امام زمان عج کی ولادت کا اثبات
مثلاً:1_ حكيمہ خاتون بنت امام محمد نقى امام حسن عسكرى كى پھوپھى ، صاحب الامر كى ولادت كے وقت وہاں موجود تھيں اور انہوں نے اس واقعہ كو تفصيل كے ساتھ بيان كيا ہے _ اس كا خلاصہ يہ ہے : حكيمہ خاتون كہتى ہيں : پندرہ شعبان (225) كى شب ، ميں امام حسن عسكرى كے گھر تھى _ جب ميں اپنے گھر واپس آنا چاہتى تھى اس وقت امام حسن عسكرى نے فرمايا: پھوپھى جان آج كى رات آپ ہمارے ہى گھر ٹھر جايئےيونكہ آج كى رات ولى خدا اور ميرا جانشين پيدا ہوگا _ ميں نے دريافت كيا كس كنيز سے ؟ فرمايا : سوسن سے _
ميں نے سوسن كو اچھى طرح سے ديكھا ليكن مجھے حمل كے آثار نظر نہ آئے _ نماز اور افطار كے بعد سوسن كے ساتھ ميں ايك كمرے ميں سوگئي _ تھوڑى دير بعد بيدار ہوئي تو امام حسن عسكرى كى باتوں كے متعلق سوچنے لگى _ پھر نماز شب ميں مشغول ہوئي _ سوسن نے بھى نماز شب ادا كى _ صبح صادق كا وقت قريب آگيا _ لكن وضع حمل كے آثار ظاہر ہوئے مجھے امام حسن عسكرى كى باتوں ميں شك ہونے لگا تو دوسرے كمرہ سے امام حسن عسكرى (ع) نے فرمايا : پھوپھى جان شك نہ كيجئے ميرے بيٹے كى ولادت كا وقت قريب ہے _
اچانك سوسن كى حالت بدل گئي ميں نے پوچھا : كيا بات ہے _ فرمايا : شديد درد محسوس ہورہا ہے _ ميں وضع حمل كے وسائل فراہم كرنے ميں مشغول ہوگئي اور دايہ كے فرائض كى ذمہ دارى اپنے ذمہ لے لى_
كچھ دير نہ گزرى تھى كہ ولى خدا پاك و پاكيزہ پيدا ہوئے اور اسى وقت امام حسن عسكرى نے فرمايا : پھوپھى جان ميرے بيٹے كو لايئے ميں بچہ كو ان كے پاس لے گئي انہوں نے بچہ كو ليا اور اپنى زبان مبارك اس كى آنكھوں پر پھرائي تو بچہ نے آنكھين كھولديں اس كے بعد نوزاد كے دہان اور كان پر زبان پھرائي اور سر پر ہاتھ پھيراتو بچہ گويا ہوا اور تلاوت قرآن كرنے ميں مشغول ہوگيا _ اس كے بعد بچہ مجھے ديديا اور فرمايا : ” اس كى ماں كے پاس لے جايئے’ حكيمہ خاتو ن كہتى ہيں:ميں نے بچہ كو اس كى ماں كو ديديا اور اپنے گھرلوٹ آئي _ تيسرے دن ميں پھر امام حسن عسكرى كے گھر گئي اور پہلے بچہ كو ديكھنے كى غرض سے سوسن كے كمرہ ميں داخل ہوئي ليكن بچہ وہاں نہيں تھا _ اس كے بعد امام حسن عسكرى كى خدمت ميں پہنچى _ ليكن بچہ كے بارے ميں استفسار كرتے ہوئے مجھے شرم محسوس ہورہى تھى ، كہ امام حسن عسكرى نے فرمايا: پھوپھى جان ميرا بيٹا خدا كى پناہ ميں غائب ہوگيا ہے _ جب ميں دنيا سے چلا جاؤں گا اور ہمارے شيعہ ہمارے جانشين كے بارے ميں اختلاف كرنے لگيں تو آپ قابل اعتماد شيعوں سے ميرے بيٹے كى داستان ولادت بيان كرديجئے گا ليكن اس قضيہ كو مخفى ركھنا چاہئے كيونكہ ميرا بيٹا غائب ہوجائے گا (غيبت شيخ ص 141 و 142)
2_ امام حسن عسكرى كى خدمت گار نسيم و ماريہ نے روايت كى ہے كہ : جب صاحب الامر نے ولادت پائي تو پہلے وہ دو زانو بيٹھے اور اپنى انگشت شہادت كو آسمان كى طرف بلند كيا _ اس كے بعد چھينك آئي تو فرمايا : ” الحمد للہ ربّ العالمين” (اثبات الہداة ج 7 ص 292 ، اثبات الوصيہ ص 197)
