کیا امام زمانہ علیہ السلام نئے احکام لے کر آئیں گے؟

156

اسلام ایک دین کامل ہے جو مکمل طور پر پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوا اور جو کچھ لوگوں کی ضرورت تھی وہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ کے اختیار میں دے دیا گیا تھا: جیسا کہ آیت شریفہ: اَلْیَومَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنکُمُ وأَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الاِسْلاَمَ دِیْناً(سورہ مائدہ،۳.)ترجمہ:آج میں نے تمہارا دین مکمل کردیاہے اور اپنی نعمت کو تم پر تمام کردیا ہے اوراسلام کو تمہارے لئے بطور دین سند کہاہے۔
اس مطلب پر دلالت کرتی ہے ۔ البتہ اس بات کی طرف توجہ ضروری ہے کہ یہ دین کا مکمل ہونا، نعمت کا تمام ہونا اوردین اسلام سے خدا کاراضی ہونا اس وقت صحیح ہے کہ جب ا ئمہ معصومین علھیم السلام کی ولایت وامامت کو دین کے ایک مفسر اور معلم کے طور پرقبول کریں، ۱۸ذی الحجہ میں غدیر خم کے مقام پر نازل ہونے والی آیت شریفہ اس مطلب کو ثابت کرتی ہے: یَاایُّھَاالرَّسُولُ بَلَّغْ مَا اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَبَّکَ وَ اِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہ(مائدہ،۶۷.)ترجمہ: اے پیغمبر جو کچھ تیرے پروردگار کی طرف سے تجھ پر ناز ل ہو اہے اس مکمل طورپر لوگوں تک پہنچا دو اگریہ کام نہ کروگے تو تم نے اس کی رسالت کو انجام نہیں دیا۔ لہذا جو کچھ آئمہ علیھم السلام کے ذریعے بیان ہو اور نافذ ہواس کا سرچشمہ دین اسلام ہے۔
 
 
احادیث میں، ظہور کے زمانے میں نافذ ہونے والیے بعض احکام کی طرف اشارہ کیا گیاہے ۔ ان احکام کے بارے میں چند مطالب کی طرف توجہ کرنا ضروری ہے:
الف: بعض احکام اگرچہ پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوئے ہیں لیکن ان کے اجراء کی شرائط اور موقع زمانہ ظہور میں فراہم ہوگا۔
ب:زمانے کے گزرنے کے ساتھ ظالم حکمرانوں اورتحریف کرنے والے افراد کے غلبہ کی وجہ سے ممکن ہے کہ بعض احکام میں تبدیلیاں آئی ہوں کہ ظہور کے زمانے میں اُن کی تصحیح ہوگی۔
ج: فقہاء حکم شرعی کے سمجھنے اور استنباط میں کچھ اصول اورقواعد کو مدنظر رکھتے اور ممکن ہے کہ ایک مجتہد کا فتوی واقع کے مطابق نہ ہو(اگرچہ وہ بے تقصیر ہے اور اس کے فتوی کا جاری ہونا ضروری ہے۔اور ہم ان کے انجام دینے کے ذمہ دار ہیں اس قسم کے احکام کو حکم ظاہری کہا جاتاہے) لیکن ظہور کے زمان میں ایسے احکام کی جگہ حقیقی اور واقعی احکام لائے جائیں گے۔
د: خاص اور اضطراری حالات اور تقیہ کی بنا پر بعض احکام کو غیرواقعی طور پر بیان کیا گیاہے، لیکن ظہور کے زمانے میں تقیہ کے نہ ہونے کی بناپر، حکم واقعی کو بیان کیا جائے گا۔
امام علی علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ گویا کہ میں اس وقت اپنے شیعوں کو دیکھ رہاہوں جو مسجد کوفہ میں خیمہ لگا کر لوگوں کو قرآن کی تعلیم اس طرح دے رہے ہیں جس طرح وہ نازل ہوا ہے۔( غیبت نعمانی، ۲۱، ح۳.)‘‘امام باقر علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ :’مہدی ہر بدعت کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکیں گے اور ہر سنت کو قائم کریں گے۔‘‘ ( بحارالانوار،ج۵۸، ص۱۱، ح۱۱.)
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.