن محمد اللکوفی(٢٣٥ھ) :المصنف ابن ابی شیبہ، طبع دار الفکر بیروت لبنان١٤٠٩ ھ
ابن بابویہ قمی(متوفی٣٢٩ ھ): الامامة و التبصرة، ناشر : مدرسہ الامام المہدی قم ایران
ابن عساکر علی ابن الحسن (متوفی٥٧١ ھ):تاریخ مدینةدمشق، طبع دار الفکر بیروت لبنان، ١٤١٥ھ
ابو داؤدسلیمان ابن اشعث السجستانی (متوفی ٢٧٥ھ): سنن ابی داؤد، طبع اول ، دار الفکر بیروت لبنان ، ١٤١٠ھ
الامام احمد بن حنبل(متوفی ٢٤١ھ) : مسند احمد، طبع دار الصادر بیروت لبنان۔
البخاری محمد ابن اسماعیل (متوفی ٢٥٦ھ): صحیح البخاری،طبع دالفکر بیروت لبنان، ١٤٠٣ھ
الترمذی محمد ابن عیسی(متوفی ٢٧٩ھ)سنن الترمذی،طبع دار الفکر بیروت لبنان،١٤٠٣ھ
الحاکم محمد ابن محمد(٤٠٥ھ): مستدرک الحاکم،طبع دار المعرفة بیروت لبنان، ١٤٠٦ھ
الشیخ حسن ابن علی النمازی(١٤٠٥ھ): مستدرک سفینة البحار ، طبع ، مؤسسة النشر الاسلامی، قم۔ ایران
الطبرانی سلیمان ابن احمد: المعجم الکبیر، الطبع الثانی، دار الاحیاء التراث العربی، القاہرة المصر،
الطبرانی سلیمان ابن احمد(متوفی ٣٤٠ھ) المعجم الاوسط للطبرانی، طبع دار الحرمین، ١٤١٥ھ
مجلسی محمد باقر (متوفی ١١١١ھ): بحار الانوار، الطبع الثانی ، مؤسسة الوفاء بیروت ۔ لبنان،١٤٠٣ ھ
مسلم ابن حجاج النیسابوری(متوفی ٢٦١ھ): دار الفکر بیروت لبنان۔

١۔ الامام احمد بن حنبل : مسند احمد، ج ،٣ ص ٢٧
٢۔ الامام احمد بن حنبل : مسند احمد، ج ،٣ص ٢٦
٣۔ صحیح البخاری، ج ٨، ص١٢٧، صحیح المسلم، ج ٤،ص٣ ، سنن ابی داؤد ، ج٢،ص٣٠٩، سنن ترمذی ، ج٣ ،ص٣٤٠
٤۔ سنن ابی داؤد ، ج ٢، ص ٣١٠، المصنف ابن ابی شیبہ، ج٨ ، ص ٦٧٩۔
٥۔ سنن ابی داؤد ، ج٢،ص٣٠٩،
٦۔ الامامة و التبصرة لابن بابویہ القمی(متوفی ٣٢٩ھ)ص ١١٠،مستدرک سفینة البحار ، شیخ علی المازی، ج ١٠،ص٧٧
٧۔ سنن ابی داؤد ، ج٢،ص ٣١٠،
٨۔ بحار الانوار ، ج٤٦ ، ص ،٢١٥
٩۔ المصنف ابن ابی شیبہ، ج ٨ ، ص٦٧٩، تاریخ دمشق، ابن عساکر، ج ٤٧، ص ٥١٩
١٠۔ سنن ابی داؤد ، ج٢ ،ص٣١١،
١١۔ سنن ابی داؤد ، ج٢ ،ص ٣١٠،
١٢۔ سنن ترمذی ، ج٢ ، ص ١٣٦٦
١٣۔ المعجم الاوسط للطبرانی، ج ٩ ، ص ١٧٦
١٤۔ المستدرک الحاکم، ج ، ص ، سنن ترمذی ، ج ٤٤، ص ٤٦
١٥۔ المعجم الکبیر للطبرانی، ج١٠ ، ص ١٣٣
١٦۔ المستدرک الحاکم النیسابوری ج٤ ،ص ٥٥٧
١٧۔ سنن ترمذی ، ج ٢ ، ص ١٣٦٦
١٨۔ المصنف ابن أبی شیبة الکوفی ج٨،ص٦٧٨
١٩۔ سنن ترمذی ، ج ٢ ، ص١٣٤١
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.