اخلاق کی لغوی اور اصطلاحی تعریف

1,011

۔اخلاق کی لغوی اور اصطلاحی تعریفخلق: اس کا مادہ(خ،ل،ق) ہے اگر ”لفظ خ” کے اوپر زبر پڑھیں یعنی خَلق پڑھیں تو اس کے معنی ہیں ظاہری شکل وصورت اور اگر ”خ” پر پیش پڑھیں یعنی ”خُلق ” پڑھیںتو باطنی اور داخلی ونفسانی شکل وصورت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے مثلاََ اگر کوئی یہ کہے کہ فلاں انسان خُلق وخَلق دونوں اعتبار سے نیک ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی ظاہری صورت بھی اچھی ہے اور باطنی صورت بھی، جس طرح انسانوں کی ظاہری شکل وصورت مختلف ہوتی ہے اسی طرح باطنی شکل وصورت میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے(١)خُلق : انسان کے اس نفسانی ملکہ کو کہا جاتا ہے، جو اس بات کا سبب بنتا ہے کہ انسان بغیر فکرو تأمل اور غورو خوض کے، خاص افعال انجام دے(یعنی نفسانی کنٹرول’ Control ‘کے ذریعہ بہترین کام انجام دینے کو خُلق کہا جاتا ہے (٢)الخُلق: السجیہ، یعنی عادت و طور طریقہ(٣)
الخَلق والخُلق: فی الاصل واحد کا الشَرب والشُرب لٰکن خُصَّ الخَلق باالھیأت والصور المدرکة بالبصر وخُصَّ الخُلُق بالقویٰ والسجایا المدرکة بالبصیرة(4)یعنی خَلق اور خُلق در اصل ایک ہی ہیں لیکن َخَلق مخصوص ہے ظاہری شکل وصورت سے اور خُلق کو مخصوص کردیا گیا باطنی اور معنوی شکل وصورت سے۔الخلیق والخلقة: کریم الطبیعة والخلیقة والسلیقة اعنی ھو باالطبیعة(5)نیک طبیعت و نیک خلقت(پاک طینت اور نیک طبیعت انسان کو خلیق کہا جاتا ہے)الخلیق والمختلق:حسن الخلق(6)یعنی ! بہترین اخلاق کو خلیق و مختلق کہتے ہیں۔خلیق وخلیقہ و خلائق:سزاوار، خوی گر، طبیعت، خو(7)یعنی لائق ور اورخوش طبیعت انسان کو خلیق کہا جاتا ہے۔الخَلاق: مااکتسبہ الانسان من الفضیلة بخلقہ(8)یعنی جو کچھہ انسان، اپنے اخلاق کے ذریعہ فضیلت حاصل کرتا ہے اس کو خَلاق کہا جاتا ہے۔خَلاق: نصیبی از خیر(9)یعنی خیر اور نیکی کا کچھہ حصہ ۔خِلاق وخلوق:نوعی از بوی خوش(10)یعنی خوشبو اور اچھی خو، مثلاََ کہا جاتا ہے کہ فلاں انسان میں آدمیت کی خو بھی نہیں پائی جاتی، مراد یہ ہے کہ اس کی رفتارو گفتار اچھی نہیں ہے۔ ۔ تعریف علم اخلاقعلم اخلاق وہ علم ہے جو انسان کو فضیلت اور رذیلت کی پہچان کراتا ہے(کون سا کام اچھا ہے کون سا کام برا ہے، جو انسان کو یہ سب بتائے اس علم کو علم اخلاق کہا جاتا ہے)(1)اخلاق: عربی گرامر کے اعتبار سے اخلاق ”افعال” کے وزن پر ہے اور ”خُلق” کی جمع ہے، خُلق :انسان کی نفسانی خصوصیات کو کہا جاتا ہے بالکل اسی طرح جیسے خَلق ، انسان کے بدن کی صفات کو کہا جاتا ہے(2)اخلاق :۔ لغت کے اعتبار سے خلق کی جمع ہے جس کے معنی ہیں :طبیعت ،مروت،عادت (3)اخلاق: روش، شیوہ، سلوک(4)یعنی طور طریقہ اور رفتار و گفتار کو اخلاق کہتے ہیں۔پیغمبر اسلام ۖ خدا وند منان سے دعا فرماتے ہیں: ”اللّھم حَسِّن خُلقی کما حَسّنت خَلقی”(5)
یعنی پالنے والے! میرے خُلق کو بھی اسی طرح بہتر قرار دے جس طرح میرے خَلق کو بہتر بنایا ہے(یعنی جس طرح میری خلقت، نیک طینت ہے اسی طرح میرے اخلاق کو بھی اخلاق حسنہ قرار دے)جب کبھی یہ کہا جائے کہ فلاں شخص کا اخلاق بہت بہتر ہے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ انسان ، نفسانی اعتبار سے صفات حسنہ(بہتر صفات) کا مالک ہے۔انسان کے تمام اعمال، نفسیاتی خصوصیات پر موقوف ہیں یعنی اگر انسان کا اخلاق اچھا اور نیک ہوگا تو اسکے اعمال بھی اچھے ہوں گے اسی لئے جب بھی کوئی انسان اچھے کام انجام دیتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ اس کا اخلاق بہت اچھا ہے (6)سیرت : لغوی اعتبار سے :عادت،طریقہ،طرز زندگی کے معنی میں ہے(7)سیرت:روش و طریقہ، ھیأت، (8)حمدت سیرتہ: او نیکو روش و خوب کردار است، کسی کہ دل پاک ونیت صاف داشتہ باشد افعال وروش او محمود و پسندیدہ می شود(9)یعنی سیرت کے معنی رفتار اور طور طریقے کے ہیں، بطور نمونہ ایک مثال پیش کی گئی ہے جس کے معنی ہیں کہ وہ انسان اچھے کردار کا ہے اور اس کی رفتار و گفتار اچھی ہے، جس کا دل پاک ہو اور نیت صاف ہو تو اس کے افعال اور چال چلن انسان دوست ہوتے ہیں یعنی اس کے کاموں کو ہر انسان پسند کرتاہے اور اس کی تعریف کرتا ہے۔
(١)اخلاق شبر:ص٣١
(٢)آموزہ ھای بنیادین علم اخلاق:ج١،ص١٥
(٣)(لسان اللسان:ج١،ص٣٦٣)
(4)مفردات راغب:ص٢٩٧
(5)لسان العرب:ج٤،بحث خ الیٰ د
(6)لسان اللسان:ج١،ص٣٦٣
(7)المنجد عربی فارسی:ج١،ص٥٠٤، مادہ خ،ل،ق،
(8)مفردات راغب:ص٢٩٧
(9-10)المنجد عربی فارسی:ج١،ص٥٠٤
(1)آموزہ ھای بنیادین علم اخلاق:ج١،ص١٧
(2) آموزہ ھای بنیادین علم اخلاق:ج١،ص١٥
(3)المنجدعربی اردو :ص٢٩٤
(4)المنجد عربی فارسی:ج١،ص٥٠٤
(5) بحار الانوار:ج٩٧، ص٢٥٣
(6)آموزہ ھای بنیادین علم اخلاق:ج١،ص١٥
(7)المنجدعربی،اردو:ص٥٠٦
(8)المنجد عربی فارسی:ج١،ص٥٠٤
(9)المنجد عربی فارسی:ج١،ص٥٠٤
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.