منجی کے ظہور کے بارے میں دین اسلام کی کیا نظر ہے؟

168

یعنی قرآن واضح طور پر فرماتاہے کہ یہ بات ایک ایسی حقیقت ہے جس کی طرف سابقہ انبیاء کی کتابوں میں بھی اشارہ کیا گیاہے ۔ سورہ نورکی آیت نمبر ۵۵ (وعداللہ الذین … )میں اللہ تعالی مؤمنین اورنیک اعمال انجام دینے والوں سے وعدہ کرتاہے کہ زمین میں حکومت اور خلافت ان کے سپرد کی جائے گی اوروہ اس کے دین کو پابرجا اورقائم کریں گے اور اس دور میں دنیا میں مکمل طور پر امن و امان قائم ہوگا اورانسان، خداکی عبادت و بندگی کریں گے۔
اللہ تعالی قرآن مجید کے تین اورمقامات (توبہ، ۳۳،۳۴، فتح۲۸، صف۸) پر واضح فرماتاہے کہ دین اسلام تمام ادیان پر غلبہ پالے گا اگرچہ کفار اورمشرکین پسند نہ کریں اور خدا اس واقعہ کے گواہ کے طور پر اپنے آپ کو ذکر کرتا ہے۔
البتہ آیات الہی کی تفسیر اورتشریح میں آئمہ معصومین علیہم السلام سے نقل ہونے والی احادیث سے واضح ہوتاہے کہ قرآنی آیات میں سے تقریباً۲۵۰ آیات امام مہدی علیہ السلام اورعدل و دین کی حاکمیت کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ ( معجم احادیث الامام المہدی، ج۵.)
قرآن کریم کے علاوہ پیغمبراکرم ﷺ اور آئمہ معصومین علیہم السلام کی طرف سے بہت سی احادیث بھی موعود و منجی کے ظہور کے بارے میں بیان ہوئی ہیں کہ جن کا مجموعی طور پر مضمون یہ ہے کہ آخری زمانہ میں پیغمبراکرم ﷺ کی نسل سے ان کا ایک ہم نام شخص قیام کرے گا اور دنیا کو عدل و انصاف سے پر کرے گا جس طرح کہ ظلم و جور سے پر ہوئی ہے۔
مسلمانوں کے درمیان امام مہدی کے ظہور پر عقیدہ کی جڑیں بہت گہری ہیں کہ یہ عقیدہ تمام اسلامی فرقوں میں مقبول ہے اور سنی و شیعہ کی اہم احادیث کی کتابوں میں اس کے بارے بہت سی احادیث ذکر ہوئی ہیں اس کے علاوہ حضرت کے موضوع پر متعدد مستقل کتابیں تحریر کی گئی ہیں مثلاً شیخ صدوق کی کتا ب کمال الدین و تمام النعمہ ، نعمانی کی کتاب ‘ الغیبۃ‘‘ شیخ طوسی کی کتاب ‘ الغیبہ‘‘ معاصرین میں سے لطف اللہ صافی گلپایگانی کی کتاب منتخب الاثر اسی طرح ابن حماد کی کتاب الفتن جلال الدین سیوطی کی کتا ب العرف الوردی فی اخبار المہدی اور ابونعیم اصفہانی کی کتاب الاربعین قابل ذکر ہیں۔
نیز نہج البلاغہ کے خطبہ ۱۳۸ میں بھی امام مہدی علیہ السلام اور ان کے ظہور کے بارے میں مطالب بیان ہوئے ہیں۔
اہل سنت کی اہم ترین کتابوں میں سے سنن ابوداود میں باب ماجاء فی المھدی کی حدیث نمبر ۳۷۳۵ میں ام مسلمہ سے نقل ہوا ہے کہ:سمعت رسول اللہ یقول:” المھدی من عترتی و من ولد فاطمۃ” میں نے سنا کہ پیغمبراکرم ﷺ فرمارہے تھے: مہدی میری عترت اور فاطمہ کی نسل سے ہے۔
ابو سعید خدری نقل ہونے والی حدیث نمبر ۳۷۳۶ میں رسول اکرم ﷺ فرماتے ہیں:” المھدی منی اجلی الجبھۃ اقنی الانف یملا الارض قسطاً و عدلاً کما ملئت جوراً و ظلماً “مہدی مجھ سے ہیں وہ بڑی پیشانی والے.. . ہیں زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے کہ جسا کہ وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہے۔
یہاں اس نکتہ کو ذکر کرنا مناسب ہے کہ شیعہ عقیدہ کے مطابق امام مہدی(عج) امام حسن عسکری علیہ السلام کے فرزند ہیں کہ جو ۲۵۵قمری میں پیدا ہوئے اور اب پروہ غیبت میں ہیں جب تک اللہ تعالی انہیں ظہور اور قیام کی اجازت نہیں دے گا، زندہ ہیں ۔جبکہ اہل سنت کے عقیدہ کے مطابق ابھی آپ دنیا میں تشریف نہیں لائے بلکہ آخری زمانہ میں اور تقریباً اپنے ظہور سے چالیس سال قبل پیدا ہوں گے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.