غیبت امام مہدی علیہ اسلام پر علماء اہلسنت کا اجماع

296

(3) علامہ شیخ عبداللہ ابن احمد خشاب کی کتاب تاریخ موالید میں ہے کہ ” امام مہدی کا نام محمد اور کنیت ابوالقاسم ہے آپ آخری زمانہ میں ظہور و خروج کریں گے”۔(4) علامہ محی الدین ابن عربی حنبلی کی کتاب فتوحات میں ہے کہ ” جب دنیا ظلم و جور سے بھر جائے گی تو امام مہدی ظہور کریں گے”۔(5) علامہ شیخ عبدالوہاب شعرانی کی کتاب الیواقیت والجواہر میں ہے کہ ” امام مہدی 15 شعبان سنہ 255 ھجری میں پیدا ہوئے ہیں آپ اس وقت یعنی 958 ہجری میں ان کی عمر703 سال ہے”۔یہی مضمون علامہ بدخشانی کی کتاب مفتاح الجنات میں بھی ہے۔(6) علامہ عبدالرحمن جامی حنفی کی کتاب شواہد النبوت میں ہے کہ ” امام مہدی سامرہ میں پیدا ہوئے ہیں اور ان کی ولادت پوشیدہ رکھی گئی ہے وہ امام حسن عسکری کی موجودگی میں غائب ہو گئے ہیں”۔اسی کتاب میں ولادت کا پورا واقعہ حکیمہ خاتون کی زبانی درج ہے۔(7) علامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی کی کتاب مناقب الآئمہ میں ہے کہ ” امام مہدی 15 شعبان سنہ 255 ھجری میں پیدا ہوئے ہیں۔امام حسن عسکری نے ان کے کان میں اذان و اقامت کہی ہے اور تھوڑا عرصہ کے بعد آپ نے فرمایا کہ وہ اس مالک کے سپرد ہو گئے جن کے پاس حضرت موسٰی بچپنے میں تھے”۔(8) علامہ جمال الدین محدث کی کتاب روضۃ الاحباب میں ہے کہ ” امام مہدی 15 شعبان سنہ 255 ھجری میں پیدا ہوئے اور زمانہ معتمد عباسی میں بمقام”سرمن رائے” “از نظر برایا غائب شد” لوگوں کی نظروں سے سرداب میں غائب ہو گئے”۔(9) علامہ عبدالرحمن صوفی کی کتاب مراۃ الاسرار میں ہے کہ ” آپ بطن نرجس سے 15 شعبان سنہ 255 ھجری میں پیدا ہوئے ہیں”۔(10) علامہ شہاب الدین دولت آبادی صاحب تفسیر بحر مواج کی کتاب ہدایتہ السعدا میں ہے کہ” خلافت رسول حضرت علی کے واسطے سے امام مہدی تک پہنچی۔ آپ ہی آخری امام ہیں”۔(11) علامہ نصر بن علی جھمنی کی کتاب موالید آئمہ میں ہے کہ” امام مہدی نرجس خاتون کے بطن سے پیدا ہوئے ہیں”۔(12) علامہ ملا علی قاری کی کتاب مرقات شرح مشکٰوۃ میں ہے کہ” امام مہدی بارہویں امام ہیں۔ شیعوں کا یہ کہنا غلط ہے کہ اہلِ سنت اہل بیت کے دشمن ہیں”۔(13) علامہ جواد ساباطی کی کتاب براہین ساباطیہ میں ہے کہ” امام مہدی اولاد فاطمہ سے ہیں۔ وہ بقولے سنہ 255 ھجری میں پیدا ہو کر ایک عرصہ کے بعد غائب ہو گئے ہیں”۔(14) علامہ شیخ حسن عراقی جن کی تعریف کتاب الواقع میں ہے کہ انہوں نے امام مہدی سے ملاقات کی ہے”۔(15) علامہ علی خواص جن کے متعلق شعرانی نے یوامح اور الیواقیت میں لکھا ہے کہ انہوں نے امام مہدی سے ملاقات کی ہے”۔(16) علامہ شیخ سعدالدین کا کہنا ہے کہ” امام مہدی پیدا ہو کر غائب ہو گئے ہیں۔”دور آخر زمانہ آشکار گردد” اور وہ آخر زمانہ میں ظاہر ہوں گے جیسا کہ کتاب مقصد اقصی میں ہے”۔(17) علامہ علی اکبر ابن اسداللہ کی کتاب مکاشفات میں ہے کہ آپ پیدا ہو کر قطب ہو گئے ہیں”۔