حضرت قائم كے نام پر كھڑا ہونا
سوال کیا جاتا ہے کہ لوگوں كے در ميان يہ رسم ہے كہ وہ لفظ قائم سن كر كھڑے ہوجائے ہيں اس عمل كا كوئي مدرك ہے يا نہيں ؟اسکے جواب یوں بیان کریں گے کہ يہ طريقہ دنيا كے تمام شيعوں ميں رائج تھا اور ہے _ منقول ہے كہ خراسان كى ايك مجلس ميں امام رضا(ع) تشريف فرماتھے كہ لفظ قائم زبان پر آيا تو آپ كھڑے ہوئے اپنے دست مبارك كو سر پر ركھا اور فرمايا :اللہم عجّل فرجہ و سحّل مخرجہ (الزام الناصب ص 81)
امام جعفر صادق (ع) كے زمانہ ميں بھى يہ طريقہ رائج تھا عرض كيا گيا قائم سن كر كھڑے ہونے كى كيا علّت ہے ؟
فرمايا :صاحب الامر مدت در از تك غيبت ميں رہيں گے اوران كے دوستدار محبت كى شدّت كى بناپر آپ كو قائم كے لفت سے ياد كرتے ہيں جو كہ آپ (ع) كى حكوت و غريب كو بتا تا ہے _
چونكہ اس وقت امام زمانہ ان كى طرف متوجہ ہوتے ہيں لہذا احترام كے لئے كھڑا ہوناچا ہئے اور خدا سے آپ كے لئے تعجيل فرج كى دعا كرنا چاہئے _ (الزام الناصب ص81 )
شيعوں كے اس عمل ميں مذہبى اور اظہار ادب كا ايك پہلو موجود ہے اگر چہ اس كا واجب ہونا معلوم نہيں ہے _