3_ ابوغانم خادم كہتا ہے : امام حسن عسكرى (ع) كے يہاں ايك بيٹا پيدا ہوا جس كا نام محمد ركھا ، تيسرے دن اس بچہ كو آپ نے اپنے اصحاب كو دكھايا اور فرمايا : ” يہ ميرا بيٹا ميرے بعدتمہارا امام و مولى ہے اور يہى وہ قائم ہے جس كا تم انتظار كروگے اور اس وقت ظہور كرے گا جب زمين ظلم و ستم سے بھر جائے گى اور اسے عدل و انصاف سے پر كرے گا ” (اثبات الہداة ج 6 ص 431)
4_ ابو على خيزرانى اس كنيز سے نقل كرتے ہيں جو كہ اما م حسن عسكرى نے انھيں بخش دى تھى كہ اس نے كہا : ” صاحب الامر كى ولادت كے وقت ميں موجود تھى ، ان كى والدہ كا نام صيقل ہے ” (منتخب الاثر ص 343)
5_ حسن بن حسين علوى كہتے ہيں :” ميں سامرہ ميں امام حسن عسكرى كى خدمت ميں شرفياب ہوا اور آپ كے فرزند كى ولادت كى مبارك بادپيش كى (اثبات الہداة ج 7 ص 433)
6_ عبداللہ بن عباس علوى كہتے ہيں :” ميں سامرہ ميں امام حسن عسكرى كى خدمت ميں شرفياب ہوا اور آپ كے فرزند كى ولادت كى مبارك باد پيش كى (اثبات الہداة ج 7 ص 720)
7_ حسن بن منذر كہتے ہيں :” ايك دن حمزہ بن ابى الفتح ميرے پاس آئے اور كہا : مبارك ہو كل رات خدا نے امام حسن عسكرى كو فرزند عطا كيا ہے _ ليكن ہميں اس خبر كے مخفى ركھنے كاحكم ديا ہے _ ميں نے نام پوچھا تو فرمايا : ان كا نام محمد ہے (اثبات الہداة ج 6 ص 434)
8_ احمد بن اسحاق كہتے ہيں : ايك روز ميں امام حسن عسكرى كى خدمت ميں شرفياب ہوا _ ميرا قصد تھا كہ آپ كے جانشين كے بارے ميں كچھ دريافت كروں _ ليكن آپ (ع) ہى نے گفتگور كا آغاز كيا اور فرمايا : اے احمد بن اسحاق خداوند عالم نے حضرت آدم كى خلقت سے قيامت تك ، زمين كو اپنى حجت سے خالى نہيں ركھا ہے ، اور نہ ركھے گا _ اس كے وجود كى بركت سے زمين سے بلائيں دور ہوتى ہيں ، بارش برستى ہے اور زمين كى بركتيں ظاہر ہوتى ہيں _ ميں نے عرض كى اے فرزند رسول (ص) آپ (ع) كا جانشين كون ہے ؟ امام گھر ميں داخل ہوئے اور ايك تين سالہ بچہ كو لائے جو كہ چو دھويں كے چاند كى مانند تھا اور فرمايا : اے احمد اگر تم خدا اور ائمہ كے نزديك معزز نہ ہوتے تو ميں تمہيں اپنا بيٹا نہ دكھاتا _ جان لو يہ بچہ رسول كا ہمنام اور ہم كنيت ہے _ يہى زمين كو عدل و انصاف سے پر كرے گا (بحار الانوار ج 52 ص 23)
9_ معاويہ بن حكيم ، محمد بن ايوب اور محمد بن عثمان عمرى نے روايت كى ہے كہ ہم چاليس آدمى امام حسن عسكرى (ع) كے گھر ميں جمع تھے كہ آپ اپنے بيٹے كو لائے اور فرمايا : يہ تمہارا امام اور جانشين ہے _ ميرے بعد تمہيں اس كى اطاعت كرنا چاہئے اور اختلاف نہ كرنا ورنہ ہلاك ہوجاؤگے _ واضح رہے كہ ميرے بعد تم اسے نہ ديكھوگے ” (بحار الانوار ج 52 ص 25)
10 _ جعفر بن محمد بن مالك نے شيعوں كى ايك جماعت منجملہ على بن بلال ، احمد بن ہلال ، محمد بن معاويہ بن حكيم اور حسن بن ايوب سے روايت كى ہے كہ انہوں نے كہا : ہم لوگ امام حسن عسكرى (ع) كے گھر ميں اس لئے جمع ہوئے تھے تا كہ آپ كے جانشين كے بارے ميں معلوم كريں _ اس مجلس ميں چاليس اشخاص موجود تھے كہ عثمان بن سعيد اٹھے اور عرض كى : يابن رسول اللہ ہم ايك سوال كى غرض سے آئے ہيں _ آپ (ع) نے فرمايا: بيٹھ جاؤ، اس كے بعد فرمايا كوئي شخص مجلس سے باہر نہ جائے ، يہ كہہ كر آپ (ع) تشريف لے گئے اور ايك گنھٹے كے بعد واپس تشريف لائے ، چاند سا بچہ اپنے ساتھ لائے اور فرمايا : يہ تمہارا امام ہے _ اس كى اطاعت كرو _ ليكن اس كے بعد اسے نہ ديكھو گے (اثبات الہداة ج 6 ص 311)
