اھل سنت کی امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کے بارے میں عمومی رائے

229

اہلسنت میں اس حوالے سے دو نظریے ہیں:الف: اکثریت اہلنست امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کے قائل نہیں ہیں بلکہ ان کا عقیدہ ہے کہ وہ آخری زمانہ میں پیدا ہوں گے۔
ب: ان میں سے بعض نے حضرت کی ولادت کو قبول کیا ہے بعنوان مثال چند موارد نقل کیے جاتے ہیں: (1): محمد بن یوسف شافعی ” البیان فی اخبار صاحب الزمان” میں کہتے ہیں: میں نے کتاب تحریر کرتے وقت مہدی صاحب الزمان(عج) سے متعلق اخبار اور احادیث کو شیعہ ذرائع سے ہٹ کر حاصل کیا اگرچہ اس حوالے سے شیعہ جو بھی عقیدہ رکھتے ہیں اور قبول کرتے ہیں وہ صحیح اور اس کا نقل کرنا درست ہے۔
یہ کتاب ۲۵ ابواب پر مشتمل ہے اور ہر باب میں صرف وہ احادیث ذکر ہوئی ہیں کہ جو اہل سنت کی نگاہ میں سے معتبر ہیں اس کتاب کے بعض ابواب یہ ہیں: مہدی(عج) آخری زمانہ میں قیام کریں گے ۔مہدی (عج) فاطمہ زہراء کی نسل سے ہیں، حضرت عیسی آخری زمانہ میں ان کی اقتداء کریں گے،ان کا نام اور رکنیت پیغمبراسلام ﷺ کی مانند ہے ،حضرت مہدی(عج) کی صفات، رنگ اور چہرہ، امام مہدی(عج) امام صالح ہیں اور جو خلیفۃ اللہ ہیں۔
اس کتاب کا پچیسویں باب اس حوالے سے کہ امام مہدی(عج) اپنی غیبت کےابتدایی زمانہ سے سامرا کے سرداب میں غائب ہوئے تھے، ابھی تک زندہ اور باقی ہیں۔ پھر وہ حضرت کی طول عمر اور ان کی غیبت کے حوالے سے اعتراضات کا جواب دیتاہے۔
۲)۔محمد بن طلحہ شافعی ” مطالب السؤول فی مناقب آل ارسول” میں کہتے ہیں کہ” مہدی منتظر (عج) ۲۵۸قمری میں سامرا میں پیدا ہوئے ان کے والد حسن العسکری بن علی النقی بن محمد التقی بن علی الرضا بن موسی الکاظم بن جعفر الصادق بن محمد بن الباقر بن علی زین العابدین بن حسین بن علی المرتضی ہیں ان کا نام محمد، ان کی کنیت ابوالقاسم اور حجت خلف صالح اورمنتظر ان کے القاب میں سے ہیں”۔ بعد میں وہ مہدی موعود(عج) کے بارے میں پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث کو نقل کرتے ہیں کہ’مہدی میری نسل اورفاطمہ سلام اللہ علیھا کی اولاد میں سے اور میرے ہم نام ہیں وہ آخری زمانے میں قیام کریں گے اورزمین کو عدل و انصاف سے اس طرح بھردیں گے جس طرح وہ ظلم وجور سے بھرچکی ہوگی اوریہ قیام حتمی اوریقینی ہے یہاں تک کہ اگر دنیا کی زندگی کا ایک دن ہی باقی رہ جائے۔ان احادیث کو ذکر کرنے کے بعد وہ انہیں ۲۵۵ ھ ق کو پیدا ہونے والے مولود ابوالقاسم محمد بن حسن بن علی … بن علی ابن ابی طالب علیھم السلام پر تطبیق دیتے ہیں اوراس بارے میں ہونے والے اعتراضات اورشبہات کاجواب دیتے ہیں۔
۳۔ سبط بن جوزی حنفی اپنی کتاب “تذکرۃ الخواص ” میں لکھتے ہیں کہ ‘حضرت مہدی محمد بن حسن بن علی بن محمد بن علی بن موسیٰ بن جعفر بن محمد بن علی بن الحسین بن علی ابن ابی طالب ہیں۔ ان کی کنیت ابوعبداللہ اور ابوالقاسم ہیں اور وہ حضرت حجت صاحب الزمان اورقائم منتظر ہیں ۔‘‘پھرعبداللہ بن عمر سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول گرامی اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ‘آخری زمانے میں میری اولاد میں سے ایک مرد قیام کرے گا کہ اس کانام میرے نام کی طرح اور اس کی کنیت میری کنیت کی طرح ہے وہ زمین کو اس طرح عدل و انصاف سے بھردیں گے جس طرح وہ پہلے ظلم و جور سے بھرچکی ہوگی۔‘‘
۴۔ عبدالوھاب شعرانی مختلف عقائدی مسائل کے بارے میں اہل سنت کے بڑے بڑے علماء کے نظریات پر مشتمل اپنی کتاب “الیواقیت والجواھر” کے ایک باب میں دنیا کے خاتمہ سے پہلے رونما ہونے والے واقعات کو ذکر کیا ہے اور ان واقعات میں سے ایک واقعہ ، حضرت مہدی علیہ السلام کے قیام کے بارے میں ہے کہ وہاں اس نے مفصل طور پر بحث کی ہے اور بعض بڑے بڑے علماء سے نقل کیا ہے کہ “مہدی “(عج) حسن عسکری علیہ السلام کے بیٹے ہیں جو پندرہ شعبان ۲۵۵ھ ق کو پیدا ہوئے تھے وہ زندہ اورباقی رہیں گے یہاں تک کہ عیسی علیہ السلام ظہور کریں گے اور اب ۹۵۸ھ ق کو ان کی عمر ۷۰۳سال ہوچکی ہے۔”
وہ شیخ محی الدین عربی کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ زمین کے ظلم و جور سے بھرجانے کے بعد مہدی(عج) کا قیام یقینی ہے یہاں تک کہ اگر اس دنیا کی زندگی کا ایک دن باقی رہ جائے یقیناً مہدی (عج)قیام کریں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ وہ پیغمبراکرم (ص) اورفاطمہ رضی اللہ عنھا کی نسل سے ہیں اوران کے جد امجد حسین بن علی ابن ابی طالب ہیں اور ان کے وا لد حسن عسکری ہیں جو علی نقی بن محمد تقی بن علی رضا بن موسی کاظم بن جعفر صادق بن محمد باقر بن زینعلی العابدین بن حسین بن علی ابن ابیطالب رضی اللہ عنہ کے بیٹے ہیں ، ان کانام رسول خدا کے ہم نام کے اور اس کا چہرہ رسول اکرم کے چہرہ سے مشابہہ ہے…۔ ( معجم احادیث الامام المہدی، ج۲، ص۱۴۳.)
ہم انہیں چندمثالوں پر اکتفا کرتے ہیں، مزید مطالعہ کے لئے شیخ طبرسی کی کتاب کفایۃ المؤحدین اور سید محمد کاظم قزوینی کی کتاب الامام المہدی کی طرف رجوع کریں۔
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.