اھل سنت کی نگاہ میں امام مہدی (عج)

209

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ والصلوۃ علی محمد و آلہ
امام مہدی(عج اللہ فرجہ الشریف) کا موضوع ایسا موضوع نہیں ہے کہ محض شیعہ حضرات اس پر ایمان رکھتے ہیں بلکہ اس موضوع پر تمام اسلامی دانشور خواہ وہ کسی بھی مذہب اور مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہوں سب متفق ہیں نیز سب کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ وہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ کے خاندان سے ہوں گے ، ان کے ہم نام ہوں گے اور علی و فاطمہ علیھما السلام کی نسل مبارک سے ہوں گے اور جب ظہور فرمائیں گے تو وہ دنیا کہ جو ظلم و جور سے پر ہوچکی ہوگی اسے عدل و انصاف سے پر کریں گے اور اسلامی مفکرین اور دانشوروں کا یہ اتفاق اس بنا پر ہے کہ امام مہدی (عج) کے حوالے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ سے احادیث متواتر بلکہ ان سے بڑھ کر احادیث وارد ہوئی ہیں ۔
ہاں البتہ اس حوالے سے اہل سنت میں اختلاف نظر موجود ہے کہ آیا وہ امام حسن(ع) کی اولاد میں سے ہوں گے یا امام حسین(ع) کی اولاد میں سے ہوں گے یا یہ کہ آیا وہ پیدا ہوچکے ہیں یا پیدا ہوں گے؟
اہل سنت کے وہ علماء اور مفکرین جو شیعہ علماء کی اس بات سے اتفاق رکھتے ہیں کہ امام مہدی(عج) پیدا ہوچکے ہیں اور ابھی زندہ ہیں اور امام حسن عسکری(ع) کے فرزند ارجمند ہیں ان کی اچھی خاصی تعداد ہے مثلا ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں :
(۱)ابوسالم کمال الدین محمد بن طلحہ بن محمد قرشی شافعی اپنی کتاب مطالب السؤل فی مناقب آل رسول میں۔
(۲)ابوعبداللہ محمد بن یوسف محمد گنجی شافعی اپنی کتاب البیان فی اخبار صاحب الزمان میں۔
(۳)نور الدین علی بن محمد بن الصباغ مالکی اپنی کتاب الفصول المھمۃ میں۔
(۴)فقیہ واعظ شمس الدین ابوالمظفر یوسف بن قزغلی بن عبد اللہ بغدادی حنفی جو کہ سبط ابن جوزی کے نام سے مشہور ہیں۔
(۵)محی الدین عربی حاتمی اندلسی اپنی کتاب الفتوحات المکیہ میں۔
(۶)نور الدین عبد الرحمن بن احمد بن قوام الدین دشتی جامی شرح کافیہ ابن حاجب کے مصنف اپنی کتاب شواھد النبوۃ میں۔
(۷)شیخ عبد الوھاب بن احمد بن علی شعرانی مصری اپنی کتاب الیواقیت والجواھر میں
(۸)جمال الدین عطا اللہ بن سید غیاث الدین فضل اللہ اپنی کتاب روضۃ الاحباب فی سیرۃ النبی والال والاصحاب میں۔
(۹)حافظ محمد بن محمد بن محمود بخاری کہ جو خواجہ یارسا کے نام سے مشہور ہیں اپنی کتاب فصل الخطاب میں۔
(۱۰)عبد الرحمن جو کہ مشایخ صوفیہ میں سے تھے اپنی کتاب مرآۃ الاسرار میں
(۱۱)شیخ حسن عراقی۔
(۱۲)ابو محمد احمد بن ابراھیم بلاذری حدیث مسلسل میں۔