(18) علامہ احمد بلاذری بحوالہ احادیث لکھتے ہیں کہ آپ پیدا ہو کر محجوب ہو گئے ہیں”۔(19) علامہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے رسالہ نوادر میں ہے کہ “محمد بن حسن (المہدی) کے بارے میں شیعوں کا کہنا درست ہے”۔(20) علامہ شمس ابن حزری نے بحوالہ مسلسلات بلاوزی اعتراف کیا ہے۔(21) علامہ علاؤالدولہ احمد سمنانی صاحب تاریخ خمیس در احوالی النفس نفیس اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ “امام مہدی غیبت کے بعد ابدال پھر قطب بن گئے”۔(22) علامہ ملا حسین مینبدی کی شرح دیوان میں ہے کہ” امام مہدی تکمیل صفات کے لئے غائب ہوئے ہیں”۔(23) علامہ ذہبی اپنی تاریخ اسلام میں لکھتے ہیں کہ” امام مہدی سنہ 256 میں پیدا ہو کر معدوم ہو گئے ہیں”۔(24) علامہ ابن حجر مکی کی کتاب صواعق محرقہ میں ہے کہ” امام مہدی المنتظر پیدا ہو کر سرداب میں غائب ہو گئے ہیں”۔(25) علامہ عصر کی کتاب دفیات الاعیان کی جلد 2 صفحہ 451 میں ہے کہ” امام مہدی کی عمر امام حسن عسکری کی وفات کے وقت 5 سال کی تھی وہ سرداب میں غائب ہو کر پھر واپس نہیں ہوئے”۔(26) علامہ سبط ابن جوزی کی کتاب تذکرہ خواص الآمہ کے صفحہ 204 میں ہے کہ” آپ کا لقب القائم، المنتظر، الباقی ہے”۔(27) علامہ عبیداللہ امرتسری کی کتاب ارحج المطالب کے صفحہ 377 میں بحوالہ کتاب البیان فی اخبار صاحب الزمان میں ہے کہ” آپ اسی طرح زندہ اور باقی ہیں جس طرح عیسٰی (علیہ اسلام)، خضر (علیہ اسلام)، الیاس (علیہ اسلام) وغیرہم زندہ اور باقی ہیں”۔(28) علامہ شیخ سلیمان قندوزی نے کتاب نیابیع المودۃ صفحہ 393 میں۔(29) علامہ ابن خشاب نے کتاب موالید اہل بیت میں۔(30) علامہ شبلنجی نے نور الابصار کے صفحہ 152 طبع مصر 1322 میں بحوالہ کتاب البیان لکھا ہے کہ ” امام مہدی غائب ہونے کے بعد اب تک زندہ اور باقی ہیں اور ان کا وجود باقی اور زندہ ہونے میں کوئی شبہ نہیں وہ اسی طرح زندہ اور باقی ہیں جس طرح حضرت عیسٰی علیہ اسلام، حضرت خضر علیہ اسلام اور حضرت الیاس علیہ اسلام وغیرہم زندہ اور باقی ہیں۔ ان اللہ والوں کے علاوہ دجال اور ابلیس بھی زندہ ہیں جیسا کہ قرآن مجید ، صحیح مسلم، تاریخ طبری وغیرہ سے ثابت ہے لہذا”لاامتناع فی بقائہ” ان کے باقی اور زندہ ہونے میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ علامہ چلمی کتاب کشف الطنون کے صفحہ 208 میں لکھتے ہیں کہ کتاب البیان فی اخبار صاحب الزمان ابو عبداللہ محمد بن یوسف کنجی شافعی کی تصنیف ہے”۔(31) علامہ فاضل روزبہان کی ابطال الباطل میں ہے کہ” امام مہدی قائم و منتظر ہیں۔ وہ آفتاب کی مانند ظاہر ہو کر دنیا کی تاریکی، کفر زائل کر دیں گے”۔(32) علامہ علی متقی کی کتاب کنزالعمال کی جلد 7 کے صفحہ 114 میں ہے کہ” آپ غائب ہیں ظہور کر کے 9 سال حکومت کریں گے”۔(33) علامہ جلال الدین سیوطی کی کتاب دُرمنثور جلد3 صفحہ 23 میں ہے کہ” امام مہدی کے ظہور کے بعد عیسٰی علیہ اسلام نازل ہوں گے”۔
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.