11_ ابوہارون كہتے ہيں : ميں نے صاحب الزمان كو ديكھا ہے جبكہ آپ كا چہرہ چودھويں كے چاند كى مانند چمك رہا تھا (اثبات الہداة ج 7 ص 20)
12_ يعقوب كہتے ہيں : ايك روز ميں امام حسن عسكرى (ع) كے گھر ميں داخل ہوا تو ديكھا كہ آپ (ع) كے داہنى طرف پردہ پڑا ہوا ہے _ ميں نے عرض كى : مولا صاحب الامر كون ہے ؟ فرمايا : پردہ اٹھاؤ، جب ميں نے پردہ اٹھايا تو ايك بچہ ظاہر ہوا جو آپ (ع) كے زانو پر آكر بيٹھ گيا ، امام نے فرمايا يہى تمہارا امام ہے (اثبات الہداة ج 6 ص 425)
13_ عمرو اہوازى كہتے ہيں : امام عسكرى نے مجھے اپنا بيٹا دكھايا اور فرمايا : ميرے بعد ميرا بيٹا تمہارا امام ہے (اثبات الہداة ج 7 ص 16)
14_ خادم فارسى كہتے ہيں : ميں امام حسن عسكرى (ع) كے دروازے پر تھا كہ گھر سے ايك كنيز نكلى جبكہ اس كے پاس كوئي چيز تھى جس پر كپڑا پڑا تھا امام نے فرمايا: اس سے كپڑا ہٹاؤ، تو كنيز نے ايك حسين و جميل بچہ دكھايا _ امام نے مجھ سے فرمايا : يہ تمہارا اما م ہے _ خادم فارسى كہتے ہيں : اس كے بعد ميں نے اس بچہ كو ہيں ديكھا (ينابيع المودة باب 82)
15_ ابو نصر خادم كہتے ہيں : ميں نے صاحب الزمان كو گہوارہ ميں ديكھا ہے (اثبات الہداة جلد 7 ص 344، اثبات الوصيہ ص 198)
16_ ابو على بن مطہر كہتے ہيں : ميں نے حسن عسكرى كے فرزند كو ديكھا ہے (ينابيع المودہ باب 82)
17_ كامل بن ابرايہم كہتے ہيں :” ميں نے صاحب الامر كو امام حسن عسكرى كے گھڑ ميں ديكھا ہے : چار سال كے تھے اور چہرہ چاند كى مانند چمك رہا تھا ، ميرى مشكلوں كو ميرے سوال كرنے سے پہلے ہى حل كيا تھا (اثبات الہداة ج 7 ص 323 ، ينابيع المودہ باب 82)
18_ سعد بن عبداللہ كہتے ہيں : ميں نے صاحب الامر كو ديكھا ہے آپ كا چہرہ چاند كے ٹكڑے كى مانند تھا ( بحار الانوار ج 52 ص 78 و ص 82)
19_ حمزہ بن نصير ، غلام ابى الحسن (ع) نے اپنے والد سے نقل كيا ہے كہ انہوں نے كہا : جب صاحب الامر پيدا ہوئے تو آپ كے گھر ميں رہنے والے افراد نے ايك دوسرے كو مبارك باد دى _ جب كچھ بڑے ہوئے تو مجھے حكم ملا كہ روزانہ نلى كى ہڈى گوشت سميت خريد كر لاؤ اور فرمايا يہ تمہارے چھوٹے مولا كے لئے ہے (اثبات الہداة ج 7 ص 18 ، اثبات الوصيہ ص 197)
20_ ابراہيم بن محمد كہتے ہيں : ايك روز ميں حاكم كے دڑسے فرار كرنا چاہتا تھا لہذا وداع كى غرض سے امام حسن عسكرى كے گھر گيا تو آپ كے پاس ايك حسين بچہ كو ديكھا ، عرض كى فرزند رسول يہ كس كا بچہ ہے ؟ فرمايا: يہ ميرا بيٹا اور جانشين ہے (اثبات الہداة ج 7 ص 356_ ولادت صاحب الامر كے سلسلہ ميں تفصيل كے شائقين ، علامہ محقق سيد ہاشم بحرانى كى كتاب، تبصرة الولى فيمن را ى المہدى اور بحار الانوار ج 51 باب 1 ج 52 باب 17 و 19 ملاحظہ فرمائيں )
يہ لوگ امام حسن عسكرى كے معتمد ثقہ اور اصحاب و خدام ہيں كہ جنہوں نے بچپنے ميں آپ كے لخت جگر كو ديكھا ہے اور اس كے وجود كى گواہى دى ہے _ جب ہم اس گواہى كے ساتھ پيغمبر اور ائمہ كى احاديث كو ضميمہ كرتے ہيں تو امام حسن عسكرى كے بيٹے كے وجود كا يقين حاصل ہوجاتا ہے _
(انتخاب از آفتاب عدالت از علامہ امینی رہ)