(۱۳)ابو محمد عبداللہ بن احمد بن محمد بن خشاب کہ جو ابن خشاب کے نام سے مشہور ہیں اپنی کتاب تواریخ موالیہ الائمہ و وقیاتھم میں جناب علامہ سید محسن امین شامی کتاب اعیان الشیعہ جلد۲ صفحہ ۶۴ سے ۷۰ تک میں ان تیرہ افراد کا ذکر کرتے ہیں اور اس کے بعد فرماتے ہیں (ان کے علاوہ) دیگر اھل سنت کہ جو امام مہدی (عج) کے موجود ہونے کے قائل ہیں ان کی تعداد بہت زیادہ ہے اور جو بھی ان علماء کے بارے میں جاننا چاہتا ہے وہ ہماری کتاب البرھان علی وجود صاحب الزمان اور علامہ نوری کی کتاب کشف الاستار کی طرف رجوع کرے ۔
نہج البلاغہ کے شارح ابن ابی الحدید کہتے ہیں:
اس جہان کے ختم ہونے سے پہلے مہدی موعود منتظر کے آنے کا مسئلہ مسلمانوں میں مورد اتفاق ہے (ابن ابی الحدید شرح نہج البلاغہ ج۲ ص ۵۳۵)
قاضی بہلول بہجت افندی اپنی کتاب تشریح و محاکمہ در تاریخ آل محمد علیہ صلی اللہ علیہ و آلہ میں اس حوالے سے یوں لکھتے ہیں:
امام ابوالقاسم محمد المھدی ابھی تک زندہ ہیں اور جب اللہ تعالی اذن فرمائے گا ، ظہور فرمائیں گے چونکہ امت کے درمیان امام کا ظہور مورد اتفاق ہے لہذا اس کے دلائل کی وضاحت کے ہم محتاج نہیں ہیں (قاضی بہلول بہجت افندی ، تشریح و محاکمہ در تاریخ آل محمد ص چاپ ہفتم ص ۱۳۹ الی ۱۴۱)
اس اتفاق کی بنیاد وہ بہت ساری احادیث ہیں کہ پیغمبر اسلام سے امام مہدی عج کے بارے میں وارد ہوئی ہیں اور علماء کرام نے انہیں اپنی اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے اور ان کے متواتر ہونے کی وضاحت کی ہے اور بہت سے علماء نے تو اس موضوع پر مستقل کتابیں تحریر کی ہیں تو ان فراوان احادیث اور کتب کے ہوتے ہوئے شیعہ سنی علماء اور محققین کبھی بھی اس مسئلہ میں شک و تردید کا شکار نہیں ہوسکتے سوائے ایسے عقل و خرد سے بیگانے اور دشمن دین خدا کہ جو اس موضوع کو واضح اور روشن دیکھنے سے محروم ہیں اور اپنے خود ساختہ خیالات میں ہاتھ پاؤں مارتے رہتے ہیں ورنہ اگر دیکھا جائے تو ان بے شمار احادیث جو کہ متواتر بلکہ تواتر سے بھی بالاتر ہیں ان کی تصدیق عقیدہ نبوت کی اہم جزو ہے اور ان کا انکار گویا نبوت کا انکار ہے۔
اسی لئے جب ایک بزرگ عالم دین سے پوچھا گیا کہ آیا مہدی منتظر کا ظہور دین کی ضروریات میں سے ہے اور اس کا انکار مرتد ہونے کا سبب ہے یا نہ؟ تو انہوں نے جواب دیا:
یہ اعتقاد دین کی ضروریات میں سے ہے اور ان کا انکار موجب کفر ہے (فاضل مقداد اللوامع الھیہ چاپ تبریز پاورقی صفحہ ۲۸۹)
حجاز کی ایک برجستہ علمی شخصیت اور مدینہ یونیورسٹی کے پروفیسر شیخ عبد المحسن عباد اپنی ایک تقریر کہ جو عقیدہ اھل سنۃ والاثر فی المھدی المنتظر کے عنوان سے مدینہ یونیورسٹی کے رسالہ میں بھی آئی ہے اس میں کہتے ہیں :
میں ان پچیس اصحاب کے نام کہ جنہوں نے پیغمبر اسلام سے مہدی کے بارے میں احادیث نقل کی ہیں آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں:
(۱)عثمان بن عفان (۲)علی بن ابی طالب (۳)طلحہ بن زبیر (۴)عبدالرحمن بن عوف (۵)الحسین بن علی (۶)ام سلمہ (۷)ام حبیبہ (۸)عبد اللہ بن عباس (۹)عبد اللہ بن مسعود (۱۰)عبد اللہ بن عمر (۱۱)عبد اللہ بن عمرو (۱۲)ابوسعید الخدری (۱۳)جابر بن عبداللہ (۱۴)ابوھریرہ (۱۵)انس بن مالک (۱۶)عمار بن یاسر (۱۷)عوف بن مالک (۱۸)پیغمبر اسلام کے خادم ثوبان (۱۹)قرۃ ابن ایاس (۲۰)علی الھلالی (۲۱)حذیفہ بن الیمان (۲۲)عبد اللہ بن حارث بن حمزہ (۲۳)عمران بن حصین (۲۴)ابوالطفیل (۲۵)جابر الصدفی۔ کتاب (مصلح جھانی)
