عظمت و منزلت حضرت خديجہ سلام اللہ عليھا

160

زمانہ جاہليت ميں آپ كو طاہرہ ، سيدہ نساء قريش كہا جاتا تھا اور اسلام نے آپ كو ان چار عورتوں ميں سے قرار ديا جن كو عالمين پر برتري حاصل ہے اور ان ميں سے آپ سے افضل صرف آپ كي دختر جناب فاطمہ زہرا (س) ہيں ۔ آپ نے بعثت سے قبل اور بعثت كے بعد پيغمبر اكرم كي تصديق كي اور سب سے پہلے آپ پر ايمان لے آئيں اور مشكلات و مصائب ميں پيغمبر كي مونس و غمخوار بني رہيں ۔ مشركين كے حملوں سے زخمي ہو كر جب دل شكستہ پيغمبر گھر ميں قدم ركھتے تھے تو جناب خديجہ پيغمبر كے نوراني چہرے سے گرد و غبار صاف كرتيں ،آپ كے زخموں كو صاف كرتي اور آپ كي دلجوئي كرتي اور آپ كو تسلي ديا كرتي تھيں ۔ جناب خديجہ كے انھيں احسانات كي وجہ سے حضور نے كبھي آپ كو فراموش نہ كيا ، متعدد مصلحتوں كے تحت متعدد شادياں كيں ليكن كوئي ايك زوجہ خديجہ (س) كي جگہ نہ لے سكي ۔ عايشہ كہتي ہيں كہ پيغمبر اكرم صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم ہميشہ خديجہ كو ياد كيا كرتے تھے اگر گوسفند ذبح كرتے تو اسے خديجہ كے دوستوں كے يہاں بھيجا كرتے تھے ۔ ۱ عايشہ سے منقول ہے كہ ايك دن ميں نے تنگ آكر پيغمبر (ص) سے كہا : كيوں آپ اس بوڑھي عورت كو ياد كيا كرتے ہيں جب كہ خداوند عالم نے اس كے بدلے آپ كو اس سے بہتر ازواج سے نوازا ہے ۔ يہ سن كر پيغمبر غضبناك ہو گئے يہاں تك كہ آپ سر كے بال كانپنے لگے پھر آپ نے فرمايا : نہيں ! خدا كي قسم خدا نے اس سے بہتر ہميں نہيں ديا ،جب لوگ كافر تھے اس وقت وہ مجھ پر ايمان لائي اور جب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے تب اس نے ميري تصديق كي اور اپنے مال كے ذريعہ ہماري مدد كي جب لوگوں نے ميرا بايكاٹ كر ركھا تھا ،خداوند عالم نے اس كے ذريعہ مجھے صاحب اولاد بنايا جبكہ ديگر ازواج نے ہميں اولاد كي نعمت سے محروم ركھا ۔ ۲ ابن عباس(رض) سے مروي ہے كہ پيغمبر اكرم (ص) نے زمين پر چار خط كھينچا اور فرمايا : تمھيں معلوم ہے يہ كيا ہے ؟لوگوں نے كہا : اللہ اور اس كے رسول بہتر جانتے ہيں ۔ پيغمبر اكرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا : جنت كي سب سے افضل خواتين ،خديجہ بنت خويلد ، فاطمہ بنت محمد ،مريم بنت عمران اور آسيہ بنت مزاحم ۔ فرعون كي زوجہ ۔ ہيں ۔ ۳ جناب خديجہ كے فضائل و كمالات كو اس مختصر سي تحرير ميں نہيں بيان كيا جا سكتا اس كے لئے تاريخ و سير كي كتابوں كي طرف رجوع كرنا پڑے گا ۔ خداوند عالم ہميں جناب خديجہ (س) كي سيرت و سنت پر چلنے كي توفيق مرحمت فرمائے اور ان كي شفاعت ہمارے شامل حال فرمائے ۔ انشاء اللہ ۱۔ اسد الغابہ ،ج/۵، ص/۴۳۶ ۲۔ اسد الغابہ ،ج/۵، ص/۴۳۶ ۳۔ اسد الغابہ ،ج/۵، ص/۴۳۷ اقتباس از كتاب “رمضان در تاريخ ” تصنيف آيۃ اللہ العظميٰ صافي گلپائگاني دامت بركاتہ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.