علت غیبت امام زمانہ علیہ السلام
یہ با ت واضح ہے کہ اگر امام لوگوں کے درمیان ظاہر ہوتے اور لوگوں کی راہنمائی اور ہدایت کا کام کرتے تو بہت بہتر تھا، لیکن کیا دشمن آپ کو اس قسم کی اجازت دیتے؟پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلہ اور آئمہ علیھم السلام نے متعدد مقامات پر فرمایا ہے کہ امام مہدی علیہ السلام، ظالم حکومتوں کا تختہ اُلٹیں گے ۔
لہذا آپ دو قسم کے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنیں گے:
(1)۔مظلوم لوگ کہ جو نجات کی امید سے آپکی طرف دیکھیں گے۔
(۲)۔ ظالم حکمران جب امام علیہ السلام کو اپنے مفادات کے سامنے رکاوٹ دیکھیں گے تو وہ آپ کو قتل کردیں گے، تاریخ میں ظالم حکمرانوں کے ہاتھوں بہت سے دینی راہنماؤں اور اولیاء خدا بالخصوص شیعوں کے آئمہ علیھم السلام کی شہادت کے متعدد نمونے نقل ہوئے ہیں۔
اگرچہ اللہ تعالی کی قدرت لامحدود ہے لیکن کائنات کا نظم اس طرح خلق کیا گیاہے کہ اس کے تمام کام اسباب کے تحت ہیں۔ اگرچہ اللہ تعالی اپنے پاکیزہ انسانوں کی جان کی حفاظت کے لئے دنیا کے معمولی اور عادی نظام کے برعکس عمل کرے تواس کا معنی یہ ہے کہ نظام خلقت تبدیل ہو جائے اور پھر دنیا اختیار اور امتحان کی جگہ نہ رہے ،کیونکہ اللہ تعالی اپنی قدرت کے ذریعے انسان کے اختیار کو سلب کررہا ہے۔
اس کے علاوہ اگر امام علیہ السلام لوگوں کے درمیان حاضر ہوتے تو یا ظالموں کے خلاف جنگ کرتے یا ان کے مقابلے میں خاموشی اختیار کرلیتے، پہلی راہ اذن الہی اورشرائط کے واقع ہونے سے مشروط ہے اور اس کے بغیر قیام اور جنگ ثمر آور نہیں ہے۔ اگر امام دوسری راہ کو اختیار کرتے اور مؤمنین ، امام علیہ السلام کو ظالموں کے ظلم کے سامنے خاموش دیکھتے اور یہ خاموشی سالہاسال جاری رہتی، تو دنیا کی اصلاح سے مایوس ہوجاتے اور پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرآن کی بشارتوں میں شک کرنا شروع کردیتے۔ لہذا شرائط کے فراہم ہونے اور امام علیہ السلام کے عدل و انصاف کے قیام کو قبول کرنے کے لئے لوگوں کے آمادہ ہونے تک بہترین راہ امام کی غیبت کا ہے۔