وہ مزید اپنی بات بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ:
وہ آئمہ کہ جن سے صحاح ، سنن ، لغت ناموں اور مسانید وغیرہ میں مہدی کے حوالے سے احادیث نقل ہوئی ہیں وہ تحقیق کے مطابق (۳۸)نفر ہیں اور وہ یہ ہیں:
(۱)ابوداؤد اپنی سنن میں (۲)ترمذی اپنی جامع میں (۳)ابن ماجہ اپنی سنن میں (۴)نسائی کی سفارینی نے اسے لوامع الانوار البھیۃ میں ذکر کیا ہے اور منادی نے فیض القدیر میں ذکر کیا ہے جب کہ میں نے اسے صغری میں دیکھا شاید کبری میں ہو (۵) احمد اپنی مسند میں (۶)ابن حیان اپنی صحیح میں (۷)حاکم اپنی مستدرک میں (۸)ابوبکر بن شیبہ المصنف میں (۹)نعیم بن حماد کتاب الفتن میں (۱۰)حافظ ابو نعیم کتاب المھدی در الحلیۃ میں (۱۱)طبرانی الکبیر والاسط والصغیر میں (۱۲)دارقطنی الافراد میں (۱۳)بارودی معرفۃ الصحابہ میں (۱۴)ابویعلی اسامہ اپنی مسند میں (۱۵)بزاز اپنی مسند میں (۱۶)حارث بن ابی اسامہ اپنی مسند میں (۱۷)خطیب تلخیص المتشابہ اور المتفق والمتفرق میں (۱۸)ابن عساکر اپنی تاریخ میں (۱۹)ابن مندہ تاریخ اصفہان میں (۲۰)ابوالحسن حربی اول من الحربیات میں (۲۱)تمام الرازی اپنی فوائد میں (۲۲)ابن جریر تھذیب الآثار میں (۲۳)ابوبکر مقری اپنی معجم میں (۲۴)ابو عمر والد انی اپنی سنن میں
(۲۵)ابو غنم کوفی کتاب الفتن میں (۲۶)دیلمی مسند الفردوس میں (۲۷)ابوبکر الاسکاف فوائد الاخبار میں (۲۸)ابوالحسین بن المنادی کتاب الملاحم میں (۲۹)بھیقی دلائل النبوۃ میں (۳۰) ابوعمر والقری اپنی سنن میں (۳۱)ابن الجوزی اپنی تاریخ میں (۳۲)یحیی بن عبد الحمید الحمانی اپنی مسند میں (۳۳)رویانی اپنی مسند میں (۳۴)ابن سعد طبقات میں (۳۵)ابن خزیمہ (۳۶)احسن بن سفیان (۳۷)عمرو بن شبیہ (۳۸)ابوعوانہ (مصلح جھانی ص ۱۰۹ و ۱۱۰ امام مہدی ع ص ۱۴۹ الی ۵۳)مسجد نبوی کے بعض مضافات کہ جو آل سعود کے دور حکومت میں کچھ عرصہ قبل تعمیر ہوئے ہیں ان عمارتوں کی چھتوں کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ روشنی ان سے گزرتی ہے میں نے ان عمارتوں کی دیواروں پر بعض صحابہ اور ہمارے بارہ ائمہ کے اسماء کا مشاھدہ کیا ہے اور امام مہدی علیہ السلام کا نام یوں لکھا ہوا ہے محمد بن الحسن العسکری اور یہ بات ہمارے شیعہ عقیدہ کے مطابق ہے کہ امام زمانہ امام حسن عسکری علیہ السلام کے فرزند ہیں میں اپنے مضمون کو فارسی کے شاعر فرید الدین عطار نیشاپوری کے ان اشعارپر ختم کرتا ہوں :
صد ہزاران اولیاء روی زمین از خدا خواھند مھدی را یقین
یاالھی مھدیم از غیب آر تاجھان عقل گردد آشکار
مہدی ھادی است تاج اتقیاء بہترین خلق برج اولیاء
(مظھر العجائب النقل ینابیع المودۃ ص ۴۷۳)
،مولف:آیت اللہ  مولانا،مترجم:علی اصغر سیفی
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.