دوران حکومت امام زمان عج اللہ فرجہ الشریف
جواب میں عرض کریں گے کہ ہميں مستقبل كا معتد بہ علم نہيں ہے اور ماضى پر اسے قياس نہيں كيا جا سكتا _ يہ بات قدر مسلَّم ہے كہ آئندہ لوگوں كے افكار و استعداد ميں ترقى ہوگى اور وہ حق كو قبول كرنے كيلئے زيادہ آمادہ ہوں گے _ آج يہ بات سنى جاتى ہے كہ مغرب و مشرق كے بہت روشن فكر اس نكتہ كى طرف متوجہ ہوتے ہيں كہ ان كے مذاہب و اديان انھيں مطمئن نہيں كر سكتے _ دوسرے طرف خدا پرستى اور خدا جوئي كى فطرت آرام سے نہيں بيٹھتى ہے _ لہذا وہ ايسے آئين كى جستجو ميں ہيں جو فاسد عقائد اور خرافات سے پاك و پاكيزہ ہو اور معنويت كا حامل ہوتا كہ ان كى اندرونى خواہشوں كو پورا كرسكے اور روحانى غذا فراہم كرے _ اس نہج سے يہ اندازہ لگايا جا سكتا ہے كہ مستقبل قرب ميں معاشرہ انسانى ، اسلامى كے احكام و معارف كى متانت و حقانيت كا سراغ لگائے گا اور اس پر يہ واضح ہوجائے گا كہ اس كى اندرونى خواہش اور اس كى جسمانى و روحانى سعادت كا ضامن صرف دين اسلام ہى ہے _
افسوس كہ ہمارے پاس اتنا بلند حوصلہ اور وسيلہ نہيں ہے كہ جس سے ہم دنيا كے لوگوں كو اسلام كے پاكيزہ معارف اور اس كے نور انى حقائق سے آگاہ كرسكيں ليكن ايك طرف لوگوں كى حقيقت كااحساس اور دوسرى طرف اسلام كے متين احكام و معارف اس مشكل كو ايك روز ضرور حل كريں گے _ اور اس دقت دنيا والے گروہ در گروہ اسلام ميں داخل ہوں گے اور مسلمانوں كى اكثريت ہوگى _
اس كے علاوہ زمانہ ظہور كے عام حالات كے پيش نظر بھى يہ پيشين گوئي كى جا سكتى ہے كہ جب حضرت مہدى ظہور فرمائيں گے اور لوگوں كے سامنے حقائق اسلام پيش كريں گے اور اسلام كے اصلاحى و انقلابى پروگرام سے انھيں مطلع كريں گے تو بہت سے لوگ اس كے حلقہ بہ گوش ہوجائيں گے كيونكہ ايك طرف تو لوگوں كى درك حقائق والى استعدادكمال كو پہنچ جائے گى اور دوسرى طرف وہ امام زمانہ كے معجزات كو مشاہدہ كريں گے دنيا كے حالات كو غير معمولى پائيں گے اور رہبر انقلاب كى طرف سے انھيں خطرہ سے آگاہ كيا جائے گا _ ان حالات كى بناپر لوگ حضرت مہدى كے ہاتھوں فوج در فوج اسلام ميں داخل ہوں گے اور قتل سے نجات پائيں گے _
ليكن جو لوگ ان تمام چيزوں كے باوجود اسلام قبول نہيں كريں گے ، يہود و نصارى تو قتل نہيں كئے جائيں گے بلكہ وہ حكومت اسلام كى حمايت ميں زندگى گزاريں گے صرف كفار ، ستمگر اور جھگڑالو ہيں جو كہ مہدى (عج) كے سپاہيوں كے ہاتھوں قتل كئے جائيں گے اور ان كى تعداد بہت زيادہ نہ ہوگى _
قم سے معارف اسلام كى اشاعت ہوگي
اہل بيت كى احاديث سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ مستقبل قريب ميں علمائے شيعہ ماضى سے زيادہ مذہب تشيّع كے احكام و عقائد كو اہميت ديں گے اور اپنے
حالات كو سنواريں گے ، نظم و ضبط پيدا كريں گے _ رائج الوقت تبليغى وسائل سے آراستہ ہوں گے اور قرآن مجيد كے حقائق و احكام سے جو كہ انسان كى سعادت كے ضامن ہيں لوگوں كو روشناس كرائيں گے _ اور اسلام كى ترقى و عظمت اور حضرت ولى عصر كے ظہور كے اسباب فراہم كريں _
حضرت امام صادق (ع) فرماتے ہيں :
‘ بہت جلد كوفہ مومنوں سے خالى ہوجائے گا _ علم اس شہرے ايسے ناپيد ہوجائے گا جيسے سانپ اپنے بل ميں چھپ جاتا ہے وہاں اس كا كوئي اثر بھى نہ مليگا ، علم كا مركز قم ہوگا ، قم علم و فضل كا محور ہوگا ، وہيں سے علم تمام شہروں ميں پھيلے گا يہاں تك كہ روئے زمين پر كوئي جاہل باقى نہيں رہے گا ، يہاں تك عورتيں بھى _
اب ہمارے قائم كا ظہور قريب ہوگا اور خدا قم اور اس كے باشندوں كو حجت قرار دے گا اور اگر ايسا نہ ہو تا تو زمين اپنے ساكنوں سميت دھنس جاتى اور حجت باقى نہ رہتى _ علم و دانش قم سے تمام مغرب و مشرق كے شہروں ميں پھيلے گا اور دنيا والوں پر حجت تمام ہوجائے گى يہاں تك كہ روئے زمين پر ايك شخص بھى ايسا نہيں مليگا جس تك علم و دين نہ پہنچا ہو _ اس كے بعد ہمارے قائم ظہور فرمائيں گے اور خدا كے عذاب و قہر كے اسباب فراہم ہوجائيں گے كيونكہ خدا اپنے بندوں سے اس وقت انتقام ليتا ہے جب وہ اس كى حجت كا انكار كرتے ہيں ‘_ (سفينة البحار ، قم)
امام صادق (ع) فرماتے ہيں :
خدا نے كوفہ اور اس كے باشندوں كو تمام شہروں اور ان كے ساكنوں پر حجت قرار ديا تھا ، قسم كو بھى دوسرے شہروں پر حجت قرار دے گا اور اس كے باشندوں كے ذريعہ مشرق و مغرب ميں رہنے والوں _ جن و انس پر حجت قائم كرے گا ، خدا قم والوں كو ذليل نہيں كرے گا بلكہ خدا كي توفيق و نصرت ہميشہ ان كے شامل حال رہے گى _ اس كے بعد فرمايا : قسم كے دين داروں كى كم اہميت تھى ، اس لئے انھيں زيادہ اہميت نہيں دى جائيگى اگر ايسا نہ ہو تو تا تو قم اور اس كے باشندوں كو برباد كرديا جاتا اور تمام شہروں پرحجت باقى نہ رہتى _ آسمان اپنى جگہ رہتا ، زمين والوں كو لمحہ بھر كى مہلت نہ ملتى _ قم اور اس كے بسنے والے تمام ناگوار حوادث سے محفوظ رہيں گے ايك زمانہ آئے گا كہ قم اور اس كے ساكن تمام لوگوں پر حجت قرار پائيں گے اور ہمارے قائم كى غيبت سے ظہور تك ايسا ہى رہے گا _ خدا كے فرشتے قم اور اس كے رہنے والوں سے تمام بلاؤں كو دور كريں گے اور جو ستمگر اس شہر پر حملہ كرنا چاہے گا ، ستمگروں كو ہلاك كرنے والا اس كى كمر توڑ دے گا اور اسے سخت مصيبت ميں مبتلا كردے گا يا اس پر اسى سے قوى دشمن كو مسلط كردے گا خداوند عالم ظالموں كے دلوں سے قسم اور اس كے ساكنوں كى ياد محو كردے گا _ جيسا كہ انہوں نے ذكر خدا كو فراموش كرديا ہے _ (سفينة البحار)
امير المؤمنين (ع) كا ارشاد ہے :
‘ قم والوں ميں سے ايك شخص لوگوں كو حق كى طرف بلائے گا _ ايك گروہ اسكى آواز پر لبيك كہے گا ، اس كے پاس جمع ہوجائيں گے جو كہ فولاد كى مانند ہوں گے انھيں كوئي متزلزل نہيں كر سكے گا _ وہ جنگ سے نہيں اكتائيں گے ، وہ صرف خدا پر توكل كريں گے ، آخر كار متيقن كامياب ہوں گے ‘ _ (بحار الانوار ج 60 ص 216)
(انتخاب از آفتاب عدالت از علامہ امینی رہ)